نئے ستارے اور سیارے کے لیے ’شمع‘ اور’پروانہ‘ کے پاکستانی نام منظور

عرفان سعید

محفلین
اسلام آباد:
پاکستانیوں کی جانب سے دو دراز ستارے اور اس کے گرد گھومنے والے سیارے کے کئی نام رکھے گئے جس کے بعد بین الاقوامی فلکیاتی تنظیم (انٹرنیشنل ایسٹرونومیکل یونین یا آئی اے یو) نے ستارے کے لیے شمع اور سیارے کے لیے پروانہ کے نام منظور کرلیے ہیں۔


آئی اے یو نے دنیا بھر کے ممالک سے دوردراز کائنات میں دریافت ہونے والے ستاروں اور سیاروں کے نام رکھنے کا مقابلہ جاری کیا تھا اور اس ضمن میں پہلی بار پاکستانیوں کو یہ موقع دیا گیا کہ وہ جھرمٹ اسد (لیو) میں دریافت ہونے والے ستارے ایچ ڈی 99109 اور اسکے گرد گھومنے والے ایک چھوٹے سیارے ایچ ڈی 99109 بی کو اپنی پسند کا نام دے سکیں۔
واضح رہے کہ یہ ستارہ نارنجی رنگ کا بونا ستارہ ہے جس کے گرد گھومنے والا سیارہ 500 دن میں اپنے سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرتا ہے۔ سیارے کی جسامت ہمارے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری سے بھی دوگنی ہے۔ یہ نظام ہماری زمین سے 160 تا 180 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔

shama-1576699464.jpg


یہ مقابلہ بین الاقوامی فلکیاتی تنظیم نے اپنے ایک سو سال مکمل ہونے پر نظامِ شمسی سے ماورا سیاروں کے نام رکھنے کا عالمی مقابلہ کرایا تھا۔ اس ضمن میں نام رکھنے کے لیے شرط تھی کہ ایسے نام رکھے جائیں جو آپس میں منسلک ہوں اور ان کا تعلق پاکستانی معاشرے کی تاریخ یا ثقافت سےبھی ہو۔ ۔ جبکہ مذہبی، سیاسی اور عسکری ناموں پر پابندی تھی۔

پاکستان سے 60 افراد نے سیارے اور ستارے کے نام تجویز کئے جن میں سے رائے شماری کے بعد ’شمع‘ اور’پروانہ‘ کو موزوں قرار دیا گیا۔ واضح رہے کہ اس کے لیے بطورِ خاص ایک پاکستانی ویب سائٹ بھی بنائی گئی تھی اور نام رکھنے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی۔ جس کے بعد آئی اے یو نے حتمی ناموں کی منظوری دیدی ہے۔

اس مقابلے کا مقصد 4000 سے زائد بے نام سیاروں کے نام رکھنے میں لوگوں کی دلچسپی بڑھانا تھا جو ہمارے نظامِ شمسی سے ماورا موجود ہیں۔ ان کا نام رکھنے کی پاکستانی کمیٹی کے رکن اور ممتاز ماہرِ فلکیات ڈاکٹر سلمان حمید نے اپنے ایک پیغام میں ایکسپریس کو بتایا کہ اے آئی یو نے پوری دنیا میں فلکیات کے فروغ کے لیے یہ ایک بہترین کام کیا ہے۔

ڈاکٹر سلمان نے کہا کہ سیاروں نام رکھنے کے اس عمل سے تین باتوں کا فائدہ ہوگا اول لوگوں کی توجہ فلکیات جیسے دلچسپ مضمون کی جانب بڑھے گی، دوم ، ہر ملک فلکیات سے اپنا ثقافتی رشتہ جوڑ سکے گا اور اس طرح عوام 4000 ایسے نئے سیاروں کے بارے میں جان سکیں گے جو اب تک دریافت ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر سلمان حمید کے مطابق یہ بہت اہم آئیڈیا تھا جسے مؤثر انداز میں انجام دیا گیا۔

نئے ستارے اور سیارے کے لیے ’شمع‘ اور’پروانہ‘ کے پاکستانی نام منظور - ایکسپریس اردو

Pakistani names of "Shama" and "parwana" are approved for new stars and planets
 

عثمان

محفلین
اسلام آباد:
پاکستانیوں کی جانب سے دو دراز ستارے اور اس کے گرد گھومنے والے سیارے کے کئی نام رکھے گئے جس کے بعد بین الاقوامی فلکیاتی تنظیم (انٹرنیشنل ایسٹرونومیکل یونین یا آئی اے یو) نے ستارے کے لیے شمع اور سیارے کے لیے پروانہ کے نام منظور کرلیے ہیں۔


آئی اے یو نے دنیا بھر کے ممالک سے دوردراز کائنات میں دریافت ہونے والے ستاروں اور سیاروں کے نام رکھنے کا مقابلہ جاری کیا تھا اور اس ضمن میں پہلی بار پاکستانیوں کو یہ موقع دیا گیا کہ وہ جھرمٹ اسد (لیو) میں دریافت ہونے والے ستارے ایچ ڈی 99109 اور اسکے گرد گھومنے والے ایک چھوٹے سیارے ایچ ڈی 99109 بی کو اپنی پسند کا نام دے سکیں۔
واضح رہے کہ یہ ستارہ نارنجی رنگ کا بونا ستارہ ہے جس کے گرد گھومنے والا سیارہ 500 دن میں اپنے سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرتا ہے۔ سیارے کی جسامت ہمارے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری سے بھی دوگنی ہے۔ یہ نظام ہماری زمین سے 160 تا 180 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔

shama-1576699464.jpg


یہ مقابلہ بین الاقوامی فلکیاتی تنظیم نے اپنے ایک سو سال مکمل ہونے پر نظامِ شمسی سے ماورا سیاروں کے نام رکھنے کا عالمی مقابلہ کرایا تھا۔ اس ضمن میں نام رکھنے کے لیے شرط تھی کہ ایسے نام رکھے جائیں جو آپس میں منسلک ہوں اور ان کا تعلق پاکستانی معاشرے کی تاریخ یا ثقافت سےبھی ہو۔ ۔ جبکہ مذہبی، سیاسی اور عسکری ناموں پر پابندی تھی۔

پاکستان سے 60 افراد نے سیارے اور ستارے کے نام تجویز کئے جن میں سے رائے شماری کے بعد ’شمع‘ اور’پروانہ‘ کو موزوں قرار دیا گیا۔ واضح رہے کہ اس کے لیے بطورِ خاص ایک پاکستانی ویب سائٹ بھی بنائی گئی تھی اور نام رکھنے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی۔ جس کے بعد آئی اے یو نے حتمی ناموں کی منظوری دیدی ہے۔

اس مقابلے کا مقصد 4000 سے زائد بے نام سیاروں کے نام رکھنے میں لوگوں کی دلچسپی بڑھانا تھا جو ہمارے نظامِ شمسی سے ماورا موجود ہیں۔ ان کا نام رکھنے کی پاکستانی کمیٹی کے رکن اور ممتاز ماہرِ فلکیات ڈاکٹر سلمان حمید نے اپنے ایک پیغام میں ایکسپریس کو بتایا کہ اے آئی یو نے پوری دنیا میں فلکیات کے فروغ کے لیے یہ ایک بہترین کام کیا ہے۔

ڈاکٹر سلمان نے کہا کہ سیاروں نام رکھنے کے اس عمل سے تین باتوں کا فائدہ ہوگا اول لوگوں کی توجہ فلکیات جیسے دلچسپ مضمون کی جانب بڑھے گی، دوم ، ہر ملک فلکیات سے اپنا ثقافتی رشتہ جوڑ سکے گا اور اس طرح عوام 4000 ایسے نئے سیاروں کے بارے میں جان سکیں گے جو اب تک دریافت ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر سلمان حمید کے مطابق یہ بہت اہم آئیڈیا تھا جسے مؤثر انداز میں انجام دیا گیا۔

نئے ستارے اور سیارے کے لیے ’شمع‘ اور’پروانہ‘ کے پاکستانی نام منظور - ایکسپریس اردو

Pakistani names of "Shama" and "parwana" are approved for new stars and planets
بین الاقوامی فلکیاتی تنظیم کی ویب سائٹ پر خبر کا ماخذ
منتخب کردہ ستاروں کے ناموں کی مکمل فہرست
 
Top