احمدی اقلیت اور ہمارے علما کا رویہ

عدنان عمر

محفلین
سوال یہ ہے کہ معاملہ جو بھی ہو اکثریت کے احترام کا فلسفہ کہاں جاتا ہے اس معاملے میں ؟؟؟؟؟
اکثریت کے حق پر ہونے کا فلسفہ درست نہیں۔ ایسے تو دنیا میں نصاریٰ کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ ہے، تو کیا وہ حق پر ہوئے؟
‏اگر باطل کے ساتھ کثیر تعداد ہو جائے تو بھی باطل، باطل ہی رہتا ہے، حق نہیں بن جاتا۔
کثرت کا ساتھ ہو جانا حق کی علامت نہیں۔
 

یاقوت

محفلین
اگر یہی اصول ہر اس ملک میں لاگو ہونے لگے جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں تو وہ بیچارے کہاں جائیں گے؟
یہودی اکثریت اسرائیل میں قانون بن جائے گا کہ مسلم اقلیت کی آذانوں سے ان کی نیندیں مجروح ہوتی ہیں اس لئے آذان دینے پر قانونا پابندی لگا دیں۔
مسیحی اکثریت سوئٹزرلینڈ مسجد کے مینار بنانے پر پابندی لگا دے گا کہ اس سے ان کے ملک کی خوبصورتی مجروح ہوتی ہے۔
ہندو اکثریت بھارت بھی اسی طرح قانون سازی کر کے مساجد گرا کر وہاں اپنے ہندو مندر تعمیر کرنا شروع کر دے گا کہ اپنے مقدس مقامات پر مساجد دیکھ کر ان کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
اگر مسلم اقلیت کے ساتھ کسی دوسرے مذہب کی اکثریت کا یہ رویہ متعصبانہ اور غیر منصفانہ ہے تو پھر قادیانی اقلیت کے ساتھ پاکستانی مسلمانوں کا ہو بہو ویسا ہی رویہ درست کیوں؟
جیسا کہ اکثر جگہوں پر ہے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی کئی نظیریں ترقی یافتہ دنیا میں موجود ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور پھر انسانی حقوق کے نام نہاد پشیبانوں میں سے اکثریت لادین ہے اس لیے وہ اس معاملے کی حساسیت کو کیسے سمجھ سکتے ہیں؟؟؟؟؟؟ رہی بات قادیانی حضرات کے مذہب کی تو آپ اسے مذہب کہہ سکتے ہیں دین نہیں۔۔۔۔۔ اور اسلام تو دین ہے لہذا اس طرح بھی قادیانیت ایک الگ معاملہ ہے اسلام سے دوسرا اسلام کے زیر اقتدا تمام مکاتب فکر قادیانیت کو متفقہ طور پر سراسرایک الگ مذہب مانتے ہیں۔
باقی آپ کہتے ہیں کہ علماء بہتان تراشی کرتے ہیں مرزا قادانی پر تو آپ سابقہ قادیانی عرفان محمود برق کی کتاب "قادیانیت اسلام اور سائنس کے کٹہرے میں" پڑھ لیں امید ہے افاقہ ہوگا۔۔۔۔۔۔ کیونکہ انہوں نے تو قادیانیت کو بہت اندر تک دیکھا ہے تو انہوں نے تو نہیں کہا کہ علماء نے الزام تراشی کی ہے مرزا قادیانی پر بلکہ انہوں نے تائید کی ہے کہ علماء کے حوالہ جات بالکل درست ہیں۔رہی بات کہ قادیانی اسلام پر ہی کیوں ڈٹے ہوئے ہیں تو حقیقت کے قریب ترین بات یہ ہے کہ قادیانیت میں بطور مذہب اتنی سکت ہی نہیں کہ وہ کسی کو متاثر کر سکے تو اس کا بہترین حل یہی ہے کہ آپ کو ایک ایسا پلیٹ فارم چاہیے جو حقیقت کا فرستادہ ہو بس اس میں کچھ ایڈیٹنگ کر کے ایک ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد بنا لیں اور چمٹ جائیں۔
 

یاقوت

محفلین
اکثریت کے حق پر ہونے کا فلسفہ درست نہیں۔ ایسے تو دنیا میں نصاریٰ کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ ہے، تو کیا وہ حق پر ہوئے؟
‏اگر باطل کے ساتھ کثیر تعداد ہو جائے تو بھی باطل، باطل ہی رہتا ہے، حق نہیں بن جاتا۔
کثرت کا ساتھ ہو جانا حق کی علامت نہیں۔
وہ میں نے اس لیے کہا تھا کہ جب یورپ میں کوئی مسلم مخالف واقعہ رونما ہو تو اکثر جاسم صاحب اکثریت والا حوالہ دیتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اکثریت کے حق پر ہونے کا فلسفہ درست نہیں۔ ایسے تو دنیا میں نصاریٰ کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ ہے، تو کیا وہ حق پر ہوئے؟
‏اگر باطل کے ساتھ کثیر تعداد ہو جائے تو بھی باطل، باطل ہی رہتا ہے، حق نہیں بن جاتا۔
کثرت کا ساتھ ہو جانا حق کی علامت نہیں۔
اراکین اسمبلی کے بارہ میں مرد مومن مرد حق ضیا الحق کا فرمان تھا کہ یہ سب شرابی کبابی لوگ ہیں۔ مشرف اور دیگر جرنیل مارشل لا لگاتے وقت آئین پاکستان کو ایک کاغذ کے ردی ٹکڑے سے زیادہ کی حیثیت نہیں دیتے تھے۔ جسے پارلیمان دو تہائی اکثریت سے منظور کر چکی تھی۔
جس ملک کے آئین، قانون اور پارلیمان کی عملا یہ عزت ہو کہ عدالت عظمی (جو پارلیمان کے تابع ہے) اسے حکم دے کر ملک کے آرمی چیف کی غیر آئینی تقرری آئینی کروائے۔ اور اس کی قانون سازی کے دوران آرمی چیف کے حق میں وزیر اعظم اور صدر پاکستان سے بھی زیادہ ووٹ پڑ جائیں۔ اس بانانا رپبلک میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دینے سے کونسا تاریخی انقلاب آجانا تھا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
وہ میں نے اس لیے کہا تھا کہ جب یورپ میں کوئی مسلم مخلاف واقعہ رونما ہو تو اکثر جاسم صاحب اکثریت والا حوالہ دیتے ہیں۔
مغربی ریاستیں مکمل طور پر سیکولر اصول پر قائم ہیں۔ وہاں کسی مذہبی اکثریت کی جرات نہیں جو کسی مذہبی اقلیت کو ہاتھ بھی لگا کر دکھائے۔ فورا سے پہلے ریاست اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اقلیتوں کا تحفظ کرنے پہنچ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقلیتوں کے اس شدید ریاستی تحفظ کے نتیجے میں اکثریت کی طرف سے اقلیت مخالف انتہا پسندی بڑھتی جا رہی ہے۔
 

یاقوت

محفلین
مغربی ریاستیں مکمل طور پر سیکولر اصول پر قائم ہیں۔ وہاں کسی مذہبی اکثریت کی جرات نہیں جو کسی مذہبی اقلیت کو ہاتھ بھی لگا کر دکھائے۔ فورا سے پہلے ریاست اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اقلیتوں کا تحفظ کرنے پہنچ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقلیتوں کے اس شدید ریاستی تحفظ کے نتیجے میں اکثریت کی طرف سے اقلیت مخالف انتہا پسندی بڑھتی جا رہی ہے۔
جی جی بالکل بجا فرمایا اقلیت کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا یہ الگ بات ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کر کے ،خاکم بدہن رسالت مآبﷺ کے کارٹون بنا کر کروڑہا انسانوں کو ناقابل تلافی اذیت کا شکار کر نا شاہد کوئی جرم نہیں ہے اور نہ ہی اسکا اقلیتوں کے انسانی حقوق کے تعلق ہے ۔اسی لیے مغرب خاموش رہتا ہے ایسے واقعات میں۔
 

جاسم محمد

محفلین
انقلاب نہیں، احتساب۔
جمہوریتوں میں احتساب قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عدالتیں کرتی ہیں۔ پارلیمانی اکثریت نہیں۔
اگر پارلیمان کا کام کسی کا احتساب کرنا ہوتا تو آج تحریک انصاف کی حکومت اپنی عددی برتری سے قانون سازی کرکے پوری اپوزیشن کو جیلوں میں بند کر چکی ہوتی۔
 

عدنان عمر

محفلین
جمہوریتوں میں احتساب قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عدالتیں کرتی ہیں۔ پارلیمانی اکثریت نہیں۔
اگر پارلیمان کا کام کسی کا احتساب کرنا ہوتا تو آج تحریک انصاف کی حکومت اپنی عددی برتری سے قانون سازی کرکے پوری اپوزیشن کو جیلوں میں بند کر چکی ہوتی۔
سیاسی احتساب مراد نہیں تھا۔ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی کارروائی کی جانب اشارہ تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
جی جی بالکل بجا فرمایا اقلیت کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا یہ الگ بات ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کر کے ،خاکم بدہن رسالت مآبﷺ کے کارٹون بنا کر کروڑہا انسانوں کو ناقابل تلافی اذیت کا شکار کر نا شاہد کوئی جرم نہیں ہے اور نہ ہی اسکا اقلیتوں کے انسانی حقوق کے تعلق ہے ۔اسی لیے مغرب خاموش رہتا ہے ایسے واقعات میں۔
کسی بھی مذہب کے عقائد، کسی بھی سیاسی و سماجی فکر کا مذاق اور تمسخر اڑانا مغربی آزادی اظہار کا اہم ترین اصول ہے۔ اسی اصول کی بدولت مغرب نے اتنی ترقی حاصل کی ہے کیونکہ وہاں بات بات پر توہین مذہب و ریاست لگا کر لوگوں کو جیلوں میں سڑایا نہیں جاتا۔ بلکہ وہاں عقائد اور نظریات کو تحفظ دینے کی بجائے انسانی جان کا سختی سے تحفظ کیا جاتا ہے۔ بیشک وہ اکثریت میں سے ہو یا اقلیت میں سے۔ نیز وہاں کسی کو زندیق اور مرتد ڈکلیئر کرکے مرنے مارنے کی ترغیب بھی نہیں کی جاتی۔
 

یاقوت

محفلین
کسی مذہب کے عقائد کا مذاق اور تمسخر اڑانا مغربی آزادی اظہار کا اہم ترین ستون ہے۔ اسی کی بدولت مغرب نے ترقی حاصل کی ہے کیونکہ وہاں بات بات پر توہین مذہب لگا کر لوگوں کو جیلوں میں سڑایا نہیں جاتا۔ بلکہ وہاں عقائد کو تحفظ دینے کی بجائے انسانی جان کا سختی سے تحفظ کیا جاتا ہے۔ بیشک وہ اکثریت میں سے ہو یا اقلیت میں سے۔ نیز وہاں کسی کو زندیق اور مرتد ڈکلیئر کرکے مرنے مارنے کی ترغیب بھی نہیں کی جاتی۔
یہ سمندر کون اور کیسے پاٹا جائے گا کہ مغرب مذہب سے بیزار اور مشرق مذہب کا پرستار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
سیاسی احتساب مراد نہیں تھا۔ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی کارروائی کی جانب اشارہ تھا۔
آپ پارلیمان سے کسی بھی قسم کے احتساب کا مطالبہ نہیں کر سکتے کیونکہ یہ اس کا کام ہی نہیں ہے۔ ایک مذہبی اقلیت کس حیثیت سے پارلیمان میں پیش ہو کر اکثریت کے سامنے اپنے پر لگے الزامات کا دفاع کرتی رہی؟ کیا پارلیمان آئین کے تحت ادارہ احتساب ہے؟ احتساب کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالتوں کا کام ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ سمندر کون اور کیسے پاٹا جائے گا کہ مغرب مذہب سے بیزار اور مشرق مذہب کا پرستار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دونوں ایک دوسرے کو بیلنس کریں۔ مغرب مکمل مذہب بیزاری کو چھوڑ کر روحانیت کی طرف مائل ہو۔ جبکہ مشرق اندھی مذہبیت چھوڑ کر سائنس و فلسفہ پر توجہ دے۔
 

عدنان عمر

محفلین
آپ پارلیمان سے کسی بھی قسم کے احتساب کا مطالبہ نہیں کر سکتے کیونکہ یہ اس کا کام ہی نہیں ہے۔ ایک مذہبی اقلیت کس حیثیت سے پارلیمان میں پیش ہو کر اکثریت کے سامنے اپنے پر لگے الزامات کا دفاع کرتی رہی؟ کیا پارلیمان آئین کے تحت ادارہ احتساب ہے؟ احتساب کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالتوں کا کام ہے۔
یہاں سیاسی و معاشی احتساب مراد نہیں ہے۔ اسلامی شریعت کی رو سے قادیانیوں کے خلاف قانون سازی کی گئی۔ اور قانون سازی صرف پارلیمان کر سکتی ہے۔
 

یاقوت

محفلین
ایک مذہبی اقلیت کس حیثیت سے پارلیمان میں پیش ہو کر اکثریت کے سامنے اپنے پر لگے الزامات کا دفاع کرتی رہی
جواب دہندہ کی حیثیت سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تصحیح فرمالیں الزامات تب تک الزامات ہوتے ہیں جب تک ثابت نہ ہوجائیں اورجب ثابت ہوجائیں تو وہ ایک اٹل حقیقت ہوتی ہے۔
دوسرا پہلے آپ اعتراض کرتے ہیں کہ اقلیتوں کو بات کا موقع نہیں دیا جاتا اب جب بات ہوگئی اور اقلیت اپنے موقف کا دفاع نہ کرسکی بلکہ جھوٹی ثابت ہوئی تو اب بات کو اگلی طرف لے کر جارہے ہیں آپ۔عدالتوںمیں بھی اس پر بحثیں ہو چکی ہیں اور میرے علم کے مطابق پارلیمان بھی قانون سازی کر سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہاں سیاسی و معاشی احتساب مراد نہیں ہے۔ اسلامی شریعت کی رو سے قادیانیوں کے خلاف قانون سازی کی گئی۔ اور قانون سازی صرف پارلیمان کر سکتی ہے۔
یعنی اسلامی شریعت کے ذریعہ اس ریاستی اصول کو پامال کیا گیا جس کے مطابق پارلیمان کا کام قانون سازی کرنا جبکہ عدالتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام احتساب کرنا ہے۔ یوں پارلیمان خود ہی قادیانیوں کیخلاف جج، جوری اور جلاد بن گئی۔ اور ریاست کے تین آزاد استونوں کی نفی کردی۔
 

جاسم محمد

محفلین
جواب دہندہ کی حیثیت سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تصحیح فرمالیں الزامات تب تک الزامات ہوتے ہیں جب تک ثابت نہ ہوجائیں اورجب ثابت ہوجائیں تو وہ ایک اٹل حقیقت ہوتی ہے۔
دوسرا پہلے آپ اعتراض کرتے ہیں کہ اقلیتوں کو بات کا موقع نہیں دیا جاتا اب جب بات ہوگئی اور اقلیت اپنے موقف کا دفاع نہ کرسکی بلکہ جھوٹی ثابت ہوئی تو اب بات کو اگلی طرف لے کر جارہے ہیں آپ۔عدالتوںمیں بھی اس پر بحثیں ہو چکی ہیں اور میرے علم کے مطابق پارلیمان بھی قانون سازی کر سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۹۵۳ کے اینٹی قادیانی فسادات کے بعد یہ معاملہ جج منیر کمیشن کے سامنے لایا گیا تھا۔ وہ جج ۱۹۵۴ میں اس معاملہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ میں نے ہر بڑے فرقہ کے علما کرام کو بلوا کر مسلمان ہونے کی تعریف پوچھی تو کسی دو عالم دین کی تعریف آپس میں ملتی نہ تھی۔ یہ رپورٹ عام پبلش ہو چکی ہے۔ یہاں جا کر پڑھ سکتے ہیں
Full text of "The 1954 Justice Munir Commission Report On The Anti Ahmadi Riots Of Punjab In 1953"

جب علما کرام جج کے سامنے قادیانیوں کو غیر مسلم ثابت نہ کر سکے تو قانون کی بجائے سیاست کا سہارا لیا گیا اور یوں پارلیمان میں غیر آئینی و قانونی “احتساب” کرکے اپنا مقصد حاصل کر لیا۔ عدالتیں چونکہ پارلیمان کے تابع ہیں اس لئے وہاں قادیانیوں کی شنوائی نہ ہو سکی۔
 

محمد سعد

محفلین
یہ اسلامی ریاست کے کرنے کام ہے۔ بائیکاٹ، مسلم عوام کے کرنے کا کام ہے۔
کمال تو یہ ہے کہ بقول آپ لوگوں کے اسلامی ریاست کے کرنے کا کام یہ ہے کہ لوگوں کو صرف اس بنیاد پر قتل کرے کہ وہ اپنی مرضی کے بغیر کس گھر میں خدا کی مرضی سے پیدا ہو گئے۔
دو ہی باتیں ہو سکتی ہیں۔ یا اسلام سلامتی کا دین نہیں۔ یا اسلام سلامتی کا دین ہے لیکن آپ اسلام سے مختلف کوئی شے بنائے بیٹھے ہیں۔ براہ مہربانی راہنمائی فرمائیے۔
 

محمد سعد

محفلین
ہمارے نذدیک غلط غلط ہے جو جتنا بھی اچھا بھی بہروپ اپنا لے غلط ہی کہا جائے گا۔
یہ تو اچھی بات ہے کہ آپ اس طرح سوچتے ہیں۔
تھوڑی رہنمائی فرمائیے گا کہ آیا یہ رویہ درست ہے یا غلط ہے جس کی جانب برادر فرقان احمد نے توجہ دلائی ہے؟
یہ تو قادیانیوں کو نمایاں کرنے والی بات ہوئی۔ جب آئین و قانون میں وہ غیر مسلم اقلیت قرار دے دیے گئے، تو معاملہ ختم ہوا۔ اس طرح کی عبارتیں دکانوں پر لکھ کر سجانا غلط رویہ ہے۔ کیا یہ کافی نہیں ہے کہ آئین کی رُو سے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا جا چکا ہے۔ اصل نزاعی معاملہ یہی تھا۔ مزید یہ ہوا کہ انہیں اپنی عبادت گاہ کو مسجد کہنے سے روک دیا گیا۔ اذان دینے پر پابندی لگا دی گئی۔ اسے آئینی و قانونی پروٹیکشن بھی دے دی گئی تاہم اب ان قادیانیوں کی حفاظت ریاست کے ذمے ہے۔ غیر مسلم اقلیت کے طور پر انہیں جینے کا پورا حق ہے۔ ان کے ساتھ کاروبار بھی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، اگر یہ ریاست پاکستان میں خود کو اعلانیہ طور پر مسلم کہیں گے تو یہ آئین و قانون کی خلاف ورزی ہو گی اور اس کی شکایت بھی ریاست کو لگائی جا سکتی ہے نہ کہ ہم خود ایکشن لینے بیٹھ جائیں۔ اتنا کچھ منوانے کے باوجود بھی ہم قادیانیوں کو نمایاں کر رہے ہیں تو یہ ہماری کمزوری کی نشانی ہے۔ یعنی ریاست میں اتنا بہت کچھ منوانے کے بعد ہم کہیں رکنے والے نہیں ہیں۔ یہ تو غلط رویہ اور انتہاپسندانہ روش ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
ایک تو آپ بھی ناں کمال کرتے ہیں بچوں کی طرح ہر ایک بات سمجھانی پڑتی ہے آپ کو:)p) خیر ،،،
آپ اس امر کو ایک مثال سے سمجھنے کی کوشش کریں(واضح رہے کہ یہ صرف ایک مثال ہی ہے اسے کھینچ تان کر اپنے مطابق ہرگز مت پیش کرے کوئی صاحب) ایک کمپنی کا ٹریڈ مارک ،اسکانام،لوگو کیا کوئی لوکل کمپنی استعمال کر سکتی ہے؟؟؟؟ اگر اس سے ایسا کرنے کی کوئی غلطی انجانے میں بھی سرزد ہوجائے تو جانتے ہیں ناں کیا ہوگا؟؟؟؟؟
قانون لٹھ لے کر اس کے پیچھے ہوگا۔۔۔۔ انسانی حقوق کے ادارے چپ چاپ کسی اور ڈرامے کی ریہرسل میں مصروف ہوں گے۔۔۔۔۔ وہ بیچارہ لاکھ چلائے دنیا والو میں نے تو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے ایک چھوٹا سا بکھیڑا پالا تھا مجھے معاف کردو آئندہ نہیں ہوگا۔۔۔ تو کیا قانون اسے چھوڑ دے گا؟؟؟ہرگز نہیں۔۔۔ اگر قانون نے کوئی لچک دکھائی بھی تو سرمایہ دارنہ اتحاد اسکو ہلا کر رکھ دےگا سو قانون سارے انسانی تقاضوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے اسکے خلاف "حق بجانب" کاروائی کرے گا یہ سوچے بغیر کہ اسکے بعد اسکے چھوٹے چھوٹے بچوں کا کیا بنے گا؟؟؟ یہاں بھی صرف نام،لوگو،وغیرہ ہی تو استعمال ہوا ہے؟؟؟؟ تو یہ قیامت کیوں برپا ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟
سمجھ نہیں آئی۔ کیا آپ کے نزدیک اسلام ایک بزنس ہے؟ اگر نہیں تو اسے بزنس والی مثال سے کیوں تشبیہہ دی؟ تشبیہات ایسی استعمال کریں جو اصل سے قریب تو ہوں۔
 
Top