ایک اور غزل اصلاح کے واسطے

دیارِ ہست میں مجھ کو اداس چھوڑ گئی
مرا لباس تھی وہ، بے لباس چھوڑ گئی

غضب کہ اذنِ ودع لے کے وہ ہوئی رخصت
مجھے بنا کے وہ تصویرِ یاس چھوڑ گئی

اسے تو درد بھلانے کے ڈھنگ آتے تھے
یہ کیسی ٹھیس تھی جینے کی آس چھوڑ گئی

چلی گئی ہے وہ کوثر کا جام پینے کو
مرے لبوں پہ وہ تا عمر پیاس چھوڑ گئی

وہ خود تو سو گئی دائم سکوں کی نیند شکیل
وبالِ زیست سبھی میرے پاس چھوڑ گئی
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پر تاثیر غزل، میری جانب سے پھر اظہار یگانگت، اللہ مرحومہ کو جنت الفردوس عطا فرمائے، آمین
بس یہ مصرع دیکھ لیں
غضب کہ اذنِ ودع لے کے وہ ہوئی رخصت
وداع کا الف گرانا غلط ہے۔ اگر ودع درست مان بھی لیا جائے تو مطلب کیا نکلا؟ بیانیہ سے تو لگتا ہے کہ شاعر نے ہی اذن یا حکم دیا تھا؟
اور اس میں
اسے تو درد بھلانے کے ڈھنگ آتے تھے
یہ کیسی ٹھیس تھی جینے کی آس چھوڑ گئی
کس ٹھیس کا ذکر ہے؟ درد بھلانے کی؟ دو لخت لگتا ہے مجھے
باقی درست ہے
 
پر تاثیر غزل، میری جانب سے پھر اظہار یگانگت، اللہ مرحومہ کو جنت الفردوس عطا فرمائے، آمین
بس یہ مصرع دیکھ لیں
غضب کہ اذنِ ودع لے کے وہ ہوئی رخصت
وداع کا الف گرانا غلط ہے۔ اگر ودع درست مان بھی لیا جائے تو مطلب کیا نکلا؟ بیانیہ سے تو لگتا ہے کہ شاعر نے ہی اذن یا حکم دیا تھا؟
اور اس میں
اسے تو درد بھلانے کے ڈھنگ آتے تھے
یہ کیسی ٹھیس تھی جینے کی آس چھوڑ گئی
کس ٹھیس کا ذکر ہے؟ درد بھلانے کی؟ دو لخت لگتا ہے مجھے
باقی درست ہے
سر حوصلہ افزائی اور دعاؤں کا شکریہ،
پہلی بات اذن بمعنیٰ اجازت استعمال کیا ہے، اور بیانیہ یہی ہے کہ وہ اجازت لے کے رخصت ہوئی، یہ حقیقت ہے
دوسری بات عمومی طور پر وہ پُر امید ہی رہا کرتی تھی مگر اِس بار کچھ ایسی ڈپریشن کا شکار ہوئی کہ زندگی ہار گئی
باقی اپنی کوتاہی تسلیم کرتا ہوں کہ اگر شاعر کو شعر کی وضاحت دینی پڑے تو یقیناَ اس کی ناکامی ہے
 
غضب کہ اذنِ ودع لے کے وہ ہوئی رخصت
وداع کا الف گرانا غلط ہے۔ اگر ودع درست مان بھی لیا جائے تو مطلب کیا نکلا؟ بیانیہ سے تو لگتا ہے کہ شاعر نے ہی اذن یا حکم دیا تھا؟
اور اس میں
اسے تو درد بھلانے کے ڈھنگ آتے تھے
یہ کیسی ٹھیس تھی جینے کی آس چھوڑ گئی
محترم الف عین صاحب
یہ پرانی غزل اصلاح طلب تھی آپ کی بتائی ہوئی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی ہے خیا یہ دونوں شعر یوں درست ہوں گے
غضب کہ اذنِ سفر لے کہ وہ ہوئی رخصت
مجھے بنا کہ وہ تصویرِ یاس چھوڑ گئی
اسے تو درد بھلانے کے ڈھنگ آتے تھے
مگر وہ ٹھیس، کہ جینے کی آس چھوڑ گئی
 

الف عین

لائبریرین
اذن یا حکم دیا جاتا ہے، لیا نہیں جاتا، اس کو مانا جاتا ہے یا اس کی تعمیل ہوتی ہے، یہاں تو شاید بغیر اجازت کہنا بہتر ہو گا۔ دونوں مصرعوں میں 'کے' کا محل ہے، 'کہ' کا نہیں
دوسرے شعر میں ٹھیس کی معنویت اب بھی واضح نہیں
یہ کیا ہوا کہ وہ جینے......
کیا اسی خیال کا اظہار نہیں کرتا؟
 
اذن یا حکم دیا جاتا ہے، لیا نہیں جاتا، اس کو مانا جاتا ہے یا اس کی تعمیل ہوتی ہے، یہاں تو شاید بغیر اجازت کہنا بہتر ہو گا۔ دونوں مصرعوں میں 'کے' کا محل ہے، 'کہ' کا نہیں
دوسرے شعر میں ٹھیس کی معنویت اب بھی واضح نہیں
یہ کیا ہوا کہ وہ جینے......
کیا اسی خیال کا اظہار نہیں کرتا؟
رہنمائی کا شکریہ استادِ محترم
دراصل میں بلا اجازت نہیں، بلکہ اجازت لے کر ہی کہنا چاہتا ہوں، یہ حقیقت کا اظہار ہے، آخری وقت اس کے لبوں پر یہ فقرہ جاری تھا، "مجھے جانے دیں، خدا حافظ، ٹھیک ہیں" اس مفہوم کے مطابق کیا درست ہے شعر؟

کے کی جگہ کہ ٹائپو ہوا، اصل شعروں میں کے ہی ہے

دوسرے شعر کی اصلاح بہت بر محل ہے، آپ کی اجازت سے استعمال کر رہا ہوں
بہت شکریہ
 

فیضان قیصر

محفلین
دیارِ ہست میں مجھ کو اداس چھوڑ گئی
مرا لباس تھی وہ، بے لباس چھوڑ گئی

غضب کہ اذنِ ودع لے کے وہ ہوئی رخصت
مجھے بنا کے وہ تصویرِ یاس چھوڑ گئی

اسے تو درد بھلانے کے ڈھنگ آتے تھے
یہ کیسی ٹھیس تھی جینے کی آس چھوڑ گئی

چلی گئی ہے وہ کوثر کا جام پینے کو
مرے لبوں پہ وہ تا عمر پیاس چھوڑ گئی

وہ خود تو سو گئی دائم سکوں کی نیند شکیل
وبالِ زیست سبھی میرے پاس چھوڑ گئی
اللہ تعالی مرحومہ کو غریقِ رحمت کرے۔ ایسی غزل پر واہ تو نہیں کیا جاسکتا ۔ ہاں مگر آپ کے ہنر کی داد دے رہے ہیں قبول کیجیے
 
اذن سفر مطلب سفر کے لیے بلایا، اجازت لینے کے لیے یہ لفظ درست نہیں
رہنمائی کا شکریہ استادِ محترم! ، بہت سی لغات میں معنیٰ اجازت، آگیا ( ہندی میں) وغیرہ کے مفہوم میں بھی دیکھا، اس لیئے یوں استعمال کیا
 
Top