ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺗُﻮ ﺗﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﻨﺎﺗﺎ ﮨُﻮﺍ ﻣَﯿﮟ

عاطف ملک

محفلین
ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺗُﻮ ﺗﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﻨﺎﺗﺎ ﮨُﻮﺍ ﻣَﯿﮟ
ﮔﯿﺖ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺗُﻮ ﮔﯿﺖ ﺳﻨﺎﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻣَﯿﮟ

ﺍﯾﮏ ﮐﻮﺯﮮ ﮐﮯ ﺗﺼﻮُّﺭ ﺳﮯ ﺟُﮍﮮ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ
ﻧﻘﺶ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺗُﻮ ﭼﺎﮎ ﮔُﮭﻤﺎﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻣَﯿﮟ

ﺗﻢ ﺑﻨﺎﺅ ﮐﺴﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﺳﺘﮧ
ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮩﯿﮟ ﺩُﻭﺭ ﺳﮯ ﺁﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻣَﯿﮟ

ﺍﯾﮏ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﯽ ﺗﮑﻤﯿﻞ ﮐﮯ ﮨﻢ ﺩﻭ ﭘﮩﻠﻮ
ﺭﻧﮓ ﺑﮭﺮﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺗُﻮ ﺭﻧﮓ ﺑﻨﺎﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻣَﯿﮟ

ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﺩُﻭﺭ ﺑﮩﺎﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗُﻮ
ﺗﺠﮫ ﮐﻮ ﻟﮯ ﺟﺎﺅﮞ ﮐﮩﯿﮟ ﺩُﻭﺭ ﺍُﮌﺍﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻣَﯿﮟ

ﺍﮎ ﻋﺒﺎﺭﺕ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﭘﺎﺋﯽ
ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﻟﮑﮭﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺗُﻮ ﺗﺠﮫ ﮐﻮ ﻣﭩﺎﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻣَﯿﮟ

ﻣﯿﺮﮮ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﭼُﮭﭙﺎﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺗُﻮ
ﺗﯿﺮﮮ ﺳﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺗﺮﺍ ﺩﺭﺩ ﭼُﺮﺍﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻣَﯿﮟ

ﮐﺎﻧﭻ ﮐﺎ ﮨﻮ ﮐﮯ ﻣِﺮﮮ ﺁﮔﮯ ﺑﮑﮭﺮﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺗُﻮ
ﮐﺮﭼﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﺮﯼ ﭘﻠﮑﻮﮞ ﺳﮯ ﺍُﭨﮭﺎﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻣَﯿﮟ

ﻋﻤّﺎﺭ ﺍﻗﺒﺎﻝ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایسی غزلوں کو مکرمی سرور عالم راز سرورؔ صاحب "گجل" کہا کرتے ہیں ۔ اس غزل میں تمام اشعار تو نہیں لیکن بیشتر "گجل" کے معیار پر پورا اترتے ہیں ۔ لفظوں کے الٹ پھیر میں شاعر سے معنوی کے علاوہ متعدد لسانی لغزشات بھی سرزد ہوگئی ہیں ۔ بطور مشتے نمونہ از خروارے: نہ صرف یہ کہ مطلع دو لخت ہے بلکہ ستم یہ کہ پہلے مصرع میں مزاحیہ معنوی تعقید پیدا ہوگئی ہے ۔ جب کوئی شخص کسی دوسرے کے بارے میں یہ کہتا ہے کہ میں اُسے بنارہا ہوں یا وہ مجھے بنارہا ہے تو اس کے معنی بیوقوف بنانے کے ہوتے ہیں ۔
چھٹے شعر میں شاعر کہہ رہا ہے کہ عشق میں وہ اپنے محبوب کو مٹارہا ہے ۔ یہ عاشقی کا شاید نیا روپ ہے ۔ اب تک یہ تو سنتے آئے تھے کہ عشق میں خود کو مٹادیا جاتا ہے لیکن محبوب کو مٹانے کا یہ پہلا تجربہ نظر سے گزرا ہے ۔
عاطف بھائی ، کہاں سے ہاتھ لگا آپ کے یہ شاہکار! :):):)
 

عاطف ملک

محفلین
ایسی غزلوں کو مکرمی سرور عالم راز سرورؔ صاحب "گجل" کہا کرتے ہیں ۔ اس غزل میں تمام اشعار تو نہیں لیکن بیشتر "گجل" کے معیار پر پورا اترتے ہیں ۔
معلوماتی
لفظوں کے الٹ پھیر میں شاعر سے معنوی کے علاوہ متعدد لسانی لغزشات بھی سرزد ہوگئی ہیں ۔ بطور مشتے نمونہ از خروارے: نہ صرف یہ کہ مطلع دو لخت ہے بلکہ ستم یہ کہ پہلے مصرع میں مزاحیہ معنوی تعقید پیدا ہوگئی ہے ۔ جب کوئی شخص کسی دوسرے کے بارے میں یہ کہتا ہے کہ میں اُسے بنارہا ہوں یا وہ مجھے بنارہا ہے تو اس کے معنی بیوقوف بنانے کے ہوتے ہیں ۔
یہ بات میرے ذہن میں بھی آئی تھی۔:p
چھٹے شعر میں شاعر کہہ رہا ہے کہ عشق میں وہ اپنے محبوب کو مٹارہا ہے ۔ یہ عاشقی کا شاید نیا روپ ہے ۔ اب تک یہ تو سنتے آئے تھے کہ عشق میں خود کو مٹادیا جاتا ہے لیکن محبوب کو مٹانے کا یہ پہلا تجربہ نظر سے گزرا ہے ۔
ہم نے سوچا ہے کہ اس بار نیا کام کریں(n)
عاطف بھائی ، کہاں سے ہاتھ لگا آپ کے یہ شاہکار! :):):)
اردو شاعری کی سب سے بڑی ویب گاہ ریختہ سے:)
اس غزل کا تیسرا شعر کافی مشہور ہے عوام میں۔مجھے بھی وہی پسند ہے۔اور پسند تو پھر پسند ہوتی ہے ظہیر بھائی:battingeyelashes:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس غزل کا تیسرا شعر کافی مشہور ہے عوام میں۔مجھے بھی وہی پسند ہے۔اور پسند تو پھر پسند ہوتی ہے ظہیر بھائی:battingeyelashes:
اس بات سے انکار نہیں کہ تیسرا شعر غنیمت ہے ۔ اور پسند کے بارے میں آپ کی بات سے صد فیصد اتفاق کرتا ہوں ۔ لیکن عوام کی بات رہنے دیں ۔ عوام کی بات نہ کریں ورنہ پھر میں دیوانِ ٹریفک سے آپ کو وہ وہ اشعار سناؤں گا کہ بس رہے نام سائیں کا ۔ :):):)
 

عاطف ملک

محفلین
لیکن عوام کی بات رہنے دیں ۔ عوام کی بات نہ کریں ورنہ پھر میں دیوانِ ٹریفک سے آپ کو وہ وہ اشعار سناؤں گا کہ بس رہے نام سائیں کا
یہ دیون تو نام سے ہی خوفناک لگ رہا ہے۔نہیں جی، ہماری تقصیر معاف کی جاوے اور ہمیں دیوانِ ٹریفک سے امان کا پروانہ جاری کیا جائے:eek:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ دیون تو نام سے ہی خوفناک لگ رہا ہے۔نہیں جی، ہماری تقصیر معاف کی جاوے اور ہمیں دیوانِ ٹریفک سے امان کا پروانہ جاری کیا جائے:eek:
چند سال پہلے یہاں شکاگو میں ایک دکان پر ایک کتاب بنام ’’دیوانِ ٹریفک‘‘ نظر سے گزری تھی۔ ایک صاحب نے پاکستان میں ٹرکوں، بسوں اور رکشوں کا باقاعدہ پیچھا کرکے اور ان میں سفر کرکے ان پر لکھے سینکڑوں اشعار جمع کئے اور انہیں کتابی شکل دیدی ۔ وہیں کھڑے کھڑے میں نے کتاب دیکھی تھی ۔ بعض تو بہت ہی دلچسپ اور مزیدار اشعار تھے۔ ایک قطعہ کچھ اس قسم کا تھا ( دوسرا مصرع یاد نہیں آرہا) ۔
لگے جو تُکا تو تیر ہوجائے
۔۔۔۔۔۔۔۔مشیر ہوجائے
بُرا مت کہو کسی موالی کو
نجانے کب کوئی وزیر ہوجائے

:):):)
 
Top