آزادیِ نسواں۔۔۔ آخری حد کیا ہے؟؟؟

سید عمران

محفلین
وقت بدل گیا ہے تو طرز معاشرت بھی تبدیل ہو گئی ہے۔
وقت بدلا ہے انسان نہیں۔۔۔
آج بھی انسان ویسا ہی ہے جیسا ہزاروں سال پہلے تھا۔۔۔
عورت کا جو استحصال مغرب کررہا ہے مشرق میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں۔۔۔
عورت کی آزادی کے نام پر اسے رسوا کرنے کا جو کھیل کھیلا جارہا ہے اس پر ہم تو کھل کر ایک ایک کرکے سارے مشاہدات تحریر کردیں لیکن نہ انتظامیہ اس کی تاب لاسکے گی نہ غیرت مند خواتین و حضرات اسے پڑھ سکیں گے۔ ان عورتوں کی تذلیل کی کہانی پڑھی بھی نہ جاسکے گی جسے وہ برسوں سے جھیل رہی ہیں اور آئندہ جتنے برس زندہ رہیں گی ذلت کے اس جہنم میں نہ جیئیں گی نہ مریں گی!!!
 

الشفاء

لائبریرین
مجھے اپنی کم مائیگی کا احساس ہو نے لگاہے ۔ کاش میں ایک عورت نہ ہوتی ۔
اس احساسِِ کم مائیگی کمبخت کے ہاتھوں کبھی کبھی جینا دشوار ہو جاتا ہے ۔
سبحان اللہ۔۔۔ جنت ایک بہت بلند مقام اور اعلیٰ پائے کی شے ہے جو کسی کم مایہ یا بے وقعت ہستی کے قدموں میں نہیں رکھی جا سکتی، اور اس جنت کو باپ کی بجائے ماں کے قدموں میں رکھ دیا گیا ہے۔ سبحان اللہ۔۔۔
ایک شخص نے محسن کائنات صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ نے فرمایا ، تیری ماں۔ اس نے پوچھا، پھر کون؟ آپ نے فرمایا ، تیری ماں۔ اس نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ نے فرمایا، تیری ماں۔ اس نے پوچھا ، پھر کون؟ آپ نے فرمایا، تیرا باپ۔۔۔ اب آپ اپنی 'گراں مائیگی' کا اندازہ لگا لیں۔
ایک حکایت ہے کہ ایک عورت کسی بزرگ کے پاس اسی طرح کی شکایت لے کر گئی کہ اللہ نے عورت کو کمزور بنا کر مرد کی محکومی اور غلامی میں دے دیا ہے۔ بزرگ نے پوچھا کہ آپ کے کتنے بچے ہیں۔ عورت نے کہا، دو بیٹے۔ بزرگ نے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ پاک ہے وہ ذات جس نے تمہیں ایک مرد کی محکومی میں دے کر دو مردوں کو تیرا محکوم بنا دیا۔ یعنی تمہیں ایک شوہر کی اطاعت میں ڈال کر تیرے دو بیٹوں کو تیری اطاعت کا حکم دے دیا۔ سبحان اللہ۔۔۔ جو عورت اپنے آپ کو کم مایہ سمجھے دراصل اس نے اپنے مقام کو پہچانا نہیں۔۔۔
 

عدنان عمر

محفلین
دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ اپنی فکر کو دین کے تابع کرنے کے بجائے دین کو اپنی فکر کے تابع کرنا چاہتے ہیں۔ یعنی وہ یہ جاننا نہیں چاہتے کہ کسی مخصوص مسئلہ پر دین کے کیا احکامات ہیں۔ وہ دانستہ یا غیر دانستہ، یہ چاہتے ہیں کہ اس مسئلے پر ان کے ذاتی موقف کی تصدیق کسی نہ کسی طرح قرآن و حدیث سے ہو جائے۔
یہ طالبِ علمانہ اپروچ نہیں ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ میں اچھے برے کے اپنے معیار کو پسِ پشت ڈال کر رب العالمین کے سامنے سرنڈر کر جاؤں کہ مولیٰ! آپ خالق میں مخلوق۔ آپ نے اپنے پیغمبر کے ذریعے مجھے جو ہدایات بھیجی ہیں، میں چوں چراں کیے بغیر ان پر عمل کروں گا۔ میری کیا مجال کہ میں اپنی ذاتی پسند نا پسند کو آپ کے احکامات پر ترجیح دوں۔ آپ کا کہا حرفِ آخر۔

لیکن بعض اوقات اس کے برعکس ہوتا ہے۔ ہم نہ صرف احکاماتِ الٰہی کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں بلکہ علمِ دین میں تخصیص رکھنے والے افراد یعنی علمائے کرام کی ہدایات کو بھی یہ کہہ کر رد کر دیتے ہیں کہ ہمیں قرآن و حدیث پر چلنا ہے، فقیہوں کے کہنے پر نہیں۔ ہم ایسا کہتے ہوئے یہ نہیں سوچتے کہ یہ علماء و فقہاء اپنی ذاتی پسند و ناپسند ہم پر مسلط کرنا نہیں چاہتے بلکہ وہ قرآن و حدیث پر گہری نظر رکھتے ہوئے مختلف معاملات میں اللہ کے احکامات کو آسان انداز میں ہم تک پہنچاتے ہیں۔ اور آج سے نہیں پہنچا رہے، آغازِ اسلام سے پہنچاتے آئے ہیں۔
اب یا تو ہم ان کی بات مان لیں یا پھر اپنی زندگی کے کم از کم دس سال قربان کر کے خود عالمِ دین بن جائیں اور پھر ان سے علمی سطح پر اختلاف کریں، لیکن دیانت داری کے ساتھ۔
 

فاخر رضا

محفلین
اگر عورت باہر نکل کر جسم بیچنے کا کاروبار نہ کرے، رقم لیے بغیر اپنی خواہش سے وہی کام کرے تو اس کا باہر نکلنا کیسا ہے؟
جسم بیچنا ایک اشارہ تھا. ہر طرح سے جسم کی نمائش غلط ہے اسکا پیسے لینے یا نہ لینے سے واسطہ نہیں.
 

فاخر رضا

محفلین
۱) ضرور کرنی چاہیے اگر اس کا نتیجہ معاشرہ اور خاندانی نظام کی تباہی کی صورت میں نہ نکلے۔ جس کا شکار یورپ اور امریکہ ہے۔ جہاں اسی طرح سہانے سپنے دکھا کر عورت کو در بدر کردیا۔
۲) پچاس فیصد آبادی کو کس لحاظ سے متروک کیا گیا ہے؟
۳) خواتین کا علاج کرانے کو کس نے منع کیا ہے۔ آج بھی دنیا بھر میں بڑے بڑے سرجن مرد ہی ہیں ۔ کیا خواتین ان سے علاج نہیں کرواتیں؟
۴) موجودہ صورت حال ایسی کون سی ہوگئی جو آج سے پہلے نہیں تھی؟
۵) خلاصہ یہی ہے کہ عورت کی عزت اور اس کا خاندانی نظام سے جڑے رہنا، یہ دو ایسے عوامل ہیں کہ ان کے ساتھ رہ کر عورت سارے کام کرے۔
۶) مطلب یہ کہ اگر ماں بیٹی کی تربیت ایسی نہ کرسکے تو اسے مخلوط ماحول میں نہ بھیجے؟
اور محض تربیت سے بھی کچھ نہیں ہوتا۔ کیچڑ زیادہ ہو تو بڑے بڑے ہاتھی پھسل جاتے ہیں۔ ہم آئے دن یہ تماشے دیکھتے ہیں کہ جب کسی پر دل آجاتا ہے، عشق کا روگ لگ جاتا ہے پھر نہ لڑکا رکتا ہے نہ لڑکی۔
۷) معاشرہ میں زنا کی جو صورت حال آج ہے کیا وہ پہلے کبھی تھی؟ یونیورسٹیوں میں جو قدم قدم پر لڑکے لڑکیاں چونچیں لڑائے بیٹھے ہیں اس کے تدارک کا کبھی کسی نے سوچا؟کیا اس کا سبب لڑکوں اور لڑکیوں کا اختلاط نہیں؟ یہ جو ہمارے ڈاکٹر دوست بتاتے ہیں کہ آئے دن انہیں ناجائز بچوں کا ابارشن کروانے والے کیسز سے سامنا کرنا پڑتا ہے یہ کس کھیت کی پیداوار ہیں؟
۷) ماں باہر نکلی ہو یا نہ نکلی ہو۔ بچوں کی تربیت ہورہی ہو یا نہیں۔ معاشرہ میں بے حیائی اور تعلیمی اداروں، کاروباری اداروں اور دفاتر میں بڑھتی ہوئی بدچلنی کی روک تھام کے بارے میں کوئی ٹھوس تجاویز کیوں نہیں دیتا یا اس پر عمل پیرا کیوں نہیں ہوا جاتا؟؟؟
عمران بھائی آپ کا مشکور ہوں کہ آپ نے اس تفصیل سے جوابات لکھے. مزید بات دوبدو ہو تو بہتر ہے. لکھ کر مزید بات کنفیوژن کا باعث ہوگی
 

زیدی

محفلین
مغرب کی نچی لٹی عورت بمقابلہ مشرق کی نچی لٹی عورت۔ یہ ہے موازنے کا اصل اصول۔ اپنی اچھائیوں کا دوسروں کی برائیوں سے موازنہ کرنا انسانی مغالطہ ہے۔ فحاشی اگر مشرق میں نہ ہوتی تو قران میں اس کے متعلق آیات بھی شاید نہ ہوتیں۔ کیا مسلمانوں میں یا مشرق میں فاحشہ عورتیں نہیں ہیں؟ عورتیں تو درکنار مرد تو اس قدر زیادہ ہیں کہ گننے سے بھی رہے۔
مغرب میں کم از کم یہ اخلاقی جرات ہے کہ اپنی کوتاہیوں پہ نظر رکھتے ہیں اور انہیں رپورٹ کرتے ہیں اور ہم انہی کی رپورٹوں پہ بیٹھ کر انہی کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں اگر اپنی کوتاہیوں پہ ایک بھی ایسی خبر چھپ جائے تو صف ماتم بچھ جاتی ہے اور فوراً سے پیشتر اسے مغرب کی سازشں قرار دے دیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے جو اپنی غلطیوں کو دیکھنا ہی برداشت نہیں کر سکتا وہ اسے ٹھیک کیا کرے گا؟
 

سید عمران

محفلین
مغرب کی نچی لٹی عورت بمقابلہ مشرق کی نچی لٹی عورت۔ یہ ہے موازنے کا اصل اصول۔ اپنی اچھائیوں کا دوسروں کی برائیوں سے موازن کرنا انسانی مغالطہ ہے۔ فحاشی اگر مشرق میں نہ ہوتی تو قران میں اس کے متعلق آیات بھی شاید نہ ہوتیں۔ کیا مسلمانوں میں یا مشرق میں فاحشہ عورتیں نہیں ہیں؟ عورتیں تو درکنار مرد تو اس قدر زیادہ ہیں کہ گننے سے بھی رہے۔
مغرب میں کم از کم یہ اخلاقی جرات ہے کہ اپنی کوتاہیوں پہ نظر رکھتے ہیں اور انہیں رپورٹ کرتے ہیں اور ہم انہی کی رپورٹوں پہ بیٹھ کر انہی کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں اگر اپنی کوتاہیوں پہ ایک بھی ایسی خبر چھپ جائے تو صف ماتم بچھ جاتی ہے اور فوراً سے پیشتر اسے مغرب کی سازشں قرار دے دیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے جو اپنی غلطیوں کو ہی دیکھنا برداشت نہیں کر سکتا وہ اسے ٹھیک کیسے کرے گا؟
مغرب کی اندھی تقلید میں مشرق کو رگیدنا بعض لوگوں کا محبوب مشغلہ ہے۔۔۔
حالاں کہ اصل حقائق وہ بھی جانتے ہیں کہ کیا ہیں۔۔۔
مگر بے چارے جا بے جا سینہ کوبی کی عادت کہاں لے جائیں۔۔۔
مغرب کی بے حیائی کا عشر عشیر بھی ابھی مسلم ممالک میں نہیں پہنچا۔۔۔
تاہم وہ کھلے بندوں اس کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔
ہر سازش سازشی لوگوں کے کھاتے میں نہیں ڈالیں گے۔۔۔
لیکن جو سازش وہ کررہے ہیں اس سے نگاہیں بھی نہیں چرائیں گے۔۔۔
ببانگ دہل برائی کو برائی، برے کو برا اور سازشی کو سازشی کہیں گے!!!
 

سید عمران

محفلین
کیا وہ لوگ جو کئی دہائیوں سے مغرب میں مقیم ہیں، ان پاکستانیوں سے کم جانتے ہیں جنہوں نے آج تک مغرب نہیں دیکھا؟
آپ بھی تو پاکستان سے باہر رہ کر ہمارے ملک کے بارے میں ہم سے زیادہ باتیں بگھارتے ہیں۔۔۔
اپنے بارے میں کیا خیال ہے؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
بالکل۔ اسی لئے مغرب کی ساری بے حیائی پر مبنی فلمیں سب سے زیادہ مسلم ممالک میں ہی دیکھی جاتی ہیں
بے حیائی کا تماشہ لگے گا تو بے حیا تماش بین جمع ہوں گے۔۔۔
لیکن عریاں ہونے اور اسے دیکھنے کا فرق تو آپ کو معلوم ہی ہوگا!!!
 

جاسم محمد

محفلین
بے حیائی کا تماشہ لگے گا تو بے حیا تماش بین جمع ہوں گے۔۔۔
لیکن عریاں ہونے اور اسے دیکھنے کا فرق تو آپ کو معلوم ہی ہوگا!!!
بے حیائی کا تماشہ دیکھنے والے دوسروں کو نصیحت کرنے کی بجائے اگر صرف اپنے اخلاق بہتر کر لیں تو یہ تماشہ دکھانے والوں کی مارکیٹ بھی ختم ہو جائے گی۔ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ جب تک مارکیٹ میں بے حیائی کے تماش بین موجود ہیں بے حیائی ختم نہیں ہو سکتی۔ اسلام میں جہاں عورتوں کو پردہ کا حکم ہے وہیں مردوں کو غض بصر یعنی نظریں جھکا کر چلنے کا بھی حکم ہے۔ آپ کے نام نہاد اسلامی معاشرے میں مرد حضرات اس پر کتنا عمل کر رہے ہیں؟
 

سید عمران

محفلین
بے حیائی کا تماشہ دیکھنے والے دوسروں کو نصیحت کرنے کی بجائے اگر صرف اپنے اخلاق بہتر کر لیں تو یہ تماشہ دکھانے والوں کی مارکیٹ بھی ختم ہو جائے گی۔ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ جب تک مارکیٹ میں بے حیائی کے تماش بین موجود ہیں بے حیائی ختم نہیں ہو سکتی۔ اسلام میں جہاں عورتوں کو پردہ کا حکم ہے وہیں مردوں کو غض بصر یعنی نظریں جھکا کر چلنے کا بھی حکم ہے۔ آپ کے نام نہاد اسلامی معاشرے میں مرد حضرات اس پر کتنا عمل کر رہے ہیں؟
مگر افسوس کی بات یہ کہ تماشہ دکھاتے دکھاتے انہوں نے اسے زندگی بھر کا روگ بنا لیا ہے۔۔۔
تماشہ پر ہنسا جاتا ہے اور روگ پر رویا۔۔۔
روگ سے بچنے کے لیے لوگوں کو ہوشیار کیا جاتا ہے کہ دیکھو مغرب نے عورت کو کیسے کیسے جھانسے دے کر سڑکوں پر، ہر مرد کے بستروں پر عریاں کردیا۔۔۔
اگر تم بھی ان کے چیلے چانٹوں کے جھانسے میں آگئیں تو بالکل اسی انجام سے دوچار ہوکر ذلیل و رسوا ہوجاؤگی!!!
 

جاسم محمد

محفلین
مگر افسوس کی بات یہ کہ تماشہ دکھاتے دکھاتے انہوں نے اسے زندگی بھر کا روگ بنا لیا ہے۔۔۔
تماشہ پر ہنسا جاتا ہے اور روگ پر رویا۔۔۔
روگ سے بچنے کے لیے لوگوں کو ہوشیار کیا جاتا ہے کہ دیکھو مغرب نے عورت کو کیسے کیسے جھانسے دے کر سڑکوں پر، ہر مرد کے بستروں پر عریاں کردیا۔۔۔
اگر تم بھی ان کے چیلے چانٹوں کے جھانسے میں آگئیں تو بالکل اسی انجام سے دوچار ہوکر ذلیل و رسوا ہوجاؤگی!!!
مغرب میں فحاشی بالجبر نہیں ہے۔ ناروے جیسے لبرل ترین ملک میں پیسے کے عوض جسم فروشی پر قانونا پابندی ہے۔ یہاں عورت اپنی مرضی سے بھی اپنا جسم بیچ نہیں سکتی۔ دیگر مغربی ممالک میں ایسی پابندیاں نہیں ہیں البتہ زور زبردستی، بلیک میلنگ یا کسی اور حربہ سے عورت کی عزت پر ہاتھ ڈالنا وہاں بھی قانونا جرم ہے۔
اب وہ مغربی فاحشہ مرد اور عورتیں جو اس کے باوجود فحاشی کے کاروبار میں ملوث ہیں وہ اپنے رسک پر یہ کام کر رہے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں نکلتا کہ اس کی کھلے عام اجازت ہے یا اس کاروبار کو ریاستی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہاں حکومتوں کی اوّلین کوشش یہی ہوتی ہے کہ لوگ اس دھندے میں سرے سے جائیں ہی نہیں۔ اور اگر جا چکے ہیں تو فی الفور ان کو واپس صحت افزا کام کاج پر لایا جائے۔
 

سید عمران

محفلین
مغرب میں فحاشی بالجبر نہیں ہے۔ ناروے جیسے لبرل ترین ملک میں پیسے کے عوض جسم فروشی پر قانونا پابندی ہے۔ یہاں عورت اپنی مرضی سے بھی اپنا جسم بیچ نہیں سکتی۔ دیگر مغربی ممالک میں ایسی پابندیاں نہیں ہیں البتہ زور زبردستی، بلیک میلنگ یا کسی اور حربہ سے عورت کی عزت پر ہاتھ ڈالنا وہاں بھی قانونا جرم ہے۔
اب وہ مغربی فاحشہ مرد اور عورتیں جو اس کے باوجود فحاشی کے کاروبار میں ملوث ہیں وہ اپنے رسک پر یہ کام کر رہے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں نکلتا کہ اس کی کھلے عام اجازت ہے یا اس کاروبار کو ریاستی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہاں حکومتوں کی اوّلین کوشش یہی ہوتی ہے کہ لوگ اس دھندے میں سرے سے جائیں ہی نہیں۔ اور اگر جا چکے ہیں تو فی الفور ان کو واپس صحت افزا کام کاج پر لایا جائے۔

فحاشی فحاشی ہوتی ہے، رضا سے ہو یا جبر سے۔۔۔ از انتہائی غیر معروف سیاست دان!!!
 

زیدی

محفلین
مغرب کی اندھی تقلید میں مشرق کو رگیدنا بعض لوگوں کا محبوب مشغلہ ہے۔۔۔
حالاں کہ اصل حقائق وہ بھی جانتے ہیں کہ کیا ہیں۔۔۔
مگر بے چارے جا بے جا سینہ کوبی کی عادت کہاں لے جائیں۔۔۔
مغرب کی بے حیائی کا عشر عشیر بھی ابھی مسلم ممالک میں نہیں پہنچا۔۔۔
تاہم وہ کھلے بندوں اس کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔
ہر سازش سازشی لوگوں کے کھاتے میں نہیں ڈالیں گے۔۔۔
لیکن جو سازش وہ کررہے ہیں اس سے نگاہیں بھی نہیں چرائیں گے۔۔۔
ببانگ دہل برائی کو برائی، برے کو برا اور سازشی کو سازشی کہیں گے!!!
صاحب ہوائی فائرنگ بند کیجیے۔ ثبوت اور دلائل کے ساتھ اپنا موقف بیان کیجیے۔ میں نے ابھی تک آپ کی جتنی پوسٹیں پڑھی ہیں ان کا ماخذ قران ہے نہ حیات رسول اور نہ کوئی ٹھوس ثبوت یا ایسی دلیل جسے عقل کی کسوٹی پہ پرکھا جا سکے۔ بس ہیں تو وہ کامن اور پریولینٹ تھاٹس اور ریومرز جو معاشرے میں توتے کی طرح ہر بندے کی زبان پہ ہیں۔ ازرٹیو لہجے میں گفتگو کرنا اور الزام تراشیوں سے کام لینا ثبوت نہیں ہیں۔ مجھے ابھی تک یہی محسوس ہوا ہے کہ آپ کی زیادہ تر پوسٹیں حقائق پہ نہیں بلکہ مغرب اور امریکہ دشمنی کی بنیاد پہ ہیں۔ میں آپ کی اس پوسٹ کا جواب نیچے دیتا ہوں۔

آپ کا الزام: مغرب کی اندھی تقلید میں مشرق کو رگیدنا بعض لوگوں کا محبوب مشغلہ ہے۔۔۔
جواب: تین باتیں ہیں ایک اندھی تقلید دوسری مشرق تیسری محبوب مشغلہ۔
1۔اندھی تقلید کا الحمدللہ میں بالکل قائل نہیں ورنہ ابھی آپ کی طرح سازش سازش کا کھیل کھیل رہا ہوتا۔ اندھی تقلید کا قائل کون ہے یہ وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں۔
2-پہلی بات مشرق میں صرف مسلم مالک یا پاکستان ہی نہیں آتا بلکہ مشرق بہت وسیع ہے۔ دوسری بات اگر مغرب پہ تنقید جائز ہے تو مشرق میں نہ تو فرشتے رہتے ہیں نہ خدا بلکہ وہی انسان ہیں جو مغرب میں رہتے ہیں۔ اس لیے تنقید کا معیار مشرق مغرب نہیں بلکہ انسانی مغالطے اور غلط اقدام ہیں۔
3-میرا محبوب مشغلہ سچ کی تلاش ہے اور ظاہر ہے ایسا تو مذہبی ٹریڈ مارکہ برادری کو بالکل قبول نہیں جو اپنے باپ دادا کی باتوں اپنے مسلک کے پیروکاروں اور پیشواؤں کی باتوں پہ سوال اٹھانے کی ہمت نہیں کر سکتی۔ مجھے بے بنیاد بغیر ثبوتوں پہ مذہبی ٹریڈ مارکہ برادری کی طرح کسی ملک پہ کسی قوم پہ الزام لگانے کا شوق نہیں ہے بلکہ اپنی کوتاہیوں پہ غلط اقدام پہ سوال اٹھانا ہے تاکہ جو غلطیاں ہو گئی ہیں اس سے سبق سیکھ کر آگے بڑھا جا سکے۔

آپ کا الزام: حالاں کہ اصل حقائق وہ بھی جانتے ہیں کہ کیا ہیں۔۔۔
جواب: مضحکہ خیز دعوی۔ مجھے حیرانی نہیں اس دعوے پہ ظاہر ہے اندھی تقلید والا ہر چیز کو بے بنیاد تیقن کی نظر سے دیکھتا ہے اور علم اور سچ کی جستجو کرنے والا شک کی نظر سے۔

آپ کا الزام: مگر بے چارے جا بے جا سینہ کوبی کی عادت کہاں لے جائیں۔۔۔
جواب: ظاہر ہے سازشی تھیوریوں پہ ایمان رکھنے والا شخص اپنے خیالات سے ہٹ کر خیالات رکھنے والے کو دشمن کی نظر سے دیکھتا ہے اس لیے ہر جگہ یہی ایک ہی راگ الاپتا رہتا ہے۔ مذہبی ٹریڈ مارکہ برادری جلسے کرے خطابات کرے میڈیا چلائے اور اس طرح کے فورمز پہ کھل کے اظہار گفتگو کرے لیکن اگر کوئی دوسرا کر دے تو فورا آگ لگ جاتی ہے۔ برداشت کا مادہ پیدا کیجیے یوں الزام تراشیوں سے مسائل حل نہیں ہونے والے۔

آپ کا الزام: مغرب کی بے حیائی کا عشر عشیر بھی ابھی مسلم ممالک میں نہیں پہنچا۔۔۔
جواب: بڑا دلچسپ دعوی کیا ہے آپ نے ظاہر ہے آپ کے پاس ثبوت وغیرہ تو ہونگے تو اگلی پوسٹ میں شرح لکھ کر اور ان کا ریفرنس دے کر ایسی کوئی تحقیق ہمارے ساتھ بھی شریک کریں۔ ورنہ مجھے تو یہ دعوی بے بنیاد مغرب دشمنی اور ریومرز کی بنیاد پہ کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ ان رپورٹڈ واقعات کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ ہو نہیں رہے۔ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیے اور بغض کی عینک اتار کر اپنے ہی محلے میں نظر دوڑا کر دیکھ لیجیے مغرب تک جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

آپ کا الزام: تاہم وہ کھلے بندوں اس کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔
جواب: تبلیغ صرف مسلمانوں کا ٹریڈ مارک نہیں ہے جس طرح آپ یورپ میں اپنے نظریات پھیلانے کا کام کر رہے ہیں اس طرح وہاں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے نظریات دوسرے ملکوں میں پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ کی طرح ہر ملک کے باسی کو یہی لگتا ہے کہ ان کے نظریات باقیوں سے بہتر ہیں اور نہ صرف بہتر ہیں بلکہ انہیں دوسرے نظریات سے خطرہ بھی ہے۔ یہ کوئی نوبل تھاٹ نہیں ہے کہ اسلام کو مغرب سے خدشہ ہے اس لیے وہ اسے نقصان پہنچانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ پوری دنیا میں ایسے ہے کہ ہر قوم دوسروں کے خیالات اور نظریات کو خطرہ سمجھتی ہے۔

آپ کا الزام: ہر سازش سازشی لوگوں کے کھاتے میں نہیں ڈالیں گے۔۔۔
لیکن جو سازش وہ کررہے ہیں اس سے نگاہیں بھی نہیں چرائیں گے۔۔۔
جواب: اس بات کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ آپ سمجھتے ہیں کہ ہماری ہر ناکامی کے پیچھے کوئی سازش ہے اور اس میں ہمارا کوئی کردار نہیں۔ لگے رہیے آپ نے کر لیا خود کو ٹھیک۔ جو اپنی غلطیوں کا سہرا سازش کو ہی پہنا دے اس سے تو یہی لگتا ہے کو اس کی عقل بھی شرما رہی ہو گی کہ یہ میں کہاں پھنس گئی۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ خود کی اصلاح نہیں کریں گے بلکہ انگلی لازمی کھڑیں گے دوسروں کی طرف۔ میاں میرے خلاف اگر کوئی سازش کرے گا بھی سہی تو میں اپنی خامیوں پہ قابو پاؤں گا کہ اگلی دفعہ اس کو سازش کا موقع نہ ملے نہ کہ چلاتا رہوں گا فلاں سازشی ہے فلاں سازشی ہے۔ رونا تو ہارے ہوئے لوگوں کا شیوہ ہے۔

آپ کا الزام: ببانگ دہل برائی کو برائی، برے کو برا اور سازشی کو سازشی کہیں گے!!!
جواب: یہ دعوی تو آپ کا خیر بالکل بے بنیاد لگتا ہے۔ حقیقت میں آپ کی پوسٹوں میں اس کے برعکس یہ نظر آتا ہے کہ امریکہ برا ہے مغرب برا ہے فلاں سازشی ہے فلاں سازشی ہے کہیں یہ نظر نہیں آیا کہ فلاں عالم نفرت پھیلانے والا ہے فلاں عالم شدت پسند ہے فلاں عالم قران کی اصل سے ہٹ گیا ہے۔ یہ دہرا معیار آپ کی کم و بیش ہر پوسٹ سے ظاہر ہے۔ چلیے آپ سے آپ ہی کی زبانی پوچھ لیتے ہیں جو آپ دوسروں سے پوچھتے پائے جاتے ہیں۔ یہاں کتنی پوسٹیں آپ نے طالبان کی درندگی وحشیانہ پن مسجدوں اور سول آبادی پہ حملوں کی مذمت میں کی ہیں؟ تاکہ ہمیں بھی پتہ چلے آپ کتنا غلط کو غلط کہتے ہیں اور لگے ہاتھوں وہ پوسٹیں بھی گن لیجیے گا جن میں آپ نے مدرسوں میں بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی اور پولیو ٹیم پہ ہونے والے قاتلانہ حملوں جیسے واقعات کی مذمت کی ہو۔
 
Top