نوشہرہ؛ کمسن بچی عوض نور کے قاتل پڑوسی نکلے، جرم کا اعتراف

جاسم محمد

محفلین
نوشہرہ؛ کمسن بچی عوض نور کے قاتل پڑوسی نکلے، جرم کا اعتراف
ویب ڈیسک منگل 21 جنوری 2020
1961017-noshehraminorgirlmissingbodyfoundmain-1579636897-261-640x480.jpg

بچی کو ٹینک میں پھینکا باہر نکلنے پر گلادبا دیا، قاتل کا عدالت میں بیان (فوٹو : ایکسپریس)

نوشہرہ: نوشہرہ میں زیر زمین پانی کے ٹینک سے ملنے والی بچی عوض نور کے دو قاتلوں کو پکڑلیا گیا، ایک قاتل نے اعتراف کیا کہ اس نے بچی کو ٹینک میں پھینکا باہر نکلنے پر گلا دبا دیا۔

ایکسپریس کے مطابق تین روز قبل نوشہرہ کے علاقے کاکا صاحب کی رہائشی ایک کمسن بچی 8 سالہ عوض نور ولد اسجد جہان دوپہر تین بجے مدرسے کے لیے گھر سے نکلی اور لاپتا ہوگئی جو بعدازاں گھر کے قریب زیر زمین ٹینک سے ملی، پولیس نے شک کی بنا پر پیر کو دو پڑوسیوں ابدار ولد عبداللہ اور رفیق الوہاب ولد حلیم وہاب کو گرفتار کیا تو انہوں نے اگلے روز عدالت میں قتل کا اعتراف کرلیا۔

ملزمان کو منگل کو عدالت میں پیش کیا گیا تو ایک ملزم ابدار نے سینئر سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ اکبر علی مہمند کی عدالت میں اعترافی بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ عوض نور کو پانی کی ٹینکی میں پھینکا، بچی جب واپس نکلی تو اس کا گلا دبادیا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔

ملزم ابدار نے مزید کہا کہ مقتولہ بچی کے ماموں نے مجھے حجرے کی صفائی کے بہانے بلوا کر دو بار زبردستی میرے ساتھ بد فعلی کی جس کا بدلہ لینے کے لیے بچی کو قتل کیا، بدفعلی کا والدین کو بتایا لیکن انہوں نے مجھے یہ کہہ کر مجھے خاموش کر ادیا کہ ہم غریب لوگ ہیں اس بات کو یہیں رہنے دو۔

ملزم ابدار نے کہا کہ نور کا والد بیرون ملک چلا گیا میں نے انتقام لینے کے لیے یہ سب کچھ کیا اور بچی کو گلادباکر دوبارہ ٹینک میں پھینک دیا۔

والد روپڑا، وزیر اعظم سے قاتلوں کو سرعام پھانسی دلانے کا مطالبہ

واقعے پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بچی کا والد اسجد جہان روپڑا، والد نے میڈیا کے سامنے رو رو کر کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ مجھے انصاف دلائیں، ملزموں کو ہمارے سامنے پھانسی دی جائے۔

noshehra-minor-girl-missing-body-found-4-1579449826.jpg


وزیر اعلیٰ کا دورہ، متاثرہ خاندان کی 10 لاکھ روپے مالی امداد

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان مقتولہ بچی کے گھر پہنچے اور متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ روپے نقد امداد فراہم کی ساتھ ہی انہیں ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کو قرار واقعی سزادی جائے گی، اس قسم کے واقعات کے روک تھام کے لیے ایک ماہ کے اندر سخت قانون سازی کرلی جائے گی، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

noshehra-minor-girl-missing-body-found-2-1579449849.jpg


ایسے درندوں کو عبرتناک سزا دلائیں گے، ڈاکٹر ہشام انعام اللہ

صوبائی وزیر سماجی بہبود ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان بھی متاثرہ بچی کے گھر پہنچے بعدازاں میڈیا بات چیت میں کہا کہ بچی کے ساتھ وحشیانہ واقعہ اور ظلم کو بیان نہیں کیا جاسکتا،ایسے واقعات تبھی رکیں گے جب ادارے مضبوط ہوں اور سخت قانون سازی کی جائے، میں مظلوم خاندان سے وعدہ کرکے آیا ہوں کہ ملزموں کو عبرتناک سزائیں دینے کے لیے قانون سازی کی جائے گی ایسے ملزمان کو عبرت ناک سزائیں دلائیں گے۔

noshehra-minor-girl-missing-body-found-1579449853.jpg


وکلا قاتلوں کا مقدمہ لڑنے سے انکار کردیں، امیر مقام

مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر انجینئر امیرمقام نے واقعے پر کہا کہ عوض نور کے ساتھ جو ہوا اس پر ہمارا پورا معاشرہ شرمندہ ہے، اس دل خراش واقعے پر پوری انسانیت کانپ اٹھی ہے، اس سے آگے سفاکیت اور وحشت کی کوئی حد نہیں، ایسے واقعات پر سیاست نہیں بلکہ حکومت کو پارلیمنٹ میں مشاورت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ایسے ملزموں کو سرعام پھانسی کا قانون بنایا جائے وکلا برادری سے درخواست ہے کہ عوض نور کے قاتلوں کا مقدمہ لڑنے سے انکار کر دیں۔

1958632-noshehraminorgirlmissingbodyfoundmain-1579449728-440-640x480.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
اور ہم خود کو اشرف المخلوقات کہلواتے ہیں! المیہ تو یہ ہے!
جیسا کروگے ویسا بھروگے۔ جس معاشرہ میں انصاف ناپید ہوجائے یا کر دیا جائے وہاں ہر معصوم ظلم و زیادتی کا شکار ہو جاتا ہے۔
ملزم ابدار نے مزید کہا کہ مقتولہ بچی کے ماموں نے مجھے حجرے کی صفائی کے بہانے بلوا کر دو بار زبردستی میرے ساتھ بد فعلی کی جس کا بدلہ لینے کے لیے بچی کو قتل کیا، بدفعلی کا والدین کو بتایا لیکن انہوں نے مجھے یہ کہہ کر مجھے خاموش کر ادیا کہ ہم غریب لوگ ہیں اس بات کو یہیں رہنے دو۔
ملزم ابدار نے کہا کہ نور کا والد بیرون ملک چلا گیا میں نے انتقام لینے کے لیے یہ سب کچھ کیا اور بچی کو گلادباکر دوبارہ ٹینک میں پھینک دیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
جیسا کروگے ویسا بھروگے۔ جس معاشرہ میں انصاف ناپید ہوجائے یا کر دیا جائے وہاں ہر معصوم ظلم و زیادتی کا شکار ہو جاتا ہے۔
ماموں سے انتقام لینا ہوتا تو اسے ہی نشانہ بنایا جاتا۔ بظاہر ملزموں کے اس بیان میں کوئی جان نہیں لگتی۔ اب پکڑے گئے ہیں تو جواز تلاش کرنے لگ گئے۔ خیر، تحقیقات تو ہوں گی تو معاملہ کھل ہی جائے گا۔ اس قتل کے لیے کوئی بھی جواز سراسر ناقابل قبول ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
انتہائی افسوس ناک واقعہ ۔
یہ بات تو یقینا تسلیم کی جاسکتی ہے کہ معاشی مشکلات میں حکومت کے سامنے بڑے چیلنجز درپیش ہیں اور موجودہ وسائل میں ان سے نبرد آزما ہونے اور نمٹنے کا فیصلہ ابھی قبل از وقت ہو گا ۔ان کے لیے بڑے پیمانے پر ریاستی سطح پر مستقل حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہو گی ۔ لیکن ایسے مسائل جیسے پبلک سیکیورٹی اور عوامی سطح کے اداروں کے انتظام کے معاملات جن میں خاص وسائل کی ضرورت نہیں جیسے پبلک سیکیورٹی ، ٹرانسپورٹ اور انصاف کی فراہمی وغیرہ میں حکومت کو فوری موثر اقدامات کرنے چاہیئں ان معاملات کو بہتر انتظام سے بڑی حد تک درست کر کے عوام تک کچھ فلاح پہنچائی جا سکتی ہے ۔
 

آورکزئی

محفلین
اب ہم افسوس کرنے کے ہی رہ گئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کھلے عام لٹکایا جائے۔۔۔ اور ایک ہفتے تک لٹکایا جائے۔۔۔
 
Top