مولانا فضل الرحمان کی کھری کھری باتیں

زیرک

محفلین
وسائل بڑھانے کیلئے ماضی کی پالیسی کے تحت درآمداد بڑھنے دی جائیں تو ملک دیوالیہ پن کی طرف چلا جائے گا۔ اس لئے یہ کڑوی گولیاں نگلنا ناگزیر ہے۔
ملک میں خریداری کے نظام میں پائی جانے والی پیچیدگیوں سے ٹیکس ریونیو بہت زیادہ گرا ہے، سیلز ٹیکس کی جگہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس ہی اس کا بہترین حل ہے، سیلز ٹیکس کو پیداواری و کاروباری طبقہ اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتا آیا ہے کہ یہ ہمارا دیا ہوا ٹیکس ہے، افسوس (نوازشریف تو اپنے دورِ حکومت میں اسمبلی کے فلور پہ کھڑے ہو کر اسے اپنی طرف سے دیا ٹیکس قرار دے چکا ہے)۔ سب سے پہلے اسے ختم کر کے ویلیو یڈڈ ٹیکس لگائیں جو براہِ راست خریدار خریداری کے وقت ادا کرے گا۔ خریداری نظام کا بیڑہ غرق کرنے والی 25 یا 50 ہزار کی خریداری کے وقت خریدار سے شناختی کارڈ کی کاپی کی قدغن یا شرط کو ختم کرنا ہو گا وگرنہ اس فیلڈ میں ریونیو مزید گرے گا۔شناختی کارڈ کی کاپی کی قدغن ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے لگائی گئی ہے، خریدار بڑا سیانا ہے وہ 20 کی خریداری ایک دکان سے کرے گا، 20 کے کسی دوسری سے، پھر نقصان کس کا ہوا، حکومت کا۔ سیدھا سادا حل ہے پہلے سال ٪25 ویلیو ایڈڈ ٹیکس، اگلے سال ٪23 پھر ہر سال ٪1 مزید کم کر دیں لیکن اس کے لیے یورپ اور یو کے کی طرح سینٹرالائزڈ ٹِل یعنی خریداری کا سسٹم لانا ہو گا، ڈراوا دھمکاوا لگانے سے آپ خریدار کو خوفزدہ تو کر لو گے لیکن ٹیکس ریونیو نہیں بڑھا سکو گے۔ اب حکومت نے سوچنا ہے کہ وہ ڈنگ ٹپاؤ فیصلے لیتی ہے یا معیشت کو بحال کرتی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ملک میں خریداری کے نظام میں پائی جانے والی پیچیدگیوں سے ٹیکس ریونیو بہت زیادہ گرا ہے، سیلز ٹیکس کی جگہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس ہی اس کا بہترین حل ہے، سیلز ٹیکس کو پیداواری و کاروباری طبقہ اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتا آیا ہے کہ یہ ہمارا دیا ہوا ٹیکس ہے، افسوس (نوازشریف تو اپنے دورِ حکومت میں اسمبلی کے فلور پہ کھڑے ہو کر اسے اپنی طرف سے دیا ٹیکس قرار دے چکا ہے)۔ سب سے پہلے اسے ختم کر کے ویلیو یڈڈ ٹیکس لگائیں جو براہِ راست خریدار خریداری کے وقت ادا کرے گا۔ خریداری نظام کا بیڑہ غرق کرنے والی 25 یا 50 ہزار کی خریداری کے وقتخریدار سے شناختی کارڈ کی کاپی کی قدغن یا شرط کو ختم کرنا ہو گا وگرنہ اس فیلڈ میں ریونیو مزید گرے گا۔شناختی کارڈ کی کاپی کی قدغن ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے لگائی گئی ہے، خریدار بڑا سیانا ہے وہ 20 کی خریداری ایک دکان سے کرے گا، 20 کے کسی دوسری سے، پھر نقصان کس کا ہوا، حکومت کا۔ سیدھا سادا حل ہے پہلے سال ٪25 ویلیو ایڈڈ ٹیکس، اگلے سال ٪23 پھر ہر سال ٪1 مزید کم کر دیں لیکن اس کے لیے یورپ اور یو کے کی طرح سینٹرالائزڈ ٹِل یعنی خریداری کا سسٹم لانا ہو گا، ڈراوا دھمکاوا لگانے سے آپ خریدار کو خوفزدہ تو کر لو گے لیکن ٹیکس ریونیو نہیں بڑھا سکو گے۔ اب حکومت نے سوچنا ہے کہ وہ ڈنگ ٹپاؤ فیصلے لیتی ہے یا معیشت کو بحال کرتی ہے۔
یہ واقعی بہت مناسب تجاویز ہیں۔ ناروے سمیت دیگر مغربی ممالک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس ہی ہے جو صارف سے براہ راست لیا جاتا ہے۔
 

عدنان عمر

محفلین
سیلز ٹیکس اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں کیا فرق ہوتا ہے؟ مجھے معاشیات کی سمجھ نہیں اس لیے رہنمائی کی درخواست ہے۔
 

زیرک

محفلین
سیلز ٹیکس اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں کیا فرق ہوتا ہے؟ مجھے معاشیات کی سمجھ نہیں اس لیے رہنمائی کی درخواست ہے۔
سیلز ٹیکس اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں بنیادی فرق درجہ وار نفاذ کا ہے، سیلز ٹیکس تیار مال یا اینڈ پراڈکٹ کی کل قیمت پر ایک ہی بار وصول کیا جاتا ہے جبکہ اگر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ٪20 تو ایک پراڈکٹ کے ہر مرحلے پر اس کی اس وقت کی قیمت میں شامل کر دیا جاتا ہے، مثلاً پہلے سٹیپ میں خام مال کی خریداری کی قیمت اگر 100 ہے تو ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی ادائیگی کے بعد 120 ہو جائے گی، تیاری کے بعد فیکٹری سے جب ایک بزنس مین مال خریدے گا تو 120 پر ٪20 وی اے ٹی دے گا تب اس کی قیمت 144 ہو جائے گی اور جب دکاندار اسے بیچے گا تو وہ 144 پہ ٪20 وی اے ٹی خریدار سے لے گا، جو کہ 172.8بنے گی۔ سیلز ٹیکس کو پیداواری و کاروباری طبقہ اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتا آیا ہے کہ یہ ہمارا دیا ہوا ٹیکس ہے، افسوس کہ نوازشریف نے تو اپنے دورِ حکومت میں اسمبلی کے فلور پہ کھڑے ہو کر اسے اپنی طرف سے دیا ٹیکس قرار دیا تھا، ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں ہر طبقہ اپنا اپنا ٹیکس مرحلہ وار ادا کرتا ہے، خریدار اپنا ٹیکس اتنا ہی ادا کرتا ہے جتنا سیلز ٹیکس میں بنتا ہے لیکن سیلز ٹیکس میں تیار کنندہ اور مڈل مین ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
نوٹ: یہ محض سمجھانے کی خاطر ہے اور اس قیمت میں ہر پارٹی کی ہر مرحلے پر کاسٹ اور منافع شامل نہیں کیا گیا۔
 
آخری تدوین:

عدنان عمر

محفلین
سیلز ٹیکس اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں بنیادی فرق درجہ وار نفاذ کا ہے، سیلز ٹیکس تیار مال یا اینڈ پراڈکٹ کی کل قیمت پر ایک ہی بار وصول کیا جاتا ہے جبکہ اگر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ٪20 تو ایک پراڈکٹ کے ہر مرحلے پر اس کی اس وقت کی قیمت میں شامل کر دیا جاتا ہے، مثلاً پہلے سٹیپ میں خام مال کی خریداری کی قیمت اگر 100 ہے تو ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی ادائیگی کے بعد 120 ہو جائے گی، تیاری کے بعد فیکٹری سے جب ایک بزنس مین مال خریدے گا تو 120 پر ٪20 وی اے ٹی دے گا تب اس کی قیمت 144 ہو جائے گی اور جب دکاندار اسے بیچے گا تو وہ 144 پہ ٪20 وی اے ٹی خریدار سے لے گا، جو کہ 172.8بنے گی۔ سیلز ٹیکس کو پیداواری و کاروباری طبقہ اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتا آیا ہے کہ یہ ہمارا دیا ہوا ٹیکس ہے، افسوس کہ نوازشریف نے تو اپنے دورِ حکومت میں اسمبلی کے فلور پہ کھڑے ہو کر اسے اپنی طرف سے دیا ٹیکس قرار دیا تھا، ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں ہر طبقہ اپنا اپنا ٹیکس مرحلہ وار ادا کرتا ہے، خریدار اپنا ٹیکس اتنا ہی ادا کرتا ہے جتنا سیلز ٹیکس میں بنتا ہے لیکن سیلز ٹیکس میں تیار کنندہ اور مڈل مین ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
جزاک اللّہ۔ بہت مفید معلومات دیں آپ نے۔ مجھے وی اے ٹی کی بالکل سمجھ نہیں تھی۔ ایک بار پھر شکریہ۔
 

جاسم محمد

محفلین
سیلز ٹیکس اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں بنیادی فرق درجہ وار نفاذ کا ہے، سیلز ٹیکس تیار مال یا اینڈ پراڈکٹ کی کل قیمت پر ایک ہی بار وصول کیا جاتا ہے جبکہ اگر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ٪20 تو ایک پراڈکٹ کے ہر مرحلے پر اس کی اس وقت کی قیمت میں شامل کر دیا جاتا ہے، مثلاً پہلے سٹیپ میں خام مال کی خریداری کی قیمت اگر 100 ہے تو ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی ادائیگی کے بعد 120 ہو جائے گی، تیاری کے بعد فیکٹری سے جب ایک بزنس مین مال خریدے گا تو 120 پر ٪20 وی اے ٹی دے گا تب اس کی قیمت 144 ہو جائے گی اور جب دکاندار اسے بیچے گا تو وہ 144 پہ ٪20 وی اے ٹی خریدار سے لے گا، جو کہ 172.8بنے گی۔ سیلز ٹیکس کو پیداواری و کاروباری طبقہ اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتا آیا ہے کہ یہ ہمارا دیا ہوا ٹیکس ہے، افسوس کہ نوازشریف نے تو اپنے دورِ حکومت میں اسمبلی کے فلور پہ کھڑے ہو کر اسے اپنی طرف سے دیا ٹیکس قرار دیا تھا، ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں ہر طبقہ اپنا اپنا ٹیکس مرحلہ وار ادا کرتا ہے، خریدار اپنا ٹیکس اتنا ہی ادا کرتا ہے جتنا سیلز ٹیکس میں بنتا ہے لیکن سیلز ٹیکس میں تیار کنندہ اور مڈل مین ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
نوٹ: یہ محض سمجھانے کی خاطر ہے اور اس قیمت میں ہر پارٹی کی ہر مرحلے پر کاسٹ اور منافع شامل نہیں کیا گیا۔

جزاک اللّہ۔ بہت مفید معلومات دیں آپ نے۔ مجھے وی اے ٹی کی بالکل سمجھ نہیں تھی۔ ایک بار پھر شکریہ۔
ناروے میں ٹیکس وصولی کا نظام اتنا فعال ہے کہ یہ ملک اپنے سالانہ بجٹ کا پانچواں حصہ یعنی تقریباً ۳۱ ارب ڈالر صرف ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی صورت میں صارفین سے وصول کرتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں پاکستان کا کل بجٹ صرف ۳۳ ارب ڈالر ہے۔
04-A72719-B222-4375-B244-19-B6-F03601-A7.jpg
 

عدنان عمر

محفلین
وی اے ٹی کے حوالے سے ایک چیز میں سمجھ نہیں پا رہا۔ فرض کیا کسی پراڈکٹ کی قیمت 100 روپے ہے اور صارف 20 فیصد سیلز ٹیکس کے ساتھ اسے 120 روپے میں خرید رہا ہے۔ اب اگر سیلز ٹیکس کو ہٹا کر وی اے ٹی نافذ کر دیا جائے تو کیا اب صارف 20 فیصد ٹیکس میں سے (بطور مثال) اپنا حصہ یعنی 5 فیصد دے گا یا پھر ہر پارٹی 20 فیصد دے گی؟ اگر ہر پارٹی 20 فیصد دے گی تو ری ٹیل پرائس بہت بڑھ نہیں جائے گی؟
 

جان

محفلین
یہ واقعی بہت مناسب تجاویز ہیں۔ ناروے سمیت دیگر مغربی ممالک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس ہی ہے جو صارف سے براہ راست لیا جاتا ہے۔
بجائے یہ رونا رونے کے کوئی ٹیکس نہیں دیتا خان صاحب کو اپنی 'شدت پسندانہ' سٹریٹیجی بدلنی ہو گی کہ زور زبردستی حکومت کوئی بھی شے بہتر طریقے سے انجام نہیں دے سکتی ورنہ آپ پھر وہی کہتے ہوئے پائے جائیں گے کہ 'ٹیکس تاجر نہ دے، نا اہل عمران خان'! سٹریٹیجی عمران خان نے بنانی ہے تاجر نے نہیں اور اگر خان صاحب ٹیکس وصول نہیں کر سکتے تو 'نا اہلی' کا لیبل بھی خان صاحب پہ لگے گا تاجر بھی نہیں!
 

جاسم محمد

محفلین
بجائے یہ رونا رونے کے کوئی ٹیکس نہیں دیتا خان صاحب کو اپنی 'شدت پسندانہ' سٹریٹیجی بدلنی ہو گی کہ زور زبردستی حکومت کوئی بھی شے بہتر طریقے سے انجام نہیں دے سکتی ورنہ آپ پھر وہی کہتے ہوئے پائے جائیں گے کہ 'ٹیکس تاجر نہ دے، نا اہل عمران خان'! سٹریٹیجی عمران خان نے بنانی ہے تاجر نے نہیں اور اگر خان صاحب ٹیکس وصول نہیں کر سکتے تو 'نا اہلی' کا لیبل بھی خان صاحب پہ لگے گا تاجر بھی نہیں!
پاکستان میں صارفین سے براہ راست ٹیکس لینا اس لئے بھی ممکن نہیں کہ زیادہ تر معیشت آج بھی غیر دستاویزی ہے۔ جبکہ عام عوام کی اکثریت کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی بجائے کاغذی نوٹوں میں ہی تجارت کرتی ہے۔
اگر بالفرض حکومت تاجروں پر سے سیلز ٹیکس ہٹا کر صارفین پر وی اے ٹی لگا دیتی ہے تو ملک کے کتنے تاجر یہ ٹیکس صارفین سے وصول کر لینے کے بعد پوری ایمانداری سے سرکاری خزانہ میں جمع کروائیں گے؟
 

جان

محفلین
پاکستان میں صارفین سے براہ راست ٹیکس لینا اس لئے بھی ممکن نہیں کہ زیادہ تر معیشت آج بھی غیر دستاویزی ہے۔ جبکہ عام عوام کی اکثریت کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی بجائے کاغذی نوٹوں میں ہی تجارت کرتی ہے۔
اگر بالفرض حکومت تاجروں پر سے سیلز ٹیکس ہٹا کر صارفین پر وی اے ٹی لگا دیتی ہے تو ملک کے کتنے تاجر یہ ٹیکس صارفین سے وصول کر لینے کے بعد پوری ایمانداری سے سرکاری خزانہ میں جمع کروائیں گے؟
میرا فوکس 'سٹریٹیجی' ہے اور وہ حکومت نے بنانی ہے جس سے وہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کر سکے، اس سے آگے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس نے اس نظام کو بہتر کیسے بنانا ہے اور ٹیکس کون سا اور کیسے وصول کرنا ہے! 'شدت پسندانہ' سٹریٹیجی تو کسی صورت کارگر نہیں!
 

جاسم محمد

محفلین
وی اے ٹی کے حوالے سے ایک چیز میں سمجھ نہیں پا رہا۔ فرض کیا کسی پراڈکٹ کی قیمت 100 روپے ہے اور صارف 20 فیصد سیلز ٹیکس کے ساتھ اسے 120 روپے میں خرید رہا ہے۔ اب اگر سیلز ٹیکس کو ہٹا کر وی اے ٹی نافذ کر دیا جائے تو کیا اب صارف 20 فیصد ٹیکس میں سے (بطور مثال) اپنا حصہ یعنی 5 فیصد دے گا یا پھر ہر پارٹی 20 فیصد دے گی؟ اگر ہر پارٹی 20 فیصد دے گی تو ری ٹیل پرائس بہت بڑھ نہیں جائے گی؟
ناروے میں وی اے ٹی قوانین کے تحت جتنی بار بھی کوئی چیز فروخت ہوگی اس پر ہر بار ۲۵ فیصد فلیٹ ٹیکس لگے گا۔ اس قانون کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مقامی تاجر برائے فروخت مصنوعات سستی سے سستی رکھنے کے چکر میں کم سے کم مڈل مین (آڑتی) کا استعمال کرتے ہیں۔ اور یوں اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں نہیں کرتی۔
 

عدنان عمر

محفلین
ناروے میں وی اے ٹی قوانین کے تحت جتنی بار بھی کوئی چیز فروخت ہوگی اس پر ہر بار ۲۵ فیصد فلیٹ ٹیکس لگے گا۔ اس قانون کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مقامی تاجر برائے فروخت مصنوعات سستی سے سستی رکھنے کے چکر میں کم سے کم مڈل مین (آڑتی) کا استعمال کرتے ہیں۔ اور یوں اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں نہیں کرتی۔
پاکستان میں یہ تجربہ کیسا رہے گا؟
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں یہ تجربہ کیسا رہے گا؟
ناروے کی تمام تر معیشت دستاویزی ہے۔ ہر کام کرنے والا ٹیکس دہندہ ہے اور ہر بزنس و کاروبار ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے پاس رجسٹر ہے۔ یہاں آپ بغیر ٹیکس دیے اور بغیر سرکاری لائسنس کے کوئی کام کاج نہیں کر سکتے۔ یہی نہیں بلکہ ہر سال آپ کے ادا کئے گئے ٹیکس کا باقاعدہ سرکاری آڈٹ ہوتا ہے۔ جہاں کہیں سرکار کو لگے کہ آپ نے آمدن سے کم ٹیکس جمع کروایا ہے تو وہ بھاری جرمانہ کے ساتھ بقایا ٹیکس وصول کرتے ہیں۔ اور اگر آپ کے پاس اس وقت ذرائع آمدن نہ ہوں تو آپ کے اثاثہ جبرا بکوا کر بقایا ٹیکس حاصل کر لیتے ہیں۔
پاکستان میں اتنا سخت ٹیکس وصولی کا نظام نافذ کرنا ممکن نہیں کیونکہ قومی میٹریل اس معاملہ میں “پٹی پاؤ” ہے۔ :)
 

عدنان عمر

محفلین
ناروے کی تمام تر معیشت دستاویزی ہے۔ ہر کام کرنے والا ٹیکس دہندہ ہے اور ہر بزنس و کاروبار ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے پاس رجسٹر ہے۔ یہاں آپ بغیر ٹیکس دیے اور بغیر سرکاری لائسنس کے کوئی کام کاج نہیں کر سکتے۔ یہی نہیں بلکہ ہر سال آپ کے ادا کئے گئے ٹیکس کا باقاعدہ سرکاری آڈٹ ہوتا ہے۔ جہاں کہیں سرکار کو لگے کہ آپ نے آمدن سے کم ٹیکس جمع کروایا ہے تو وہ بھاری جرمانہ کے ساتھ بقایا ٹیکس وصول کرتے ہیں۔ اور اگر آپ کے پاس اس وقت ذرائع آمدن نہ ہوں تو آپ کے اثاثہ جبرا بکوا کر بقایا ٹیکس حاصل کر لیتے ہیں۔
پاکستان میں اتنا سخت ٹیکس وصولی کا نظام نافذ کرنا ممکن نہیں کیونکہ قومی میٹریل اس معاملہ میں “پٹی پاؤ” ہے۔ :)
تو پھر پاکستان میں فی الحال سیلز ٹیکس ہی موزوں ہے؟
 

زیرک

محفلین
وی اے ٹی کے حوالے سے ایک چیز میں سمجھ نہیں پا رہا۔ فرض کیا کسی پراڈکٹ کی قیمت 100 روپے ہے اور صارف 20 فیصد سیلز ٹیکس کے ساتھ اسے 120 روپے میں خرید رہا ہے۔ اب اگر سیلز ٹیکس کو ہٹا کر وی اے ٹی نافذ کر دیا جائے تو کیا اب صارف 20 فیصد ٹیکس میں سے (بطور مثال) اپنا حصہ یعنی 5 فیصد دے گا یا پھر ہر پارٹی 20 فیصد دے گی؟ اگر ہر پارٹی 20 فیصد دے گی تو ری ٹیل پرائس بہت بڑھ نہیں جائے گی؟
میں کوئی ٹیکس ماہر نہیں لیکن جتنا مجھے سمجھ میں آیا ہے وہ یہ کہ وی اے ٹی اور سیلز ٹیکس کی شرح میں اتنا فرق نہیں، فرق صرف یہ ہے کہ درمیانی طبقہ اپنے حصے کا ٹیکس نہیں دیتا، لیکن آخری خریدار سب کا ٹیکس دینے پر مجبور ہوتا ہے۔ میں نے کئی ملکوں میں ڈبل سسٹم دیکھا ہے دونوں کا تناسب وہی ٪20 ہی رہتا ہے لیکن ویلیو ایڈڈ میں جیسے جیسے قیمت بڑھتی ہے جس میں اصل قیمت جمع ٹیکس جمع پیکنگ یا تیاری کی کاسٹ جمع منافع تو اگلا کاروباری یا خریدار اس سب کے مجموعے پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس دے گا جس کی شرح وہی ٪20 ہوتی ہے۔ ہمارے برطانیہ میں گھریلو گیس و بجلی کے صارفین کے لیے یہ ٹیکس ٪5 ہے، پھل سبزی دودھ پہ ٪0 وی اے ٹی لگایا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
کونسے جنرل پاشا کی بات کر رہے ہیں۔۔ ؟؟ اپکے ابھی جو دو نمبرز جنرلز ہیں وہ ان کے در پہ جاتے ہیں۔۔۔ کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں۔۔۔
یہودی ایجنٹ ابھی تک کچھ پیچ نہیں کرسکا تو جنرل پاشا جیسے دو نمبر کیا کرینگے۔۔۔۔

آپ بہت چھوٹے بچے ہیں ۔ سیاست میں پڑنے کے بجائے ابھی پڑھائی پر توجہ دیں ۔ :grin:
 

عدنان عمر

محفلین
میں کوئی ٹیکس ماہر نہیں لیکن جتنا مجھے سمجھ میں آیا ہے وہ یہ کہ وی اے ٹی اور سیلز ٹیکس کی شرح میں اتنا فرق نہیں، فرق صرف یہ ہے کہ درمیانی طبقہ اپنے حصے کا ٹیکس نہیں دیتا، لیکن آخری خریدار سب کا ٹیکس دینے پر مجبور ہوتا ہے۔ میں نے کئی ملکوں میں ڈبل سسٹم دیکھا ہے دونوں کا تناسب وہی ٪20 ہی رہتا ہے لیکن ویلیو ایڈڈ میں جیسے جیسے قیمت بڑھتی ہے جس میں اصل قیمت جمع ٹیکس جمع پیکنگ یا تیاری کی کاسٹ جمع منافع تو اگلا کاروباری یا خریدار اس سب کے مجموعے پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس دے گا جس کی شرح وہی ٪20 ہوتی ہے۔ ہمارے برطانیہ میں گھریلو گیس و بجلی کے صارفین کے لیے یہ ٹیکس ٪5 ہے، پھل سبزی دودھ پہ ٪0 وی اے ٹی لگایا جاتا ہے۔
جزاک اللہ۔ رہنمائی پر شکر گزار ہوں۔
 
Top