غزل برائے اصلاح : کوئی رہبر نہیں کوئی رہزن نہیں

انس معین

محفلین
سر غزل برائے اصلاح :
الف عین عظیم

بے خو دی میں کوئی دوست دشمن نہیں
کوئی رہبر نہیں کوئی رہزن نہیں
-----------------------
گر یہ روئی نہیں تو یہ آنکھیں نہیں
گر یہ بھیگا نہیں تو یہ دامن نہیں
-----------------------
تیرے چہرے کو ہم چاند سا کیوں کہیں
چاند روشن ہے پر اتنا روشن نہیں
-----------------------
کچھ یہ نظریں مری تھوڑی گستاخ ہیں
کچھ ترے درپے بھی کوئی چلمن نہیں
-----------------------
حسنِ ذوقِ نظر اور اداسی بھرا
شاعری مزاج ہے یہ کوئی فن نہیں
-----------------------
وہ مرے پاس احمد ہے کچھ اس طرح
دل ہے سینے میں پر اس میں دھڑکن نہیں
 
جناب انس صاحب، آداب
اگرچہ ہم آپ کے مخطوب نہیں، مگر اس وقت فارغ ہیں، سو ہماری فراغت کا وبال اب آپ بھگتیں :)
ویسے میری معروضات کسی اصلاح کی کوشش نہیں، محض تلمیذانہ تبادلہ خیال ہے، امید ہے آپ برا نہیں مانیں گے۔

بے خو دی میں کوئی دوست دشمن نہیں
کوئی رہبر نہیں کوئی رہزن

مطلع واضح نہیں، بے خودی سے دوست دشمن یا رہبر و رہزن کا کیا تعلق ہے؟

گر یہ روئی نہیں تو یہ آنکھیں نہیں
گر یہ بھیگا نہیں تو یہ دامن نہیں

خیال عمدہ ہے، مگر بیان مزید بہتری چاہتا ہے۔ مزید یہ کہ پہلے مصرعے میں ردیف بھی مقابل آ رہی ہے۔

تیرے چہرے کو ہم چاند سا کیوں کہیں
چاند روشن ہے پر اتنا روشن نہیں

بہت خوب، بہت اچھا لگا یہ شعر، سادہ، مگر بھرپور بیان۔ واہ

کچھ یہ نظریں مری تھوڑی گستاخ ہیں
کچھ ترے درپے بھی کوئی چلمن نہیں

اچھا خیال ہے، مگر بیان تھوڑا بہتر ہوسکتا ہے۔ یوں کیسا رہے گا؟

میری نظریں بھی گستاخ ہیں کچھ، مگر
آپ کے در پہ بھی کوئی چلمن نہیں

حسنِ ذوقِ نظر اور اداسی بھرا
شاعری مزاج ہے یہ کوئی فن نہیں

مطلب غیر واضح ہے، جبکہ دوسرا مصرعہ بحر سے خارج ہوتا محسوس ہو رہا ہے۔

وہ مرے پاس احمد ہے کچھ اس طرح
دل ہے سینے میں پر اس میں دھڑکن نہیں

مصرعوں کی بنت مزید بہتر ہوسکتی ہے۔ اس کو اگر یوں سوچ کر دیکھیں تو کیسا رہے گا؟

ہے عجب حال احمد مرا آج کل
دل تو ہے سینے میں، اس میں دھڑکن نہیں

امید ہے آپ نے میری معروضات کو برا نہیں محسوس کیا ہوگا۔ مقصد صرف باہمی تبادلہ خیال کے ذریعے اپنے علم کو بہتر بنانا ہے۔ ممکن ہے میں نے اپنی ذہنی اختراع سے کوئی غلط بات لکھی ہو اور اساتذہ کی نظر میں آجائے اور میری بھی اصلاح ہو۔

دعاگو،

راحل
 

انس معین

محفلین
جناب انس صاحب، آداب
اگرچہ ہم آپ کے مخطوب نہیں، مگر اس وقت فارغ ہیں، سو ہماری فراغت کا وبال اب آپ بھگتیں :)
ویسے میری معروضات کسی اصلاح کی کوشش نہیں، محض تلمیذانہ تبادلہ خیال ہے، امید ہے آپ برا نہیں مانیں گے۔



مطلع واضح نہیں، بے خودی سے دوست دشمن یا رہبر و رہزن کا کیا تعلق ہے؟



خیال عمدہ ہے، مگر بیان مزید بہتری چاہتا ہے۔ مزید یہ کہ پہلے مصرعے میں ردیف بھی مقابل آ رہی ہے۔



بہت خوب، بہت اچھا لگا یہ شعر، سادہ، مگر بھرپور بیان۔ واہ



اچھا خیال ہے، مگر بیان تھوڑا بہتر ہوسکتا ہے۔ یوں کیسا رہے گا؟

میری نظریں بھی گستاخ ہیں کچھ، مگر
آپ کے در پہ بھی کوئی چلمن نہیں



مطلب غیر واضح ہے، جبکہ دوسرا مصرعہ بحر سے خارج ہوتا محسوس ہو رہا ہے۔



مصرعوں کی بنت مزید بہتر ہوسکتی ہے۔ اس کو اگر یوں سوچ کر دیکھیں تو کیسا رہے گا؟

ہے عجب حال احمد مرا آج کل
دل تو ہے سینے میں، اس میں دھڑکن نہیں

امید ہے آپ نے میری معروضات کو برا نہیں محسوس کیا ہوگا۔ مقصد صرف باہمی تبادلہ خیال کے ذریعے اپنے علم کو بہتر بنانا ہے۔ ممکن ہے میں نے اپنی ذہنی اختراع سے کوئی غلط بات لکھی ہو اور اساتذہ کی نظر میں آجائے اور میری بھی اصلاح ہو۔

دعاگو،

راحل

بہت شکریہ راحل بھائی ۔
آپ نے قیمتی وقت دیا ۔ جو اصلاح آپ نے دی اس پر استاد محترم کی متفق کی درجہ بندی دیکھ کر مزید خوشی ہوئی ،
بہتری کی کوشش کرتا ہوں ۔

جزاک اللہ
 

انس معین

محفلین
ایک سوال یہ ہے کہ
اس بحر کے ارکان ہیں ۔ فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
جس طرح دوسری بحور جو کہ سالم ہوتی ہیں ان میں کوشش کی جاتی ہے کہ مصرع کا ایک حصہ پہلے ٹکڑے پر ہو ۔ فاعلن فاعلن پر یا مفاعیلن مفاعیلن پر اور دوسرا دوسرے پر ۔ کیا اس بحر میں اجازت ہے کہ ہم اس ترتیب کو خاطر میں نہ لائیں ۔ ایک جگہ مینے یہ عیب پڑھا تھا ۔
 

الف عین

لائبریرین
راحل میاں، تمہارا نام ٹیگ نہیں کر پا رہا ہوں مگر امید ہے کہ دیکھ لو گے۔
اگر واقعی فرصت دیر پا ہے تو اصلاح سخن میں میری مدد کیا کرو۔
یہاں میں مکمل متفق ہوں تم سے۔ مزید کچھ باتیں
گر یہ روئی نہیں تو یہ آنکھیں نہیں
گر یہ بھیگا نہیں تو یہ دامن نہیں
--------------------- ویسے تو اس غزل کی ردیف میں ہی تنافر کی کیفیت ہے ن۔ نہیں کی وجہ سے، لیکن اس شعر میں ایک ہی طرح دونوں باتیں کہی جائیں تب ہی حسن پیدا ہو گا۔ اس لیے تقابل ردیفین قبول کیا جا سکتا ہے
لیکن 'تو' کا طویل کھنچنا مجھے نا گوار لگتا ہے۔ میری ترجیح یہی ہوتی ہے کہ تُو، ضمیر والا، ہو تو مکمل آئے اور شرطیہ ہو تو محض 'تُ' تقطیع ہو، واو کا اسقاط قابل ترجیح ہے، مجھے شعر کی یہ صورت پسبد ہے
گر یہ روئی نہیں ہیں تو آنکھیں نہیں
گر یہ بھیگا نہیں ہے تو دامن نہیں
 
راحل میاں، تمہارا نام ٹیگ نہیں کر پا رہا ہوں مگر امید ہے کہ دیکھ لو گے۔
اگر واقعی فرصت دیر پا ہے تو اصلاح سخن میں میری مدد کیا کرو۔
یہاں میں مکمل متفق ہوں تم سے۔ مزید کچھ باتیں
گر یہ روئی نہیں تو یہ آنکھیں نہیں
گر یہ بھیگا نہیں تو یہ دامن نہیں
--------------------- ویسے تو اس غزل کی ردیف میں ہی تنافر کی کیفیت ہے ن۔ نہیں کی وجہ سے، لیکن اس شعر میں ایک ہی طرح دونوں باتیں کہی جائیں تب ہی حسن پیدا ہو گا۔ اس لیے تقابل ردیفین قبول کیا جا سکتا ہے
لیکن 'تو' کا طویل کھنچنا مجھے نا گوار لگتا ہے۔ میری ترجیح یہی ہوتی ہے کہ تُو، ضمیر والا، ہو تو مکمل آئے اور شرطیہ ہو تو محض 'تُ' تقطیع ہو، واو کا اسقاط قابل ترجیح ہے، مجھے شعر کی یہ صورت پسبد ہے
گر یہ روئی نہیں ہیں تو آنکھیں نہیں
گر یہ بھیگا نہیں ہے تو دامن نہیں

مرشدی و استاذی اعجاز صاحب، تسلیمات
یہ اعزاز میرے لئے بہت بڑا ہے کہ آپ نے مجھے اس خدمت کے لائق سمجھا اور میں حقیقتاً خود کا اس اہل نہیں سمجھتا، تاہم آپ کے حکم کی تاحدِ استطاعت تعمیل کرنے کی کوشش کروں گا۔ لڑکپن کا ارمان تو یہی تھا کہ ’’فل ٹائم‘‘ شاعر بنوں اور ’’پارٹ ٹائم‘‘ ملازمت کروں، مگر وقت نے ارمانوں کی ترتیب ہی بدل ڈالی :) ہم ’’مڈل کلاسیوں‘‘ کا یہی تو المیہ ہے :) اب جب کبھی کام سے کچھ فرصت میسر ہوتی ہے یا طبیعت شعرگوئی پر مائل ہو تو ادبی چوپالوں کا رخ کرلیتا ہوں، بصورتِ دیگر سالوں کے غائب ہوجاتا ہوں۔ ابھی گزشتہ ۳ سال ایسے گزرے ہیں کہ ایک مصرعہ تک نہیں ہوسکا۔

بہرحال، آپ نے مجھے اس خدمت کے لائق سمجھا، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں اس کا شکریہ ادا کرنے کے لئے۔ جزاک اللہ

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:
بہت شکریہ راحل بھائی ۔
آپ نے قیمتی وقت دیا ۔ جو اصلاح آپ نے دی اس پر استاد محترم کی متفق کی درجہ بندی دیکھ کر مزید خوشی ہوئی ،
بہتری کی کوشش کرتا ہوں ۔

جزاک اللہ
پیارے بھائی، آداب۔

یہ حقیقت ہے، اور اس بات میں ذرہ برابر بھی تصنع نہیں، کہ میں تو خود قابلِ اصلاح ہوں، سو کسی اور کی اصلاح کیا کروں گا :) استاذی اعجاز صاحب نے میرے مراسلے سے اتفاق کیا، یہ محض ان کی اعلیٰ ظرفی اور کرم نوازی ہے۔ میں ابھی اس مقام سے کوسوں دور ہوں کہ کسی کی اصلاح کرنے کے منصب پر فائز ہو سکوں، اور شاید دنیاوی جھمیلوں اور اپنے محدود مطالعے کے باعث کبھی اس مقام تک پہنچ بھی نہ سکوں۔
میری معروضات کو آپ برادرانہ مشورہ ہی سمجھئے بس، اور اگر میری کسی بات میں کبھی تردد محسوس ہو تو بلاجھجک آگاہ کیجئے۔

دعاگو،
راحلؔ
 
Top