ایک اور غزل

اساتذہ اور احباب کی حوصلہ افزائی پر ایک اور جسارت پیش ہے
رہنمائی کا متمنی رہوں گا

ابھی تو کرب کے لمحے ہیں باقی
ابھی تو درد کے قصے ہیں باقی

ابھی تو جان تم پر وارنی ہے
ابھی تو عمر کے صدقے ہیں باقی

محبت ،عشق ،نفرت، مٹ گئے سب
یہ کچھ بے نام سے جذبے ہیں باقی

نئی رت کی سنائیں کیا ابھی تو
وہ پچھلے سال کے صدمے ہیں باقی

سبھی ناتے کٹے کب سے بس اب تو
تمہارے درد کے رشتے ہیں باقی

تھکن کہتی ہے کچھ دم سانس لےلوں
مگر منزل میں کچھ رستے ہیں باقی

شکیل اس سے تعلق توڑ تو لوں
مگر کتنے گلے شکوے ہیں باقی

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اور تین اشعار میں 'تو' کا طویل کھنچنا مجھے نا گوار محسوس ہوتا ہے اگرچہ درست سہی۔ تو کے 'و' کا گر جانا روانی پیدا کرتا ہے

سبھی ناتے کٹے کب سے بس اب تو
ناتے کٹے روانی متاثر کر رہا ہے، تو دو حرفی کے علاوہ
باقی اشعار درست ہیں
 
مطلع اور تین اشعار میں 'تو' کا طویل کھنچنا مجھے نا گوار محسوس ہوتا ہے اگرچہ درست سہی۔ تو کے 'و' کا گر جانا روانی پیدا کرتا ہے

سبھی ناتے کٹے کب سے بس اب تو
ناتے کٹے روانی متاثر کر رہا ہے، تو دو حرفی کے علاوہ
باقی اشعار درست ہیں
شکریہ استادِ محترم!
کوشش کرتا ہوں درستی کی
 
Top