وزیراعظم کا آٹے کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کا حکم

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کا آٹے کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کا حکم
ویب ڈیسک ہفتہ 18 جنوری 2020
1957497-imrankhan-1579367761-709-640x480.jpg

وزیراعظم کے احکامات سے چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز کو آگاہ کر دیا گیا، ذرائع وزیراعظم ہاؤس.فوٹو:فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کریک ڈاون کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے آٹے کی قیمت میں اضافے پر سخت انتظامی اقدامات کرنے پر غور شروع کردیا۔ اس حوالے سے وزیراعظم آفس کی جانب سے چاروں صوبائی چیف سیکریٹریز سے رابطہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آٹا بحران پر ملک گیر گرینڈ آپریشن زیرغور ہے اور وزیراعظم آفس نے چاروں چیف سیکریٹریز کو وزیراعظم عمران خان کا انتہائی اہم پیغام پہنچایا۔

وزیر اعظم ہاؤس کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔ اس حوالے سے صوبائی حکومتوں، چیف کمشنرز اورڈپٹی کمشنرز کو فوری کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سندھ کا آٹا بلوچستان کے راستے افغانستان اسمگلنگ کا انکشاف
احتشام مفتی 3 گھنٹے پہلے
1957669-attacrisesinpakistan-1579370769-316-640x480.jpg

اسمگلنگ کے بعد رہی سہی کسر ذخیرہ اندوزوں نے پوری کردی جس پر آٹے کا بحران بڑھ گیا (فوٹو : فائل)


کراچی: سندھ میں تیار ہونے والا آٹا بلوچستان کے راستے مبینہ طور پر افغانستان اسمگلنگ ہورہا ہے جس کے باعث صوبے میں گندم اور آٹا کا بحران شروع ہوا۔

ہفتے کو اوپن مارکیٹ میں فی 100 کلو گرام گندم کی قیمت مزید 8 تا 10 روپے کے اضافے سے 6200 تا 6500 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ذخیرہ اندوزوں نے گندم کے ذخائر چھپا دیئے اور تھوک بیوپاریوں نے گندم کی فروخت نئے خریداروں کے بجائے صرف اپنے پرانے اور جان پہچان کے حامل مستقل خریداروں تک محدود کردی۔ اس طرح گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اوپن مارکیٹ میں 100 کلو گرام گندم کی قیمت میں مجموعی طور پر1500 تا 1700 روپے کا اضافہ ہوا۔

جوڑیا بازار میں آٹے کے ایک بڑے ڈیلر ایچ ایم ندیم اسلام نے ایکسپریس سے کو بتایا کہ کراچی سے یومیہ آٹا کے 100 تا 150 ٹرک بلوچستان کے راستے افغانستان اسمگل ہورہے ہیں جس پر آٹے کے تیار کنندگان کو فی بوری 200 روپے زائد کا منافع ہوتا ہے لیکن اس اسمگلنگ کی وجہ سے سندھ میں بحران جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ذخیرہ اندوزوں نے کراچی اور اندرون سندھ کے خفیہ گوداموں میں گندم کے وسیع ذخائر چھپائے ہوئے ہیں جس کی نشاندہی کے لیے حکومت کو انعام کے ساتھ اسکیم کا اعلان کیا جائے تو یہ خفیہ ذخائر منظر عام پر آسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فلور ملز مالکان بھی گندم کی قلت کا جواز پیش کرکے اپنے ڈیلرز کو محدود پیمانے پر 50 کلو گرام آٹے کی بوری 2850 تا 2900 روپے کے حساب سے فراہم کر رہے ہیں جو ڈیلرز10 روپے فی بوری منافع کے ساتھ فروخت کیا جاتا ہے، آٹے کی اسمگلنگ پر قابو اور گندم کے ذخائر نکلوائے جائیں تو صوبے میں آٹے کا بحران ختم ہوجائے گا۔

ایکسپریس سروے کے دوران جوڑیا بازار میں آٹا خریدنے والے ایک ریٹیلر شاہد عباس نے بحران کا ذمہ دار فلور ملز مالکان کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ سستا آٹا کی تلاش میں وہ متعدد فلور ملوں پر گیا جہاں 10 کلو گرام آٹے کی بوری کی قیمت 430 روپے کے بینرز آویزاں ہیں ان ملوں کے پاس آٹے کے بیگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہیں لیکن وہ آویزاں قیمت پر آٹا فروخت کرنے کے لیے تیار نہیں۔

ریٹیلر نے کہا کہ جوڑیا بازار میں 50 کلو گرام آٹے کی بوری 2900 روپے تا 3000 روپے میں دستیاب ہے لہذا ایک ریٹیلر 58 تا 60 روپے فی کلو گرام آٹا تھوک میں خرید کر کس طرح کم قیمت پر فروخت کرسکے گا؟ لا محالہ ریٹیلر 10 روپے کا منافع لگا کر 68 تا 70 روپے فی کلو گرام کے حساب سے فروخت کرے گا۔

کم قیمت پر آٹا خریدنے کی کوشش میں جوڑیا بازار آئے ایک عام شہری محمد زاہد نے کہا کہ عوام پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سامنے بے بس ہوچکی ہے لیکن اب آٹے کی قیمت میں اضافے نے تو ہوش ہی اڑا دیئے ہیں، جوڑیا بازار میں سستا آٹا خریدنے کے لیے آئے لیکن یہاں بھی آٹا 70 روپے کلو مل رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
منزہ انواربی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
  • 8 گھنٹے پہلے
_110559466_gettyimages-80931558-1.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionماہرین کے مطابق آمدورفت، توانائی اور گندم کی قیمتوں میں اضافے کے اخراجات کی بدولت آٹے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں
پاکستان میں حالیہ دنوں میں آٹے کی قیمتوں میں اچانک بڑا اضافہ سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے صوبۂ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق ملک بھر میں یہ بحران گندم کی سپلائی بروقت نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ آنے والے دنوں میں اگر حکومت اور اس صنعت سے منسلک افراد کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو اس بحران میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں آٹے کی قیمتیں کیوں بڑھ رہی ہیں اور اس بحران کا ذمہ دار کون ہے، یہ جاننے کے لیے بی بی سی اردو نے اس صنعت سے وابستہ افراد اور ایک صوبائی حکومتی وزیر کا موقف لیا ہے۔

ماہرین کے مطابق آمدورفت، توانائی اور گندم کی قیمتوں میں اضافے کے اخراجات کی بدولت آٹے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ تاہم صوبائی وزیر خوراک کا کہنا ہے کہ کوئی بحران نہیں ہے اور یہ صورتحال وزیرِ اعظم کے نوٹس میں آ گئی ہے، آئندہ چند دنوں میں صورتحال بہتر ہو جائے گی۔

_110559522_gettyimages-80931553.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionچکی آٹا ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین لیاقت ملک نے اس بحران کی وجہ بجلی کے بل اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا ہے
آٹے کی قیمت کتنی بڑھی ہے؟

مقامی میڈیا کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمتوں میں کم از کم 100 روپے اضافہ ہوا ہے۔ تاہم پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ یہ اضافہ اچانک نہیں ہوا بلکہ اس میں کئی عناصر شامل ہیں۔

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان عاصم رضا احمد کا کہنا تھا ’پنجاب میں آٹے کی قیمت نہیں بڑھی۔ ہاں چکی کی قیمتوں کا فرق ضرور آیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا پورے پنجاب میں فلور ملز کا آٹا 783 روپے ایکس مل اور 805 روپے میں ریٹیل ہورہا ہے۔ ’پنجاب میں چکی مالکان نے آٹے کے ریٹ بڑھا دیے ہیں اسی وجہ سے بحران کی صورتحال بنی ہے۔‘

’بلوچستان میں چونکہ گندم نہیں دی گئی اور اب تک ان کے پاس گندم موجود نہیں ہے اس لیے صوبائی سطح پر قیمتوں میں فرق ہے۔ نجی مارکیٹ سے گندم خرید کر ٹرانسپورٹرز انھیں خاصی زیادہ قیمتوں پر پہنچاتے ہیں۔ اسی لیے وہاں آٹے کی قیمتیں بڑھی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور سندھ میں بھی ’نقل و حمل کا مسئلہ ہے۔۔۔ ’دھند کے باعث (آٹا) وقت پر پہنچ نہیں پا رہا۔‘

دوسری طرف چکی آٹا ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین لیاقت ملک نے اس بحران کی وجہ بجلی کے بل اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا ہے۔

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت انھیں مناسب قیمت پر معیاری گندم فراہم کرے تا کہ بحران پر قابو پایا جا سکے۔

فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ حکومت اس صنعت سے منسلک لوگوں سے مذاکرات کر رہی ہے اور امید ہے کہ جلد یہ مسئلہ باہمی اتفاق سے حل کر لیا جائے گا۔

_110559471_gettyimages-90184083.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionخیبر پختونخوا اور سندھ میں بھی نقل و حمل کا مسئلہ ہے۔۔۔ ’دھند کے باعث (آٹا) وقت پر پہنچ نہیں پا رہا‘
مارکیٹ سے گندم غائب کیسے؟
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے تسلیم کیا کہ آمد و رفت اور دیگر مسائل کی وجہ سے مارکیٹ میں گندم کی کمی واقع ہوئی ہے جسے پورا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’پنجاب کی مارکیٹ میں ہمیشہ گندم موجود ہوتی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ یہ گندم فیڈ ملز کو دے دی گئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قلت اس لیے پیدا ہوئی ہے کیونکہ فیڈ ملز نے 7-8 لاکھ ٹن گندم کی اضافی مقدار استعمال کر لی ہے جو ایسی ہی صورتحال کے لیے ہر وقت محفوظ رکھی جاتی ہے۔

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان عاصم رضا احمد کہتے ہیں فیڈ ملز کو گندم دینے کا حکومتی فیصلہ غلط تھا۔ ’اگر فیڈ ملز کو 7-8 لاکھ ٹن گندم نہ دی جاتی تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔‘

گندم درآمد کرنے سے متعلق پاکستان فلور ملز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم ڈیڑھ دو مہینے سے مطالبہ کر رہے ہیں لیکن چند دن قبل تین لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔‘

انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ گندم درآمد کرنے سے مسئلہ حل ہو سکے گا۔

_110557234_gettyimages-80931544.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionصوبائی وزیرِ خوراک قلندر خان نے بتایا کہ ملک میں آٹے کی قلت کے حوالے سے ’تمام باتیں وزیرِاعظم کے علم میں آ گئیں ہیں‘
حکومت: ’جلد ریلیف مل جائے گا‘
ملک کے باقی حصوں کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی آٹے کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ صوبائی وزیرِ خوراک قلندر خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ملک میں آٹے کی قلت کے حوالے سے ’تمام باتیں وزیرِاعظم کے علم میں آ گئیں ہیں اور ہم باہر سے بھی گندم منگوا رہے ہیں۔ پیر تک ریلیف مل جائے گا۔‘

انھوں نے زور دیا کہ بحران جیسی صورتحال نہیں ہے اور ان کے صوبے کے پاس ’مئی تک کے لیے وافر مقدار میں گندم موجود ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’وقتی طور پر پنجاب نے مانیٹرنگ کی غرض سے کچھ سختی کی ہے۔ چونکہ سارے صوبے پنجاب پر انحصار کرتے ہیں اس لیے اگر اس طرح ایک دو دن کے لیے گندم روکی جاتی ہے تو باقی صوبوں کو کچھ مشکلات ہو جاتی ہیں۔‘

ان سے جب باقی صوبوں میں بحران کی صورتحال کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’پورے پاکستان میں ہماری ایک حکومت ہے۔ یہ ریلیف سارے ملک کے لیے ہو گا۔‘
 

جاسم محمد

محفلین
آٹے کا بحران؛ 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری
ویب ڈیسک پير 20 جنوری 2020
1959332-wheatphotofile-1579506365-542-640x480.JPG

درآمدی گندم کی پہلی کھیپ 15 فروری تک پاکستان پہنچے گی فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک میں آٹے کے بحران کے پیش نظر 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ۔ جس میں ملک میں جاری گندم کے بحران پر تبادلہ خیال ہوا۔ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاسکو اور پنجاب کے پاس 41 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں، کمیٹی نے آٹے کی قلت پر قابو پانے کے لئے پنجاب اور پاسکو کو فوری طور پر گندم جاری کرنے کی ہدایت کی۔

کمیٹی نے 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی بھی منظوری دے دی، گندم درآمد کرنے کی اجازت 31 مارچ تک کیلئے دی گئی ہے جب کہ درآمدی گندم کی پہلی کھیپ 15 فروری تک پاکستان پہنچے گی۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل ای سی سی نے ہی گندم برآمد کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد 6 لاکھ ٹن گندم دیگر ملکوں کو برآمد کی گئی تھی۔
 
Top