ظہیر کاشمیری موسم بدلا، رُت گدرائی اہلِ جنوں بے باک ہوئے ۔ ظہیر کاشمیری

فرخ منظور

لائبریرین
موسم بدلا، رُت گدرائی اہلِ جنوں بے باک ہوئے
فصلِ بہار کے آتے آتے کتنے گریباں چاک ہوئے

گُل بوٹوں کے رنگ اور نقشے، اب تو یونہی مٹ جائیں گے
ہم کہ فروغِ صبحِ چمن تھے، پابندِ فتراک ہوئے

مہرِ تغیّر اس دھج سے آفاق کے ماتھے پر چمکا!
صدیوں کے افتادہ ذرّے، ہم دوشِ افلاک ہوئے

دل کے غم نے دردِ جہاں سے مل کے بڑا بے چین کیا
پہلے پلکیں پُرنم تھیں، اب عارض بھی نمناک ہوئے

کتنے الہڑ سپنے تھے جو دورِ سحر میں ٹوٹ گئے
کتنے ہنس مُکھ چہرے ، فصل بہاراں میں غمناک ہوئے

برقِ زمانہ دور تھی لیکن مشعلِ خانہ دور نہ تھی
ہم تو ظہیر اپنے ہی گھر کی آگ میں جل کر خاک ہوئے

(ظہیر کاشمیری)
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
سنا ہے کہ یہ ظہیر کاشمیری نے یہ کلام "لائیو" لکھا تھا کسی کی فرمائش پر ۔۔۔ اور امانت علی خان نے بھی اسے اسی وقت اسی طرز میں گایا تھا ۔۔۔ اور سچ مچ بارش ہو گئی تھی ۔۔۔ شاید کشور ناہید نے یہ واقعہ سنایا تھا ۔۔۔ معلوم نہیں ۔۔۔ اس واقعے میں کتنی صداقت ہے! :eek: یاداشت کے ساتھ کیا معاملہ ہو گیا!
 
کہتے ہیں کہ کبھی کسی فنکار کی کی ایک ہی تخلیق اس کو امر کر دیتی ہے
اس غزل کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے
بہت رچاؤ نغمگی اور رعنائی ہے اس غزل میں اور استاد امانت علی خان نے اس کو گا کر ہمیشہ کے لئے امر کر دیا
بہت شاندار شراکت
شاد و آباد رہیں
ویسے پائیں ایہہ کی وجہ اے جو میں سوچنا واں اوہ تسی پہلے ای پوسٹ کر چھڈی جے :tongueout4:
 

فرخ منظور

لائبریرین
کہتے ہیں کہ کبھی کسی فنکار کی کی ایک ہی تخلیق اس کو امر کر دیتی ہے
اس غزل کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے
بہت رچاؤ نغمگی اور رعنائی ہے اس غزل میں اور استاد امانت علی خان نے اس کو گا کر ہمیشہ کے لئے امر کر دیا
بہت شاندار شراکت
شاد و آباد رہیں
ویسے پائیں ایہہ کی وجہ اے جو میں سوچنا واں اوہ تسی پہلے ای پوسٹ کر چھڈی جے :tongueout4:

بہت شکریہ جناب۔
جتھوں تک تہاڈے پوسٹ کرن دی گل اے تے تسی پڑھدے پہلے او سوچدے بعد وچ او :sneaky:
 
Top