گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر نے پاکستان میں سروس بند کرنے کی دھمکی دے دی

سید عاطف علی

لائبریرین
پاکستان کی طرف سے یہ ایک زبردست اقدام تھا بشرطیکہ پاکستان کے "پیکر خاکی میں ذرا بھی جان" ہوتی ۔ بے جان پیکر کی گیدڑ بھبکیوں کو کون سنے گا۔اور گیدڑ تو پھر بھی کچھ جان رکھتا ہے ۔
اگر پاکستان کے پیکر میں کچھ جان ہوتی تو یہ کمپنیاں کب کی پاکستان میں خود کام کر رہی ہوتیں اور پاکستان کی مینڈکیوں کو زکام نہ ہوتا۔
 

جاسم محمد

محفلین

فرقان احمد

محفلین
بظاہر یہ نیا قانون سوشل میڈیا سے متعلق تھا۔ معلوم نہیں گوگل کیسے اس کی زد میں آگیا جس کا اپنا کوئی سوشل میڈیا نہیں۔
یو ٹیوب، گوگل کی ایک سروس ہے اور سوشل میڈیا کا اس سے گہرا تعلق ہے۔ ! مزید یہ کہ گوگل سروسز کا تعلق زیادہ تر ابلاغ عامہ سے ہے، جیسا کہ گوگل میپس اور لوکیشنز کے حوالے سے ریویوز وغیرہ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بظاہر یہ نیا قانون سوشل میڈیا سے متعلق تھا۔ معلوم نہیں گوگل کیسے اس کی زد میں آگیا جس کا اپنا کوئی سوشل میڈیا نہیں۔
اس کا خود کا ایک سوشل نیٹورک پلیٹ فارم تھا تو سہی ۔ اب پتہ نہیں کہ ہے یا نہیں۔ ۔
 

عثمان

محفلین
پاکستان کی طرف سے یہ ایک زبردست اقدام تھا بشرطیکہ پاکستان کے "پیکر خاکی میں ذرا بھی جان" ہوتی ۔ بے جان پیکر کی گیدڑ بھبکیوں کو کون سنے گا۔اور گیدڑ تو پھر بھی کچھ جان رکھتا ہے ۔
اگر پاکستان کے پیکر میں کچھ جان ہوتی تو یہ کمپنیاں کب کی پاکستان میں خود کام کر رہی ہوتیں اور پاکستان کی مینڈکیوں کو زکام نہ ہوتا۔
آپ مذکورہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو کس بات کا پابند کرنا چاہتے ہیں؟
 

عثمان

محفلین

جاسم محمد

محفلین
حکومت مخالف تبصروں پر مکمل پابندی ہو، نیز حکومت کے ہر کام اور ہر فیصلے کو سراہا جائے۔
حکومتی کوشش تو شائد یہی ہو۔ دیگر لوگ کیوں اس کے حمایتی ہیں؟ کیا ایسی ہی پابندی اردو محفل پر بھی برداشت کریں گے؟
1987 میں شرمیلے عمران خان نے معین اختر مرحوم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں صبح سویرے اخبار پڑھتا ہوں تو فرنٹ پیج پر میری منگنی ہو رہی ہوتی ہے۔ مجھے خیال آتا ہے کہ شاید والد صاحب نے میرے سے پوچھے بغیر منگنی کردی ہے۔ والد صاحب سمجھتے ہیں کہ شاید میں نے ان کو بتائیں بغیر منگنی کرلی ہے۔ جبکہ بہنیں سمجھتی ہیں کہ بھائی اور باپ نے ان سے مشورہ کئے بغیر اکلوتے اور لاڈلے بھائی عمران خان کی منگنی طے کر دی ہے۔

اس بات کو 32 برس بیت گئے۔ اس دوران کتنی حکومتیں آئیں اور گئیں لیکن معیار لفافت آج بھی ویسا کا ویسا ہے۔ جس کا دل کرتا ہے اخبار میں من گھڑت خبر چھاپ کر بری از زمہ ہو جاتا ہے۔ نہ پڑھنے والے چیک کرتے ہیں کہ خبر میں کتنی سچائی ہے نہ جھوٹی خبر چھاپنے والوں کو کوئی خوف ہوتا ہے کہ اس بنیاد پر ان کا ادارہ بند کر دیا جائے گا۔ اور وہ بیچارہ جس سے متعلق جھوٹی خبر لگائی گئی ہوتی ہے پریشان، بدنام ہو رہا ہوتا ہے۔
اگر حکومت اس جھوٹے خبروں کے کاروبار کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرے تو لبرل لفافے چیختے چلاتے آزادی صحافت کا رونا روتے عالمی میڈیا اور عدالت پہنچ جاتے ہیں۔
 
حکومتی کوشش تو شائد یہی ہو۔ دیگر لوگ کیوں اس کے حمایتی ہیں؟ کیا ایسی ہی پابندی اردو محفل پر بھی برداشت کریں گے؟
ہٹلرِ اعظم کا اقبال بلند ہو۔ ان کے سامنے کیا گوگل کیا یو ٹیوب کیا میڈیا کیا عدالت سب کو سرِ تسلیم خم کرنا ہی پڑے گا۔ پھر اردو محفل کی کیا مجال!

ان کا تو بس چلے تو چند ہزار مخالفوں کو پھانسی پر لٹکا دیں جس کا اظہار وہ خود کر چکے ہیں!
 

سید ذیشان

محفلین
پھر اس کا کیا بنا۔ تین مہینے سے اوپر ہو چکے ہیں۔ گوگل نے آفس کھولے یا اس پر بھی یو ٹرن لے لیا گیا؟
 
Top