رواں برس معیشت میں جی ڈی پی ترقی گزشتہ سال سے کم ہوگی، گورنر اسٹیٹ بینک

جاسم محمد

محفلین
رواں برس معیشت میں جی ڈی پی ترقی گزشتہ سال سے کم ہوگی، گورنر اسٹیٹ بینک
ویب ڈیسک 4 گھنٹے پہلے
1886000-raza-1574080988-550-640x480.jpg

معاشی حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، گورنراسٹیٹ بینک فوٹو: فائل


کراچی: گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کا کہنا ہے کہ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ رواں سال ملکی معیشت میں جی ڈی پی ترقی گزشتہ سال سے کم ہوگی۔

کراچی ایوان تجارت و صنعت سے خطاب کے دوران ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کو سہولت دینا ہے ، اسٹیٹ بینک پاکستان کی تجارت وصنعت کی تیز رفتارترقی کاخواہش مند ہے ، تجارت و صنعت کی ترقی سے ملکی معیشت کی بھی ترقی ممکن ہے۔ معیشت کی شرح اور جی ڈی پی نمو میں ہونے والی کمی سے اتفاق کرتے ہیں، رواں برس معیشت میں جی ڈی پی ترقی گزشتہ سال سے کم ہوگی، ماضی میں ایکس چینج ریٹ کو مستحکم رکھ کر امپورٹ پر سبسڈی اور برآمدات پر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

رضا باقر نے کہا کہ معاشی حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، ایکس چینج ریٹ اب بہتر ہورہے ہیں، کاروباری حالات میں بہتری آگئی ہے، 4 ماہ قبل تک اسٹیٹ بینک کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا لیکن آج ماہرین معیشت اور تاجر و صنعت کار ایکس چینج ریٹ پر تنقید نہیں کررہے۔ پہلے زرمبادلہ نکل رہا تھا لیکن اب پاکستان میں اس کی آمد شروع ہوئی ہے ، ملک میں غیر ملکی سرمایہ آرہا ہے، اسٹیٹ بینک کے پاس غیرقرضہ جات زرمبادلہ میں اضافہ ہورہا ہے، جو شعبے درآمدات کی وجہ سے متاثر تھے وہ بھی بہتر ہورہے ہیں، جو سیکٹرز امپورٹ سے مثاثر تھے وہ بھی بہتر ہورہے ہیں، فیصل آباد میں ٹیکسٹائل میں بہتری آرہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی بات نہیں اب انقلاب ائیگا دودھ ڈبل کرنے سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں فی مربع میٹر کاشت، فی گائے دودھ اور فی مرغی انڈوں کی تعداد دیگر ترقی پزیر ممالک سے بہت پیچھے ہے۔ یکدم جاپانی، چینی بننے سے پہلے جو آپ کے پاس ہے اسے بہتر کرنا سیکھیں۔ لیپ ٹاپ اور پیلی ٹیکسیاں تقسیم کرنے سے معیشت بہتر نہیں ہوتی۔ بلکہ فی کس پیداوار بڑھانے سے ہوتی ہے۔
 
پاکستان میں فی مربع میٹر کاشت، فی گائے دودھ اور فی مرغی انڈوں کی تعداد دیگر ترقی پزیر ممالک سے بہت پیچھے ہے۔
کدھر کم ہے؟ آج ہی کہیں پڑھا تھا کہ 14 کروڑ لیٹر دودھ پروڈیوس ہوتا ہے اور 50 کروڑ لیٹر کنزیوم۔ جاپانی چینی کہاں پہنچ سکتے ہیں ہمیں۔
 
Top