ڈیل کا تاثر درست نہیں ہے احتساب کا عمل جاری رہے گا، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
یعنی کہ اسٹیبلشمنٹ کو مافیا قرار دے دیا۔ دیکھیے جناب، اب ہم خان صاحب کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہوا چاہتے ہیں اور ہم دعا گو ہیں کہ وہ جلد از جلد سول بالادستی کا عَلم تھام لیں۔ جیوے جیوے خان جیوے!
نواز شریف، مریم نواز کو اسی لئے ملک سے باہر بھیجا گیا / جا رہا ہے کہ جب عمران خان اسٹیبلشمنٹ مافیا کے خلاف کھڑے ہوں تو ووٹ کو عزت دو، خلائی مخلوق، مجھے کیوں نکالا کا ڈرامہ کرنے والا ساتھ نہ دے سکے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
اگر عمران خان کو مقتدرہ نے سازش کر کے ہٹایا تو حالات کا ذمہ دار بھی وہ خود ہوں گے۔ :)
ہم تو بہرصورت اُن کا ساتھ دیں گے اور ہم جب کسی کا ساتھ دیں یا کسی کو ہماری ضرورت پڑ جائے تو پھر جان لیجیے کہ اُس کا کام تمام ہو چکا، محض رسمی کاروائی باقی رہ گئی۔
 

فرقان احمد

محفلین
نواز شریف، مریم نواز کو اسی لئے ملک سے باہر بھیجا گیا / جا رہا ہے کہ جب عمران خان اسٹیبلشمنٹ مافیا کے خلاف کھڑے ہوں تو ووٹ کو عزت دو، خلائی مخلوق، مجھے کیوں نکالا کا ڈرامہ کرنے والا ساتھ نہ دے سکے۔ :)
صاحب بہادر! خان صاحب 'مجھے کیوں نکالا پارٹ 2' برپا کر کے دیکھ لیں؛ نتیجہ وہی نکلے گا جو پہلے نکلا تھا۔ :) دراصل، سویلین بالادستی تبھی ممکن ہے جب تمام بڑی سیاسی جماعتیں مل کر اسٹیبلشمنٹ کو اس سیاسی کھیل سے باہر رکھنے پر متفق ہو جائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
صاحب بہادر! خان صاحب 'مجھے کیوں نکالا پارٹ 2' برپا کر کے دیکھ لیں؛ نتیجہ وہی نکلے گا جو پہلے نکلا تھا۔ :) دراصل، سویلین بالادستی تبھی ممکن ہے جب تمام بڑی سیاسی جماعتیں مل کر اسٹیبلشمنٹ کو اس سیاسی کھیل سے باہر رکھنے پر متفق ہو جائیں۔
متفق۔ اور تمام بڑی جماعتیں آپس میں کبھی اس مسئلہ پر متفق نہ ہوں۔ اسی لئے اسٹیبلشمنٹ پس پردہ ڈوریں ہلاتی رہتی ہے :)
 
پہلے فیصلہ کر لیں کہ وزیر اعظم بننے کے بعد اقتدار بھی منتقل ہوتا ہے یا صرف حکومت؟ ایک طرف آپ کی قبیل کے لوگ کہتے ہیں کہ وزیر اعظم جو بھی آئے، اقتدار بہرحال مقتدرہ کے پاس ہی رہتا ہے۔ اب آپ کچھ اور ہی فرما رہے ہیں۔ یوٹرن؟ :)
خان صاحب کو اقتدار کا ہوکا اور ہوس اس قدر تھی کہ انہوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ یہ اقتدار جو انہیں پلیٹ میں رکھ کر پیش کیا جارہا ہے پاپولر ووٹ کے ذریعے نہیں ہے بلکہ انہیں سیلیکٹ کیا جارہا ہے۔ ان کے گرد لوٹوں کی بساط سجائی جارہی ہے۔ حکومت چلانے کے لیے انہیں اپنے پسندیدہ لوٹوں کی کابینہ بنائی جارہی ہے۔ ان کی نالائقی رنگ لارہی ہے۔ حکومت ان سے نہیں چل رہی۔ اپنے بھی خفا ان سے تو بے گانے بھی ہیں ناخوش۔
 

جاسم محمد

محفلین
خان صاحب کو اقتدار کا ہوکا اور ہوس اس قدر تھی کہ انہوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ یہ اقتدار جو انہیں پلیٹ میں رکھ کر پیش کیا جارہا ہے پاپولر ووٹ کے ذریعے نہیں ہے بلکہ انہیں سیلیکٹ کیا جارہا ہے۔ ان کے گرد لوٹوں کی بساط سجائی جارہی ہے۔ حکومت چلانے کے لیے انہیں اپنے پسندیدہ لوٹوں کی کابینہ بنائی جارہی ہے۔ ان کی نالائقی رنگ لارہی ہے۔ حکومت ان سے نہیں چل رہی۔ اپنے بھی خفا ان سے تو بے گانے بھی ہیں ناخوش۔
2018 الیکشن کے جو نتائج آئے۔ اگر اس کے بعد تحریک انصاف اپوزیشن میں بیٹھ جاتی تو باقی جماعتیں ملا کر بھی حکومت نہیں بننی تھی۔ نئے الیکشن تب بھی ہونے ہی تھے۔
 

فرقان احمد

محفلین
متفق۔ اور تمام بڑی جماعتیں آپس میں کبھی اس مسئلہ پر متفق نہ ہوں۔ اسی لئے اسٹیبلشمنٹ پس پردہ ڈوریں ہلاتی رہتی ہے :)
اسٹیبلشمنٹ کو کمزور وزیراعظم چاہیے۔ یہ مت بھولیے گا۔ اب تو خان صاحب کرسی پر بیٹھ کر جھولا بھی لے چکے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسٹیبلشمنٹ کو کمزور وزیراعظم چاہیے۔
مریم نواز عمران خان کے ساتھ اینٹی اسٹیبلشمنٹ تحریک نہ چلا دیں، اس خوف سے نواز شریف کے بعد ان کی صاحبزادی کو بھی ملک سے باہر بھیجا جائے گا۔ یہ سب ڈیل کا حصہ ہے:

علی ڈار، اسحاق ڈار کا بیٹا ہے اور نوازشریف کی دوسری بیٹی اسما کا شوہر بھی۔
موصوف فرماتے ہیں کہ مریم نواز کو نوازشریف کی تمام میڈیکل ہسٹری معلوم ہے، اس لئے اس کا لندن میں موجود ہونا علاج میں مدد دے سکتا ہے۔
یعنی نوازشریف کی ماں، دائی، ذاتی معالج، لندن کے ڈاکٹرز، پاکستانی ڈاکٹرز اور ان کا سارا تجربہ ایک طرف، اور مریم نواز کا نالج دوسری طرف، اور ان سب پر بھاری بھی۔۔۔
اس سے قبل شہبازشریف بھی جب بطور وزیراعلی علاج کیلئے لندن جایا کرتا تھا تو اس کا بہانہ بھی یہی ہوتا تھا کہ وہاں کا ڈاکٹر اس کی بیماری جانتا ہے اس لئے وہ لندن جاتا ہے۔
بقلم خود باباکوڈا
76702309_2656206984447240_1045692981727723520_n.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
مریم نواز عمران خان کے ساتھ اینٹی اسٹیبلشمنٹ تحریک نہ چلا دیں، اس خوف سے نواز شریف کے بعد ان کی صاحبزادی کو بھی ملک سے باہر بھیجا جائے گا۔ یہ سب ڈیل کا حصہ ہے:

علی ڈار، اسحاق ڈار کا بیٹا ہے اور نوازشریف کی دوسری بیٹی اسما کا شوہر بھی۔
موصوف فرماتے ہیں کہ مریم نواز کو نوازشریف کی تمام میڈیکل ہسٹری معلوم ہے، اس لئے اس کا لندن میں موجود ہونا علاج میں مدد دے سکتا ہے۔
یعنی نوازشریف کی ماں، دائی، ذاتی معالج، لندن کے ڈاکٹرز، پاکستانی ڈاکٹرز اور ان کا سارا تجربہ ایک طرف، اور مریم نواز کا نالج دوسری طرف، اور ان سب پر بھاری بھی۔۔۔
اس سے قبل شہبازشریف بھی جب بطور وزیراعلی علاج کیلئے لندن جایا کرتا تھا تو اس کا بہانہ بھی یہی ہوتا تھا کہ وہاں کا ڈاکٹر اس کی بیماری جانتا ہے اس لئے وہ لندن جاتا ہے۔
بقلم خود باباکوڈا
76702309_2656206984447240_1045692981727723520_n.jpg
ہماری دانست میں، خان صاحب ایسے کنٹینر پر سوار نہ ہوں گے جہاں اُن کے کٹر مخالفین موجود ہوں۔ اب وہ ان معاملات سے آگے نکل چکے۔ لگتا ہے، اسٹیبلشمنٹ کے پاس انہیں ایک حد تک رکھنے کے لیے بہت مسالہ موجود ہے۔ سویلین بالادستی محض ایک خواب ہی ہے۔ اب مخالف پارٹی کے افراد جی ایچ کیو کے گیٹ پر پائے جائیں گے۔ یوں ملٹری راج چلتا رہے گا۔ تمام بڑی سیاسی پارٹیاں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو کھیل سے باہر رکھنے پر کیوں کر آمادہ ہو سکتی ہیں جب کہ ان کے بڑوں کے کیسز جرنیلوں کی میزوں پر پڑے ہوں۔ ہماری دانست میں، اسٹیبلشمنٹ مضبوط وزیر اعظم سے خود جان چھڑانا چاہتی ہے، اس لیے یہ ہلچل اور ہاہاکار مچی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہماری دانست میں، خان صاحب ایسے کنٹینر پر سوار نہ ہوں گے جہاں اُن کے کٹر مخالفین موجود ہوں۔ اب وہ ان معاملات سے آگے نکل چکے۔ لگتا ہے، اسٹیبلشمنٹ کے پاس انہیں ایک حد تک رکھنے کے لیے بہت مسالہ موجود ہے۔ سویلین بالادستی محض ایک خواب ہی ہے۔ اب مخالف پارٹی کے افراد جی ایچ کیو کے گیٹ پر پائے جائیں گے۔ یوں ملٹری راج چلتا رہے گا۔ تمام بڑی سیاسی پارٹیاں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو کھیل سے باہر رکھنے پر کیوں کر آمادہ ہو سکتی ہیں جب کہ ان کے بڑوں کے کیسز جرنیلوں کی میزوں پر پڑے ہوں۔ ہماری دانست میں، اسٹیبلشمنٹ مضبوط وزیر اعظم سے خود جان چھڑانا چاہتی ہے، اس لیے یہ ہلچل اور ہاہاکار مچی ہے۔
متفق۔ ویسے کہیں نہ کہیں اسٹیبلشمنٹ کے اندر بھی گڑ بڑ ہو رہی ہے۔

Gen-Bajwa.jpg

’جنرل باجوہ کی ملازمت میں توسیع کے خلاف یوم سیاہ‘
پاکستان میں وکیلوں کی سب سے بڑی تنظیم پاکستان بار کونسل نے حکومت کی جانب سے ملک کے فوجی سربراہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کے فیصلے کے خلاف 28 نومبر کو یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ملازمت کی مدت میں توسیع کے حکومتی فیصلے کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔

black-day.jpeg

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ملک کے قانون سے متعلق طبقے نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کی ہے۔

پاکستان بار کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’حکومتی فیصلے کے خلاف 28 نومبر کو ملک بھر میں وکلا یوم سیاہ منائیں گے اور پورا دن ہڑتال کی جائے گی۔‘

بیان کے مطابق ’اس غیر ضروری اور غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف وکلا یوم سیاہ کے دن بازوؤں پر کالی پٹیاں باندھیں گے اور بار رومز میں احتجاجی اجلاس منعقد کریں گے۔‘

پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع دینے کا اعلان کیا ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے نومبر سنہ 2016 میں آئین کے تحت تین سال کے لیے آرمی چیف مقرر کیا تھا جن کی مدت سات دن بعد ختم ہو رہی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خان صاحب کو اقتدار کا ہوکا اور ہوس اس قدر تھی کہ انہوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ یہ اقتدار جو انہیں پلیٹ میں رکھ کر پیش کیا جارہا ہے پاپولر ووٹ کے ذریعے نہیں ہے بلکہ انہیں سیلیکٹ کیا جارہا ہے۔ ان کے گرد لوٹوں کی بساط سجائی جارہی ہے۔ حکومت چلانے کے لیے انہیں اپنے پسندیدہ لوٹوں کی کابینہ بنائی جارہی ہے۔ ان کی نالائقی رنگ لارہی ہے۔ حکومت ان سے نہیں چل رہی۔ اپنے بھی خفا ان سے تو بے گانے بھی ہیں ناخوش۔
آپ کی بات درست ہے خلیل صاحب لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں اقتدار میں آنے کا اور کوئی "شریفانہ" طریقہ نہیں ہے۔ ہم بہت پرانی بات نہیں کرتے، جنرل ضیا کے بعد کی نئی جمہوریت سے دیکھ لیں۔ بے نظیر کے بھائی سے لے کر بھٹو کے تمام مخلص ساتھی ان سے کہتے رہے کہ ادھورا اور شراکت والا اقتدار قبول نہ کریں، جس میں بے نظیر کو صدر اسٹیبشلمنٹ کا اس وقت کا سب سے بڑا نمائندہ اور ضیا کا دست راست، غلام اسحاق خان کو لگانا پڑا۔ وزیر خارجہ ضیا کی کابینہ کے اہم رکن جنرل (ر) صاحبزادہ یعقوب خان کو لگانا پڑا اور اسی طرح کے اور بہت سے فیصلے۔ پھر نواز شریف کی پہلی حکومت تو خیر ہم آپ سب جانتے ہی ہیں کہ آئی جے آئی کے چوں چوں کا مربہ تھی اور جنرل اسلم بیگ اور جنرل حمید گل عدالتوں میں کہہ چکے کہ انہوں نے پیسے دے کے بنوائی تھی۔ اور پھر جنرل مشرف کے دور کی حکومتیں۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ "پاکستان میں اقتدار میں آنے کا اور کوئی شریفانہ طریقہ نہیں ہے۔" :)
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کی بات درست ہے خلیل صاحب لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں اقتدار میں آنے کا اور کوئی "شریفانہ" طریقہ نہیں ہے۔ ہم بہت پرانی بات نہیں کرتے، جنرل ضیا کے بعد کی نئی جمہوریت سے دیکھ لیں۔ بے نظیر کے بھائی سے لے کر بھٹو کے تمام مخلص ساتھی ان سے کہتے رہے کہ ادھورا اور شراکت والا اقتدار قبول نہ کریں، جس میں بے نظیر کو صدر اسٹیبشلمنٹ کا اس وقت کا سب سے بڑا نمائندہ اور ضیا کا دست راست، غلام اسحاق خان کو لگانا پڑا۔ وزیر خارجہ ضیا کی کابینہ کے اہم رکن جنرل (ر) صاحبزادہ یعقوب خان کو لگانا پڑا اور اسی طرح کے اور بہت سے فیصلے۔ پھر نواز شریف کی پہلی حکومت تو خیر ہم آپ سب جانتے ہی ہیں کہ آئی جے آئی کے چوں چوں کا مربہ تھی اور جنرل اسلم بیگ اور جنرل حمید گل عدالتوں میں کہہ چکے کہ انہوں نے پیسے دے کے بنوائی تھی۔ اور پھر جنرل مشرف کے دور کی حکومتیں۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ "پاکستان میں اقتدار میں آنے کا اور کوئی شریفانہ طریقہ نہیں ہے۔" :)
اصل سوال تو ابھی بھی جوں کا توں کا ہے کہ آیا پاکستان میں حکومت ملنے کے بعد اقتدار بھی ملتا ہے یا نہیں؟ عمران خان جس طرح پچھلے 14 ماہ سے مسلسل خوار ہو رہے ہیں ۔ اسے دیکھتے ہوئے یہی تاثر جاتا ہے کہ اقتدار کا مرکز ابھی بھی اس ملک کا سب سے بڑا مافیا اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آپ کی بات درست ہے خلیل صاحب لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں اقتدار میں آنے کا اور کوئی "شریفانہ" طریقہ نہیں ہے۔ ہم بہت پرانی بات نہیں کرتے، جنرل ضیا کے بعد کی نئی جمہوریت سے دیکھ لیں۔ بے نظیر کے بھائی سے لے کر بھٹو کے تمام مخلص ساتھی ان سے کہتے رہے کہ ادھورا اور شراکت والا اقتدار قبول نہ کریں، جس میں بے نظیر کو صدر اسٹیبشلمنٹ کا اس وقت کا سب سے بڑا نمائندہ اور ضیا کا دست راست، غلام اسحاق خان کو لگانا پڑا۔ وزیر خارجہ ضیا کی کابینہ کے اہم رکن جنرل (ر) صاحبزادہ یعقوب خان کو لگانا پڑا اور اسی طرح کے اور بہت سے فیصلے۔ پھر نواز شریف کی پہلی حکومت تو خیر ہم آپ سب جانتے ہی ہیں کہ آئی جے آئی کے چوں چوں کا مربہ تھی اور جنرل اسلم بیگ اور جنرل حمید گل عدالتوں میں کہہ چکے کہ انہوں نے پیسے دے کے بنوائی تھی۔ اور پھر جنرل مشرف کے دور کی حکومتیں۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ "پاکستان میں اقتدار میں آنے کا اور کوئی شریفانہ طریقہ نہیں ہے۔" :)
جمہوری تسلسل ، انتخابی اصلاحات اور نظام کی بہتری کی طرف بتدریج سفر ؛ شاید پچاس سال بعد صورت حال بہتر ہو سکے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جمہوری تسلسل ، انتخابی اصلاحات اور نظام کی بہتری کی طرف بتدریج سفر ؛ شاید پچاس سال بعد صورت حال بہتر ہو سکے۔
اس کی ابتدا بہرحال اسٹیبلشمنٹ کو ہی کرنا ہوگی۔ جوڑ توڑ کر حکومتیں بنانے کی بجائے سیاست دانوں کو اقتدار منتقل کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر خونی انقلاب کو کوئی نہیں روک سکتا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اس کی ابتدا بہرحال اسٹیبلشمنٹ کو ہی کرنا ہوگی۔ جوڑ توڑ کر حکومتیں بنانے کی بجائے سیاست دانوں کو اقتدار منتقل کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر خونی انقلاب کو کوئی نہیں روک سکتا۔
سب سے پہلے انتخابی اصلاحات، نظام کی بہتری کے بغیر کوئی مثبت تبدیلی نہیں آسکتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
سب سے پہلے انتخابی اصلاحات، نظام کی بہتری کے بغیر کوئی مثبت تبدیلی نہیں آسکتی۔
چلیں بالفرض انتخابی اصلاحات ہو جاتی ہیں۔ بغیر دھاندلی صاف شفاف الیکشن ہو جاتے ہیں۔ صاف ستھرے عوامی نمائندے ایوان میں پہنچےہیں۔ اس کے بعد کیا؟
جو حکومت قائم ہوگی وہ اقتدار مانگے گی مگر فوج دے گی نہیں۔ سارا چکر دوبارہ صفر سے شروع۔
1970 کے الیکشن سب سے زیادہ پاک صاف ہوئے تھے۔ کسی نے دھاندلی کا الزام نہیں لگایا۔ جب حکومت بنانے کا معاملہ آیا تو شیخ مجیب نے صدر پاکستان یحیٰ خان سے اقتدار مانگا۔ انہوں نے دیا نہیں اور ملک ٹوٹ گیا۔ ہم ابھی تک وہیں ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
چلیں بالفرض انتخابی اصلاحات ہو جاتی ہیں۔ بغیر دھاندلی صاف شفاف الیکشن ہو جاتے ہیں۔ صاف ستھرے عوامی نمائندے ایوان میں پہنچےہیں۔ اس کے بعد کیا؟
جو حکومت قائم ہوگی وہ اقتدار مانگے گی مگر فوج دے گی نہیں۔ سارا چکر دوبارہ صفر سے شروع۔
1970 کے الیکشن سب سے زیادہ پاک صاف ہوئے تھے۔ کسی نے دھاندلی کا الزام نہیں لگایا۔ جب حکومت بنانے کا معاملہ آیا تو شیخ مجیب نے صدر پاکستان یحیٰ خان سے اقتدار مانگا۔ انہوں نے دیا نہیں اور ملک ٹوٹ گیا۔ ہم ابھی تک وہیں ہیں۔
نظام کی بہتری کے بعد دیکھیں گے۔ فی الحال انتخابی اصلاحات ، اس کے بعد جو کچھ خرابی سامنے آئے گی اس کو بہتر کریں۔ یہ تدریجی عمل ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
عمران خان کی تقریر واقعی ایسی نہیں تھی کہ ایک منتخب وزیرِ اعظم کے شایان شان ہو۔

لیکن اُن کی مرضی کے خلاف نواز شریف دن دیہاڑے بیماری کا ڈرامہ کرکے ملک سے فرار ہو گئے ۔ اس پر اُن کا سیخ پا ہونا تو بنتا ہے۔
 
Top