غزل: جو پھولوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں ٭ عزمؔ شاکری

جو پھولوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں
وہ خوشبو کا اک حصہ ہو جاتے ہیں

رونے والو! ان کو دامن میں رکھ لو
ورنہ آنسو آوارہ ہو جاتے ہیں

دولت کا نشّہ بھی کیسا نشّہ ہے
گونگے بہرے لوگ خدا ہو جاتے ہیں

عشق میں اپنی جان لٹانے والے لوگ
مر جاتے ہیں، پھر زندہ ہو جاتے ہیں

ایسے بھی ہوتے ہیں صحرا جیسے لوگ
جب روتے ہیں تو دریا ہو جاتے ہیں

ایک محبت، ایک کہانی، ایک چراغ
شام ڈھلے سب تابندہ ہو جاتے ہیں

٭٭٭
عزمؔ شاکری
 
Top