غزل برائے اصلاح : ہمیشہ آپ نے ہم کو رلایا

انس معین

محفلین
سر غزل برائے اصلاح الف عین محمّد احسن سمیع :راحل:

ہمیشہ آپ کو بے درد پایا
ہمیشہ آپ نے ہم کو رلایا

جو تیرا مسکرانا یاد آیا
مریضِ غم نے کچھ آرام پایا

پتا ہم سے ہمارا کس نے چھینا ؟
ہمیں تیرا پتا کس نے بتایا ؟

ترا بیمار تڑپا درد سے یا
کوئی زخمی پرندہ پھڑ پھڑایا

ہمارے نام تھا اک ورد جن کا
انہی ہونٹوں نے احمد کو بھلایا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ویسے شتر گربہ تو نہیں کہا جا سکتا مگر ہر شعر میں تو سے خطاب ہے لیکن مطلع میں آپ؟ اور محض مطلع کو ہی دیکھا جائے تو 'ہمیشہ اپ' ایک ہی مقام پر دونوں مصرعوں میں بھی اچھا نہیں لگتا۔ باقی اشعار درست ہیں
 

انس معین

محفلین
ویسے شتر گربہ تو نہیں کہا جا سکتا مگر ہر شعر میں تو سے خطاب ہے لیکن مطلع میں آپ؟ اور محض مطلع کو ہی دیکھا جائے تو 'ہمیشہ اپ' ایک ہی مقام پر دونوں مصرعوں میں بھی اچھا نہیں لگتا۔ باقی اشعار درست ہیں

بہت شکریہ استادِ محترم ۔ مطلع میں کچھ متبادل سوچتا ہوں
 
برادرم احمدؔ، آداب!

کئی روز کے بعد واپسی مبارک :)
ماشاءاللہ اچھی غزل ہے۔
استادِ محترم نے جن نکات کی نشاندہی کی ہے، ان کی بابت کچھ تجاویز ملاحظہ کریں۔

مطلعے کو یوں سوچ کر دیکھیں
ہمیشہ ہی اسے بے درد پایا
وہ جس نے ہم کو تھا بے حد رلایا

اسی طرح اشعار میں طرزِ تخاطب کے تنوع کے لئے دوسرے شعر کو یوں بھی کیا جاسکتا ہے۔
جو ان کا مسکرانا یاد آیا
مریضِ غم نے کچھ آرام پایا

اگر حسنِ مطلع قائم کرنا ضروری نہیں تو یوں بھی کہا جاسکتا ہے۔
جب آیا یاد ان کا مسکرانا
مریضِ غم نے ۔۔۔

مقطعے میں مجھے کچھ ابہام محسوس ہوا۔ کیا آپ نے ’’ہمارے نام‘‘ قصداً لکھا ہے یا یہ ’’ہمارا نام‘‘ تھا، اور یہاں کتابت کی غلطی رہ گئی ہے؟ دوسرے یہ کہ میرے خیال میں اگر دونوں مصرعوں میں ’’تھرڈ پرسن‘‘ کا صیغہ استعمال کیا جائے تو زیادہ مناسب رہے گا۔ یوں کہا جائے تو کیسا رہے گا؟
وہ جو کرتے تھے اس کے نام کا ورد
انہی ہونٹوں نے احمدؔ کو بھلایا۔

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:

انس معین

محفلین
برادرم احمدؔ، آداب!

کئی روز کے بعد واپسی مبارک :)
ماشاءاللہ اچھی غزل ہے۔
استادِ محترم نے جن نکات کی نشاندہی کی ہے، ان کی بابت کچھ تجاویز ملاحظہ کریں۔

مطلعے کو یوں سوچ کر دیکھیں
ہمیشہ ہی اسے بے درد پایا
وہ جس نے ہم کو تھا بے حد رلایا

اسی طرح اشعار میں طرزِ تخاطب کے تنوع کے لئے دوسرے شعر کو یوں بھی کیا جاسکتا ہے۔
جو ان کا مسکرانا یاد آیا
مریضِ غم نے کچھ آرام پایا

اگر حسنِ مطلع قائم کرنا ضروری نہیں تو یوں بھی کہا جاسکتا ہے۔
جب آیا یاد ان کا مسکرانا
مریضِ غم نے ۔۔۔

مقطعے میں مجھے کچھ ابہام محسوس ہوا۔ کیا آپ نے ’’ہمارے نام‘‘ قصداً لکھا ہے یا یہ ’’ہمارا نام‘‘ تھا، اور یہاں کتابت کی غلطی رہ گئی ہے؟ دوسرے یہ کہ میرے خیال میں اگر دونوں مصرعوں میں ’’تھرڈ پرسن‘‘ کا صیغہ استعمال کیا جائے تو زیادہ مناسب رہے گا۔ یوں کہا جائے تو کیسا رہے گا؟
وہ جو کرتے تھے اس کے نام کا ورد
انہی ہونٹوں نے احمدؔ کو بھلایا۔

دعاگو،
راحلؔ
بہت شکریہ راحل بھائی ۔ مقطع میں تھرڈ پرسن والے معاملے میں پہلے بھی آپ نے ایک بار نشاندھی کی تھی ۔ مگر کیوں نا جانے زہن اس طرف گیا ہی نہیں اگلی بار اس سے بچنے کی کوشش کروں
تجویز کردہ مصرعوں کے لیے بہت شکریہ
بہتر کرتا ہوں
 
Top