خواہشِ وصل بنی، ہجر کے آزار بنے

عاطف ملک

محفلین
چند تک بندیاں:

خواہشِ وصل بنی، ہجر کے آزار بنے
راستے عشق میں جتنے بنے دشوار بنے

ان کی بیداد کی بھی وجہ کوئی ہو گی ضرور
چاہتا کون ہے ورنہ کہ ستم گار بنے

پہلے آغاز تا انجام ہوا سب مرقوم
پھر کہانی کے سبھی منظر و کردار بنے

ذرے ذرے میں ہے جب خالقِ کن جلوہ فگن
کیسے ممکن ہے کوئی شے یہاں بے کار بنے

میں نے اطوار زمانے کے سبھی دیکھے ہیں
ایک دن میں نہیں عاطفؔ مرے افکار بنے


عاطفؔ ملک
جنوری ۲۰۲۰​
 
پہلے آغاز تا انجام ہوا سب مرقوم
پھر کہانی کے سبھی منظر و کردار بنے

ذرے ذرے میں ہے جب خالقِ کن جلوہ فگن
کیسے ممکن ہے کوئی شے یہاں بے کار بنے

میں نے اطوار زمانے کے سبھی دیکھے ہیں
ایک دن میں نہیں عاطفؔ مرے افکار بنے
واہ۔ بہت خوب عاطف بھائی
 

عاطف ملک

محفلین
زبردست اور شاندار اشعار سے سجی غزل۔
بہت عمدہ عاطف بھائی۔
بہت شکریہ عدنان بھائی:)
واہ! بہت خوب عاطف بھائی ! خوب غزل ہے !
بہت داد!
زہے نصیب۔۔۔۔۔بہت خوشی ہوئی آپ کے ان کلمات سے:)
واہ۔ بہت خوب عاطف بھائی
بہت محبت تابش بھائی:)
اچھی غزل ہے عاطف! مبارک ہو
بہت بہت شکریہ محترمی:)
واہ عاطفؔ صاحب، کیا بات ہے! بہت خوب!
بہت دن بعد جلوہ افروز ہوئے بزم میں :)

دعاگو،
راحلؔ
شکریہ راحلؔ بھائی
بس کارِ جہاں دراز ہے،کیا کریں:unsure:
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ بہت اچھی غزل ہے ۔
خالق در اصل کن کا خالق نہیں بلکہ کل کا خالق ہے کن کا حکمت بھرا لفظ اس تخلیق کی ایک کیفیت اور اسلوب کا کنایہ ہے۔
یہاں خالقِ کن میں اضافت کی وجہ سے کن کو بمعنی مکوَّن لیا جانا واجب آتا ہے جو کچھ قابل توجہ لگا ، اور ایک لاحاصل بحث (صفات عین ذات اور غیر ذات) کے دروازے بھی کھل جاتے ہیں ۔ اس لیے بہتر تھا کہ یہاں خالق کل کہہ لیا جاتا ۔
آغاز تا انجام والا شعر بھی کچھ معنوی الجھاؤ کا سا مظہر ہے ۔خصوصا پہلے اور پھر سے جو لفظی ترتیب دی گئی ہے وہ بے معنی ہے کیوں کہ آغاز تا انجام سب کا مرقوم ہونا بنا کردار و مناظر کے کوئی معنی نہیں رکھتا ۔
بقول کسے ۔

پھر اسی تلخ نوائی پر معذرت جو مرا حصہ ہے ۔ :)
کے باوجود غزل البتہ بہت اچھی ہے ۔ :)
 
لق در اصل کن کا خالق نہیں بلکہ کل کا خالق ہے کن کا حکمت بھرا لفظ اس تخلیق کی ایک کیفیت اور اسلوب کا کنایہ ہے۔
یہاں خالقِ کن میں اضافت کی وجہ سے کن کو بمعنی مکوَّن لیا جانا واجب آتا ہے جو کچھ قابل توجہ لگا ، اور ایک لاحاصل بحث (صفات عین ذات اور غیر ذات) کے دروازے بھی کھل جاتے ہیں ۔ اس لیے بہتر تھا کہ یہاں خالق کل کہہ لیا جاتا ۔
واہ، عاطف بھائی ۔۔۔ کیا عمدہ نکتہ بیان کیا ہے ۔۔۔ یہ آپ کی عمیق نگاہی کا ہی اعجاز ہوسکتا تھا۔ بہت خوب، ان شاء اللہ مستقبل میں دیگر قارئین کے بھی کام آئے گا۔ جزاک اللہ۔

دعاگو،
راحلؔ
 

عاطف ملک

محفلین
عمدہ غزل ہے ڈاکٹر صاحب، بہت خوب۔
بہت شکریہ محترمی:)
واہ بہت اچھی غزل ہے ۔
خالق در اصل کن کا خالق نہیں بلکہ کل کا خالق ہے کن کا حکمت بھرا لفظ اس تخلیق کی ایک کیفیت اور اسلوب کا کنایہ ہے۔
یہاں خالقِ کن میں اضافت کی وجہ سے کن کو بمعنی مکوَّن لیا جانا واجب آتا ہے جو کچھ قابل توجہ لگا ، اور ایک لاحاصل بحث (صفات عین ذات اور غیر ذات) کے دروازے بھی کھل جاتے ہیں ۔ اس لیے بہتر تھا کہ یہاں خالق کل کہہ لیا جاتا ۔
آغاز تا انجام والا شعر بھی کچھ معنوی الجھاؤ کا سا مظہر ہے ۔خصوصا پہلے اور پھر سے جو لفظی ترتیب دی گئی ہے وہ بے معنی ہے کیوں کہ آغاز تا انجام سب کا مرقوم ہونا بنا کردار و مناظر کے کوئی معنی نہیں رکھتا ۔
بقول کسے ۔

پھر اسی تلخ نوائی پر معذرت جو مرا حصہ ہے ۔ :)
کے باوجود غزل البتہ بہت اچھی ہے ۔ :)
شاہ جی آپ کی رائے مجھ ایسوں کیلیے حکم اور سند کا درجہ رکھتی ہے۔غزل کو اس قابل سمجھنے کیلیے آپ کا شکرگزار ہوں۔
واااااااااااااہ واااااااااااااہ
بہت عمدہ غزل
بہت شکریہ جناب۔
کم کم نظر آتے ہیں آپ۔محفل میں آتے رہا کریں۔
واہ واہ۔
عمدہ اشعار۔
جزاک اللہ آپا۔
آپ نے تو اس مردہ لڑی کو پھر زندہ کر دیا:)
 

جاسمن

لائبریرین
بہت شکریہ محترمی:)

شاہ جی آپ کی رائے مجھ ایسوں کیلیے حکم اور سند کا درجہ رکھتی ہے۔غزل کو اس قابل سمجھنے کیلیے آپ کا شکرگزار ہوں۔

بہت شکریہ جناب۔
کم کم نظر آتے ہیں آپ۔محفل میں آتے رہا کریں۔

جزاک اللہ آپا۔
آپ نے تو اس مردہ لڑی کو پھر زندہ کر دیا:)

ایسے نہ کہیں۔ عمدہ اشعار کہیں بھی چھپے ہوں۔۔ اچھی شاعری چاہے کسی کونے کھدرے میں پڑی ہو۔۔۔ مردہ تو نہیں ہوتی۔ یہ تو ہماری کوتاہیاں ہیں کہ ہم انھیں تلاشتے نہیں۔:)
 

سیما علی

لائبریرین
QUOTE="عاطف ملک, post: 2204297, member: 15183"]چند تک بندیاں:

خواہشِ وصل بنی، ہجر کے آزار بنے
راستے عشق میں جتنے بنے دشوار بنے

ان کی بیداد کی بھی وجہ کوئی ہو گی ضرور
چاہتا کون ہے ورنہ کہ ستم گار بنے

پہلے آغاز تا انجام ہوا سب مرقوم
پھر کہانی کے سبھی منظر و کردار بنے

ذرے ذرے میں ہے جب خالقِ کن جلوہ فگن
کیسے ممکن ہے کوئی شے یہاں بے کار بنے

میں نے اطوار زمانے کے سبھی دیکھے ہیں
ایک دن میں نہیں عاطفؔ مرے افکار بنے


عاطفؔ ملک
جنوری ۲۰۲۰​
[/QUOTE]
عاطف صاحب !
بہت عمدہ :rose::rose::rose::rose::rose:
بے حد کمال صاحب!!!!!!!!
جیتے رہیے شاد و آباد رہئیے
 
آخری تدوین:
Top