انعام ندیم

محفلین
آداب، مولانا رومی کی درج ذیل نظموں کے فارسی متن کی تلاش ہے۔ یہ نظمیں Coleman Barks کی کتاب "The Essential Rumi" سے لی گئی ہیں۔ جن كا ماخذ ىہ ہے:
(Furuzanfar's edition of Kulliyat-e Shams, 8 vols. (Teheran: Amir Kabir Press, I957-1966
نظموں کا انگریزی ترجمہ درج ذیل ہے:
(1)
I am so small I can barely be seen
How can this great love be inside me

Look at your eyes. They are small
but they see enormous things
(Diwan-e Shams #798)

(2)
Only music day and night
Calm and bright is the melody
Of the flute. When this melody is wiped out
So are we.
(Diwan-e Shams #7)

(3)
We have a huge barrel of wine, but no cups
That’s fine with us. Every morning
We glow and in the evening we glow again
They say there’s no future for us. They’re right
Which is fine with us
Real value comes with madness
(Diwan-e Shams #1399)​
 
غرقِ خون بود و نمی‌خفت ز حسرت فرهاد
خواندم افسانه‌ی شیرین و به‌خوابش کردم
(فرخی یزدی)

فرہاد خون میں غرق تھا اور حسرت (کی وجہ سے) سے سوتا نہیں تھا۔ میں نے شیریں کا افسانہ خوانا (پڑھا) اور اسے (فرہاد کو) سُلا دیا۔

’’افسانه‌ی شیرین‘‘ کا مطلب ’’شیریں افسانہ‘‘ بھی ممکن ہے۔
 
آداب، مولانا رومی کی درج ذیل نظموں کے فارسی متن کی تلاش ہے۔ یہ نظمیں Coleman Barks کی کتاب "The Essential Rumi" سے لی گئی ہیں۔ جن كا ماخذ ىہ ہے:
(Furuzanfar's edition of Kulliyat-e Shams, 8 vols. (Teheran: Amir Kabir Press, I957-1966
نظموں کا انگریزی ترجمہ درج ذیل ہے:
(1)
I am so small I can barely be seen
How can this great love be inside me

Look at your eyes. They are small
but they see enormous things
(Diwan-e Shams #798)

(2)
Only music day and night
Calm and bright is the melody
Of the flute. When this melody is wiped out
So are we.
(Diwan-e Shams #7)

(3)
We have a huge barrel of wine, but no cups
That’s fine with us. Every morning
We glow and in the evening we glow again
They say there’s no future for us. They’re right
Which is fine with us
Real value comes with madness
(Diwan-e Shams #1399)​
دیوانِ شمس کی دو ہزار سے زائد غزلوں میں کسی ترجمے سے مخصوص غزل کا تلاشنا ممکن نہیں۔ اگر آپ فارسی غزلوں کو انگریزی ترجمے کے ساتھ خواننا چاہتے ہیں تو اس ویب سائٹ پر نگاہ ڈالیے گا۔
Divan-i Kebir, Ghazal 1, Verse 1, Jalal ad-Din Rumi, جلال‌الدین محمد رومی, Mevlana, مولانا, مولوی, Divan-e Shams-e Tabrizi
دوسری بات یہ ہے کہ ان رباعیات اور غزل کے جو شمارے آپ نے درج کیے ہیں، وہ گنجور کی نمبرنگ سے مطابقت نہیں رکھ رہی۔ مثلاََ آپ نے اوپر سات نمبر کی جو رباعی درج کی ہے، گنجور میں اس مضمون کی غزل وہاں مجھے نہیں ملی۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
پار گذشت آں چہ دیدی از غم و شادی
بگذرد اِمسال و ہمچو پار نماند


شیخ سعدی شیرازی

پچھلے سال جو بھی غم اور خوشی تُو نے دیکھی وہ سب گزر گیا۔ یہ سال بھی گزر جائے گا اور پچھلے سال (کے غموں اور خوشیوں) کی طرح یہ بھی نہیں رہے گا۔
 

انعام ندیم

محفلین
دیوانِ شمس کی دو ہزار سے زائد غزلوں میں کسی ترجمے سے مخصوص غزل کا تلاشنا ممکن نہیں۔ اگر آپ فارسی غزلوں کو انگریزی ترجمے کے ساتھ خواننا چاہتے ہیں تو اس ویب سائٹ پر نگاہ ڈالیے گا۔
Divan-i Kebir, Ghazal 1, Verse 1, Jalal ad-Din Rumi, جلال‌الدین محمد رومی, Mevlana, مولانا, مولوی, Divan-e Shams-e Tabrizi
دوسری بات یہ ہے کہ ان رباعیات اور غزل کے جو شمارے آپ نے درج کیے ہیں، وہ گنجور کی نمبرنگ سے مطابقت نہیں رکھ رہی۔ مثلاََ آپ نے اوپر سات نمبر کی جو رباعی درج کی ہے، گنجور میں اس مضمون کی غزل وہاں مجھے نہیں ملی۔
جواب دینے کے لیے شکریہ۔ جیسا کہ میں نے اپنی پوسٹ میں رقم کیا یہ ترجمے کولمن بارک کی کتاب سے لیے گئے ہیں، وہاں ان ترجموں پر یہی نمبر درج ہیں جو کولمن بارک کے مطابق فروزنفار کی کلیات شمس کی ترتیب کے مطابق ہیں۔
جس ویب سائٹ کا لنک آپ نے مرجمت فرمایا ہے وہاں تو سرے سے کسی مضمون کو کھوجنے کی کوئی سہولت نہیں۔ صرف نمبر کے ساتھ متن تلاش کیا جاسکتا ہے، نمبر ظاہر ہے کہ سب کلیات اور انتخاب کے اپنے اپنے ہیں۔
 

منذر رضا

محفلین
یہ بہت ہی مشہور شعر ہے عاطف بھائی۔ اب اس کی بارے میں تو کوئی استاد ہی مصدقہ طور پر بتا سکتا ہے کہ یہ کس کا شعر ہے، لیکن لغتنامہ دہخدا کے مطابق یہ کسی 'ملک قمی' کا شعر ہے۔

http://www.vajehyab.com/dehkhoda/محمل

حسان خان صاحب تسلیمات!
ملک قمی بیجاپور اور احمد نگر کی عادل شاہی سلطنت کے شاعر تھے۔ اور ظہوری ان کے داماد تھے۔
 

فہد اشرف

محفلین
جواب دینے کے لیے شکریہ۔ جیسا کہ میں نے اپنی پوسٹ میں رقم کیا یہ ترجمے کولمن بارک کی کتاب سے لیے گئے ہیں، وہاں ان ترجموں پر یہی نمبر درج ہیں جو کولمن بارک کے مطابق فروزنفار کی کلیات شمس کی ترتیب کے مطابق ہیں۔
جس ویب سائٹ کا لنک آپ نے مرجمت فرمایا ہے وہاں تو سرے سے کسی مضمون کو کھوجنے کی کوئی سہولت نہیں۔ صرف نمبر کے ساتھ متن تلاش کیا جاسکتا ہے، نمبر ظاہر ہے کہ سب کلیات اور انتخاب کے اپنے اپنے ہیں۔
THE IRANIAN: Poetry, Rumi
 

حسان خان

لائبریرین
هر دم لبش به خنده بِزاید مسيحِ نَو
مانا که مریَمی دِگر اندر دهانِ اوست
(خاقانی شروانی)


ہر لمحہ اُس کا لب [اپنے] تبسُّم کے ساتھ اِک مسیحِ نَو مُتَوَلِّد کرتا ہے۔۔۔ [ایسا معلوم ہوتا ہے کہ] گویا اُس [معشوق] کے دہَن میں اِک مریَمِ دیگر ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
شاہوں وَ حاکِموں کے لیے «عبدالرحمٰن جامی» کی ایک اَخلاقی نصیحت:

هر که را دل به عدل شد مایل
طمَع از مالِ خَلق گو بِگْسِل
طمَع و عدل آتش و آبَند
هر دو یک‌جا قرار کَی یابند
چون بِکوبد طمَع درِ مَسکَن
عدل بیرون گُریزد از رَوزن
از طمَع چون بُوَد گدا را ننگ
کَی سزَد شاه را به آن آهنگ
حَیف باشد ز شاهِ فرُّخ‌فر
ظُلم‌جُویی پَیِ زر و زیور
زیورِ شاه وصفِ شاهی بس
گو مدِه دل به زرّ و زیورِ کس
(عبدالرحمٰن جامی)


جس بھی شخص کا دل عدل کی جانب مائل ہوا ہو، [اُس سے] کہو کہ وہ مالِ خَلق کی حِرص و طمَع کرنے سے دُور ہو جائے!۔۔۔ طمَع اور عدل [گویا] آتش و آب ہیں۔۔۔ یہ دونوں ایک ہی جگہ ثبات کہاں پاتے ہیں؟۔۔۔ جب طمَع گھر کا در کھٹکھٹاتی ہے تو عدل رَوزن سے بیرون بھاگ جاتا ہے۔۔۔ جب گدا کو [بھی] طمَع سے شرم آتی ہے تو پھر طمَع کا قَصد کرنا شاہ کے لیے کب مُناسب ہے؟۔۔۔ شاہِ فرخُندہ‌رِفعَت کے لیے یہ افسوس کی بات ہے کہ وہ زر و زیور کی خاطِر ظُلم‌جُوئی کرے۔۔۔ شاہ کے زیور کے طور پر شاہی اوصاف کافی ہیں۔۔۔ [اُس سے] کہو کہ وہ [کسی] شخص کے زر و زیور کو دل مت دے!

مأخوذ از: مثنویِ «سِلسِلةُالذَّهَب»
 

حسان خان

لائبریرین
چو التماسِ نگاهی کنم، بِپوشد چشم
چو آن بخیل که در بر گدا فراز کند
(عبدالرحمٰن جامی)


جب میں [اُس معشوق سے] اِک نگاہ کا اِلتِماس کرتا ہوں تو وہ چشم ڈھانپ لیتا ہے (یعنی چشم بند کر لیتا ہے)۔۔۔ اُس بخیل کی مانند کہ جو گدا [کے چہرے] پر در بند کر لیتا ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
دوستو! اُستاد «عبدالرحمٰن جامی» کی مُندِرجۂ ذیل بیت پڑھ کر بے‌اختیار میرے دِل سے شاعر کی قادرُِ‌الکلامی کے لیے آفرین نِکلی ہے، اور یقیناً آپ جب یہ بَیت پڑھیں گے تو آپ بھی خود کو شاعر پر سلام بھیجنے سے روک نہ سکیں گے۔ اِس لیے بہتر ہے کہ مُراسلے کو مزید پڑھنے سے قبل ہی شاعر پر سلام بھیج دیجیے!۔۔۔ امّا بعد، «غزل» کو «پنج‌بَیتی» یا «هفت‌بَیتی» بھی کہا گیا ہے، کیونکہ یہ نَوعِ شعر عُموماً پانچ یا سات ابیات پر مُشتَمِل ہوتی ہے۔۔۔ اور قُرآن کی سورۂ نبا کی آیت ۱۲ میں "سات آسمانوں" کو «سَبعِ شِداد» (یعنی سات مُحکَم [آسمان/چیزیں]) کہہ کر پُکارا گیا ہے۔۔۔ «عبدالرحمٰن جامی» ایک بیت میں خود کی شعرگوئی پر اِفتِخار کرتے ہوئے کہتے ہیں:

هفت‌بَیتی‌هایِ جامی چون به شیراز اوفتاد
خوانْد حافظ در مزارِ سعدی‌اش «سَبْعاً شِداد»
(عبدالرحمٰن جامی)


«جامی» کی ہفت‌بَیتی غزلیں جب «شیراز» میں داخِل ہوئیں تو «حافظ» نے «سعدی» کے مزار میں اُن کو "سات مُحکَم [چیزیں/آسمان]" پُکارا۔۔۔

=========

سلام بر «جامی»!
 

حسان خان

لائبریرین
آدم آن روز که مسجودِ ملائک شده بود
با خود اندیشهٔ آن گوشهٔ ابرو می‌کرد
(عبدالرحمٰن جامی)


«آدم» جِس روز کہ مسجودِ ملائِک ہوا تھا، وہ خود کے ساتھ [معشوق کے] اُس گوشۂ ابرو کی غَور و فِکر کر رہا تھا۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
از تنِ هر شهید در راهت
بانگِ رُوحی فِداک می‌آید
(عبدالرحمٰن جامی)


[اے یار!] تمہاری راہ میں شہید [ہوئے] ہر شخص کے تن سے "میری رُوح تم پر فدا ہو!" کی بانْگ آتی ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
قُرآن میں چند آیات ایسی ہیں جن کی قِرائت یا سماعت کے بعد قاری و سامِع پر سجدہ واجب ہو جاتا ہے، اور اُن کو «آیاتِ سجده» کہا جاتا ہے۔۔۔ «عبدالرحمٰن جامی» نے ایک بَیت میں اپنے یار کے چہرے کے خطِ مُو کو آیتِ سجدہ سے تشبیہ دی ہے، اور اُس کے لیے یہ دلیل دی ہے:

همانا آیتِ سجده‌ست خطّ از مُصحَفِ رُویت
که هر کش خوانَد آرَد سجده در مِحرابِ ابرویت
(عبدالرحمٰن جامی)


تمہارے مُصحَفِ چہرہ [میں] سے خطِ مُو یقیناً آیتِ سجدہ ہے، کیونکہ جو بھی شخص اُس کو پڑھتا ہے، وہ تمہارے ابرو کی مِحراب میں سجدہ بجا لے آتا ہے۔۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
شاهبازان را کبوتر، عنکَبوتان را مگَس
هر یکی را درخورِ بازو شِکاری داده‌اند
(خواجه محمد اسماعیل دارا غوریانی)


شاہبازوں کو کبوتر، [اور] عَنکَبُوتوں کو مگَس۔۔۔ ہر ایک کو [اُس کے] بازو [کی توانائی] کے مُناسِب و مُوافِق شِکار دیا گیا ہے۔۔۔ (عَنکَبُوت = مکڑی | مگَس = مکّھی)
 

حسان خان

لائبریرین
از خُدا چون مرگِ خود خواهم، همی‌گوید بلند
کین دُعا کم کُن، ولی آهسته آمین می‌کند
(عبدالرحمٰن جامی)


میں جب خُدا سے اپنی موت کی خواہِش کرتا ہوں تو وہ [میرا یار بہ آوازِ] بُلند تو یہ کہتا ہے کہ "یہ دُعا کم کرو!"، لیکن آہِستہ [اور زیرِ لب] "آمین!" کہتا ہے۔۔۔ :(
 

حسان خان

لائبریرین
«فِردوسی» نے ایک مشہور بَیت میں کہا تھا کہ:

توانا بُوَد هر که دانا بُوَد
ز دانِش دلِ پیر برنا بُوَد
(فردوسی طوسی)


جو بھی شخص دانا ہے، وہ توانا ہے۔۔۔ دانِش سے دِلِ پِیر (بوڑھا دِل) [بھی] جوان ہو جاتا ہے۔۔۔

لیکن جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے اِس زمانے میں مِعیارات یہ ہیں کہ دانائی کی بجائے دارائی اور دانِش کی بجائے ثروَت کی اہمیت ہے، اور جو شخص ثروَت رکھتا ہو اُسی کو قابِل و توانا سمجھا جاتا ہے اور اُسی شخص کی مِلکیت میں قُدرَت و زورمندی ہوتی ہے۔۔۔ لہٰذا کسی نامعلوم شاعر نے ملامتی طرز میں یہ نظم کہی ہے:

توانا بُوَد هر که دارا بُوَد
ز ثروَت دلِ پیر برنا بُوَد
تهی‌دست به جایی نخواهد رسید
اگرچه شب و روز کوشا بُوَد
ندانِست فِردوسیِ پاک‌زاد
که شعرش درین مُلک بی‌جا بُوَد
گر او را خبر بود از این روزگار
که زر بر همه چیز والا بُوَد
نمی‌گُفت آن شعرِ معروف را
"توانا بُوَد هر که دانا بُوَد"
(لا اَدری)

جو بھی شخص مال‌دار ہے، وہ توانا ہے۔۔۔ ثروَت سے دِلِ پِیر [بھی] جوان ہو جاتا ہے۔۔۔ تہی‌دست شخص کسی بھی جگہ نہیں پہنچے گا۔۔۔ خواہ وہ شب و روز کوشش کرتا رہے۔۔۔ «فِردوسیِ» پاک‌زاد نہیں جانتے تھے کہ اُن کی شاعری اِس مُلک میں بےمحَل و نامُناسِب ہو جائے گی۔۔۔ اگر اُن کو اِس زمانے کی خبَر ہوتی کہ [اِس میں] زر ہر چیز پر بالاتر ہو جائے گا۔۔۔ تو وہ اُس معروف شاعری کو زبان پر نہیں لاتے کہ: "جو بھی شخص دانا ہے، توانا ہے"۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
آپ نے یقیناً مُشاہدہ کیا ہو گا کہ جب چہرہ تر ہو تو اُس پر گَرد و غُبار زیادہ چُپَکتا ہے۔۔۔ اِسی لیے «محمد فُضولی بغدادی» ایک فارسی بَیت میں خود کے چہرے کو خونِ جِگر سے تر کر لینے کا سبب یہ بتا رہے ہیں کہ تاکہ محبوب کی راہ پر سجدہ کرتے وقت اُن کا چہرہ اُس راہ کی زیادہ گَرد حاصِل کر سکے۔

تا بیش‌تر برَد ز رهَت گَرد در سُجود
رُخساره تر به خونِ جِگر کرده‌ایم ما
(محمد فضولی بغدادی)


ہم نے [خود کے] رُخسار کو خونِ جِگر سے تر کر لیا ہے تاکہ [تمہاری راہ پر] سجدے میں وہ تمہاری راہ میں سے مزید زیادہ گَرد حاصِل کر لے۔۔۔
 
Top