کیا اپنے مستقبل کے منصوبے راز میں رکھنے چاہئیں؟

رانا

محفلین
ابھی کچھ دیر پہلے ایک دوست سے اس حوالے سے بات ہورہی تھی۔ ہم نے اپنی رائے کا تو اظہار کیا لیکن خیال آیا کہ محفلیں سے بھی مشورہ کیا جائے کہ آیا ان کی اس معاملے میں کیا رائے ہے۔ کیا اپنے فیوچر پلانز شئیر کرنے چاہئیں یا نہیں؟ اور کس حد تک۔ کس طرح کے پلانز شئیر کرنے چاہئیں اور کس نوعیت کے راز میں رکھنے چاہئیں؟ محفلین کا اس حوالے سے کیا تجربہ رہا ہے؟

خاکسار کی رائے میں اپنے ایسے منصوبے جو آپکی زندگی میں کوئی نمایاں تبدیلی لاسکتے ہیں اسے ہر کس و ناکس سے شئیر نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن مشورہ بھی ضروری ہوتا ہے اس لئے صرف صائب الرائے یا مطلوبہ معلومات رکھنے والے احباب سے اس حد تک شئیر کرنے میں حرج نہیں جس حد تک ضروری ہو۔ مثلاً آپ باہر تعلیم وغیرہ کے لئے اپلائی کررہے ہیں یا کسی کاروبار کا ارادہ ہے یا اور ایسے ہی اہم نوعیت کے فیصلے ضروری نہیں کہ ان سے بھی ضرور ڈسکس کئے جائیں جن سے روز ملنا ملانا ہوتا ہے، دفتر یا کالج یونی وغیرہ یا محلے دار۔ اسکی بعض وجوہات ہیں جو ساتھ جیسے جیسے گفتگو آگے بڑھے گی زیر بحث آتی جائیں گی۔
 
ہمارے دفتر میں ایک بندے کو کہیں سے جاب آفر آئی، اس نے اتنے بندوں سے مشورہ کیا کہ بات ایچ آر تک پہنچ گئی اور پھر مشورہ کی ضرورت باقی نہ رہی۔ :)
 

رانا

محفلین
ہر کس و ناکس سے ڈسکس کرتے رہنے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ بعض لوگ جن کو متعلقہ معاملے کی کوئی سمجھ بوجھ نہ ہو وہ منفی باتیں کرکے حوصلہ پست کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہر کس و ناکس سے ڈسکس کرتے رہنے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ بعض لوگ جن کو متعلقہ معاملے کی کوئی سمجھ بوجھ نہ ہو وہ منفی باتیں کرکے حوصلہ پست کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
جی بالکل۔ جیسے ہر پانچ سال بعد 20کروڑ عوام سے پوچھا جاتا ہے کہ ان کے نزدیک ملک کسے چلانا چاہئے اور پھر اس مشورہ کے نتیجہ میں ہر بار مایوس کن نتائج دیکھنے کو ملتے ہیں :)
 

میم الف

محفلین
جی ہاں، خفیہ کام کرنا چاہیے، چپکے چپکے۔
کیونکہ اکثر تو یہی ہوتا ہے کہ منصوبہ ناکام ہو جاتا ہے تو عزت رہ جاتی ہے۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کچھ لوگوں کا وطیرہ ہوتا ہے کہ جو کچھ کرو ڈنکے کی چوٹ پہ کرو ۔ بس خود اعتمادی کے سہارے دیانت داری سے جدوجہد کرتے رہو اندیشوں اور خدشوں کی پرواہ کرنے کی قطعا ضرورت نہیں ۔
یہ بھی ایک نقطہءنظر ہے ۔
 

فاخر رضا

محفلین
اگر کہیں اپلائی کریں تو کسی نہ کسی طرح بات HR تک ضرور پہنچائیے.
اس طرح وہ آپ کی تنخواہ بڑھا دیں گے اور کہیں جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی
 

محمد وارث

لائبریرین
یا موقع غنیمت جان کر آپ کو فارغ کر دیں گے!
میں نے اپنے قریب 25 سالہ پرائیوٹ نوکری کے کیرئیر میں ایسے کئی کیس نمٹائے ہیں۔ میرا کوئی اسسٹنٹ اگر شرافت سے اپنا مسئلہ یا مجبوری بیان کرے تو اس کا وہ مسئلہ حل کرانا اور اس کا ساتھ دینا میں اپنا فرض سمجھ لیتا ہوں لیکن اگر وہ بلیک میل کرنے کی کوشش کرے اور کہے کہ مجھے فلاں جگہ سے زیادہ کی آفر ہے اور میں جا رہا ہوں تو میں روکنے کی بجائے اسے کہتا ہوں کہ ہاں بھائی تمھاری مرضی ہے جہاں سے زیادہ ملیں وہاں ضرور جاؤ۔ بعد میں کئی پیغام آتے ہیں کہ سر آپ بہت یاد آتے ہیں، واپس بلا لیں وغیرہ۔ :)
 

اسد

محفلین
مشورہ لینا ہو تو متعلقہ افراد سے ضرور لیں لیکن بغیر کسی وجہ یا ضرورت کے لوگوں سے اپنے ارادوں کے بارے میں گفتگو نہ کریں۔ اگر ہم کچھ کام کرنا چاہتے ہیں اور کام شروع کرنے سے پہلے ہی لوگوں کو بتانا شروع کر دیں کہ ہم کیا کرنے والے ہیں تو نفسیاتی طور پر ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم کام کر چکے ہیں اور اس کے بعد اصل کام مکمل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
 

رانا

محفلین
بلیک میلنگ تو واقعی بعض ملازمین کی طرف سے کمپنیوں میں ہوتی ہے۔ خاکسار کا مشاہدہ ہے کہ اگر تو واقعی بندہ کام کا ہے تو کمپنی اسے چھوڑنا نہیں چاہتی لیکن اگر ذرا بھی شبہ ہوجائے کہ پس پردہ نیت بلیک میل کرکے تنخواہ بڑھوانے کی ہے تو پھر بندہ اپنی نیت کے مطابق ہی پھل پاتا ہے۔

ایک بار ہماری بھی اسی طرح سیلری بڑھی اور غیرمتوقع طور پر کمپنی بلیک میل ہوگئی۔:p لیکن حلفیہ کہتے ہیں کہ ہماری ایسی کوئی نیت نہ تھی۔:) ہماری پچھلی کمپنی جس کا ہیڈ آفس دبئی میں تھا، وہاں ہمیں اکثر ہفتہ اتوار کو بھی بلاکر ہماری چھٹیوں کا ستیاناس کردیا جاتا۔ ایک دن جو ایسی ہی ایمیل آئی کہ ہفتہ اتوار دفتر کھلے گا توہم سے برداشت نہ ہوسکا کہ یہ کیا تماشا لگا رکھا ہے کہ روز رات دیر تک رکو اور ہفتہ اتوار کو بھی آؤ اوپر سے کوئی کوئی اوورٹائم بھی نہیں ملتا۔ ہم نے جوابی ایمیل اسی وقت لکھ دی کیونکہ آن دی اسپاٹ غصہ زیادہ آتا ہے تو نتائج کی پروا نہیں ہوتی۔ ایمیل میں ہم نے پوچھا کہ پروجیکٹ جو اپنی ڈیڈلائن سے لیٹ ہوا ہے تو اس میں کس کا قصور ہے ڈیویلپرز کا یا مینیجمنٹ کا؟ اس کےاوور ٹائم کا بھی کوئی حساب ہوگا یا نہیں؟ بس جناب تھرتھلی مچ گئی کہ اس کمپنی میں ہم جیسا گستاخ پہلے کوئی نہیں پایا گیا تھا۔ ایچ آر اور پروجیکٹ مینیجر نے خلوت میں بلوالیا۔ ایک گھنٹہ خوب کھل کر باتیں ہوئی۔ ہم ویسے تو کمپنی پر تنقید نہیں کرتے لیکن جب معاملات کھل جائیں تو پھر اگلی پچھلی ساری کسر نکال دیتے ہیں۔ ہم نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ سب ٹھیک چل رہا ہے لیکن آپ کو کیا پتہ کہ ڈیویلپرز کتنے نالاں ہیں آپ کو تب پتہ لگے گا جب اچانک کوئی ریزائن کرجائے گا کہ پہلے سے کوئی نہیں بتاتا کہ وہ کیا سوچ رہا ہے۔ اتفاق ایسا ہوا کہ دو ہفتے بعد ایک ڈیویلپر ریزائن کرگیا۔ یہ انتہائی غیرمتوقع تھا کہ اس کولیگ نے اپنے پراسسس کو اس وقت تک راز میں رکھا ہوا تھا جب تک دوسری کمپنی سے معاملات چل رہے تھے۔بہرحال ہماری ’’پیشگوئی‘‘ دو ہفتے میں ہی پوری ہوگئی تو کمپنی نے ہمیں کوئی پہنچا ہوا سمجھ لیا۔:p اگلے ہفتے دبئی سے ایک ڈائریکٹر صاحب تشریف لائے جن کا نام ہم نے پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔ آکر ہر ملازم کو باری باری دفتر میں بلایا اور کمپنی کے حالات پوچھے۔ سب نے اوکے کی رپورٹ دی۔ ہم ایسے گستاخ کو بلایا گیا۔ ساتھ میں پروجیکٹ مینیجر بھی بیٹھے تھے۔ ہم نے سارے گلے شکوے کھل کر بیان کردئیے۔ اور اتفاق سے ہمیں تین دن پہلے ایک جاب آفر ہوئی تھی اچھے پیکج کی جو ہم رد کرچکے تھے۔ ہم نے لگے ہاتھوں اس کا بھی ذکر کردیا کہ اس سے اچھے پیکج کی ہمیں آفر ہے لیکن وہ جاب کیونکہ سمپل ویب ڈیویلپمنٹ کی ہے اور ہم اب آپ کی کمپنی میں کیونکہ شئیرپوائنٹ پر کام کررہے ہیں تو اس لئے اب اس سے آگے ہی جانا ہے نچلے لیول پر نہیں۔ جیسے ہی شئیر پواینٹ کی کوئی اچھی جاب ملے گی سوئچ کرجائیں گے البتہ آپ کو معاہدے کے مطابق دو مہینے پہلے نوٹس ضرور دیں گے۔ میٹنگ ختم ہوئی۔ اگلے ہفتے ہمارا انٹرکام بجا۔ نمبر دیکھا تو دبئی آفس کا انٹرکام نمبر تھا۔ ہمیں عموماً دبئی آفس سے براہ راست کال نہیں آتی تھی اس لئے سمجھے کسی اور کے لئے ہوگا۔ بات کی تو وہاں سے ایک مینیجر تھے کہنے لگے تمہاری سیلری میں بیس ہزار کا اضافہ کیا ہے کیونکہ تم اچھا کام کررہے ہو۔:p
 

فاخر رضا

محفلین
بلیک میلنگ تو واقعی بعض ملازمین کی طرف سے کمپنیوں میں ہوتی ہے۔ خاکسار کا مشاہدہ ہے کہ اگر تو واقعی بندہ کام کا ہے تو کمپنی اسے چھوڑنا نہیں چاہتی لیکن اگر ذرا بھی شبہ ہوجائے کہ پس پردہ نیت بلیک میل کرکے تنخواہ بڑھوانے کی ہے تو پھر بندہ اپنی نیت کے مطابق ہی پھل پاتا ہے۔

ایک بار ہماری بھی اسی طرح سیلری بڑھی اور غیرمتوقع طور پر کمپنی بلیک میل ہوگئی۔:p لیکن حلفیہ کہتے ہیں کہ ہماری ایسی کوئی نیت نہ تھی۔:) ہماری پچھلی کمپنی جس کا ہیڈ آفس دبئی میں تھا، وہاں ہمیں اکثر ہفتہ اتوار کو بھی بلاکر ہماری چھٹیوں کا ستیاناس کردیا جاتا۔ ایک دن جو ایسی ہی ایمیل آئی کہ ہفتہ اتوار دفتر کھلے گا توہم سے برداشت نہ ہوسکا کہ یہ کیا تماشا لگا رکھا ہے کہ روز رات دیر تک رکو اور ہفتہ اتوار کو بھی آؤ اوپر سے کوئی کوئی اوورٹائم بھی نہیں ملتا۔ ہم نے جوابی ایمیل اسی وقت لکھ دی کیونکہ آن دی اسپاٹ غصہ زیادہ آتا ہے تو نتائج کی پروا نہیں ہوتی۔ ایمیل میں ہم نے پوچھا کہ پروجیکٹ جو اپنی ڈیڈلائن سے لیٹ ہوا ہے تو اس میں کس کا قصور ہے ڈیویلپرز کا یا مینیجمنٹ کا؟ اس کےاوور ٹائم کا بھی کوئی حساب ہوگا یا نہیں؟ بس جناب تھرتھلی مچ گئی کہ اس کمپنی میں ہم جیسا گستاخ پہلے کوئی نہیں پایا گیا تھا۔ ایچ آر اور پروجیکٹ مینیجر نے خلوت میں بلوالیا۔ ایک گھنٹہ خوب کھل کر باتیں ہوئی۔ ہم ویسے تو کمپنی پر تنقید نہیں کرتے لیکن جب معاملات کھل جائیں تو پھر اگلی پچھلی ساری کسر نکال دیتے ہیں۔ ہم نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ سب ٹھیک چل رہا ہے لیکن آپ کو کیا پتہ کہ ڈیویلپرز کتنے نالاں ہیں آپ کو تب پتہ لگے گا جب اچانک کوئی ریزائن کرجائے گا کہ پہلے سے کوئی نہیں بتاتا کہ وہ کیا سوچ رہا ہے۔ اتفاق ایسا ہوا کہ دو ہفتے بعد ایک ڈیویلپر ریزائن کرگیا۔ یہ انتہائی غیرمتوقع تھا کہ اس کولیگ نے اپنے پراسسس کو اس وقت تک راز میں رکھا ہوا تھا جب تک دوسری کمپنی سے معاملات چل رہے تھے۔بہرحال ہماری ’’پیشگوئی‘‘ دو ہفتے میں ہی پوری ہوگئی تو کمپنی نے ہمیں کوئی پہنچا ہوا سمجھ لیا۔:p اگلے ہفتے دبئی سے ایک ڈائریکٹر صاحب تشریف لائے جن کا نام ہم نے پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔ آکر ہر ملازم کو باری باری دفتر میں بلایا اور کمپنی کے حالات پوچھے۔ سب نے اوکے کی رپورٹ دی۔ ہم ایسے گستاخ کو بلایا گیا۔ ساتھ میں پروجیکٹ مینیجر بھی بیٹھے تھے۔ ہم نے سارے گلے شکوے کھل کر بیان کردئیے۔ اور اتفاق سے ہمیں تین دن پہلے ایک جاب آفر ہوئی تھی اچھے پیکج کی جو ہم رد کرچکے تھے۔ ہم نے لگے ہاتھوں اس کا بھی ذکر کردیا کہ اس سے اچھے پیکج کی ہمیں آفر ہے لیکن وہ جاب کیونکہ سمپل ویب ڈیویلپمنٹ کی ہے اور ہم اب آپ کی کمپنی میں کیونکہ شئیرپوائنٹ پر کام کررہے ہیں تو اس لئے اب اس سے آگے ہی جانا ہے نچلے لیول پر نہیں۔ جیسے ہی شئیر پواینٹ کی کوئی اچھی جاب ملے گی سوئچ کرجائیں گے البتہ آپ کو معاہدے کے مطابق دو مہینے پہلے نوٹس ضرور دیں گے۔ میٹنگ ختم ہوئی۔ اگلے ہفتے ہمارا انٹرکام بجا۔ نمبر دیکھا تو دبئی آفس کا انٹرکام نمبر تھا۔ ہمیں عموماً دبئی آفس سے براہ راست کال نہیں آتی تھی اس لئے سمجھے کسی اور کے لئے ہوگا۔ بات کی تو وہاں سے ایک مینیجر تھے کہنے لگے تمہاری سیلری میں بیس ہزار کا اضافہ کیا ہے کیونکہ تم اچھا کام کررہے ہو۔:p
میرا قطر میں کام کرنے کا یہی تجربہ ہے جو آپ نے بیان کیا. وہاں ICU کے ڈاکٹر ویسے ہی نایاب ہیں. جب میں نے resign دیا تو مجھے کئی لیولز پر انٹرویو دینے پڑے. خیر مجھے تو آنا ہی تھا مگر آخری انٹرویو میں مجھے نئے گریڈ اور نئی تنخواہ بھی آفر کی گئی. مگر خیر آنا بحرحال ضروری تھا. لیکن خدا کا شکر ہے یہاں زبردست جاب بھی ہے اور نئے کام کرنے کا موقع بھی ہے.
میں اس بات سے متفق ہوں کہ اپنا پلان وقت سے پہلے کسی کو نہ بتایا جائے ورنہ حاسد ایسی آہ لگاتے ہیں کہ کام رک جاتا ہے
 

زیک

مسافر
میں نے اپنے قریب 25 سالہ پرائیوٹ نوکری کے کیرئیر میں ایسے کئی کیس نمٹائے ہیں۔ میرا کوئی اسسٹنٹ اگر شرافت سے اپنا مسئلہ یا مجبوری بیان کرے تو اس کا وہ مسئلہ حل کرانا اور اس کا ساتھ دینا میں اپنا فرض سمجھ لیتا ہوں لیکن اگر وہ بلیک میل کرنے کی کوشش کرے اور کہے کہ مجھے فلاں جگہ سے زیادہ کی آفر ہے اور میں جا رہا ہوں تو میں روکنے کی بجائے اسے کہتا ہوں کہ ہاں بھائی تمھاری مرضی ہے جہاں سے زیادہ ملیں وہاں ضرور جاؤ۔ بعد میں کئی پیغام آتے ہیں کہ سر آپ بہت یاد آتے ہیں، واپس بلا لیں وغیرہ۔ :)
بڑی کمپنیوں میں کئی بار دیکھا ہے کہ تنخواہ میں اضافہ یا پروموشن خاطرخواہ نہیں ہوتے۔ ایسے میں کئی بار کمپیٹنگ آفر یہ کام آسان کر دیتی ہے۔ لیکن اکثر یہ بھی ہوتا ہے کہ کمپنی والے کہتے ہیں بے شک چلے جاؤ۔ میں ایسے کیسز میں لوگوں کو یہی مشورہ دیتا ہوں کہ موجودہ باس سے چیک کر لیا کرو لیکن امید نہ رکھو اور نئی جاب شروع کرنے کو تیار رہو کہ باس کا جواب کچھ بھی ہو سکتا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
میں نے اپنے قریب 25 سالہ پرائیوٹ نوکری کے کیرئیر میں ایسے کئی کیس نمٹائے ہیں۔ میرا کوئی اسسٹنٹ اگر شرافت سے اپنا مسئلہ یا مجبوری بیان کرے تو اس کا وہ مسئلہ حل کرانا اور اس کا ساتھ دینا میں اپنا فرض سمجھ لیتا ہوں لیکن اگر وہ بلیک میل کرنے کی کوشش کرے اور کہے کہ مجھے فلاں جگہ سے زیادہ کی آفر ہے اور میں جا رہا ہوں تو میں روکنے کی بجائے اسے کہتا ہوں کہ ہاں بھائی تمھاری مرضی ہے جہاں سے زیادہ ملیں وہاں ضرور جاؤ۔ بعد میں کئی پیغام آتے ہیں کہ سر آپ بہت یاد آتے ہیں، واپس بلا لیں وغیرہ۔ :)
اس سے ملتا جلتا ایک واقعہ میرا ساتھ بھی ہو چکا ہے۔ کچھ سال قبل ملک کی سب سے بڑی انجینئرنگ کمپنی جائن کی تو معلوم ہوا کہ مجھے جو جاب ٹریننگ دے رہا ہےوہ کوئی اور کمپنی جائن کر چکا ہے۔ اور یوں آسامی خالی ہونے پر مجھے اسکی جگہ رکھا گیاہے۔
خیر کمپنی جائن کئے ابھی ایک ماہ بھی نہ ہوا تھا کہ میرے باس نے زور دار قہقہہ لگاتے ہوئے اپنے کمرے میں بلایا۔ میں ڈر گیا اللہ جانے کیا ماجرا ہے۔ اس نے کہا ذرا میرے کمپیوٹر پر ای میل پڑھو۔ وہاں لکھا تھا کہ نئی کمپنی جائن کرکے بہت پچھتا رہا ہوں اور اپنی پرانی جاب پر واپس آنا چاہتا ہوں۔ آپ جیسے تیسے نئی بھرتی شخصیت کو فارغ کر دیں۔ اور آخر میں یہ نوٹ درج تھا:
Grass is not always greener on the other side :)
 
Top