دیوبندی بریلوی مکالمہ ایک مثبت خبر

الف نظامی

لائبریرین
گزشتہ چند ماہ سے بریلوی اور دیوبندی علماء میں فیس بک پر مباحث جاری تھے اور 5 دسمبر کو مناظرہ طے پایا تھا۔ جب باہمی ملاقات ہوئی تو کچھ ایسا منظر سامنے آیا کہ جس میں مناظرہ کو ترک کر کے باہمی مکالمہ کی بات کی گئی تا کہ امت مسلمہ میں انتشار کے بجائے وحدت پیدا ہو سکے۔
اگرچہ اس گفتگو میں دو مسالک کے مابین مکالمہ کی بات کی گئی ہے اور اہل تشیع سے اعراض برتا گیا ہے۔ لیکن امید ہے کہ مستقبل میں سب مسالک کے مابین مثبت مکالمے کی راہ ہموار ہوگی۔
دیکھیے اور اپنی رائے سے آگاہ کیجیے۔
 

بافقیہ

محفلین
ایک بار ایک شخص نے دوران گفتگو مجھ سے پوچھا مولانا آپ کس مسلک سے تعلق رکھتے ہیں؟
میں نے عرض کیا میرا مسلک "اسلام" ہے۔
اس نے کہا:- اسلام تو دین ہوا مسلک آپ کا کیا ہے؟
میں نے عرض کیا:- میرا دین، میرا مذہب ،میرا مسلک، سب کچھ اسلام ہی ہے۔
اس نے کہا:- میرا مطلب یہ ہے کہ آپ دیوبندی ہیں یا بریلوی ؟
میں نے کہا:- میں نہ تو دیوبندی ہوں نہ بریلوی میں تو بجنوری ہوں۔ میری مستقل رہائش بجنور ہی میں ہے کبھی نہ تو دیوبند ہی رہا ہوں اور نہ ہی بریلی ۔
اس نے کہا:- ہر مسلمان عقیدے کے اعتبار سے یا تو دیوبندی ہوتے ہیں یا بریلوی۔
میں نے اس سے کہا:- یہ بتاؤ حضرت محمد ص دیوبندی تھے یا بریلوی۔حضرت ابو بکر صدیق دیوبندی تھے یا بریلوی۔میں نے چند صحابہ کرام کے نام لے کر اس سے سوال کیا کہ یہ حضرات دیوبندی تھے یا بریلوی؟ پھر میں نے امام ابو حنیفہ اور مشہور ائمہ و محدثین کے نام لیکر اس سے یہی سوال کیا۔ وہ مجھے نیچے سے اوپر تک دیکھتا رہا۔ پھر میں نے اس کے سامنے فرقہ بندی کے نقصانات بتائے اور اعتصام بحبل اللہ کی تفصیل بتائی۔
الحمداللہ اس نے اپنے سابقہ رویہ اور فکر سے توبہ کی اور آئندہ ایک مسلمان کی حیثیت سے زندگی گزارنے کا عزم لے کر رخصت ہوا۔

وما علينا إلا البلاغ

از: سراج الدین ندوی
 
Top