پیدائش سے قبل بچیوں کی جینز سے چھیڑ چھاڑ کرنے والے سائنسدان کو سزا

جاسم محمد

محفلین
پیدائش سے قبل بچیوں کی جینز سے چھیڑ چھاڑ کرنے والے سائنسدان کو سزا
ویب ڈیسک30 دسمبر 2019


چینی عدالت نے ایک سال قبل پیدائش سے قبل ہی بچوں کی جینز کی ایڈیٹنگ کا تجربہ کرکے انہیں مستقبل میں ایچ آئی وی سے پاک کرنے کا دعویٰ کرنے والے سائنسدان کو تین سال کے لیے بھیج دیا۔

چینی شہر شینزن کی سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدان اور اس وقت کے اسسٹنٹ پروفیسر جیان کیوئی نے نومبر 2018 میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 2 جڑواں بچیوں کی پیدائش سے قبل ہی ان کی جینز کی ایڈیٹنگ کرکے انہیں مستقبل میں ایچ آئی وی کی بیماری سے محفوظ بنادیا۔

اس کارنامے کو جہاں چینی سائنسدان جیان کوئی اور ان کے ساتھ کام کرنے والے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر نے میڈیکل سائنس کی دنیا میں انقلاب قرار دیا تھا، وہیں دنیا بھر کے سائنسدانوں سمیت خود چین کے دیگر 100 سائنسدانوں نے بھی خطرناک قدم قرار دیا تھا اور اس تحقیق پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔

جینز کی ایڈیٹنگ کا دعویٰ کرنے والے سائنسدانوں نے ایک ویڈیو جاری کی تھی اور بتایا تھا کہ انہوں نے چند ہفتے پہلے پیدا ہونے والی جڑواں بچیوں کے ڈی این اے میں انہوں نے ایسی تبدیلیاں کی ہیں جو انہیں مستقبل میں ایچ آئی وی سے تحفظ فراہم کریں گی۔

ویڈیو میں بتایا گیا تھا کہ اس مقصد کے لیے کرسپر تیکنیک کو استعمال کیا گیا، کرسپر تیکنیک انسانی جینز کی ایڈیٹنگ کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور سائنسدانوں کو توقع ہے کہ اس کی مدد سے مستقبل میں انسانی زندگی کو بہتر بنانے اور موروثی بیماریوں کو روکنا ممکن ہوسکے گا۔

چینی سائسندان کے دعوے کے بعد جہاں انہیں دنیا بھر سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا وہیں خود دیگر 100 چینی سائسندانوں نے بھی اس تجربے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے چینی حکومت سے سخت قوانین بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جس چینی سائسندان نے تجربہ کیا تھا خود اس کی یونیورسٹی نے بھی اس تجربے کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ مذکورہ تجربہ ان کی یونیورسٹی میں نہیں ہوا۔

چینی سائنسدان کی جانب سے بچیوں کی ایڈیٹنگ کے تجربے کے بعد ان پر ہونے والی عالمی تنقید کے بعد چینی تفتیشی اداروں نے پروفیسر کو حراست میں لے کر ان کے خلاف تفتیش شروع کی تھی اور بعد ازاں انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں مجرم قرار دیا گیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اپنی رپورٹ میں چینی خبر رساں ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جینز کی ایڈیٹنگ کا تجربہ کرنے کا دعویٰ کرنے والے چینی سائنسدان جیان کیوئی کو عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں تین سال کے لیے جیل بھیج دیا۔

رپورٹ کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جیان کوئی کو غیر اخلاقی طور پر تجربہ کرنے اور غیر قانونی طریقے سے دوائیوں کا استعمال کرنے کا مرتکب قرار پایا گیا۔

عدالت نے چینی سائنسدان کو غیر اخلاقی اور غیر قانونی طور پر تجربہ کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں تین سال کے لیے بھیج دیا جب کہ ساتھ ہی عدالت نے سائسندان کے ساتھ کام کرنے والے دیگر 2 افراد کو بھی سزا سنائی۔

جن دیگر 2 افراد کو عدالت نے سزا سنائی انہیں بھی غیر اخلاقی اور غیر قانونی طور پر دوسرے میڈیسن ہاؤسز میں کام کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔

5bfc07441627b.jpg

سائسندان نے جینز ایڈٹ کرنے کا دعویٰ کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
 
یہاں، ایک جاننے والی خاتون کے کینسر کو جینز تھیراپی کی مدد سے ختم کیا گیا۔ خاتون بہتر ہیں اب۔ سوال یہ ہے کہ آیا موجودہ انسانوں کی جین تھیراپی درست ہے لیکن ایمبرایو کی جین موڈیفیکیشن غلط؟

اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک شخص کی جین تھیراپی کرکے اس کی ڈایا بیٹیز درست کرنا ایک درست عمل ہے لیکن ایمبرایو میں سے جین ایڈیٹنگ کرکے ڈایا بیٹٰز ختم کرنا جرم ؟؟

کچھ سمجھا نہیں میں ۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
جین ایڈیٹنگ واقعی ایک انقلابی قدم ہے اور اس سے نوعِ انسانی کی قسمت حقیقی طور پر بدلی جا سکتی ہے اور بیماریوں کو پیدا ہونے سے پہلے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔

لیکن طاقتور حکومتیں ابھی تک اس کی اجازت دینے کو تیار نہیں، ظاہری طور پر اس کے غلط استعمال سے ڈری ہوئی ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
جین ایڈیٹنگ واقعی ایک انقلابی قدم ہے اور اس سے نوعِ انسانی کی قسمت حقیقی طور پر بدلی جا سکتی ہے اور بیماریوں کو پیدا ہونے سے پہلے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔

لیکن طاقتور حکومتیں ابھی تک اس کی اجازت دینے کو تیار نہیں، ظاہری طور پر اس کے غلط استعمال سے ڈری ہوئی ہیں۔
پابندی غلط اقدام کی روک تھام پر لگانی چاہیے اور حکومت کی اجازت اور انڈر آبزرویشن یہ کام ہونا چاہیے۔۔۔
لیکن اس پر سرے سے پابندی عائد کردینا بلکہ سزا دینے کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے ۔۔۔
الّا یہ کہ اس سے انسانی صحت یا حیات کو کوئی خطرہ لاحق ہو!!!
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
کچھ سمجھا نہیں میں ۔ :)
ایک عاقل اور بالغ شخص کو ایک تجرباتی طبی طریقہ کار کے خدشات بیان کرنے کے بعد اس سے اس کو لاحق کسی بیماری کے علاج کے لیے consent لینا آسان ہے۔
دوسری طرف ایک ایمبریو جو ابھی پیدا نہ ہوا ہو اسے مزید ایک ایسے تجرباتی طبی مرحلہ سے گذارنا کہ جس کے طویل مدتی نتائج واضح نہ ہوں ایک چیلنج ہے جس کے لیے متعلقہ ادارے ابھی خود کو پوری طرح تیار نہیں سمجھتے۔
 

عرفان سعید

محفلین
ایک عاقل اور بالغ شخص کو ایک تجرباتی طبی طریقہ کار کے خدشات بیان کرنے کے بعد اس سے اس کو لاحق کسی بیماری کے علاج کے لیے consent لینا آسان ہے۔
دوسری طرف ایک ایمبریو جو ابھی پیدا نہ ہوا ہو اسے مزید ایک ایسے تجرباتی طبی مرحلہ سے گذارنا کہ جس کے طویل مدتی نتائج واضح نہ ہوں ایک چیلنج ہے جس کے لیے متعلقہ ادارے ابھی خود کو پوری طرح تیار نہیں سمجھتے۔
بالکل درست کہا، یہ علمی اخلاقیات کا مسئلہ ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
کیا پہلے جانوروں پر یہ تجربہ نہیں کیا جاسکتا؟؟؟
بالکل کیا جا سکتا ہے، اور طبی تحقیق میں غالبا یہی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔
اس واقعے کی مکمل جزئیات کا تو علم نہیں، لیکن خبر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یونیورسٹی کو بے خبری میں رکھتے ہوئے یہ تجربات کیے گئے، جو بذاتِ خود غیر اخلاقی اقدام ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہاں، ایک جاننے والی خاتون کے کینسر کو جینز تھیراپی کی مدد سے ختم کیا گیا۔ خاتون بہتر ہیں اب۔ سوال یہ ہے کہ آیا موجودہ انسانوں کی جین تھیراپی درست ہے لیکن ایمبرایو کی جین موڈیفیکیشن غلط؟
اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک شخص کی جین تھیراپی کرکے اس کی ڈایا بیٹیز درست کرنا ایک درست عمل ہے لیکن ایمبرایو میں سے جین ایڈیٹنگ کرکے ڈایا بیٹٰز ختم کرنا جرم ؟؟
کچھ سمجھا نہیں میں ۔ :)
کینسر جان لیوا مرض ہے۔ اس کیس میں مریض کی جان بچانے کی خاطر اخلاقی طور پر جین تھیرپی کا استعمال درست ہے۔
البتہ پیدائش سے قبل ہی بچے کے جینز کے ساتھ غیرفطری چھیڑ چھاڑ غیر اخلاقی عمل ہے۔ اس سے مستقبل میں بہت سے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ جیسے والدین کا ڈاکٹروں پر دباؤ ڈال کر جینیاتی طور پر "بہترین" بچوں کی فرمائش کرنا۔
 

عرفان سعید

محفلین
کینسر جان لیوا مرض ہے۔ اس کیس میں مریض کی جان بچانے کی خاطر اخلاقی طور پر جین تھیرپی کا استعمال درست ہے۔
البتہ پیدائش سے قبل ہی بچے کے جینز کے ساتھ غیرفطری چھیڑ چھاڑ غیر اخلاقی عمل ہے۔ اس سے مستقبل میں بہت سے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ جیسے والدین کا ڈاکٹروں پر دباؤ ڈال کر جینیاتی طور پر "بہترین" بچوں کی فرمائش کرنا۔
مزید یہ کہ
دوسری طرف ایک ایمبریو جو ابھی پیدا نہ ہوا ہو اسے مزید ایک ایسے تجرباتی طبی مرحلہ سے گذارنا کہ جس کے طویل مدتی نتائج واضح نہ ہوں ایک چیلنج ہے
 
جین ایڈیٹنگ واقعی ایک انقلابی قدم ہے اور اس سے نوعِ انسانی کی قسمت حقیقی طور پر بدلی جا سکتی ہے اور بیماریوں کو پیدا ہونے سے پہلے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔

لیکن طاقتور حکومتیں ابھی تک اس کی اجازت دینے کو تیار نہیں، ظاہری طور پر اس کے غلط استعمال سے ڈری ہوئی ہیں۔

1999 یا 2000 میں ، میری ملاقات ایک شخص سے ہوئی جو اے بی جینکس نامی کمپنی کا کچھ کرتا تھا۔ اس نے بتایا تھا کہ اس کی کمپنی، ڈی این اے میں جین کی آدینٹی فیکیشن پر کام کررہی ہے کہ کہ کس جین یا سب سیٹ میں تبدیلی سے کیا فرق پڑتا ہے۔ مزید یہ بھی بتایا کہ ابھی تک ایسی ڈیٹا بیس مکمل نہیں ہے جس میں مکمل معلومات ہوں کہ کس جین سے کیا ہوتا ہے۔ یعنی کس جین کو چھیڑا جائے تو رنگ گورا، اور کس جین کو چھیڑا جائے تو آنکھیں بھوری ہونگی؟ وغیرہ وغیرہ، یہ ایک مثال تھی لیکن ، مقصد بیماریوں کا علاج اور سد باب تھا

یقینی طور پر اس پر بہت کام ہورہا ہے۔
 
Top