کورونا وائرس: سوئزرلینڈ میں ایمرجنسی، فرانس اور روس کا سرحدیں بند کرنے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
کورونا وائرس: سوئزرلینڈ میں ایمرجنسی، فرانس اور روس کا سرحدیں بند کرنے کا اعلان
ویب ڈیسک منگل 17 مارچ 2020
2021921-coronaviruse-1584391829-270-640x480.jpg

اٹلی میں ایک دن کے اندر 349 ہلاکتیں، تعداد 2158 ہوگئی، نیوجرسی میں کرفیو، سعودی عرب میں سرکاری دفاتر بند (فوٹو : انٹرنیٹ)

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں 7 ہزار سے تجاوز کرگئیں جب کہ متاثرین کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 77 ہزار سے زائد ہوگئی تاہم 67 ہزار افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔

چین

اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھرمیں رپورٹ ہونے والے متاثرین اب چین میں سامنے آنے والے متاثرین کی تعداد سے بڑھ چکی ہے۔ چین کے قومی ہیلتھ کمیشن کے مطابق پیر تک چین میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 80 ہزار 860 ہے تاہم جوہن ہاپکن یونیورسٹی کے مطابق دنیا میں یہ تعداد 87 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

اسی طرح چین میں ہلاکتوں کی تعداد 3208 ہے جب کہ دنیا میں مجموعی طور پر یہ تعداد چین کے مقابلے میں بڑھ گئی ہیں۔

یورپ، اٹلی

یورپ میں اٹلی اور اسپین میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اٹلی میں 3000 اوراسپین میں 1000 سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

اٹلی میں کورونا وائرس سے ایک دن کے اندر 349 ہلاکتوں کی تصدیق ہونے کے بعد مجموعی تعداد 2158 ہوچکی ہے جب کہ متاثرین کی مجموعی تعداد 27 ہزار 980 ہوگئی ہے۔

اسپین

اسپین میں 9 مزید ہلاکتوں کے بعد کورونا سے اموات کی مجموعی تعداد 297 ہوچکی ہے اور متاثرین کی تعداد 8774 ہوگئی ہے۔

ایران

اعداد و شمار کے اعتبار سے ایران کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے 129 اموات کے بعد مجموعی تعداد 853 ہوچکی ہے جب کہ ایک ہزار نئے کیس سامنے آنے کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد 14 ہزار 991 ہوگئی۔

امریکا

امریکی ذرایع ابلاغ کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس کے 3700 متاثرین کی تصدیق ہوچکی ہے اور مرنے والوں کی تعداد 74 ہوگئی ہے۔ اس کے بعد امریکا کی مختلف ریاستوں میں ہنگامی حالات نافذ کیے جارہے ہیں۔ نیوجرسی ریاست میں رات کے اوقات میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

سرحدوں کی بندش

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی ممالک نے اہم اقدامات شروع کردیے ہیں۔ فرانس نے منگل اور روس نے بدھ سے اپنی سرحدیں بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ یورپ میں پرتگال اور اسپین نے بھی دونوں ممالک کے مابین درمیان پروازیں اور ٹرین سروس معطل کردی ہیں اور سرحدیں بند کردی ہیں۔

کئی ممالک میں فضائی اور ٹرین سروس معطل، غیر ملکیوں کے داخلوں پر پابندی، نیوجرسی میں کرفیو نافذ

ہنگری نے بھی پیر اور منگل کی درمیانی شب غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ سوئٹزر لینڈ کی حکومت کورونا وائرس کے باعث ملک میں ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کرچکی ہے۔

مشرقی وسطی میں سعودی عرب، کویت، لبنان پہلے ہی اپنی سرحدیں بند کرچکے ہیں اور سعودی عرب کی جانب سے متعدد ممالک سے آنے والے مسافروں کی آمد پر 14 دن کی پابندی عائد کی جاچکی ہے ساتھ ہی سعودی عرب میں سرکاری دفاتر بند ہوچکے ہیں اور ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

عوامی اجتماعات، سینما، ریستوران، تعلیمی ادارے پر بندش

عالمی سطح پر کورونا کی روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات کے سلسلے میں پیرس، دبئی ، لاس اینجلس جیسے پُررونق شہروں میں سماجی و تفریحی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ جرمنی اور برطانیہ نے بھی عوامی سرگرمیاں محدود کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ باقی دنیا کے برخلاف میکسیکو اور برازیل میں بڑی سیاسی ریلیاں جاری ہیں اور برطانیہ نے بھی تاحال اسکول بند نہیں کیے ہیں۔

بھارت میں بھی کورونا کے خلاف اقدامات جاری ہیں، تاج محل سمیت تمام تفریحی و عوامی مقامات بند کردیے گئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کورونا وائرس آپ کے جسم کے ساتھ کرتا کیا ہے؟
  • 2 گھنٹے پہلے
_110742262__110464488_824421f2-2d2b-4d07-8413-acadc1dc52d1.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES

کورونا وائرس گذشتہ برس دسمبر میں سامنے آیا لیکن اب کوویڈ-19 عالمی وبا کی شکل اختیار کر گیا ہے۔

اس بیماری میں مبتلا ہونے والے زیادہ تر افراد میں اس بیماری کا اتنا اثر نہیں ہوتا اور وہ صحت یاب بھی ہو رہے ہیں، تاہم کچھ افراد اس کی وجہ سے ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ یہ وائرس جسم پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے، اس کے نتیجے میں کچھ افراد ہلاک کیوں ہو رہے ہیں اور اس بیماری کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

انکیوبیشن یا نگہداشت کا دورانیہ

اس دورانیے میں وائرس اپنی جگہ پکڑ رہا ہوتا ہے۔ وائرسز عام طور پر آپ کے جسم کے خلیوں کے اندر تک رسائی حاصل کر کے ان کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں۔

کورونا وائرس جسے سارس-کووی-2 کہا جا رہا ہے آپ کے جسم پر اس وقت حملہ آور ہوتا ہے جب آپ سانس کے ذریعے اسے اندر لے جاتے ہیں (جب کوئی قریب کھانسے) یا آپ کسی ایسی چیز کو چھونے کے بعد اپنے چہرے کو چھو لیں جس پر وائرس موجود ہو۔

سب سے پہلے یہ وائرس ان خلیوں کو متاثر کرتا ہے جو آپ کے گلے، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں ہوتے ہیں اور انھیں 'کورونا وائرس کی فیکٹریوں' میں تبدیل کر دیتا ہے جو مزید ایسے مزید وائرس پیدا کرتی ہیں جن سے مزید خلیے متاثر ہوتے ہیں۔

ابتدائی مرحلے میں آپ بیمار نہیں ہوں گے اور اکثر افراد میں اس بیماری کی علامات بھی ظاہر نہیں ہوں گی۔

_110752548_virus_crop.jpg
تصویر کے کاپی رائٹBSIP

نگہداشت کے دورانیے میں انفیکشن ہونے اور اس کی علامات ظاہر ہونے کا دورانیہ مختلف ہوتا ہے لیکن یہ اوسطاً پانچ دن بتایا جاتا ہے۔

ہلکی پھلکی بیماری
زیادہ تر افراد کے بیماری کے دوران ایک جیسے تاثرات ہوتے ہیں۔ کوویڈ-19 دس میں سے آٹھ افراد کے لیے ایک معمولی انفیکشن ثابت ہوتا ہے اور اس کی بنیادی علامات میں بخار اور کھانسی شامل ہیں۔

جسم میں درد، گلے میں خراش اور سر درد بھی اس کی علامات میں سے ہیں لیکن ان علامات کا ظاہر ہونا ضروری نہیں ہے۔

بخار اور طبیعت میں گرانی جسم میں انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت کے رد عمل کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ وائرس کو ایک مشکلات پیدا کرنے والے حملہ آور کے طور پر شناخت کرتا ہے اور پورے جسم میں سائٹوکنز نامی کیمیائی مادہ خارج کرکے سنگل بھیجتا ہے کہ کچھ گڑ بڑ ہو رہی ہے۔

اس کی وجہ سے جسم میں مدافعتی نظام حرکت میں آجاتا ہے لیکن اس کی وجہ سے جسماںی درد، تکلیف اور بخار کی کیفیات بھی پیدا ہوتی ہیں۔

کورونا وائرس میں ابتدائی طور پر خشک کھانسی ہوتی ہے (بلغم نہیں آتا) اور یہ شاید خلیوں میں وآئرس کی وجہ سے متاثر ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچینی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

کچھ لوگوں کو آخر کار بلغم جیسا گاڑھا مواد آنے لگتا ہے جس میں وائرس کی وجہ سے مرنے ہونے والے خلیے بھی شامل ہوتے ہیں۔

ان علامتوں کو آرام، بہت زیادہ مقدار میں پانی اور مشروب کے ساتھ پیراسیٹامول لے کر دور کیا جا سکتا ہے۔ آپ کو اس کے لیے ہسپتال یا ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ مرحلہ ایک ہفتے تک جاری رہتا ہے بیشتر لوگ اسی مرحلے پر صحت یاب ہو گئے کیونکہ ان کے مدافعتی نظام نے وائرس سے مقابلہ کیا۔

تاہم کچھ لوگوں میں کووڈ-19 کی نسبتاً سنگیں حالت پیدا ہوئی۔

ہم اب تک اس مرحلے کے بارے میں اتنا ہی جان پائے ہیں تاہم زمینی مشاہدوں سے پتا چلا ہے کہ اس بیماری میں سردی لگ جانے جیسی علامات بھی پائی گئی ہیں جن میں ناک کا بہنا شامل ہیں۔

_110604738_virus.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionیہ انفیکشن پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے

شدید بیماری

اگر یہ بیماری بڑھتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ مدافعتی نظام وائرس کے تیئں ضرورت سے زیادہ رد عمل دکھا رہا ہے۔

جسم میں بھیجے جانے والے کیمیائی سگنل جلن کا باعث بنتے ہیں۔ تاہم اسے بہت نزاکت سے متوازن کیا جانا چاہیے۔ بہت زیادہ انفلیشین سے پورے جسم میں نقصانات ہوتے ہیں۔

کنگز کالج لندن کے ڈاکٹر نتھالی میکڈرموٹ کا کہنا ہے کہ ’یہ وائرس مدافعتی نظام میں عدم توازن پیدا کرتا ہے اس کی وجہ سے بہت زیادہ سوزش ہوتی ہے اور یہ کس طرح کا ہے ابھی ہم یہ جان نہیں پائے۔‘

پھیپھڑوں کی انفلیمیشن کو نمونیہ کہتے ہیں۔ اگر منہ کے راستے اندر جانا ممکن ہوتا تو آپ ہوا کی نالی سے ہو کر چھوٹی چھوٹی ٹیوبز سے گزر کر چھوٹی چھوٹی ہوا کی تھیلیوں میں جا پہنچتے۔

یہ وہ جگہ ہے جہاں آکسیجن خون میں شامل شامل ہوتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ باہر نکلتی ہے لیکن نمونیہ کی حالت میں انہی چھوٹی چھوٹی تھیلیوں میں پانی بھر جاتا ہے اور سانس اکھڑنے لگتا ہے اور سانس لینے میں دشواری ہونے لگتی ہے۔

کچھ لوگوں کو سانس لینے کے لیے وینٹیلیٹر کا سہارا لینا پڑتا ہے۔

چین سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق 14 فیصد لوگ اس مرحلے تک متاثر ہوئے۔

تشویش ناک بیماری
ایک اندازے کے مطابق اس بیماری میں مبتلا افراد میں سے صرف چھ فیصد کی حالت تشویش ناک حد تک پہنچی۔

اس وقت جسم نے کام کرنا چھوڑ دیا اور موت کے امکانات پیدا ہو گئے۔

مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت مدافعتی نظام بے قابو ہو کر گھومنے لگتا ہے اور پورے جسم کو نقاصان پہنچاتا چلا جاتا ہے۔

اس کی وجہ سے جسم سیپٹیک شاک میں چلا جاتا ہے اور فشار خون خطرناک حد تک کم ہو جاتا ہے اور اعضا کام کرنا بند کر دیتے ہیں یا مکمل طور پر ناکارہ ہو جاتے ہیں۔

پھیپھڑوں میں انفلیمینش کے سبب سانس کی شدید تکلیف پیدا ہوتی ہے اور جسم میں ضرورت کے مطابق آکسیجن نہیں پہنچ پاتی۔ اس کی وجہ سے گردوں کی صفائی کا عمل رک جاتا ہے اور آنتوں کی تہیں خراب ہو جاتی ہیں۔

ڈاکٹر بھرت پنکھانیا کا کہنا ہے کہ ’اس وائرس سے اس قدر انفلیمیشن ہوتی ہے کہ لوگ دم توڑ دیتے ہیں اور کئی اعضا کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔‘

اگر مدافعتی نظام اس وائرس پر قابو پانے میں ناکام ہوتا ہے تو یہ جسم کے ہر کونے میں چلا جاتا ہے جس سے مزید نقصان ہوتا ہے۔

اس مرحلے تک آتے آتے علاج بہت ہی سخت ہو سکتا ہے جس میں ای سی ایم او یعنی ایکسٹرا کورپوریئل ممبرین آکسیجینیشن شامل ہے۔

یہ ایک مصنوعی پھیپھڑا ہوتا ہے جو موٹی موٹی ٹیوبز کے ذریعے خون جسم سے نکالتا ہے ان میں آکسیجن بھرتا اور واپس جسم میں ڈالتا ہے۔

لیکن آخر کار نقصان ہلاکت تک جا پہنچتا ہے اور اعضا جسم کو زندہ رکھنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔

ابتدائی اموات

ڈاکٹرز نے بتایا کہ ان کی بہترین کوششوں کے باجود کیسے کچھ مریض ہلاک ہوگئے۔

چین کے شہر ووہان کے ہسپتال میں جو پہلے دو مریض ہلاک ہوئے وہ پہلے صحت مند تھے، اگرچہ وہ طویل عرصے سے تمباکو نوشی کرتے تھے۔ اسی وجہ سے ان کے پھیپھڑے کمزور تھے۔

پہلے 61 سالہ ایک آدمی کو ہسپتال لانے تک شدید نمونیہ ہوگیا۔ انھیں سانس لینے میں شدید تکلیف تھی اور وینٹیلیٹر پر ڈالنے کے باوجود ان کے پھیپھڑے ناکارہ ہو گئے اور دل نے کام کرنا بند کر دیا۔ وہ 11 دن بعد مر گئے۔

دوسرے مریض 69 برس کے تھے انھیں بھی سانس کی تکلیف ہوئی۔ انھیں بھی مشینوں کی مدد سے زندہ رکھنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ ناکافی ثابت ہوا۔ وہ شدید نمونیا اور سیپٹیک شاک کی وجہ سے اس وقت ہلاک ہوگئے جب ان کا بلڈ پریشر گر گیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا آپ آجکل ناروے میں ہی ہیں؟
وہاں کے حالات کیا ہیں؟
وہی جودیگر یورپی ممالک کے ہیں۔ پچھلے جمعرات سے پورا ملک بند ہے۔ 1300 سے زائد لوگ وائرس کا شکار ہیں۔ 3 وفات پا چکے ہیں۔ 66 کو ہسپتال میں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ ہزاروں لوگوں کو شک کی بنیاد پراپنے ہی گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے :(
 

جاسم محمد

محفلین
کورونا وائرس؛ چین میں زندگی معمول پر آگئی، دنیا بھر کے 80 فیصد مریض خطرے سے باہر
ویب ڈیسک 3 منٹ پہلے
2022459-coronainchina-1584478199-147-640x480.jpg

چین میں 81 ہزار مریضوں میں سے 69 ہزار صحت یاب، اٹلی، ایران اور اسپین میں کورونا بدستور بے قابو (فوٹو : فائل)

دنیا میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں 67 ہزار سے زائد جب کہ متاثرین کی تعداد 1 لاکھ 92 ہزار 309 ہوگئی، عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ 80 فی صد مریضوں کی حالت متوازن، 13.8 فی صد سنجیدہ نوعیت کے اور 6.1 فی صد تشویش ناک حالت میں ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق وائرس سے بچاؤ کے لیے کیے گئے اقدامات کے کی وجہ سے یورپ سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن ،سرحدوں اور عوامی مقامات کی بندش اور سماجی و عوامی سرگرمیوں پر پابندیوں کے باعث کروڑوں افراد گھروں میں محصور ہیں۔ لیبیا، لاطینی امریکا، قطر سمیت کئی مزید ممالک میں سرحدوں کی بندش سمیت شہریوں کو گھروں میں محدود رکھنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

چین

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس کے مرکز چین میں زندگی رفتہ رفتہ معمول پر آرہی ہے۔ ملک کے 34 میں سے 13 صوبوں میں کورنا وائرس پر مکمل طور پر قابو پالیا گیا۔ 81 ہزار تصدیق شدہ کیسز میں سے 69 ہزار صحت یاب ہوکر گھروں کو واپس جاچکے ہیں۔ چین میں وبا کا مرکز صوبہ ہوبی رہا جہاں اب رفتہ رفتہ طبی عملے پر دباؤ کم ہوتا جارہا ہے اور وہاں اب صرف 10 ہزار کیسز ہی باقی بچے ہیں۔ کئی شہروں میں سفری پابندیاں ختم اور سرگرمیاں بحال کی جارہی ہیں۔

اٹلی

اٹلی میں 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے 345 اموات ہوگئیں اور مجموعی تعداد 2503 تک پہنچ گئی۔ متاثرین کی تعداد27 ہزار 980 ہوچکی ہے۔ اٹلی یورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ملک میں مکمل لاک ڈاؤن ہے اور کروڑوں لوگ گھروں میں محصور ہیں۔

ایران

کورونا وائرس سے متاثرہ دنیا کا تیسرا بڑا ملک ایران ہے جہاں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 988 اموات ہوچکی ہیں۔ ایران میں وائرس سے مقابلے کے لیے مزید اقدامات کیے جارہے ہیں ، 80 ہزار قیدیوں کو عارضی طور پر رہا کردیا ہے تاہم ایک خبر کے مطابق ایران میں کورونا سے پیدا ہونے والی صورت حال مزید سنگین ہونے کی صورت میں لاکھوں اموات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

اسپین

اسپین میں کورونا وائرس سے 491 مزید کیسز کی تصدیق ہونے کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اور اسے کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا چوتھا ملک قرار دے دیا گیا ہے۔ یہاں وائرس سے اب تک 491 اموات ہوچکی ہیں۔ ملک میں عوامی و کاروباری سرگرمیاں بند ہیں۔ حکومت نے معاشی سرگرمیوں کو ہونے والے خسارے سے نکلنے کے 200 ارب یورو کا پیکیج دینے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

امریکا

امریکا میں کورونا سے متاثرین کی تعداد 5139 اور ہلاکتوں کی تعداد 97 ہوچکی۔ مغربی ورجینیا واحد ریاست ہے جہاں تاحال کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ امریکا کے تمام بڑے شہروں میں عوامی مقامات، بار، ساحل، ریستوراں وغیرہ کو بند کردیا گیا ہے۔ امیوزمنٹ پارک اور انڈور شاپبنگ مالز بھی بند کیے جارہے ہیں۔

نیویارک کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات سے روزانہ 5000 ٹیسٹ کرنے کی گنجایش حاصل کرلی جائے گی۔ ہنگامی حالات کے باعث امریکی معیشت شدید دباؤ کا شکار ہے بالخصوص ہوا بازی کی صںعت کی مشکلات عروج پر ہیں۔ امریکی ایئر پورٹس نے اپنے آپریشن اور منصوبے اور خدمات کے بل ادا کرنے کے لیے 10 ارب ڈالر کا پیکج طلب کرلیا ہے۔ وزیر خزانہ اسٹیون منوچن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والے حالات کے باعث ملکی معیشت میں 1 کھرب ڈالر شامل کرے گی۔

برطانیہ

برطانیہ میں کورونا وائرس کے کیسز میں 26 فی صد اضافہ ہوگیا جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 1950 تک پہنچ گئی۔ اب تک وہاں کورونا کے 56 مریضوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس نے 15 اپریل تک غیر فوری آپریشن منسوخ کردیے ہیں اور ملک بھر کے اسپتالوں میں 1 لاکھ بستر خالی کروالیے گئے ہیں۔

یورپی یونین

جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے بیان کے مطابق یورپی یونین تنظیم میں شامل 30 ممالک کے باہر سے آنے والے مسافروں کی آمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرچکی ہے۔ پابندی کے بعد صرف بلاک میں شامل ملکوں کے شہری ہی یورپی یونین کے رکن ممالک کا سفر کرسکیں گے۔
 

عرفان سعید

محفلین
وہی جودیگر یورپی ممالک کے ہیں۔ پچھلے جمعرات سے پورا ملک بند ہے۔ 1300 سے زائد لوگ وائرس کا شکار ہیں۔ 3 وفات پا چکے ہیں۔ 66 کو ہسپتال میں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ ہزاروں لوگوں کو شک کی بنیاد پراپنے ہی گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے :(
ہم بھی پچھلے ویک اینڈ سے گھر میں بند پڑے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہم بھی پچھلے ویک اینڈ سے گھر میں بند پڑے ہیں۔
اب تو کہا جا رہا ہے اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت ایک نئے مالیاتی بحران کا شکار ہو جائے گی۔ ناروے میں صرف پچھلے ہفتے ۸۴۰۰۰ لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔ آپ کی طرف کیا صورت حال ہے؟
 

عرفان سعید

محفلین
اب تو کہا جا رہا ہے اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت ایک نئے مالیاتی بحران کا شکار ہو جائے گی۔ ناروے میں صرف پچھلے ہفتے ۸۴۰۰۰ لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔ آپ کی طرف کیا صورت حال ہے؟
اس پہلو کو زیادہ فالو نہیں کیا۔ فن ائیر کے بارے میں سنا تھا کہ بھاری نقصان کے باعث بہت سے لوگوں کو نوکری سے فارغ کر رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
۔ فن ائیر کے بارے میں سنا تھا کہ بھاری نقصان کے باعث بہت سے لوگوں کو نوکری سے فارغ کر رہی ہے۔
ناروے کی نجی ایئر لائن نارویجن اور سکینڈیونیا کی مشترکہ سرکاری -نجی ایئر لائن ایس اے ایس قریبا دیوالیہ ہو چکی ہیں
 

عرفان سعید

محفلین
ناروے کی نجی ایئر لائن نارویجن اور سکینڈیونیا کی مشترکہ سرکاری -نجی ایئر لائن ایس اے ایس قریبا دیوالیہ ہو چکی ہیں
اس عفریت کے اثرات انتہائی غیر معمولی اور دور رس ہیں۔ ایک دفعہ اس وبا سے نجات ملتی ہے تو بنی نوع انسان کی سوچ میں عالمی سطح پر تبدیلی ضرور رونما ہو گی۔ اس تبدیلی کی نوعیت کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا۔ ابھی ذہن کرونا کے اعداد و شمار میں جکڑا ہوا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس عفریت کے اثرات انتہائی غیر معمولی اور دور رس ہیں۔ ایک دفعہ اس وبا سے نجات ملتی ہے تو بنی نوع انسان کی سوچ میں عالمی سطح پر تبدیلی ضرور رونما ہو گی۔ اس تبدیلی کی نوعیت کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا۔ ابھی ذہن کرونا کے اعداد و شمار میں جکڑا ہوا ہے۔
Yes, there won't be business as usual anymore
 

جاسم محمد

محفلین
ایک دفعہ اس وبا سے نجات ملتی ہے تو بنی نوع انسان کی سوچ میں عالمی سطح پر تبدیلی ضرور رونما ہو گی۔
ویسے عالمی سطح پر سنگاپور، ہانگ کانگ اور تائیوان کی حکومتوں کو بہت سراہا جا رہا ہے۔ جنہوں نے panic اور shock میں آئے بغیر انتہائی منظم انداز میں اس وبا کے پھیلاؤ کو روک دیا۔
Singapore, Taiwan and Hong Kong offer successful strategies, at least so far, in battling a pandemic. But they use tactics that the U.S. and Europe may not be able to replicate​
Tracking the Coronavirus: How Crowded Asian Cities Tackled an Epidemic
 

عرفان سعید

محفلین
اٹلی کی بہت مخدوش حالت ہے میری ٹیم میں ایک اٹلی کی خاتون اور ایک مرد ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ان دونوں کی فیملیز کے حوالے سے بہت تشویش ہے۔ اللہ اپنا خصوصی کرم فرمائیں اور ساری دنیا کو اس عفریت سے نجات دلائیں۔
 
Top