احمدی اقلیت اور ہمارے علما کا رویہ

جاسم محمد

محفلین
خوب است بہت ساری باتوں سے شدید ترین متفق لیکن ایمان کا معاملہ مادی معاملات سے کافی بلکہ سرے سے ہی مختلف ہوتا ہے ۔
ایمان کا براہ راست تعلق آپکے اعلی اخلاق سے ہے۔ اگر بہترین سے بہترین عقائد رکھنے کے بعد بھی آپ کے اخلاقیات پست ترین ہی رہنے ہیں تو ایسے ایمان کا اچار ڈالنا ہے۔
 

عدنان عمر

محفلین
ایک سادہ سی بات میں نے آپ سے پہلے بھی عرض کی تھی کہ ہمارے یہاں دیگر مذاہب کےافراد بھی رہتے ہیں اس کا مقاطعہ اس شد ومد کے ساتھ نہیں ہوتا (کیا یہ سوچنے کی بات نہیں ہے)
صرف قادیانی ہی اس کا نشانہ کیوں بنتے ہیں ؟؟؟؟ جب وہ اسلام کے ساتھ اپنا تعلق ثابت ہی کر پاتے تو اسلام کا نام استعمال کیوں کرتے ہیں ؟؟؟؟ قادیانی افراد اپنی قانونی اور مذہبی حیثیت تسلیم کر لیں اور خود بھی آرام سے رہیں اور دوسروں کا بھی آرام سے رہنے دیں ؟؟؟؟ آخر ایک عیسائی ،یہودی یا کوئی اور مذہب والا اپنے مذہب کا اظہار کرنے کیلئے اسلام کیوں نہیں استعمال کرتا؟؟؟؟
قادیانی اور عام کافر میں فرق
قادیانی اور دوسرے غیر مسلموں میں فرق ہے۔ اسی فرق کی بنا پر دوسرے غیر مسلموں کے ساتھ میل ملاپ اورضروری تعلقات کی اجازت ہے اور قادیانیوں کے ساتھ ایسے کسی تعلق کی اجازت نہیں ہے۔ قادیانی مرتد اور زندیق ہیں، مرتد وہ ہوتا ہے جو اسلام کو ترک کر کے کوئی اور مذہب اختیار کر لے اور زندیق وہ ہوتا ہے جو اپنے کفریہ عقائد کو اسلام کا نام دے، لہذا یہ لوگ اسلام کے باغی ہیں،اور جس طرح کسی ملک کاباغی کسی رو رعایت کا مستحق نہیں ہوتا بلکہ جو لوگ ان لوگوں کے ساتھ میل جول رکھیں وہ بھی قابل گرفت ہوتے ہیں، ٹھیک اسی طرح چونکہ قادیانی بھی زندیق اور مرتد ہیں تو اسلامی تعلیمات کے رو سے کسی رو رعایت اور میل ملاپ کے مستحق نہیں، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود و نصاریٰ کے ساتھ تعلق رکھا اور معاہدہ بھی کیا، مگر مدعیان نبوت (اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب)کے ساتھ نہ صرف تعلقات کو ناجائز قرار دیا، بلکہ حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کے ذریعہ اسود عنسی کا کام تمام کرایا اور مسیلمہ کذاب کو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ٹھکانے لگایا۔اس لئے کہ دوسرے کافر اپنے کفر کا اعتراف کرتے ہیں اور اپنے آپ کو غیر مسلم اور مسلمانوں سے الگ قرار دیتے ہیں، جبکہ قادیانی عقائد پر ملمع سازی کرکے مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہیں۔ ان ہر دو کو ایک مثال سے پیش کرتا ہوں۔ سب کو مسئلہ معلوم ہے کہ شریعت میں شراب ممنوع ہے۔ شراب کا پینا، اس کا بنانا، اس کا بیچنا تینوں حرام ہیں اور یہ بھی معلوم ہیں کہ شریعت میں خنزیر حرام اور نجس العین ہے۔ اس کا گوشت فروخت کرنا، لینا دینا، کھانا پینا قطعی حرام ہے۔ اب ایک آدمی وہ ہے جو شراب فروخت کرتا ہے یہ بھی مجرم ہے، اور ایک دوسرا آدمی ہے جو شراب فروخت کرتا ہے اور مزید ستم یہ کرتا ہے کہ شراب پر زمزم کا لیبل چپکاتا ہے یعنی شراب بیچتا ہے اس کو زم زم کہہ کر، مجرم دونوں ہیں لیکن ان دونوں مجرموں کے درمیان کیا فرق ہے؟ وہ آپ خوب سمجھتے ہیں۔ اسی طرح آدمی خنزیر فروخت کرتا ہے مگر اس کو خنزیر کہہ کر فروخت کرتا ہے۔ وہ صاف صاف کہتا ہے کہ یہ خنزیر کا گوشت ہے جس کو لینا ہے لے جائے اور جو نہیں لینا چاہتا وہ نہ لے۔یہ شخص بھی خنزیر بیچنے کا مجرم ہے لیکن اس کے مقابلے میں ایک اور شخص ہے جو خنزیر اور کتے کا گوشت فروخت کرتا ہے بکری کا گوشت کہہ کر۔ مجرم وہ بھی ہے اور مجرم یہ بھی۔ دونوں مجرم ہیں لیکن ان دونوں کے جرم کی نوعیت میں زمین و آسمان کافرق ہے۔ ایک حرام کو بیچتا ہے، اس حرام کے نام سے، جس کے نام سے بھی مسلمان کو گھن آتی ہے اور دوسرا اسی حرام کو بیچتا ہے، حلال کے نام سے، جس سے ہر شخص کو دھوکہ ہوسکتا ہے اور وہ اس کے ہاتھ سے خنزیر کا گوشت خرید کر اور اور اسے حلال پاک سمجھ کر کھاسکتا ہے۔ پس جو فرق خنزیر کو خنزیر کہہ کر بیچنے والے کے درمیان اور خنزیر کو بکری یا دنبہ کہہ کر بیچنے والے کے درمیان ہے۔ ٹھیک وہی فرق یہودیوں، عیسائیوں، ہندوؤں، سکھوں کے درمیان اور قادیانیوں کے درمیان ہے۔ کفر ہر حال میں کفر ہے۔ اسلام کی ضد ہے لیکن دنیا کے دوسرے کافر اپنے کفرپر اسلام کا لیبل نہیں چپکاتے اور لوگوں کے سامنے اپنے کفر کو اسلام کے نام سے پیش نہیں کرتے مگر قادیانی اپنے کفر پر اسلام کا لیبل چپکاتے ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ یہ اسلام ہے۔
ربط
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ایک مکروہ حقیقت ہے کہ اس معاشرے کا عمل بطور مسلمان پستی کی انتہا سے بھی آگےکی جانب محو سفر ہے
اسے آپ ایسے بھی کہہ سکتے ہیں کہ قادیانیوں میں اسلام ہے لیکن ایمان باقی نہیں رہا ہے۔ یا مسلمانوں میں ایمان ہے لیکن اسلام باقی نہیں رہا ہے۔
 

یاقوت

محفلین
ایمان کا براہ راست تعلق آپکے اعلی اخلاق سے ہے۔ اگر بہترین سے بہترین عقائد رکھنے کے بعد بھی آپ کے اخلاقیات پست ترین ہی رہنے ہیں تو ایسے ایمان کا اچار ڈالنا ہے۔
بے شک ایمان کا اعلی ترین درجہ اعلی اخلاق ہیں لیکن آپ شاید اس جذبے سے واقف نہیں ہیں کہ مسلمان ہر چیز برداشت کر سکتا ہے لیکن آنحضورﷺ فداہ امی و ابی کی شان میں گستاخی ہرگز نہیں اور گستاخی کرنے کے بعد کوئی شخص کیسے اعلی اخلاق کا مطالبہ کر سکتا ہے؟؟؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
ٹھیک اسی طرح چونکہ قادیانی بھی زندیق اور مرتد ہیں تو اسلامی تعلیمات کے رو سے کسی رو رعایت اور میل ملاپ کے مستحق نہیں
میل ملاپ کا بائیکاٹ تو ایک طرف رہا۔ اوپر پوسٹ کئے گئے فتاوی کے مطابق تو زندیق اور مرتد واجب القتل ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
بے شک ایمان کا اعلی ترین درجہ اعلی اخلاق ہیں لیکن آپ شاید اس جذبے سے واقف نہیں ہیں کہ مسلمان ہر چیز برداشت کر سکتا ہے لیکن آنحضورﷺ فداہ امی و ابی کی شان میں گستاخی ہرگز نہیں اور گستاخی کرنے کے بعد کوئی شخص کیسے اعلی اخلاق کا مطالبہ کر سکتا ہے؟؟؟؟؟
اگر کوئی شخص اپنے تئیں خود کو مسلمان سمجھتا ہے اور دیگر مسلمانوں کے نزدیک وہ مسلمان نہیں بھی ہے تو اس سے کسی کا کیا بگڑ جاتا ہے؟ ماسوائے اس کے کہ وہ مسلمان بن کر دوسروں کو تبلیغ کرکے گمراہ کر رہا ہو۔ ایسی صورت میں زیادہ سے زیادہ اس پر تبلیغ کی پابندی لگائی جا سکتی۔ باقی خود کو مسلمان سمجھنے، کہنے یا اسلامی روپ دھارنے پر تو پابندی نہیں لگائی جا سکتی کہ اس سے کسی کو کوئی گزند نہیں پہنچ رہا۔
 

یاقوت

محفلین
اسے آپ ایسے بھی کہہ سکتے ہیں کہ قادیانیوں میں اسلام ہے لیکن ایمان باقی نہیں رہا ہے۔ یا مسلمانوں میں ایمان ہے لیکن اسلام باقی نہیں رہا ہے۔
کچھ مخصوص اصطلاحات سے اگر آپ ایک طرف ہو جائیں تو بات تو سچ ہے پر بات ہے رسوائی کی ۔۔۔۔ باقی قادیانی صاحبان کا تعلق جب اسلام سے ثابت ہو جائے گا تو مان بھی لیں گے۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
باقی ان کے ساتھ معاشرہ میں عام تعصب یا نفرت کی وجہ سے امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے جو کہ غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی رویہ ہے۔
سب لوگ ایسا نہیں کرتے۔ میری دو ہم جماعت قادیانی تھیں۔ ہم اور ہمارے گھرانوں میں سے کسی نے بھی ان سے امتیازی اس سلوک نہیں کیا۔ ہماری ایک افسر خاتون کے ساتھ بھی سب ملازمین اور دیگر لوگوں کا رویہ بہت مثبت رہا۔
 

سید ذیشان

محفلین
قادیانی اور عام کافر میں فرق
قادیانی اور دوسرے غیر مسلموں میں فرق ہے۔ اسی فرق کی بنا پر دوسرے غیر مسلموں کے ساتھ میل ملاپ اورضروری تعلقات کی اجازت ہے اور قادیانیوں کے ساتھ ایسے کسی تعلق کی اجازت نہیں ہے۔ قادیانی مرتد اور زندیق ہیں، مرتد وہ ہوتا ہے جو اسلام کو ترک کر کے کوئی اور مذہب اختیار کر لے اور زندیق وہ ہوتا ہے جو اپنے کفریہ عقائد کو اسلام کا نام دے، لہذا یہ لوگ اسلام کے باغی ہیں،اور جس طرح کسی ملک کاباغی کسی رو رعایت کا مستحق نہیں ہوتا بلکہ جو لوگ ان لوگوں کے ساتھ میل جول رکھیں وہ بھی قابل گرفت ہوتے ہیں، ٹھیک اسی طرح چونکہ قادیانی بھی زندیق اور مرتد ہیں تو اسلامی تعلیمات کے رو سے کسی رو رعایت اور میل ملاپ کے مستحق نہیں، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود و نصاریٰ کے ساتھ تعلق رکھا اور معاہدہ بھی کیا، مگر مدعیان نبوت (اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب)کے ساتھ نہ صرف تعلقات کو ناجائز قرار دیا، بلکہ حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کے ذریعہ اسود عنسی کا کام تمام کرایا اور مسیلمہ کذاب کو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ٹھکانے لگایا۔اس لئے کہ دوسرے کافر اپنے کفر کا اعتراف کرتے ہیں اور اپنے آپ کو غیر مسلم اور مسلمانوں سے الگ قرار دیتے ہیں، جبکہ قادیانی عقائد پر ملمع سازی کرکے مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہیں۔ ان ہر دو کو ایک مثال سے پیش کرتا ہوں۔ سب کو مسئلہ معلوم ہے کہ شریعت میں شراب ممنوع ہے۔ شراب کا پینا، اس کا بنانا، اس کا بیچنا تینوں حرام ہیں اور یہ بھی معلوم ہیں کہ شریعت میں خنزیر حرام اور نجس العین ہے۔ اس کا گوشت فروخت کرنا، لینا دینا، کھانا پینا قطعی حرام ہے۔ اب ایک آدمی وہ ہے جو شراب فروخت کرتا ہے یہ بھی مجرم ہے، اور ایک دوسرا آدمی ہے جو شراب فروخت کرتا ہے اور مزید ستم یہ کرتا ہے کہ شراب پر زمزم کا لیبل چپکاتا ہے یعنی شراب بیچتا ہے اس کو زم زم کہہ کر، مجرم دونوں ہیں لیکن ان دونوں مجرموں کے درمیان کیا فرق ہے؟ وہ آپ خوب سمجھتے ہیں۔ اسی طرح آدمی خنزیر فروخت کرتا ہے مگر اس کو خنزیر کہہ کر فروخت کرتا ہے۔ وہ صاف صاف کہتا ہے کہ یہ خنزیر کا گوشت ہے جس کو لینا ہے لے جائے اور جو نہیں لینا چاہتا وہ نہ لے۔یہ شخص بھی خنزیر بیچنے کا مجرم ہے لیکن اس کے مقابلے میں ایک اور شخص ہے جو خنزیر اور کتے کا گوشت فروخت کرتا ہے بکری کا گوشت کہہ کر۔ مجرم وہ بھی ہے اور مجرم یہ بھی۔ دونوں مجرم ہیں لیکن ان دونوں کے جرم کی نوعیت میں زمین و آسمان کافرق ہے۔ ایک حرام کو بیچتا ہے، اس حرام کے نام سے، جس کے نام سے بھی مسلمان کو گھن آتی ہے اور دوسرا اسی حرام کو بیچتا ہے، حلال کے نام سے، جس سے ہر شخص کو دھوکہ ہوسکتا ہے اور وہ اس کے ہاتھ سے خنزیر کا گوشت خرید کر اور اور اسے حلال پاک سمجھ کر کھاسکتا ہے۔ پس جو فرق خنزیر کو خنزیر کہہ کر بیچنے والے کے درمیان اور خنزیر کو بکری یا دنبہ کہہ کر بیچنے والے کے درمیان ہے۔ ٹھیک وہی فرق یہودیوں، عیسائیوں، ہندوؤں، سکھوں کے درمیان اور قادیانیوں کے درمیان ہے۔ کفر ہر حال میں کفر ہے۔ اسلام کی ضد ہے لیکن دنیا کے دوسرے کافر اپنے کفرپر اسلام کا لیبل نہیں چپکاتے اور لوگوں کے سامنے اپنے کفر کو اسلام کے نام سے پیش نہیں کرتے مگر قادیانی اپنے کفر پر اسلام کا لیبل چپکاتے ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ یہ اسلام ہے۔
ربط
تصویر کا ایک اور رخ:

 

جاسم محمد

محفلین
سب لوگ ایسا نہیں کرتے۔ میری دو ہم جماعت قادیانی تھیں۔ ہم اور ہمارے گھرانوں میں سے کسی نے بھی ان سے امتیازی اس سلوک نہیں کیا۔ ہماری ایک افسر خاتون کے ساتھ بھی سب ملازمین اور دیگر لوگوں کا رویہ بہت مثبت رہا۔
اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں۔
 

یاقوت

محفلین
اگر کوئی شخص اپنے تئیں خود کو مسلمان سمجھتا ہے اور دیگر مسلمانوں کے نزدیک وہ مسلمان نہیں بھی ہے تو اس سے کسی کا کیا بگڑ جاتا ہے؟ ماسوائے اس کے کہ وہ مسلمان بن کر دوسروں کو تبلیغ کرکے گمراہ کر رہا ہو۔ ایسی صورت میں زیادہ سے زیادہ اس پر تبلیغ کی پابندی لگائی جا سکتی۔ باقی خود کو مسلمان سمجھنے، کہنے یا اسلامی روپ دھارنے پر تو پابندی نہیں لگائی جا سکتی کہ اس سے کسی کو کوئی گزند نہیں پہنچ رہا۔
ایک تو آپ بھی ناں کمال کرتے ہیں بچوں کی طرح ہر ایک بات سمجھانی پڑتی ہے آپ کو:)p) خیر ،،،
آپ اس امر کو ایک مثال سے سمجھنے کی کوشش کریں(واضح رہے کہ یہ صرف ایک مثال ہی ہے اسے کھینچ تان کر اپنے مطابق ہرگز مت پیش کرے کوئی صاحب) ایک کمپنی کا ٹریڈ مارک ،اسکانام،لوگو کیا کوئی لوکل کمپنی استعمال کر سکتی ہے؟؟؟؟ اگر اس سے ایسا کرنے کی کوئی غلطی انجانے میں بھی سرزد ہوجائے تو جانتے ہیں ناں کیا ہوگا؟؟؟؟؟
قانون لٹھ لے کر اس کے پیچھے ہوگا۔۔۔۔ انسانی حقوق کے ادارے چپ چاپ کسی اور ڈرامے کی ریہرسل میں مصروف ہوں گے۔۔۔۔۔ وہ بیچارہ لاکھ چلائے دنیا والو میں نے تو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے ایک چھوٹا سا بکھیڑا پالا تھا مجھے معاف کردو آئندہ نہیں ہوگا۔۔۔ تو کیا قانون اسے چھوڑ دے گا؟؟؟ہرگز نہیں۔۔۔ اگر قانون نے کوئی لچک دکھائی بھی تو سرمایہ دارنہ اتحاد اسکو ہلا کر رکھ دےگا سو قانون سارے انسانی تقاضوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے اسکے خلاف "حق بجانب" کاروائی کرے گا یہ سوچے بغیر کہ اسکے بعد اسکے چھوٹے چھوٹے بچوں کا کیا بنے گا؟؟؟ یہاں بھی صرف نام،لوگو،وغیرہ ہی تو استعمال ہوا ہے؟؟؟؟ تو یہ قیامت کیوں برپا ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟
 

سید ذیشان

محفلین
تصویر کا یہ دوسرا رخ جو آپ نے پیش کیا ہے، اس میں قادیانیت کی تشریح کے بجائے دین میں موجود مختلف فرقوں کے بارے میں گفتگو ملی۔
بہر حال آپ کا نقطہِ نظر آپ کے ساتھ۔
اس میں لین دین کی بات کی گئی ہے۔ ذرا غور کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک کمپنی کا ٹریڈ مارک ،اسکانام،لوگو کیا کوئی لوکل کمپنی استعمال کر سکتی ہے؟؟؟؟
یعنی دنیا کے دو ارب مسلمان ایک ہی کمپنی کا ٹریڈ مارک استعمال کر رہے ہیں؟ میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔ مسلمانوں میں ایسے فرقے بھی موجود ہیں جن کے بنیادی عقائد مین اسٹریم اسلام سے بالکل متصادم ہیں۔ پھر بھی کوئی ان کے پیچھے ایسے نہیں پڑتا جیسے قادیانیوں کی شامت آتی ہے۔ آپ قادیانیوں کے عقائد سے اختلاف کریں۔ ان کو کافر، کاذب جو چاہے کہیں۔ آپ کا حق ہے۔ لیکن جب ڈنڈے اور ریاستی جبر سے ان کا مذہب تبدیل کروانے کی کوشش کریں گے تو حالات خراب ہوں گے۔
 

عدنان عمر

محفلین
اس میں لین دین کی بات کی گئی ہے۔ ذرا غور کریں۔
بات کی گئی ہے لیکن بہت گھما کر، پر پیچ انداز میں۔ علمائے کرام دینی مسائل کا جواب قرآن و حدیث کی اسناد کے ساتھ دیتے ہیں۔ بہرحال، کلپ شیئر کرنے کا شکریہ۔
 

یاقوت

محفلین
یعنی دنیا کے دو ارب مسلمان ایک ہی کمپنی کا ٹریڈ مارک استعمال کر رہے ہیں؟ میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔ مسلمانوں میں ایسے فرقے بھی موجود ہیں جن کے بنیادی عقائد مین اسٹریم اسلام سے بالکل متصادم ہیں۔ پھر بھی کوئی ان کے پیچھے ایسے نہیں پڑتا جیسے قادیانیوں کی شامت آتی ہے۔ آپ قادیانیوں کے عقائد سے اختلاف کریں۔ ان کو کافر، کاذب جو چاہے کہیں۔ آپ کا حق ہے۔ لیکن جب ڈنڈے اور ریاستی جبر سے ان کا مذہب تبدیل کروانے کی کوشش کریں گے تو حالات خراب ہوں گے۔
میں نے پہلے ہی پہلے ہی کہہ دیا تھا آپ کو کہ اسے صرف مثال تک رکھیے گا لیکن آپ پھر بھی اسے زیر بحث لے ہی آئے ناں؟؟؟؟؟؟
بات کریں آپ ریاست کی تو بقول آپ کے (جسکے آپ محفل پر موجود مراسلات شاہد ہیں) کہ اکثریت جو چاہے ملک میں قانون بنائے جو کہ قرین از شعور بھی ہے کہ ملکی قانون اکثریت کا احترم کرے گا۔۔۔۔۔ لیکن جب ہمارے یہاں اکثریت ایک مخصوص طبقے کا قانونی مواخذیہ چاہتی ہے تو نہ جانے یہ اکثریت والا راگ کیوں پونگی میں بدل جاتا ہے اور اسکے سر دھیمے پڑتے پڑتے بالکل ہی غائب ہو جاتے ہیں۔باقی رہی انسانی حقوق کی بات انسانی حقوق کا میں قائل ہوں بالکل ہوں لیکن یہاں پر بھی ایک مسئلہ ہے جب ایک مخصوص طبقہ اکثریت کے جذبات کو مشتعل کرے گا تو پھر بات لامحالہ معاشرتی مقاطعے کی طرف ہی جائے گی (صورت کوئی بھی ہو) آپ اقلیت کو کیوں نہیں کہتے ہیں کہ وہ اکثریت کے جذبات کا احترم کر ے اور اپنی حدود کو تسلیم کر لے۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن یہاں پر بھی ایک مسئلہ ہے جب ایک مخصوص طبقہ اکثریت کے جذبات کو مشتعل کرے گا تو پھر بات لامحالہ معاشرتی مقاطعے کی طرف ہی جائے گی (صورت کوئی بھی ہو) آپ اقلیت کو کیوں نہیں کہتے ہیں کہ وہ اکثریت کے جذبات کا احترم کر ے اور اپنی حدود کو تسلیم کر لے۔
یعنی اصل مسئلہ وہی ہے کہ قادیانیوں کے وجود سے ہی مسلمانوں کے “جذبات” مشتعل ہو جاتے ہیں۔ جیسے اگر کسی ننگی سر خاتون کو دیکھ کر مرد حضرات اپنے جذبات قابو میں نہیں رکھ پاتے تو آئیندہ سے تمام خواتین جبرا اپنے سر ڈھانپ لیں۔ یہ ہو بہو وہی معاملہ ہے۔
اگر قادیانی اس ریاستی جبر کے نتیجہ میں اپنا مذہب ڈھانپ لیں گویا معاشرہ سے اپنی پہچان مٹا دیں تو مسلم اکثریت کے جذبات مشتعل نہیں ہوں گے۔ اور یوں راوی چین ہی چین لکھے گا۔
 

یاقوت

محفلین
یعنی اصل مسئلہ وہی ہے کہ قادیانیوں کے وجود سے ہی مسلمانوں کے “جذبات” مشتعل ہو جاتے ہیں۔ جیسے اگر کسی ننگی سر خاتون کو دیکھ کر مرد حضرات اپنے جذبات قابو میں نہیں رکھ پاتے تو آئیندہ سے تمام خواتین جبرا اپنے سر ڈھانپ لیں۔ یہ ہو بہو وہی معاملہ ہے۔
جیسے آپ معاملے کو جبر کی طرف کھینچ کر لے جا رہے ہیں ویسے ہی آپ اگر چاہیں تو اسے اکثریت کے جذبات کا احترام کی طرف بھی لے جاسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
سوال یہ ہے کہ معاملہ جو بھی ہو اکثریت کے احترام کا فلسفہ کہاں جاتا ہے اس معاملے میں ؟؟؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
جیسے آپ معاملے کو جبر کی طرف کھینچ کر لے جا رہے ہیں ویسے ہی آپ اگر چاہیں تو اسے اکثریت کے جذبات کا احترام کی طرف بھی لے جاسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
سوال یہ ہے کہ معاملہ جو بھی ہو اکثریت کے احترام کا فلسفہ کہاں جاتا ہے اس معاملے میں ؟؟؟؟؟
اگر یہی اصول ہر اس ملک میں لاگو ہونے لگے جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں تو وہ بیچارے کہاں جائیں گے؟
یہودی اکثریت اسرائیل میں قانون بن جائے گا کہ مسلم اقلیت کی آذانوں سے ان کی نیندیں مجروح ہوتی ہیں اس لئے آذان دینے پر قانونا پابندی لگا دیں۔
مسیحی اکثریت سوئٹزرلینڈ مسجد کے مینار بنانے پر پابندی لگا دے گا کہ اس سے ان کے ملک کی خوبصورتی مجروح ہوتی ہے۔
ہندو اکثریت بھارت بھی اسی طرح قانون سازی کر کے مساجد گرا کر وہاں اپنے ہندو مندر تعمیر کرنا شروع کر دے گا کہ اپنے مقدس مقامات پر مساجد دیکھ کر ان کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
اگر مسلم اقلیت کے ساتھ کسی دوسرے مذہب کی اکثریت کا یہ رویہ متعصبانہ اور غیر منصفانہ ہے تو پھر قادیانی اقلیت کے ساتھ پاکستانی مسلمانوں کا ہو بہو ویسا ہی رویہ درست کیوں؟
 
Top