نیب نے رہنما مسلم لیگ(ن) احسن اقبال کوگرفتارکرلیا

جاسم محمد

محفلین
نیب نے رہنما مسلم لیگ(ن) احسن اقبال کوگرفتارکرلیا
ویب ڈیسک پير 23 دسمبر 2019
1926779-ahsaniqbal-1577101457-874-640x480.jpg

میرے خلاف اس کیس سے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ احسن اقبال: فوٹو: فائل

راولپنڈی: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کونیب راولپنڈی نے گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) راولپنڈی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو’نارروال اسپورٹس سٹی کمپلیکس کیس‘ میں گرفتارکرلیا ہے۔

ترجمان نیب کے مطابق احسن اقبال پرالزام ہے کہ انہوں نے تین ارب روپے کا منصوبہ نارووال میں شروع کیا جس کی اصل لاگت 30 کروڑتھی، احسن اقبال کا طبی معائنہ کرایا جائے گا جس کے بعد انہیں کل احتساب عدالت میں جسمانی ریمانڈ کیلئے پیش کیا جائے گا۔

گزشتہ روزنیب حکام نے اسپورٹس سٹی میں تعمیرات کے معیارکا جائزہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ پراجیکٹ کی تعمیرات ابھی نامکمل ہیں۔

میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف اس کیس سے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت نہیں محض اخبارکی ایک خبرپران پرالزام عائد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نیب کا نام اپنے ایجنڈے کے لئے استعمال کررہی ہے اور نیب کے ذریعے مخالفین کی کردار کشی کررہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی ناکامی پر اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کرایا جارہا ہے، مسلم لیگ (ن) عمران خان کی دھمکیوں سے نہیں جھکے گی، نارروال اسپورٹس سٹی منصوبے پر اب تک ڈھائی ارب روپے خرچ ہوئے ہیں لیکن مجھ پرالزام لگایا گیا کہ اس منصوبے میں 6 ارب روپے کی کرپشن کی گئی، منصوبے کی منظوری اس وقت دی گئی جب میں اپوزیشن کا حصہ تھا۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ بھی بس ایک چلہ ہی بن گیا ہے۔ چھ ماہ یا سال کا نیب چلہ کاٹنے والا ایک بار پھر عوام کی نظروں میں بے گناہ اور پاک باز بن جاتا ہے۔ احسن اقبال صاحب کو پیشگی مبارک ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بھی بس ایک چلہ ہی بن گیا ہے۔ چھ ماہ یا سال کا نیب چلہ کاٹنے والا ایک بار پھر عوام کی نظروں میں بے گناہ اور پاک باز بن جاتا ہے۔ احسن اقبال صاحب کو پیشگی مبارک ہو۔
عدالتوں سے عارضی ضمانتیں کرا کر نیب کی حراست سے باہر آجانے کا یہ مطلب نہیں کہ ملزم با عزت بری ہو گیا ہے۔ جب تک کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسز عدالتوں میں حتمی طور پر ختم نہیں ہوجاتے یہ قومی چور لٹیرے پاک باز نہیں بن سکتے۔
 

فرقان احمد

محفلین
عدالتوں سے عارضی ضمانتیں کرا کر نیب کی حراست سے باہر آجانے کا یہ مطلب نہیں کہ ملزم با عزت بری ہو گیا ہے۔ جب تک کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسز عدالتوں میں حتمی طور پر ختم نہیں ہوجاتے یہ قومی چور لٹیرے پاک باز نہیں بن سکتے۔
اس فہرست میں آپ کی پارٹی کے افراد کی تعداد زیادہ ہی ہو گی۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
اس فہرست میں آپ کی پارٹی کے افراد کی تعداد زیادہ ہی ہو گی۔ :)
نیب قانون کے مطابق ملزمان کا زیادہ سے زیادہ 90 روز ریمانڈ لینے کے بعد ریفرنسز دائر ہوں گے۔ اور صرف 30 دن میں نیب عدالت ٹرائل مکمل کر کے فیصلہ سنائے گی۔
جبکہ حقیقت میں اس وقت تک کئی سو لوگوں کے خلاف کرپشن، منی لانڈرنگ کےکیسز درجن بھر نیب عدالتوں میں 900 ارب روپے کے غبن کے الزام میں زیر سماعت ہیں۔ پاکستانی احتساب کا نظام ٹھیک کبھی نہیں کرتے۔ ہاں نظام پر چلنے والے کو ہمیشہ کوستے ہیں :)
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
نیب قانون کے مطابق ملزمان کا زیادہ سے زیادہ 90 روز ریمانڈ لینے کے بعد ریفرنسز دائر ہوں گے۔ اور صرف 30 دن میں نیب عدالت ٹرائل مکمل کر کے فیصلہ سنائے گی۔
جبکہ حقیقت میں اس وقت تک کئی سو لوگوں کے خلاف کرپشن، منی لانڈرنگ کےکیسز درجن بھر نیب عدالتوں میں 900 ارب روپے کے غبن کے الزام میں زیر سماعت ہیں۔ پاکستانی احتساب کا نظام ٹھیک کبھی نہیں کرتے۔ ہاں نظام پر چلنے والے کو ہمیشہ کوستے ہیں :)
ہمیں اس نظام پر اعتماد ہے۔ آپ بھی تو کچھ ریکوریاں کیجیے اور اپنے واؤڈاز اینڈ زلفیز کو بھی رضاکارانہ طور پر، نیب بی بی کے دربار میں پہنچا دیجیے کیونکہ مسٹر جاوید تو ستو پی کر سو گئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں اس نظام پر اعتماد ہے۔ آپ بھی تو کچھ ریکوریاں کیجیے اور اپنے واؤڈاز اینڈ زلفیز کو بھی رضاکارانہ طور پر، نیب بی بی کے دربار میں پہنچا دیجیے کیونکہ مسٹر جاوید تو ستو پی کر سو گئے ہیں۔
پاکستان میں ایک تاثر بن گیا ہے کہ اگر اپوزیشن کا احتساب ہو رہا ہے تو حکومت کا بھی ساتھ ہی ہو وگرنہ انصاف نہیں سمجھا جائے گا۔ یہ عجیب منطق ہے۔ جو زیادہ عرصہ حکومت میں رہا اور جس کے خلاف نیب طویل عرصہ سے تحقیقات کر رہا ہے۔ ظاہر ہے اس کا کیس پہلے کھلے گا۔
تحریک انصاف کو حکومت میں آئے صرف 15 ماہ ہوئے ہیں۔ اس دوران نیب جو حکومتی وزرا کی انکوائریاں کر رہی ہے وہ بہرحال اپوزیشن رہنماؤں کی انکوائیری کے بعد شروع ہوئی ہے۔ اسی لئے ان کے کیسز بھی کچھ سال بعد کھلیں گے۔ یوں اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں کو تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاری نہ ہونے سے موازنہ کرنا مضحکہ خیز ہے۔ کیونکہ اس حکومت کے خاتمہ تک ان کی باری بھی آجائے گی۔ پھر کیا عضر پیش کریں گے؟
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستان میں ایک تاثر بن گیا ہے کہ اگر اپوزیشن کا احتساب ہو رہا ہے تو حکومت کا بھی ساتھ ہی ہو وگرنہ انصاف نہیں سمجھا جائے گا۔ یہ عجیب منطق ہے۔ جو زیادہ عرصہ حکومت میں رہا اور جس کے خلاف نیب طویل عرصہ سے تحقیقات کر رہا ہے۔ ظاہر ہے اس کا کیس پہلے کھلے گا۔
تحریک انصاف کو حکومت میں آئے صرف 15 ماہ ہوئے ہیں۔ اس دوران نیب جو حکومتی وزرا کی انکوائریاں کر رہی ہے وہ بہرحال اپوزیشن رہنماؤں کی انکوائیری کے بعد شروع ہوئی ہے۔ اسی لئے ان کے کیسز بھی کچھ سال بعد کھلیں گے۔ یوں اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں کو تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاری نہ ہونے سے موازنہ کرنا مضحکہ خیز ہے۔ کیونکہ اس حکومت کے خاتمہ تک ان کی باری بھی آجائے گی۔ پھر کیا عضر پیش کریں گے؟
خٹک صاحب کب سے اقتدار میں ہیں، کچھ تو سمجھائیے نا! :) اور، ان پر کیسز پہلے کے بنے ہوئے ہیں۔ :) یہ کیا دلیل ہوئی!
 

جاسم محمد

محفلین
خٹک صاحب کب سے اقتدار میں ہیں، کچھ تو سمجھائیے نا! :) اور، ان پر کیسز پہلے کے بنے ہوئے ہیں۔ :) یہ کیا دلیل ہوئی!
پنسل خٹک پر مالم جبہ ریفرنس اپنے آخری مراحل میں ہے۔ آنے والے دنوں میں اپوزیشن کے مزید لیڈران کے ساتھ ان کی گرفتاری بھی پکی سمجھیں۔
 

وجی

لائبریرین
دراصل نیب نے ن کےگرفتار افراد کی مقدار پوری رکھنی ہے
اس لیئے ایک چھوٹا تو دوسرا پکڑا۔
 
Top