تنکے ہزار چُن کر اک آشیاں بنایا برائے اصلاح

الف عین
@شاہدشاہنواز
@خلیل الرحمن
@سیّد عاطف علی
-------------------
( مشق اور غزل )
----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
تنکے ہزار چن کر تھا گھونسلہ بنایا
تنکے ہزار چُن کر اک آشیاں بنایا
تنکے بہت سے چن کر تھا آشیاں بنایا
----------------
آئی جو تیز آندھی اس نے سبھی گرایا
آئی جو تیز آندھی سب کچھ زمیں پہ آیا
آندھی نے سب گرایا جو تھا بنا بنایا
محنت سے جو بنا تھا سب کچھ زمیں پہ آیا
-----------
اتنی ہی مختصر یہ اپنی تو زندگی ہے
اتنی ہی مختصر سی اپنی یہ زندگی ہے
کتنی ہے بے ثباتی اس زندگی میں دیکھو
------------
سوچیں ہزار باتیں کچھ بھی مگر نہ پایا
سوچا تھا میں جو کچھ کچھ بھی بنا نہ پایا
----------------
مٹی میں مل کے مٹی ہونا ہے سب نے اک دن
مٹی میں جا ملے گا جو کچھ یہاں بنایا
مٹی میں جا ملے گا جو کچھ ہے اس جہاں میں
مٹی سے سب بنا ہے مٹی میں جا ملے گا
-------------
سارا جہاں ہے فانی باقی نے یہ بنایا
وہ ہی رہے گا باقی جس نے اسے بنایا
باقی خدا رہے گا جس نے ہے سب بنایا
------------
رب کے سوا نہ باقی کوئی یہاں رہے گا
کوئی بھی اس جہاں میں باقی نہ رہ سکے گا
فانی جہاں ہے سارا مٹنا ہے بس مقدّر
------------
یہ چار دن کا میلہ اس نے ہے خود سجایا
یہ زندگی کا میلہ رب نے ہے خود سجایا
ہے پرکھنے کی خاطر سارا جہاں سجایا
-----------------
تخلیق کا ہے مقصد وہ ہم کو آزما لے
دنیا ہے آزمائش بھیجا ہے اس لئے ہی
آئے ہیں اس جہاں میں رب کی رضا کو پا لیں
اس زندگی میں ہم کو وہ آزما رہا ہے
-------
اس کے لئے ہی رب نے سارا جہاں بنایا
مقصد اسی کی خاطر سارا جہاں بنایا
دنیا کو رب نے میرے ہے اس لئے بنایا
---------------
پہچان چاہتا ہے اپنی وہ اس جہاں میں
جانیں جہاں میں رہ کر اس کو وہ چاہتا ہے
رب کی رضا کو پانا مقصد ہے زندگی کا
-----------
مقصد یہی تو دے کر انسان کو بنایا
مقصد یہی ہے لی کر انساں یہاں پہ آیا
--------------
جھوٹی چمک جہاں کی اس میں کبھی نہ کھونا
دنیا میں دل لگانا اس میں ہے سب خسارا
دنیا کی دل فریبی دل کو نہ تیرے کھینچے
-------------
بچ کر رہا ہے جو بھی اس نے ہی اجر پایا
مومن وہی ہے سچا دھوکے میں جو نہ آیا
---------------
نیکی کرو گے جو بھی پاؤ گے اجر اس کا
تیری یہ نیکیاں ہی تیرا تو ساتھ دیں گی
نیکی تری کا بدلہ محشر میں سب ملے گا
-----------
محشر میں سب ملے گا دنیا میں وہ چھپایا
دنیا میں اضر تیرا تجھ سے مگر چھپایا
---------------
دلدل سے اس جہاں کی وہ سُرخرو ہے نکلا
دلدل سے سے اس جہاں کی وہ کامیاب نکلا
----------
جس نے جہاں میں رہ کر اس میں نہ دل لگایا
دنیا میں رہ کے جس نے اس میں نہ دل لگایا
-----------------
بندوں کا حق ہے تم پر اس کا خیال رکھنا
سب کا خیال رکھنا لازم کیا ہے رب نے
سارا نہیں تیرا تیرے ہے پاس جو کچھ
------------
انسان کے لئے ہے انسان کو بنایا
----------------
دنیا سے دل لگانا اچھا نہیں ہے ارشد
ارشد کبھی نہ نکلے دل سے خدا کی چاہت
----
یہ جانتا تھا لیکن خود کو بچا نہ پایا
----------------
غزل
تنکے ہزار چن کر اک آشیاں بنایا
آئی جو تیز آندھی اس نے سبھی گرایا
----------------
اتنی ہی مختصر یہ اپنی تو زندگی ہے
سوچیں ہزار باتیں کچھ بھی مگر نہ پایا
----------------
مٹی میں مل کے مٹی ہونا ہے سب نے اک دن
سارا جہاں ہے فانی ،باقی ہے توُ خدایا
------------
یہ اور بات ہے کچھ باقی نہیں رہے گا
یہ چار دن کا میلہ کیا خوب ہے سجایا
-----------------
تخلیق کا ہے مقصد وہ ہم کو آزما لے
اس کے لئے ہی رب نے سارا جہاں بنایا
---------------
پہچان چاہتا ہے اپنی وہ اس جہاں میں
مقصد یہی تو دے کر انسان کو بنایا
--------------
جھوٹی چمک جہاں کی اس میں کبھی نہ کھونا
مومن وہی ہے سچا دھوکے میں جو نہ آیا
---------------
نیکی کرو گے جو بھی پاؤ گے اجر اس کا
محشر میں سب ملے گا دنیا میں جونہ پایا
---------------
دلدل سے اس جہاں کی وہ سُرخرو ہے نکلا
جس نے جہاں میں رہ کر اس میں نہ دل لگایا
-----------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
صرف مطلع کے ہر متبادل مصرع کی جانچ کر دہا ہوں، مزید بہتر مصرعے ممکن تھے جو آپ کے ذہن میں نہیں آ سکے
تنکے ہزار چن کر تھا گھونسلہ بنایا
تنکے ہزار چُن کر اک آشیاں بنایا
تنکے بہت سے چن کر تھا آشیاں بنایا
---------------- گھونسلہ اور آشیاں، دونوں ہم وزن ہیں لیکن آشیاں مترنم ہے، گھونسلہ کی طرح کرخت نہیں
دوسری بات... ایک کہانی سنائی جا رہی ہے، ماضی کی، تو درست tense ہے یوں ہوں گے کہ ایک آشیاں بنایا' تھا' ، اسے آندھی نے 'گرا دیا'۔ یعنی گرایا یا گرایا تھا دونوں کا محل نہیں ہے۔ لیکن کیونکہ 'گرایا تھا' کو 'تھا گرایا' بنا دینا بھی روانی کے خلاف ہے۔ بہر حال ابھی تو اولی مصرع کی بات ہی کر رہا ہوں
بہت سے تنکے... ہزار تنکے.... یقیناً ہزار تنکے بہتر ہے
چن کر ہزار تنکے
تنکے ہزار چن کر
دونوں ممکن تھے، اپ نے ایک ہی صورت لکھی، ممکن ہے دوسری صورت بہتر ہوتی۔ بہر حال مجھے درمیانی مصرع قابل قبول لگا

آئی جو تیز آندھی اس نے سبھی گرایا
آئی جو تیز آندھی سب کچھ زمیں پہ آیا
آندھی نے سب گرایا جو تھا بنا بنایا
محنت سے جو بنا تھا سب کچھ زمیں پہ آیا
----------- گرایا اور گرا دیا پر بات ہو چکی۔
روانی کے اعتبار سے آخری مصرعہ بہتر رواں ہے، لیکن کیوں؟ اس کا جواب نہیں دیتا۔ اس لیے ان متبادلات میں آئی جو تیز آندھی سب کچھ زمیں پہ آیا
ہی بہتر لگا
اس طرح ہر مصرع کا خود ہی تجزیہ کریں اور بہتر متبادل چن لیا کریں
اچھا، اب مضمون کو بھی دیکھ لیں، کیا کوئی نئی بات کہی گئی ہے؟ جواب نہیں ہو گا۔ اگر مضمون کچھ نیا ہو تو اکثر دوسرے اسقام کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
میں نے پورا مراسلہ نہیں دیکھا تھا، سمجھا تھا کہ بس یہی مشق کی گئی ہے، اس لیے مطلع کا تجزیہ کر دیا۔
یہ خیال رکھیں کہ نثر سے جتنا قریب شعر ہو گا، اتنی ہی بہتر روانی ہو گی۔ تھا بنایا، ہے نکلا، وغیرہ اس لیے پسندیدہ نہیں۔ محاورے کو بھی دیکھا کریں، جیسے آخری شعر میں نثر میں آپ یہ کہنا پسند کریں گے کہ
'دنیا میں دل نہ لگایا' یا 'دنیا میں دل نہیں لگایا'؟ ظاہر ہے کہ 'نہیں لگایا' ۔ یہی بات اگر امریہ ہو تو
دل نہ لگاؤ
دل مت لگاؤ
دل نہیں لگاؤ
تو درست محاورہ 'مت' کے ساتھ درست ہو گا، نہ اور نہیں میں بھی نہ بہتر ہو گا
اور اگر یہ کہا جائے کہ 'کہیں دل نہ لگا بیٹھنا' تو ظاہر ہے کہ یہی صورت بہترین ہو گی،' مت' تو بالکل غلط ہو گا' 'نہیں ' مجبوری میں قبول کیا جا سکتا ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top