پنجاب میں زراعت کے سسٹم میں آرٹیفشل انٹیلی جنس کا استعمال شروع

جاسم محمد

محفلین
پنجاب میں زراعت کے سسٹم میں آرٹیفشل انٹیلی جنس کا استعمال شروع
آصف محمود منگل 18 فروری 2020
1991323-lahorappmain-1581965796-955-640x480.jpg

صوبہ پنجاب میں اسمارٹ زرعی فارم کے پہلے پائلٹ پروجیکٹ نے کام شروع کردیا ہے (فوٹو: آصف محمود)


لاہور: پاکستان میں زراعت کے شعبے میں جدت لانے کے لیے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی ) نے محکمہ زراعت پنجاب اور نجی شعبے کے اشتراک سے ایگری ٹیک اسمارٹ فارمنگ کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا ہے۔

اس منصوبے میں آرٹیفشل انٹیلی جنس ( اے آئی ) سسٹم استعمال کیا جائے گا جس کی مدد سے فصلوں کی صحت اور اس کی ضروریات سے متعلق ریئل ٹائم میں معلومات حاصل کی جاسکیں گی۔

لاہورمیں بیدیاں روڈ پر واقع ایک فارم ہاؤس میں آرٹی فشل انٹیلی جنس سسٹم لگایا گیا ہے۔ وسیع وعریض کھیتوں میں ایک طرف ایک پول پر چند ڈیوائسز لگائی گئی ہیں اوران کے ساتھ متعدد سینسر لگے ہیں۔ کچھ سینسر کھیت کی مٹی کے اندر نصب ہیں جبکہ کچھ سینسر فصل کے پتوں کے ساتھ لگائے گئے ہیں۔

اس سسٹم کو گیٹ وے کہا جاتا ہے جبکہ اس سے 500 میٹر کے فاصلے پر ایک نوڈ نصب کی گئی ہے۔ اس نوڈ کے ساتھ بھی کئی ایک سینسر منسلک ہیں۔ اس نوڈ کا ڈیٹا خود کار طریقے سے گیٹ وے تک پہنچ رہا ہے اور گیٹ وے یہ تمام معلومات ڈیش بورڈ پر ظاہر کرتا ہے جسے لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر اسکرین پر دیکھا جاسکتا ہے۔

image1-1581965938.png


اس سسٹم کو’ایگری ٹیک سمارٹ فارمز‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس نظام کو تیارکرنے والی کمپنی کے نمائندے عمیر رزاق نے بتایا کہ یہ سسٹم سولر انرجی سے کام کرتا ہے۔ سسٹم کے ساتھ مختلف ڈیوائسز اور سینسر منسلک ہیں جو ہوا کی رفتار، اس میں نمی کا تناسب، بارش کی صورتحال، مٹی کی نمی، اس میں نمکیات کی مقدار، فصل کی صحت سمیت کھاد، پانی اور اسپرے کی ضرورت سے متعلق معلومات جمع کرتےہیں۔

کھیت میں جس مقام پرگیٹ وے لگایا جاتا ہے اس کے اطراف میں ایک کلومیٹرکے علاقے میں ایک نوڈ لگائی جاسکتی ہے۔ ایک گیٹ وے کے ساتھ بیک وقت 16 نوڈز استعمال ہوسکتی ہیں جس سے تقریبا 16 کلومیٹر رقبے کا ڈیٹا حاصل ہوتا ہے، ہرفصل کے لیے الگ نوڈ استعمال کرنا ہوگی، یہ سسٹم ہر ایک گھنٹے بعد ڈیٹا ٹوجی، تھری جی اور فورجی انٹرنیٹ سروس کے ذریعے آپ کے لیپ ٹاپ، کمپیوٹر یا پھر موبائل فون میں انسٹال سسٹم کے ڈیش بورڈ پراپ ڈیٹ کرے گا۔

پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے نمائندے عاطف علی شاہ کا کہنا تھا کہ پائلٹ پراجیکٹ کے تحت ہم نے وہاڑی، سرگودھا اور لیہ میں کام شروع کیا ہے۔ اس سسٹم سے کاشت کاروں کی پیداواری لاگت کم ہوگی جبکہ پیداوار زیادہ اور فصل صحت مند ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس سسٹم کا جو ڈیٹا حاصل ہوگا اس کے حصول سے متعلق اگر کسی کاشتکار کو پریشانی ہوگی یا اگر اس کے پاس لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرنہیں ہوگا تو ہم عام ٹیکسٹ میسج کے ذریعے بھی تمام معلومات کاشتکار تک پہنچائیں گے، فصلوں سے متعلق ڈیٹا خود کار طریقے سے مرتب ہوتا رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ان اعداد و شمار کی مدد سے سسٹم یہ بتاتا ہے کہ فصل کو کس وقت کھاد، پانی اور اسپرے کی ضرورت ہوگی اور فصل کی صحت کیسی ہے؟ کسی بھی بیماری کے حملہ آور ہونے کی پیشگی اطلاع بھی اس سسٹم کے ذریعے مل سکے گی۔

image2-1581965942.png


مقامی زمیندار رانا مبشرحسن نے بتایا کہ ان کے پاس ڈیڑھ سو ایکڑ سے زائد رقبہ ہے جہاں انہوں نے مختلف فصلیں اور چارہ جات کاشت کیے ہیں۔ فصلوں کو کب پانی دینا ہے؟ کون سی کھاد کس وقت استعمال کرنی ہے؟ یہ کام ہم اپنے اندازے کی بنا پر کرتے تھے جس سے کئی بار نقصان بھی ہوا لیکن اس سسٹم کی وجہ سے اب ہمیں درست معلومات ملتی ہیں، ہم کسی جھجک کے بغیر ان ہدایات پر عمل کرتے ہیں، اس سے فصل کی بڑھوتری میں بہتری نظر آرہی ہے اور امید ہے کہ پہلے سے زیادہ اچھی اور زیادہ پیداوار ہوگی۔

پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین اظفر منظور نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان میں پہلی بار ایگری ٹیک اسمارٹ فارمنگ کا منصوبہ محکمہ زراعت پنجاب کے تعاون سے شروع کیا جارہا ہے۔ اس وقت یوکرائن، ترکی اور نائجیریا میں یہ سسٹم استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی استعمال کے لیے پانی کی کمی ایک بڑامسئلہ ہے، اسی طرح کاشتکار بڑی رقم فصلوں کے لیے کھاد اور زرعی ادویات کے استعمال پر خرچ کرتے ہیں، اس وقت جو مروجہ طریقہ ہے اس کے تحت ہم پانی، کھاد، زرعی ادویات کی بڑی مقدار کو ضائع کر رہے ہوتے ہیں، بلا ضرورت کھاد اور اسپرے کردیئے جاتے ہیں جبکہ پانی بھی ضائع ہوتا ہے۔ اس سسٹم سے ہمیں یہ معلومات ملیں گی کہ کب فصل کو پانی دینا ہے، اسے کھاد اور اسپرے کی کب ضرورت ہوگی۔

image3-1581965946.png


انہوں نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم کاشتکاروں کو اس سسٹم کے استعمال کا کامیاب تجربہ کرکے دکھائیں پائلٹ پراجیکٹ کے تحت ہم جن اضلاع میں یہ سسٹم استعمال کررہے ہیں وہاں اگر اچھی اور بہتر پیداوار ہوگی اور پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا تو اس سے باقی کاشتکاروں کو راغب کرنا آسان ہوگا۔

image4-1581965950.png


ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بڑے کاشتکار تو یہ سسٹم خود بھی خرید سکتے ہیں حکومت کا فوکس چھوٹے کاشتکار ہیں اور ہم ان کو ریلیف دینا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے محکمہ زراعت پنجاب پروگرام بنائے گا اور جس طرح کاشتکاروں کو مختلف فصلوں کے لیے کھاد اور دیگرمشینری پر سبسڈی دی جارہی ہے اس سسٹم کے لیے بھی ایسی سکیم بنائی جائے گی۔

اظفر منظور نے مزید بتایا کہ اس سسٹم کے لیے مشینری بیرون ملک سے منگوائی جارہی ہے جبکہ سافٹ وئیر پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے تیار کیا ہے، ہمارے پاس اس سسٹم سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا بیک اپ بھی محفوظ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان میں جدید زراعت کی طرف ایک اور قدم ثابت ہوگا۔
 
Top