اپنا اصول خود ہی مجھے توڑنا پڑا : غزل برائے اصلاح

السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔

افاعیل :۔ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن

اپنا اصول خود ہی مجھے توڑنا پڑا
جب بے وفا سے رشتہ مجھے جوڑنا پڑا

پڑھنے کو مل گئی جو کہانی نئی اسے
میرے کتابچہ کا ورق موڑنا پڑا

بیزار ہو گیا وہ محبت مری سے جب
دنیا کے بیچ اسکو مجھے چھوڑنا پڑا

ٹوٹے ہوئے بدن کو مرے ، اک پھٹی ہوئی
تصویر کی طرح اسے پھر جوڑنا پڑا

سمجھانے کے لئے اسے اس دل کی کیفیت
پھاڑا ہوا لبادہ مجھے اوڑھنا پڑا

عمران مجھ سے چھوٹ گئی زندگی کی بس
جوتے پہن کے ہاتھ میں پھر دوڑنا پڑا

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے خیالات کے اعتبار سے، کچھ بہتری کی گنجائش تو نکل ہی آئے گی

اپنا اصول خود ہی مجھے توڑنا پڑا
جب بے وفا سے رشتہ مجھے جوڑنا پڑا
... جب بے' میں تنافر برا لگ رہا ہے ب کے دہرائے جانے کی وجہ سے.' اک بے وفا' کیا جا سکتا ہے

پڑھنے کو مل گئی جو کہانی نئی اسے
میرے کتابچہ کا ورق موڑنا پڑا
... کتابچہ ہی کیوں؟ کتاب لا سکو تو بہتر ہے

بیزار ہو گیا وہ محبت مری سے جب
دنیا کے بیچ اسکو مجھے چھوڑنا پڑا
... 'محبت مری سے' پسندیدہ نہیں، 'محبت سے میری' رواں ہو جاتا ہے

ٹوٹے ہوئے بدن کو مرے ، اک پھٹی ہوئی
تصویر کی طرح اسے پھر جوڑنا پڑا
... ترتیب اگر بدل نہ سکیں تب بھی 'اسے ہھر' کو 'پھر اسے' کر دو۔ بہتر تو یہ ہوتا کہ دوسرے مصرعے میں یہ بات ہوتی کہ ' ٹوٹے ہوئے بدن کو مرے جوڑنا پڑا'

سمجھانے کے لئے اسے اس دل کی کیفیت
پھاڑا ہوا لبادہ مجھے اوڑھنا پڑا
... پھاڑا کس نے تھا؟ اگر خود ہی پھاڑا تھا تو بہتر بیانیہ یہ ہوتا کہ اپنا لبادہ پھاڑ کر پہننا پڑا۔ مفر یہ تو مفہومِ کی بات ہوئی۔ بعد میں خیال ہوا کہ قافیہ درست نہیں

عمران مجھ سے چھوٹ گئی زندگی کی بس
جوتے پہن کے ہاتھ میں پھر دوڑنا پڑا
... جوتے ہاتھ میں پہنے نہیں جاتے۔ محض لے کر دوڑا جاتا ہے
 
اچھی غزل ہے خیالات کے اعتبار سے، کچھ بہتری کی گنجائش تو نکل ہی آئے گی

اپنا اصول خود ہی مجھے توڑنا پڑا
جب بے وفا سے رشتہ مجھے جوڑنا پڑا
... جب بے' میں تنافر برا لگ رہا ہے ب کے دہرائے جانے کی وجہ سے.' اک بے وفا' کیا جا سکتا ہے

پڑھنے کو مل گئی جو کہانی نئی اسے
میرے کتابچہ کا ورق موڑنا پڑا
... کتابچہ ہی کیوں؟ کتاب لا سکو تو بہتر ہے

بیزار ہو گیا وہ محبت مری سے جب
دنیا کے بیچ اسکو مجھے چھوڑنا پڑا
... 'محبت مری سے' پسندیدہ نہیں، 'محبت سے میری' رواں ہو جاتا ہے

ٹوٹے ہوئے بدن کو مرے ، اک پھٹی ہوئی
تصویر کی طرح اسے پھر جوڑنا پڑا
... ترتیب اگر بدل نہ سکیں تب بھی 'اسے ہھر' کو 'پھر اسے' کر دو۔ بہتر تو یہ ہوتا کہ دوسرے مصرعے میں یہ بات ہوتی کہ ' ٹوٹے ہوئے بدن کو مرے جوڑنا پڑا'

سمجھانے کے لئے اسے اس دل کی کیفیت
پھاڑا ہوا لبادہ مجھے اوڑھنا پڑا
... پھاڑا کس نے تھا؟ اگر خود ہی پھاڑا تھا تو بہتر بیانیہ یہ ہوتا کہ اپنا لبادہ پھاڑ کر پہننا پڑا۔ مفر یہ تو مفہومِ کی بات ہوئی۔ بعد میں خیال ہوا کہ قافیہ درست نہیں

عمران مجھ سے چھوٹ گئی زندگی کی بس
جوتے پہن کے ہاتھ میں پھر دوڑنا پڑا
... جوتے ہاتھ میں پہنے نہیں جاتے۔ محض لے کر دوڑا جاتا ہے
بہت شکریہ سر۔۔۔ اب کیا درست ہے۔۔۔

اپنا اصول خود ہی مجھے توڑنا پڑا
اک بے وفا سے رشتہ مجھے جوڑنا پڑا

پڑھنے کو مل گئی جو کہانی نئی اسے
میری کتاب کا یہ ورق موڑنا پڑا

بیزار ہو گیا وہ محبت سے میری جب
دنیا کے بیچ اسکو مجھے چھوڑنا پڑا

ٹوٹے ہوئے بدن کو مرے ، اک پھٹی ہوئی
تصویر کی طرح پھر اسے جوڑنا پڑا

عمران مجھ سے چھوٹ گئی زندگی کی بس
جوتوں کو لے کے ہاتھ میں پھر دوڑنا پڑا
 
بہت شکریہ سر۔۔۔ اب کیا درست ہے۔۔۔

اپنا اصول خود ہی مجھے توڑنا پڑا
اک بے وفا سے رشتہ مجھے جوڑنا پڑا

پڑھنے کو مل گئی جو کہانی نئی اسے
میری کتاب کا یہ ورق موڑنا پڑا

بیزار ہو گیا وہ محبت سے میری جب
دنیا کے بیچ اسکو مجھے چھوڑنا پڑا

ٹوٹے ہوئے بدن کو مرے ، اک پھٹی ہوئی
تصویر کی طرح پھر اسے جوڑنا پڑا

عمران مجھ سے چھوٹ گئی زندگی کی بس
جوتوں کو لے کے ہاتھ میں پھر دوڑنا پڑا

عمران بھائی، آداب!
ماشاءاللہ، خوب۔ مجھے بس آپ کے مقطعے کے قافیہ میں تردد ہے۔ توڑنا، جوڑنا، چھوڑنا کے ساتھ دوڑنا قافیہ درست ہوگا؟ کیونکہ دوڑنا کے د پر میرے خیال میں بفتحہ ہے؟

دعاگو،
راحلؔ
 
عمران بھائی، آداب!
ماشاءاللہ، خوب۔ مجھے بس آپ کے مقطعے کے قافیہ میں تردد ہے۔ توڑنا، جوڑنا، چھوڑنا کے ساتھ دوڑنا قافیہ درست ہوگا؟ کیونکہ دوڑنا کے د پر میرے خیال میں بفتحہ ہے؟

دعاگو،
راحلؔ
بہت شکریہ بھائی۔۔۔ صوتی اعتبار سے تو قریب قریب لگ رہا ہے۔۔۔ دیکھئے سر کی کیا رائے ہے۔۔۔
 
Top