گر تو ملے : غزل برائے اصلاح

سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرمائیں۔۔۔

مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن

گر تو ملے خوشی سے خود کو اچھال ڈالوں
میں شعر گنگناؤں جھوموں دھمال ڈالوں

آنسو مرے جو اپنی تم آنکھ میں سمو لو
تو میں تمہارے شانوں پر اپنے بال ڈالوں

تیرے خیال کو میں یوں روپ دوں غزل کا
اس میں میں سر ملاؤں ، اس میں میں تال ڈالوں

کیسے چھپاؤں اپنے دل کے میں چیتھڑوں کو
جو ڈھانپے اس بدن کو خود پر وہ شال ڈالوں

عمران تو چھڑا کر مجھ سے نہ جا سکے دور
تجھ پر محبتوں کا ایسا میں جال ڈالوں
 

الف عین

لائبریرین
گر تو ملے خوشی سے خود کو اچھال ڈالوں
میں شعر گنگناؤں جھوموں دھمال ڈالوں
... یہ بھی کیا فیس بکی غزل ہے؟ قوافی پسند نہیں آئے۔ اچھال ڈالنا، محاورہ نہیں۔
آنسو مرے جو اپنی تم آنکھ میں سمو لو
تو میں تمہارے شانوں پر اپنے بال ڈالوں
... نسائی شاعری میں شاید چل سکتا ہو کہ خواتین کے ہی لمبے بال ہو سکتے ہیں جو محبوب کے کندھوں پر ڈالے جا سکیں۔ آج کل تو عورتوں کے بھی نہیں ہوتے

تیرے خیال کو میں یوں روپ دوں غزل کا
اس میں میں سر ملاؤں ، اس میں میں تال ڈالوں
..غزل کی جگہ گیت استعمال کرو جس میں سر تال
ملائے جا سکتے ہیں،
کیسے چھپاؤں اپنے دل کے میں چیتھڑوں کو
جو ڈھانپے اس بدن کو خود پر وہ شال ڈالوں
... دل کے چیتھڑے؟ سمجھ نہیں سکا

عمران تو چھڑا کر مجھ سے نہ جا سکے دور
تجھ پر محبتوں کا ایسا میں جال ڈالوں
... ہاتھ چھڑایا جاتا ہے، جال نہیں، عمران سے خطاب معلوم ہو رہا ہے۔ بہتر ہے کہ تو کی بجائے وہ صیغہ استعمال کرو
عمران سے وہ بچ کر شاید کہ جا نہ پائے
اس پر.. ..
 
گر تو ملے خوشی سے خود کو اچھال ڈالوں
میں شعر گنگناؤں جھوموں دھمال ڈالوں
... یہ بھی کیا فیس بکی غزل ہے؟ قوافی پسند نہیں آئے۔ اچھال ڈالنا، محاورہ نہیں۔
آنسو مرے جو اپنی تم آنکھ میں سمو لو
تو میں تمہارے شانوں پر اپنے بال ڈالوں
... نسائی شاعری میں شاید چل سکتا ہو کہ خواتین کے ہی لمبے بال ہو سکتے ہیں جو محبوب کے کندھوں پر ڈالے جا سکیں۔ آج کل تو عورتوں کے بھی نہیں ہوتے

تیرے خیال کو میں یوں روپ دوں غزل کا
اس میں میں سر ملاؤں ، اس میں میں تال ڈالوں
..غزل کی جگہ گیت استعمال کرو جس میں سر تال
ملائے جا سکتے ہیں،
کیسے چھپاؤں اپنے دل کے میں چیتھڑوں کو
جو ڈھانپے اس بدن کو خود پر وہ شال ڈالوں
... دل کے چیتھڑے؟ سمجھ نہیں سکا

عمران تو چھڑا کر مجھ سے نہ جا سکے دور
تجھ پر محبتوں کا ایسا میں جال ڈالوں
... ہاتھ چھڑایا جاتا ہے، جال نہیں، عمران سے خطاب معلوم ہو رہا ہے۔ بہتر ہے کہ تو کی بجائے وہ صیغہ استعمال کرو
عمران سے وہ بچ کر شاید کہ جا نہ پائے
اس پر.. ..
بہت شکریہ سر۔۔۔ نہیں فیس بکی نہیں ہے۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اچھال ڈالوں واقعی محاورہ تو نہیں لیکن توڑ ڈالوں جلا ڈالوں کی طرز پر آپ نے اسے درست سمجھ لیا۔ خیر شعرا آج کل اسی طرح کی اختراعات کو اپنا لہجہ کہہ کر اپنا رہے ہیں ۔۔۔ سو آپ بھی سہی۔۔۔3
8"]گر تو ملے خوشی سے خود کو اچھال ڈالوں
میں شعر گنگناؤں جھوموں دھمال ڈالوں
... یہ بھی کیا فیس بکی غزل ہے؟ قوافی پسند نہیں آئے۔ اچھال ڈالنا، محاورہ نہیں۔
متفق۔۔
آنسو مرے جو اپنی تم آنکھ میں سمو لو
تو میں تمہارے شانوں پر اپنے بال ڈالوں
... نسائی شاعری میں شاید چل سکتا ہو کہ خواتین کے ہی لمبے بال ہو سکتے ہیں جو محبوب کے کندھوں پر ڈالے جا سکیں۔ آج کل تو عورتوں کے بھی نہیں ہوتے
۔۔۔ بال ڈالوں کو آپ الٹا بھی کر دیں کہ میں اپنے شانوں پر تمہارے بال ڈالوں تب بھی یہ محاورہ قابو میں آنے والا نہیں لگتا۔۔۔ کہ بال جس کے ہیں وہی ڈالتا اچھا لگے گا۔۔۔ اور اگر آپ کریں گے تو شاید بالوں کو جسم سے جدا کرنا ضروری قرار دیا جائے۔۔۔
تیرے خیال کو میں یوں روپ دوں غزل کا
اس میں میں سر ملاؤں ، اس میں میں تال ڈالوں
..غزل کی جگہ گیت استعمال کرو جس میں سر تال
ملائے جا سکتے ہیں،
۔۔۔ تیرے خیال کو میں یوں روپ گیت کا دوں۔۔۔
کر سکتے ہیں؟
کیسے چھپاؤں اپنے دل کے میں چیتھڑوں کو
جو ڈھانپے اس بدن کو خود پر وہ شال ڈالوں
... دل کے چیتھڑے؟ سمجھ نہیں سکا
۔۔۔ محترم الف عین آپ کے دل کے چیتھڑے اس لئے نہ سمجھ پائے کہ دل سینے کے اندر ہوتا ہے ۔۔۔ اس کو ڈھانپنے کے لئے شال کی ضرورت ہی کیا۔۔۔
عمران تو چھڑا کر مجھ سے نہ جا سکے دور
تجھ پر محبتوں کا ایسا میں جال ڈالوں
... ہاتھ چھڑایا جاتا ہے، جال نہیں، عمران سے خطاب معلوم ہو رہا ہے۔ بہتر ہے کہ تو کی بجائے وہ صیغہ استعمال کرو
عمران سے وہ بچ کر شاید کہ جا نہ پائے
اس پر.. ..محبتوں کا ایسا میں جال ڈالوں
۔۔۔ مقطع قابل قبول ہو گیا ہے۔۔۔ سو کوئی تبصرہ نہیں
 
اچھال ڈالوں واقعی محاورہ تو نہیں لیکن توڑ ڈالوں جلا ڈالوں کی طرز پر آپ نے اسے درست سمجھ لیا۔ خیر شعرا آج کل اسی طرح کی اختراعات کو اپنا لہجہ کہہ کر اپنا رہے ہیں ۔۔۔ سو آپ بھی سہی۔۔۔3
8"]گر تو ملے خوشی سے خود کو اچھال ڈالوں
میں شعر گنگناؤں جھوموں دھمال ڈالوں
... یہ بھی کیا فیس بکی غزل ہے؟ قوافی پسند نہیں آئے۔ اچھال ڈالنا، محاورہ نہیں۔
متفق۔۔
آنسو مرے جو اپنی تم آنکھ میں سمو لو
تو میں تمہارے شانوں پر اپنے بال ڈالوں
... نسائی شاعری میں شاید چل سکتا ہو کہ خواتین کے ہی لمبے بال ہو سکتے ہیں جو محبوب کے کندھوں پر ڈالے جا سکیں۔ آج کل تو عورتوں کے بھی نہیں ہوتے
۔۔۔ بال ڈالوں کو آپ الٹا بھی کر دیں کہ میں اپنے شانوں پر تمہارے بال ڈالوں تب بھی یہ محاورہ قابو میں آنے والا نہیں لگتا۔۔۔ کہ بال جس کے ہیں وہی ڈالتا اچھا لگے گا۔۔۔ اور اگر آپ کریں گے تو شاید بالوں کو جسم سے جدا کرنا ضروری قرار دیا جائے۔۔۔
تیرے خیال کو میں یوں روپ دوں غزل کا
اس میں میں سر ملاؤں ، اس میں میں تال ڈالوں
..غزل کی جگہ گیت استعمال کرو جس میں سر تال
ملائے جا سکتے ہیں،
۔۔۔ تیرے خیال کو میں یوں روپ گیت کا دوں۔۔۔
کر سکتے ہیں؟
کیسے چھپاؤں اپنے دل کے میں چیتھڑوں کو
جو ڈھانپے اس بدن کو خود پر وہ شال ڈالوں
... دل کے چیتھڑے؟ سمجھ نہیں سکا
۔۔۔ محترم الف عین آپ کے دل کے چیتھڑے اس لئے نہ سمجھ پائے کہ دل سینے کے اندر ہوتا ہے ۔۔۔ اس کو ڈھانپنے کے لئے شال کی ضرورت ہی کیا۔۔۔
عمران تو چھڑا کر مجھ سے نہ جا سکے دور
تجھ پر محبتوں کا ایسا میں جال ڈالوں
... ہاتھ چھڑایا جاتا ہے، جال نہیں، عمران سے خطاب معلوم ہو رہا ہے۔ بہتر ہے کہ تو کی بجائے وہ صیغہ استعمال کرو
عمران سے وہ بچ کر شاید کہ جا نہ پائے
اس پر.. ..محبتوں کا ایسا میں جال ڈالوں
۔۔۔ مقطع قابل قبول ہو گیا ہے۔۔۔ سو کوئی تبصرہ نہیں
بہت شکریہ بھائی۔۔۔ اچھی طرح وضاحت کر دی۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ضروری نہیں کہ قافیے کے لیے ہم محاورہ بدلیں بلکہ ہم اس کا الٹ بھی کر سکتے ہیں۔۔۔
ایک ویب سائٹ ہے ریختہ یہاں قافیوں کی فہرست مل جاتی ہے۔۔۔
نہ بھی ہو تو خود اپنے ہی ذہن میں آنے والے قافیوں کی فہرست لکھ لیجئے۔۔۔
پھر فہرست میں آنے والے ہر قافیے کو ردیف سے ملا کر دیکھیے۔۔۔ کیا وہ کسی محاورے میں فٹ بیٹھے گا؟ کیا اس سے بننے والا جملہ ایسا تو نہیں جو آپ کو عجیب لگ رہا ہے؟ شعر کہنے سے قبل اس محاورے کو نثر میں استعمال کر کے دیکھ لینا آپ کا وقت بچائے گا۔۔ ان شاء اللہ
 
ضروری نہیں کہ قافیے کے لیے ہم محاورہ بدلیں بلکہ ہم اس کا الٹ بھی کر سکتے ہیں۔۔۔
ایک ویب سائٹ ہے ریختہ یہاں قافیوں کی فہرست مل جاتی ہے۔۔۔
نہ بھی ہو تو خود اپنے ہی ذہن میں آنے والے قافیوں کی فہرست لکھ لیجئے۔۔۔
پھر فہرست میں آنے والے ہر قافیے کو ردیف سے ملا کر دیکھیے۔۔۔ کیا وہ کسی محاورے میں فٹ بیٹھے گا؟ کیا اس سے بننے والا جملہ ایسا تو نہیں جو آپ کو عجیب لگ رہا ہے؟ شعر کہنے سے قبل اس محاورے کو نثر میں استعمال کر کے دیکھ لینا آپ کا وقت بچائے گا۔۔ ان شاء اللہ
بہترین۔۔۔
 
Top