دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں (اصلاح طلب)

زنیرہ عقیل

محفلین
دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں
اپنے چہرے پر اب نقاب کروں
اب تو نظروں میں احترام نہیں
خود ہی نظروں کا احتساب کروں
حکم ِ مولا کو مان لیتی ہوں
آخرت کو کیوں خراب کروں
جو مقدر ہے مل ہی جانا ہے
زندگی کیوں مگر عذاب کروں
راضی اللہ ، تو جہاں راضی
پھر کیوں آپ اور جناب کروں
میں زنیرہ عقیل گلؔ یارب
کیوں گناہوں کا ارتکاب کروں


زنیرہ گلؔ
 
ہماری صلاح

دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں
اپنے چہرے پر اب نقاب کروں

"دل یہ کرتا ہے" کو "دل یہ کہتا ہے" کردیجیے۔ دل کرتا ہے اردو میں مستعمل نہیں۔

حکم ِ مولا کو مان لیتی ہوں
آخرت کو کیوں خراب کروں

دوسرے مصرع کو " آخرت کو میں کیوں خراب کروں" کردیجیے تاکہ وزن میں آجائے۔

حکمِ مولا کے بعد "کو" زاید نہیں؟ ویسے بھی شعر کچھ کنفیوژن کا شکار ہے۔

راضی اللہ ، تو جہاں راضی
پھر کیوں آپ اور جناب کروں

دوسرے مصرع کو وزن میں لانے کے لیے " پھر میں کیوں آپ اور جناب کروں" کرسکتے ہیں۔

میں زنیرہ عقیل گلؔ یارب
کیوں گناہوں کا ارتکاب کروں

ہماری رائے میں شعر کا مضمون مکمل نہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اچھے اشعار ہیں ۔ البتہ کچھ ضروری ملاحظات۔
دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں
اپنے چہرے پر اب نقاب کروں
دوسرے مصرعے میں "اب" کی وجہ سے شعر کچھ نامکمل سا رہ جاتا ہے کیوں کہ پہلے مصرع سے رابطہ بہتر ہو جاتا ہے ۔ اس کی جگہ "میں" لگانے سے مضمون اچھی طرح سمٹ سکتا ہے ۔
یہاں تو کی وجہ سے شعر کا اسلوب کمزور ہو رہا ہے ۔ اس کی وجہ جو کہا جاسکتا ہے (جو بمعنی کیوں کہ)
اب تو نظروں میں احترام نہیں
خود ہی نظروں کا احتساب کروں
دو جگہ نظروں کی بجائے تکرار سے بچنے کے لیے ایک جگہ آنکھوں کیا جائے ۔
حکم ِ مولا کو مان لیتی ہوں
آخرت کو کیوں خراب کروں
دوسرا مصرع وزن میں نہیں ۔ (آخرت کو میں کیوں خراب کروں) یہاں شاید "میں" کتابت سے رہ گیا ۔
جو مقدر ہے مل ہی جانا ہے
زندگی کیوں مگر عذاب کروں
یہاں مگر کا محل نہیں ۔ زندگی کو میں کیوں عذاب کروں ۔کہہ سکتے ہیں ۔ ("مل ہی جانا ہے" سے بہتر ہے کہ "مل ہی جائے گا" ہو۔)
راضی اللہ ، تو جہاں راضی
پھر کیوں آپ اور جناب کروں
دوسرا مصرع وزن میں نہیں ۔ پھر میں کیوں آپ اور جناب کروں ۔ ہو سکتا ہے ۔
 

زنیرہ عقیل

محفلین
بہت بہت شکریہ محترمین...!!
جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحب
جناب سید عاطف علی صاحب
جناب انس معین صاحب
اللہ جزائے خیر دے آمین

دل یہ کہتا ہے اجتناب کروں
اپنے چہرے پر میں نقاب کروں
اب تو آنکھوں میں احترام نہیں
خود ہی نظروں کا احتساب کروں
حکم ِ مولا کو مان لیتی ہوں
آخرت کو میں کیوں خراب کروں
جو مقدر ہے مل ہی جائے گا
زندگی کو میں کیوں عذاب کروں
راضی اللہ ، تو جہاں راضی
پھر میں کیوں آپ اور جناب کروں
خدا کا خوف قلبِ گلؔ میں ہے
کیوں گناہوں کا ارتکاب کروں


زنیرہ گلؔ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ مطلع میں اجتناب کس شے سے کیا جائے، یہ بتایا ہی نہیں گیا۔ واضح ہو جائے تو بہتر ہے
اصلاح کے بعد دوسرا مصرع بحر سے خارج ہو گیا، پر کی جگہ پہ استعمال کرنے سے درست ہو جائے گا۔ یہ بھی غلط محسوس ہوتا ہے کہ نقاب کرنا محاورہ نہیں۔ احباب کیا کہتے ہیں، کیا حجاب یہاں بہتر ثابت ہو گا سید عاطف علی کا کیا خیال ہے؟
حکم ِ مولا کو مان لیتی ہوں
آخرت کو میں کیوں خراب کروں
کو' کی ضرورت نہیں پہلے مصرع میں، دوسرے میں اپنی آخرت کہا جائے تو واضح ہو جائے گا ورنہ کوئی مجھ سا کم عقل کا خیال دوسروں کی عاقبت خراب ہونے کی طرف بھی جا سکتا ہے!
حکمِ مولا میں اب تو مان بی لوں
آخرت اپنی کیوں خراب کروں
بہتر ہو گا

راضی اللہ ، تو جہاں راضی
پھر میں کیوں آپ اور جناب کروں
مراد یہ ہو کہ دوسروں سے کیوں مدد چاہوں، تو یہ مفہوم زیادہ واضح نہیں

خدا کا خوف قلبِ گلؔ میں ہے
کیوں گناہوں کا ارتکاب کروں
پہلا مصرعہ بحر سے خارج ہو گیا، پھر یہ واضح نہیں کہ خدا کا خوف ہمیشہ ہی دل میں رہا ہے یا اب پیدا ہوا ہے؟ دوسرے مصرعے میں کیوں گناہ کروں کے ارادے سے تو لگتا ہے کہ حال ہی میں یہ خوف پیدا ہوا ہے
آ گیا گل کے دل میں رب کا ڈر
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر ہو گا
 

زنیرہ عقیل

محفلین
بہت بہت شکریہ محترم جناب الف عین صاحب
جزاک اللہ خیراً کثیراً

بے حجابی سےاجتناب کروں
اپنے چہرے پہ میں نقاب کروں
اب تو آنکھوں میں احترام نہیں
خود ہی نظروں کا احتساب کروں
حکمِ مولا میں اب تو مان بی لوں
آخرت اپنی کیوں خراب کروں
جو مقدر ہے مل ہی جائے گا
زندگی کو میں کیوں عذاب کروں
راضی اللہ ، تو جہاں راضی
کیوں کسی کو آپ جناب کروں
آ گیا گلؔ کے دل میں رب کا ڈر
کیوں گناہوں کا ارتکاب کروں


زنیرہ گلؔ
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اصلاح کے بعد دوسرا مصرع بحر سے خارج ہو گیا، پر کی جگہ پہ استعمال کرنے سے درست ہو جائے گا۔ یہ بھی غلط محسوس ہوتا ہے کہ نقاب کرنا محاورہ نہیں۔ احباب کیا کہتے ہیں، کیا حجاب یہاں بہتر ثابت ہو گا سید عاطف علی کا کیا خیال ہے؟
دل کا کرنا ( یعنی دل کرتا ہے) اور نقاب کرنا کچھ مقبول محاورے تو مجھے بھی یقینا نہیں لگے البتہ ان دنوں استعمال اور رائج ہوتے دکھائی دینے لگے ہیں اس لیے دانستہ نظر انداز کیا ۔ حجاب کرنا البتہ کچھ بہتر ہے لیکن "چہرے پہ حجاب کرنا " کے بجائے "چہرے کا حجاب" شاید کچھ بہتر ہے ۔ بہر کیف بیان مکمل ہو جاتا ہے اور شعر بھی بقیہ تمام غزل جو بے حد سلیس اور سادہ لہجے میں ہے ، اس سے بھی موافق ہی لگتا ہے ۔
 
Top