پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل ارشد محمود کی بحالی کی درخواست مسترد

جاسم محمد

محفلین
پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل ارشد محمود کی بحالی کی درخواست مسترد
ویب ڈیسک منگل 21 جنوری 2020

1960290-arshadmahmoodmalik-1579588803-597-640x480.jpg

سپریم کورٹ کا حکومت کو پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرنے کا حکم


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ائیر مارشل ارشد محمود ملک کو بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں قومی ایئر لائن پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ایئر مارشل ارشد محمود کو کام سے روکنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے سی ای او پی آئی اے ارشد محمود کو کام پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی تاہم پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ سے مقدمہ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سی ای او پی آئی اے کا مقدمہ نج کاری کیس کے ساتھ منسلک کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے میں سفر کرکے حال تو دیکھیں، پی آئی اے کسی کی جاگیر نہیں قوم کا اثاثہ ہے، سی ای او کو عارضی انتظامات کے تحت لایا گیا تھا، یہ موصوف خود ڈیپوٹیشن پرآئے اور دس بندوں کو ساتھ لے آئے، پی آئی اے چیئرمین قانون کے مطابق آنا چاہیے، حکومت طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرے، معلوم نہیں کوئی ایئر مارشل پی آئی اے کو کیسے چلائے گا، بہتر ہے ایئر مارشل پیک اپ کرلیں، حکومت کیوں پی آئی اے کو چلا رہی ہے، پی آئی اے پاکستان ائیرفورس کو ہی دے دیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کیلئے اشتہار دیا گیا تھا، ارشد محمود کو طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے میں سی ای او کنفرم کردیا گیا تھا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جب سے یہ آئے ہیں سو فیصد کرایہ بڑھا دیا، دیکھنا ہوگا کہ اشتہار کو کوئی خاص ڈیزائن دے کر تو جاری نہیں کیا گیا، پرانے اشتہارات کا بھی جائزہ لیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 31 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے قومی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو افسر ایئر مارشل ارشد محمود کو کام کرنے سے روک دیا تھا اور ادارے میں نئی بھرتیوں، ملازمین کو نکالنے اور تبادلے پر بھی پابندی لگادی تھی۔ ارشد محمود نے اپنے خلاف سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ارشد ملک کے خلاف ایئر لائنز سینئر اسٹاف ایسوسی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے میں سفر کرکے حال تو دیکھیں، پی آئی اے کسی کی جاگیر نہیں قوم کا اثاثہ ہے، سی ای او کو عارضی انتظامات کے تحت لایا گیا تھا، یہ موصوف خود ڈیپوٹیشن پرآئے اور دس بندوں کو ساتھ لے آئے، پی آئی اے چیئرمین قانون کے مطابق آنا چاہیے، حکومت طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرے، معلوم نہیں کوئی ایئر مارشل پی آئی اے کو کیسے چلائے گا، بہتر ہے ایئر مارشل پیک اپ کرلیں، حکومت کیوں پی آئی اے کو چلا رہی ہے، پی آئی اے پاکستان ائیرفورس کو ہی دے دیں۔
اندھا بانٹیں ریوڑیاں مڑ مڑ اپنوں کو دے۔ وہ پوچھنا یہ تھا کہ ایئر فورس کی تضحیک پر چیف جسٹس کے خلاف غداری کا مقدمہ کب کرنا ہے؟
 

سید ذیشان

محفلین
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے میں سفر کرکے حال تو دیکھیں، پی آئی اے کسی کی جاگیر نہیں قوم کا اثاثہ ہے، سی ای او کو عارضی انتظامات کے تحت لایا گیا تھا، یہ موصوف خود ڈیپوٹیشن پرآئے اور دس بندوں کو ساتھ لے آئے، پی آئی اے چیئرمین قانون کے مطابق آنا چاہیے، حکومت طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرے، معلوم نہیں کوئی ایئر مارشل پی آئی اے کو کیسے چلائے گا، بہتر ہے ایئر مارشل پیک اپ کرلیں، حکومت کیوں پی آئی اے کو چلا رہی ہے، پی آئی اے پاکستان ائیرفورس کو ہی دے دیں۔

اصل بات کچھ یوں ہے:-

چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا کہ خود ڈیپوٹیشن پر آنے والے سی ای او نے 4 ائیر وائس مارشل،2 ائیر کموڈور،3 ونگ کمانڈر اور 1 فلائٹ لیفٹیننٹ کو ڈیپوٹیشن پر بھرتی کیا، بہتر ہے کہ پی آئی اے کو پاکستان ائیر فورس کے حوالے کردیں.

’پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنا دیا‘
 

جاسم محمد

محفلین
’پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنا دیا‘
سینیٹر مشاہداللہ نے اپنے پورے خاندان کو پی آئی اے میں بھرتی کروایا تھا۔ یہی کام اس ایئر مارشل نے کیا ہے۔ اب سمجھ آیا کہ اسٹیبلشمنٹ مافیا کا ن لیگی مافیا سے اتنا قریبی دوستی-دشمنی کا رشتہ کیوں ہے؟ دونوں مافیاز کے کرتوت ایک جیسے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل ارشد محمود کی بحالی کی درخواست مسترد
ویب ڈیسک منگل 21 جنوری 2020

حکومت کو پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرنے کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ائیر مارشل ارشد محمود ملک کو بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے میں سفر کرکے حال تو دیکھیں، پی آئی اے کسی کی جاگیر نہیں قوم کا اثاثہ ہے، سی ای او کو عارضی انتظامات کے تحت لایا گیا تھا، یہ موصوف خود ڈیپوٹیشن پرآئے اور دس بندوں کو ساتھ لے آئے، پی آئی اے چیئرمین قانون کے مطابق آنا چاہیے، حکومت طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرے، معلوم نہیں کوئی ایئر مارشل پی آئی اے کو کیسے چلائے گا، بہتر ہے ایئر مارشل پیک اپ کرلیں، حکومت کیوں پی آئی اے کو چلا رہی ہے، پی آئی اے پاکستان ائیرفورس کو ہی دے دیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کیلئے اشتہار دیا گیا تھا، ارشد محمود کو طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے میں سی ای او کنفرم کردیا گیا تھا۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جب سے یہ آئے ہیں سو فیصد کرایہ بڑھا دیا، دیکھنا ہوگا کہ اشتہار کو کوئی خاص ڈیزائن دے کر تو جاری نہیں کیا گیا، پرانے اشتہارات کا بھی جائزہ لیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ بنچ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ " دیکھیں گے ایئر مارشل ارشد محمود ملک کی قابلیت کو مد نظررکھ کر تو اشتہار ڈیزائن نہیں کیا گیا۔سپریم کورٹ میں بنیادی انسانی حقوق کا مقدمہ موجود ہے، شاہین ایئرلائن آپ سے چلی نہیں اور چلے ہیں پی آئی اے چلانے، سی ای او جب سے آئے ہیں پی آئی اے کے کرائیوں میں ٪100 اضافہ ہوا۔ کسی ایئرکموڈور کو 70 کروڑروپے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے جبکہ ایئرکموڈور کی فرم 2 ماہ پہلے رجسٹرکی گئی ہے۔ سی ای او کو کام سے روکنے کے حکم کومعطل نہیں کریں گے۔"
مجھے یقین ہے حکومت کے حامی ائیرفورس اور ائیرلائن کا فرق جانے بغیر ججوں کو گالیاں بکنے لگیں گے، ارشد ملک کے دوست ائیرکموڈور خواجہ معزالدین جن کی کمپنی ایویانکس سلوشنز کو پی آئی اے کے بوئنگ 777 طیاروں میں ان فلائٹ انٹرٹینمنٹ کا 700 ملین روپے مالیت کا ٹھیکا دیا گیا تھا، ٹھیکے سے 2 ماہ قبل ہی ان کی کمپنی کو Securities and Exchange Commission of Pakistan (SECP) میں رجسٹر کیا گیا تھا اور کمپنی اور مالکان کو ائیرلائن فیلڈ میں کام کرنے کا کوئی تجربہ بھی نہیں تھا، خواجہ معزالدین نے اپنی کمپنی میں اپنی اہلیہ اور بیٹی کو بطور ڈائریکٹر رکھا ہوا تھا۔ ایسی کمپنی کو ٹھیکا دینا 290 پلس مسافروں کی کپیسٹی کے بوئنگ 777 طیاروں کے لیے نہ صرف خطرہ ہے بلکہ (European Union Aviation Safety Agency or EASA) کے سیفٹی رولز اور ریگولیشنز کی صریحاً خلاف ورزی ہوتا، جس کا خمیازہ پی آئی اے کو بھگتنا پڑتا کہ اسے نہ صرف یورپ و برطانیہ کے ائیرپورٹس پر لینڈنگ اور ٹیک آف بلکہ یورپین فضائی حدود میں پرواز کے حق سے بھی محروم کر دیا جاتا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے نے پی آئی اے کو لانگ ٹرم نقصان سے بچا لیا ہے۔ اب حکومت کو امارات ایئرلائن کی طرز پر مکمل کوالیفائیڈ ائیرلائن ایکسپرٹ کو بطور سی ای او ہائر کرنا ہوگا، امارات کو شروع شروع میں پی آئی اے کے سٹاف نے چلایا تھا ، شروع کے کچھ طیارے بھی انہیں دئیے گئے، ان کی مرمت و مینٹی ننس کا کام بھی پی آئی اے اصفہانی ہینگر میں ہوتاتھا، لیکن رولز کا خیال نہ رکھنے پر امارات نے پروفیشنل سٹاف کے ساتھ دوبارہ سٹارٹ لیا اور آج وہ دنیا کی ٹاپ ائیرلائنز میں شمار ہوتی ہے۔
 
آخری تدوین:
Top