اسلامک یونیورسٹی میں طلبا تنظیموں میں تصادم، ایک طالب علم جاں بحق اور 9 زخمی

جاسم محمد

محفلین
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام اباد میں طلباء تنظیموں کے درمیان جھگڑا۔۔
شدید فائرنگ کے سلسلے میں 6 طلباء زخمی حالت میں ہسپتال ریفر کر دئے گئے۔۔
اسلامک یونیورسٹی کا ایکٹیویٹی سنٹر، سی بلاک کیفے اور ہاسٹل 6 مکمل طور پر برباد۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہاسٹل 6 میں فائرنگ اور لڑائی اب بھی جاری ہے۔پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی۔۔
لڑائی کا اصل وجہ ایکسپو سنٹر میں خواتین ڈے کے موقع پر اسلامی جمیعت طلباء کے کچھ بندوں کا اندر داخلہ ہے۔
(واٹس ایپ)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
درست فرمایا۔ نئی نسل سے ناامید ہونے کے بجائے کیوں نہ اسے موقع دیں۔
اگر چہ میں فطرتاََ کئی معاملات پر بہت گہری نظر نہیں رکھتا تاہم اک جو تشویشناک سا احساس میں آج کے (کچھ) نوجوانوں (بلکہ بشمول والدین) میں پنپتا دیکھ رہا ہوں وہ یہ ہے کہ پاکستان میں اب کچھ نہیں رکھا یہاں قسمت آزمائی کا کوئی مقام نہیں ۔ یہ بات کافی افسوسناک ہے خواہ جس حد تک بھی ہو ۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر چہ میں فطرتاََ کئی معاملات پر بہت گہری نظر نہیں رکھتا تاہم اک جو تشویشناک سا احساس میں آج کے (کچھ) نوجوانوں (بلکہ بشمول والدین) میں پنپتا دیکھ رہا ہوں وہ یہ ہے کہ پاکستان میں اب کچھ نہیں رکھا یہاں قسمت آزمائی کا کوئی مقام نہیں ۔ یہ بات کافی افسوسناک ہے خواہ جس حد تک بھی ہو ۔
ملک کی اشرافیہ کے بچے باہر، ڈاکٹر باہر، کاروبار باہر، بینک اکاؤنٹ اور اثاثے باہر۔ پاکستان پر صرف راج نیتی (لوٹ مار) کرنے کیلئے آتے ہیں اور جب احتساب شروع ہو تو بیمار بن کر پھر باہر۔ ایسے میں عام عوام ملک سے ہجرت کا خواب بھی نہ دیکھے؟ اتنی آزادی تو دے دیں اتنے گھٹن والے ماحول میں :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ملک کی اشرافیہ کے بچے باہر، ڈاکٹر باہر، کاروبار باہر، بینک اکاؤنٹ اور اثاثے باہر۔ پاکستان پر صرف راج نیتی (لوٹ مار) کرنے کیلئے آتے ہیں اور جب احتساب شروع ہو تو بیمار بن کر پھر باہر۔ ایسے میں عام عوام ملک سے ہجرت کا خواب بھی نہ دیکھے؟ اتنی آزادی تو دے دیں اتنے گھٹن والے ماحول میں :)
لیکن بھائی سچ پوچھو تو ہم تو اپنے ملک کا درد محسوس کرتے ہیں ۔اسے کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں ۔
غنی روز سیاہ پیر کنعاں را تماشا کن
کہ نور دیدہ اش روشن کند چشم زلیخا را
نور یعقوب کی آنکھوں کا اور روشنی ٹھنڈک بخشے زلیخا کی آنکھوں کو ۔ افسوس ۔
 
میرا آج کا دن باہر گزرا ہے۔ چنانچہ میں خیریت سے تو ہوں، ساتھ ہی اس سارے معاملے کی تفصیلات سے اتنا ہی لا علم ہوں جتنا آپ۔
ان سے کمپیئر نہ کیجیے۔ انہیں تو پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کے فرد ہونے کے ناطے ہر بات کی خبر ہوتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ان سے کمپیئر نہ کیجیے۔ انہیں تو پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کے فرد ہونے کے ناطے ہر بات کی خبر ہوتی ہے۔
ہمارے تک بس اطلاعات پہلے پہنچ جاتی ہیں لیکن اندر کی خبریں نہیں بتائی جاتی۔ اس کے لئے جائے وقوعہ پر موجود افراد سے ہی مدد لینی پڑتی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
ان سے کمپیئر نہ کیجیے۔ انہیں تو پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کے فرد ہونے کے ناطے ہر بات کی خبر ہوتی ہے۔
فی الحال تو ہم دونوں کی خبروں کا ماخذ انٹرنیٹ ہی ہے۔ باقی معلومات آہستہ آہستہ ملیں گی اگلے چند دنوں میں۔ ان میں بھی میرے لیے تب تک کچھ کہنا مناسب نہیں ہو گا جب تک مناسب تسلی نہ ہو جائے کہ کس خبر کے درست ہونے کا امکان اچھا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کراچی میں جب بھی صوبائی حکومت رینجرز کو واپس بھیجنے پر غور شروع کرتی ہے، اچانک حالات بہت خراب ہوجاتے ہیں۔ ابھی تو ایک مظاہرے میں نعرے لگے ہیں، ابھی سے تعلیمی اداروں میں حالات خراب ہونا شروع ہوگئے۔
ایجنسیوں کے نشان ہر طرف نظر آ رہے ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ بالکل واضح بات ہے کہ تعلیمی اداروں میں یونین کی حمایت کرنے والوں کا سیاسی ایجنڈا ہے وہ اپنی سیاست کی بھٹی کی آگ کو بھڑکانے کے لیے طلبا کا ایندھن بطور یونین طلب کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی ہو یا مسلم لیگ ن یا تحریک انصاف ان سب کو یہ واضح پیغام ہے کہ یونین کے نام پر طلبہ کو استعمال کرنا چھوڑ دیں اور پاکستان کے تعلیمی اداروں میں صرف اور صرف تعلیم کے ایجنڈے کو فروغ دیں۔ بہت ہوگیا۔ کالجز ، یونیورسٹیز میں تشدد زدہ دور کو واپس نہ لائیں۔ نہ یہ تعلیمی اداروں کے مفاد میں ہے اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کے مفاد میں اور نہ ہی پاکستان کو اس کا کوئی فائدہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بالکل واضح بات ہے کہ تعلیمی اداروں میں یونین کی حمایت کرنے والوں کا سیاسی ایجنڈا ہے وہ اپنی سیاست کی بھٹی کی آگ کو بھڑکانے کے لیے طلبا کا ایندھن بطور یونین طلب کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی ہو یا مسلم لیگ ن یا تحریک انصاف ان سب کو یہ واضح پیغام ہے کہ یونین کے نام پر طلبہ کو استعمال کرنا چھوڑ دیں اور پاکستان کے تعلیمی اداروں میں صرف اور صرف تعلیم کے ایجنڈے کو فروغ دیں۔ بہت ہوگیا۔ کالجز ، یونیورسٹیز میں تشدد زدہ دور کو واپس نہ لائیں۔ نہ یہ تعلیمی اداروں کے مفاد میں ہے اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کے مفاد میں اور نہ ہی پاکستان کو اس کا کوئی فائدہ ہے۔
طلبہ یونین کے ساتھ ساتھ طلبہ تنظیموں، جماعتوں پر بھی مکمل پابندی عائد ہونی چاہئے۔ ملک و قوم پہلے ہی بہت تقسیم ہے۔ اسے مزید تقسیم نہ کریں
 

محمد سعد

محفلین
یہ بالکل واضح بات ہے کہ تعلیمی اداروں میں یونین کی حمایت کرنے والوں کا سیاسی ایجنڈا ہے وہ اپنی سیاست کی بھٹی کی آگ کو بھڑکانے کے لیے طلبا کا ایندھن بطور یونین طلب کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی ہو یا مسلم لیگ ن یا تحریک انصاف ان سب کو یہ واضح پیغام ہے کہ یونین کے نام پر طلبہ کو استعمال کرنا چھوڑ دیں اور پاکستان کے تعلیمی اداروں میں صرف اور صرف تعلیم کے ایجنڈے کو فروغ دیں۔ بہت ہوگیا۔ کالجز ، یونیورسٹیز میں تشدد زدہ دور کو واپس نہ لائیں۔ نہ یہ تعلیمی اداروں کے مفاد میں ہے اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کے مفاد میں اور نہ ہی پاکستان کو اس کا کوئی فائدہ ہے۔
سر ایک بات تو بتائیں۔ طلبہ یونین اور اس کے مقابلے میں طلبہ تنظیموں کی موجودہ شکل کے بیچ جو فرق ہے، وہ تو واضح کر دیں۔
 

محمد سعد

محفلین
اور پاکستان کے تعلیمی اداروں میں صرف اور صرف تعلیم کے ایجنڈے کو فروغ دیں۔
اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اگر طلبہ کے پاس کسی قسم کی negotiative power نہ رہے اور طاقت کا توازن بالکل یکطرفہ ہو جائے تو تعلیمی اداروں میں "صرف اور صرف تعلیم" کا ایجنڈا فروغ پائے گا بجائے "صرف اور صرف منافع اور ایکسپلائیٹیشن" کے ایجنڈے کے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
سر ایک بات تو بتائیں۔ طلبہ یونین اور اس کے مقابلے میں طلبہ تنظیموں کی موجودہ شکل کے بیچ جو فرق ہے، وہ تو واضح کر دیں۔
بھیا میں ان سب تنظیموں کے تشدد کو دیکھ چکا ہوں ، ان سب کا کوئی فائدہ نہیں۔ تعلیمی اداروں میں صرف اور صرف ریسرچ کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ کسی قسم کی تنظیم کی ضرورت نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اگر طلبہ کے پاس کسی قسم کی negotiative power نہ رہے اور طاقت کا توازن بالکل یکطرفہ ہو جائے تو تعلیمی اداروں میں "صرف اور صرف تعلیم" کا ایجنڈا فروغ پائے گا بجائے "صرف اور صرف منافع اور ایکسپلائیٹیشن" کے ایجنڈے کے؟
اس کا جواب ہے قانون کی حکمرانی۔ ہر مسئلہ کے حل کے لیے قانونی طریقہ کار کو اپنانا۔
گروہ بندی کی صورت میں دباو ڈال کر مسئلہ تو حل کروا لیا جاتا ہے لیکن طلبہ کے شعور میں یہ بات راسخ ہو جاتی ہے کہ حق لینے کے لیے قانونی رستہ اپنانے کی ضرورت نہیں بلکہ کسی نہ کسی گروپ سے منسلک ہونا ضروری ہے
 
Top