غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

عزیزان گرامی، آداب!
ایک غزل، جو شروع کسی اور زمین میں ہوئی تھی، مگر ختم ختم ہوتے ہوتے فرازؔ کی ’’پراپرٹی‘‘ میں گھس گئی :) ۔۔۔ آپ سب کے ذوق کی نذر۔ امید ہے احباب اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں
کس لئے ہو ہمیں خوفِ غمِ ہجراں جاناں!

کیا خبرتیرا یہ سنگھار* مری خاطر ہو!
خوش گماں کیا نہیں ہوسکتا اب انساں جاناں؟

چاہے اکرام کرے، چاہے اسے چاک کرے
لے ترے ہاتھ میں ہے میرا گریباں جاناں

اس قدر عشق میں تیرے ہے مٹایا خود کو
اب مرے نام سے ہوگی تری پہچاں جاناں

اس لئے بھی میں اسے دل سے لگا رکھتا ہوں
ہے ترے غم سے ہی آباد شبستاں جاناں

اب جو ٹوٹا ہے تو کیوں تم سے نہ لیں اس کا حساب
کیا تمہیں دل کا بنایا نہ تھا نگراں جاناں؟

حیف، بس کذب بیانی کی مثالیں ہیں اب!
وہ ترے وعدے ترے وصل کے پیماں جاناں

جانا چاہوں بھی تو یہ راہ مری روکتے ہیں
تیرا لہجہ، تری آنکھیں، ترے مژگاں جاناں

اک فراموش کئے جانے کا دکھ اور سہی
باقی جیون بھی ہے اب کون سا آساں جاناں

یہ تو اشعارنے راحلؔ کا کیا نام خراب
ورنہ تیرے سوا کس کو کہا ’’جاناں‘‘، جاناں!
۔۔۔۔۔۔
*کیا یہاں سنگھار کا وزن درست ہے؟
 
عزیزان گرامی، آداب!
ایک غزل، جو شروع کسی اور زمین میں ہوئی تھی، مگر ختم ختم ہوتے ہوتے فرازؔ کی ’’پراپرٹی‘‘ میں گھس گئی :) ۔۔۔ آپ سب کے ذوق کی نذر۔ امید ہے احباب اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں
کس لئے ہو ہمیں خوفِ غمِ ہجراں جاناں!

کیا خبرتیرا یہ سنگھار* مری خاطر ہو!
خوش گماں کیا نہیں ہوسکتا اب انساں جاناں؟

چاہے اکرام کرے، چاہے اسے چاک کرے
لے ترے ہاتھ میں ہے میرا گریباں جاناں

اس قدر عشق میں تیرے ہے مٹایا خود کو
اب مرے نام سے ہوگی تری پہچاں جاناں

اس لئے بھی میں اسے دل سے لگا رکھتا ہوں
ہے ترے غم سے ہی آباد شبستاں جاناں

اب جو ٹوٹا ہے تو کیوں تم سے نہ لیں اس کا حساب
کیا تمہیں دل کا بنایا نہ تھا نگراں جاناں؟

حیف، بس کذب بیانی کی مثالیں ہیں اب!
وہ ترے وعدے ترے وصل کے پیماں جاناں

جانا چاہوں بھی تو یہ راہ مری روکتے ہیں
تیرا لہجہ، تری آنکھیں، ترے مژگاں جاناں

اک فراموش کئے جانے کا دکھ اور سہی
باقی جیون بھی ہے اب کون سا آساں جاناں

یہ تو اشعارنے راحلؔ کا کیا نام خراب
ورنہ تیرے سوا کس کو کہا ’’جاناں‘‘، جاناں!
۔۔۔۔۔۔
*کیا یہاں سنگھار کا وزن درست ہے؟

خوبصورت۔خوبصورت! بہت سی داد قبول فرمائیے!
 
غالباً آپ درست کہہ رہے ہوں گے، میں نے لکھتے وقت لغت سے مراجعت نہیں کی تھی، معروف تلفظ پر ہی اکتفا کیا تھا :)
توجہ دلائے جانے پر اردو لغت بورڈ والوں کی آن لائن لغت سے رجوع کیا تو اس کے مطابق تلفظ کچھ یوں ہے (جو میری سمجھ سے باہر ہے، ایک ہی حرف پر دو حرکات کیسے ہوسکتی ہیں؟)
نَِگران (کس ن ، فت نیز سک گ)
Urdu Lughat
 

عاطف ملک

محفلین
اب جو ٹوٹا ہے تو کیوں تم سے نہ لیں اس کا حساب
کیا تمہیں دل کا بنایا نہ تھا نگراں جاناں؟
واہ
جانا چاہوں بھی تو یہ راہ مری روکتے ہیں
تیرا لہجہ، تری آنکھیں، ترے مژگاں جاناں
بہت خوب۔۔۔۔۔۔عمدہ غزل ہے،داد قبول کیجیے۔
 

Wajih Bukhari

محفلین
بہت اچھے۔ داد قبول کیجئے
کیا قدر کا تلفظ قَدَر ہے یا قَدر ہے (د پر سکون) ہے؟
جب وصل کا امکان نہیں رہا تو کیا ہجر کا خوف زیادہ نہیں ہونا چاہئے؟ :)
نگران کا آپ کا تلفظ ٹھیک ہے۔
بعض اشعار بہت عمدہ ہیں جیسے ہیں 3، 4، 8 اور 9۔ ماشا اللہ
 
بہت اچھے۔ داد قبول کیجئے
بہت شکریہ وجیہ بھائی ۔۔۔ داد و پذیرائی سے نوازنے کے لئے سراپا سپاس ہوں۔ جزاک اللہ

یا قدر کا تلفظ قَدَر ہے یا قَدر ہے (د پر سکون) ہے؟
جب بمعنی پذیرائی استعمال ہو تو تلفظ د کے سکوت کے ساتھ ہوتا ہے قَ دْ رْ
جب کسی چیز کی مقدار بیان کرنے کے لئے استعمال کیا جائے تو د مفتوح ہوتی ہے قَ دَ رْ
(ویسے یہاں سوڈان میں عربیوں کو بمعنی پذیرائی بھی د کے فتح کے ساتھ بولتے سنا ہے)

جب وصل کا امکان نہیں رہا تو کیا ہجر کا خوف زیادہ نہیں ہونا چاہئے؟ :)
جب امکان ہی ختم ہوگیا تو خواہشات نے بھی دم توڑ دیا ۔۔۔ اب ہر فکر زمان و مکان سے آزاد ہیں :)
 
آپ جناب ذی قدر ، 'قدر' کو لغت میں دیکھئے گا۔
وجیہ بھائی، جیسا کہ میں نے عرض کی، دونوں تلفظ الگ الگ سیاق میں استعمال کئے جاتے ہیں۔
Urdu Lughat
قَدْر (فت ق ، د نیز سک د)
دیکھئے، ’’د‘‘ بالفتح و بالسکوت، دونوں تلفظ دیئے ہوئے ہیں۔
اگر ساتھ میں دی گئی آڈیو سنیں تو لغت والوں نے د بالفتح ادا کیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
سنگھار کا تلفظ میرے خیال میں غلط باندھا گیا ہے لیکن قدر کا تلفظ درست ہے۔ دال ساکن والا قدر تکریم کے معنوں میں ہو گا۔
نگراں کا درست تلفظ میں گاف مفتوح ہے۔
اور ہاں، پہچان ہندی لفظ ہے، پہچاں نہیں بنایا جا سکتا
 

الف عین

لائبریرین
سنگھار کا تلفظ میرے خیال میں غلط باندھا گیا ہے لیکن قدر کا تلفظ درست ہے۔ دال ساکن والا قدر تکریم کے معنوں میں ہو گا۔
نگراں کا درست تلفظ میں گاف مفتوح ہے۔
اور ہاں، پہچان ہندی لفظ ہے، پہچاں نہیں بنایا جا سکتا
 
جزاک اللہ مکرمی و استاذی۔
سنگھار پر تو مجھے خود بھی تردد تھا، اسی لئے نشان زدہ کر کے حاشیہ میں سوال بھی کیا تھا۔
نگران کے بارے میں اپنی کم علمی کا معترف ہوں۔ میرے علم میں گ کے سکوت والا تلفظ ہی تھا۔
پہچان ہندی لفظ ہے، پہچاں نہیں بنایا جا سکتا
سر، حضرتِ میرؔ و دیگر تو "سرخیٔ پاں" بھی باندھ گئے ہیں ۔۔۔ تو ہم ناچیزوں کے لئے "پہچاں" کی تو رعایت ہونی چایئے :)
 

الف عین

لائبریرین
جزاک اللہ مکرمی و استاذی۔
سنگھار پر تو مجھے خود بھی تردد تھا، اسی لئے نشان زدہ کر کے حاشیہ میں سوال بھی کیا تھا۔
نگران کے بارے میں اپنی کم علمی کا معترف ہوں۔ میرے علم میں گ کے سکوت والا تلفظ ہی تھا۔

سر، حضرتِ میرؔ و دیگر تو "سرخیٔ پاں" بھی باندھ گئے ہیں ۔۔۔ تو ہم ناچیزوں کے لئے "پہچاں" کی تو رعایت ہونی چایئے :)
میں کون ہوتا ہوں اجازت دینے والا؟ زبردستی استعمال کرنے کی آزادی کے لیے میر کا سا مقام ہونا چاہیے جو پکار کر کہے کہ مستند ہے میرا فرمایا ہوا!
 
جانا چاہوں بھی تو یہ راہ مری روکتے ہیں
تیرا لہجہ، تری آنکھیں، ترے مژگاں جاناں
محترم راحل صاحب !
جانا چاہوں بھی تو یہ راہ مری روکتے ہیں
تیرا لہجہ، تری آنکھیں، ترے مژگاں جاناں
ویسے تو ہرشعر بیت الغزل ہے مگر میرے نزدیک اِس شعر کی کیا بات ہے ،واہ واہ وا!
 
Top