سبھی یہاں پر محبتوں میں سنا رہے ہیں سزا کی باتیں - برائے اصلاح

انس معین

محفلین
الف عین عظیم

سبھی یہاں پر محبتوں میں سنا رہے ہیں سزا کی باتیں
کوئی تو ہو گا جو اس نگر میں سنائے ان کی ادا کی باتیں

ملے گا تجھ کو سکون کیسا تو چاہے کر لے ہزار سجدے
کہ سر جھکایا نہیں ابھی اور تو کر رہا ہے جزا کی باتیں

ہیں جب سے دلبر ہمارے روٹھے چمن بھی روٹھا نظارے روٹھا
ہے بدلا بدلا صبا کا لہجہ ہیں اکھڑی اکھڑی ہوا کی باتیں

مہک اٹھے ہیں یہ دشت و صحرا گلوں کے رخ پر جمال دیکھو
سنا رہی ہے بہار یارو سبھی کو اس دل ربا کی باتیں

تمہاری ہمت پے داد احمد کہ اپنا انجام جانتے بھی
تو بے وفاؤں کی محفلوں میں سنا رہا ہے وفا کی باتیں
 
الف عین عظیم

سبھی یہاں پر محبتوں میں سنا رہے ہیں سزا کی باتیں
کوئی تو ہو گا جو اس نگر میں سنائے ان کی ادا کی باتیں

ملے گا تجھ کو سکون کیسا تو چاہے کر لے ہزار سجدے
کہ سر جھکایا نہیں ابھی اور تو کر رہا ہے جزا کی باتیں

ہیں جب سے دلبر ہمارے روٹھے چمن بھی روٹھا نظارے روٹھا
ہے بدلا بدلا صبا کا لہجہ ہیں اکھڑی اکھڑی ہوا کی باتیں

مہک اٹھے ہیں یہ دشت و صحرا گلوں کے رخ پر جمال دیکھو
سنا رہی ہے بہار یارو سبھی کو اس دل ربا کی باتیں

تمہاری ہمت پے داد احمد کہ اپنا انجام جانتے بھی
تو بے وفاؤں کی محفلوں میں سنا رہا ہے وفا کی باتیں
باقی تو استاد محترم دیکھیں گے۔
آخری شعر کے پہلے مصرعے میں 'تمہاری' اور دوسرے مصرعے میں لفظ 'تو' آیا ہے جو کہ شتر گربہ ہے۔۔۔ تمہاری کے ساتھ تم لگا سکتے ہیں۔۔۔ تو ہی لگانا ہے تو تمہاری کو تری سے بدلنا ہو گا۔۔۔
پہلے مصرعے میں "جانتے' کی جگہ "جان کر " کہیں۔
 

عظیم

محفلین
سبھی یہاں پر محبتوں میں سنا رہے ہیں سزا کی باتیں
کوئی تو ہو گا جو اس نگر میں سنائے ان کی ادا کی باتیں
۔۔۔۔ 'محبتوں میں سزا کی باتیں' کنفیوژنگ ہے۔ محبت کے بدلے دکھ تکلیف کے قصے سنائے جا رہے ہیں یہ بات واضح نہیں۔
دوسرے میں کس کی ادا کی باتیں مقصود ہیں یہ بھی سمجھ نہیں آتا

ملے گا تجھ کو سکون کیسا تو چاہے کر لے ہزار سجدے
کہ سر جھکایا نہیں ابھی اور تو کر رہا ہے جزا کی باتیں
۔۔۔۔ 'اور' کا ار تقطیع ہونا ناگوار لگتا ہے۔ اس کی جگہ 'تک' لایا جا سکتا ہے
اسی طرح 'تُو' کا بھی صرف تُ تقطیع ہونا اچھا نہیں لگ رہا۔ 'پہ' بمعنی مگر، لیکن استعنال کیا جا سکتا ہے

ہیں جب سے دلبر ہمارے روٹھے چمن بھی روٹھا نظارے روٹھا
ہے بدلا بدلا صبا کا لہجہ ہیں اکھڑی اکھڑی ہوا کی باتیں
۔۔۔۔ نظارے روٹھا؟
باقی ٹھیک

مہک اٹھے ہیں یہ دشت و صحرا گلوں کے رخ پر جمال دیکھو
سنا رہی ہے بہار یارو سبھی کو اس دل ربا کی باتیں
۔۔۔۔ یارو بھرتی کا لگتا ہے۔ 'آ کر' کیا جا سکتا ہے

تمہاری ہمت پے داد احمد کہ اپنا انجام جانتے بھی
تو بے وفاؤں کی محفلوں میں سنا رہا ہے وفا کی باتیں
۔۔۔۔ 'جانتے بھی' جانتے ہوئے بھی درست تھا شاید۔ عمران سرگانی کے مشورے کے مطابق 'جان کر' کر لیں
دوسرا
سنا رہا ہے یوں بے وفاؤں کی محفلوں میں وفا کی باتیں
ایک ممکنہ صورت
 

الف عین

لائبریرین
میاں تم کو کچھ باتیں سنانے کو جی چاہ رہا ہے ۔
کچھ سمجھے میں کیا کہہ رہا ہوں
باتیں سنانا محاورے کے مطابق مطلب دیتا ہے ' ڈانٹنا، غصے کا اظہار کرنا۔
اگر یہ مطلب نہیں ہے تو باتیں،' کی' جاتی ہیں، سنائی نہیں جاتیں۔ مطلع اور دوسرت اشعار میں سنانے کے فعل کو بدلو۔
 

انس معین

محفلین
میاں تم کو کچھ باتیں سنانے کو جی چاہ رہا ہے ۔
کچھ سمجھے میں کیا کہہ رہا ہوں
باتیں سنانا محاورے کے مطابق مطلب دیتا ہے ' ڈانٹنا، غصے کا اظہار کرنا۔
اگر یہ مطلب نہیں ہے تو باتیں،' کی' جاتی ہیں، سنائی نہیں جاتیں۔ مطلع اور دوسرت اشعار میں سنانے کے فعل کو بدلو۔

سر بہت شکریہ بہتر کرتا ہوں ۔
میاں تم کو کچھ باتیں سنانے کو جی چاہ رہا ہے (یہ سن کر پہلے تو میں ڈر گیا کے خدا جانے کون سی غلطی سرد ہو گئی )
جزاک اللہ
 

انس معین

محفلین
سبھی یہاں پر محبتوں میں سنا رہے ہیں سزا کی باتیں
کوئی تو ہو گا جو اس نگر میں سنائے ان کی ادا کی باتیں
۔۔۔۔ 'محبتوں میں سزا کی باتیں' کنفیوژنگ ہے۔ محبت کے بدلے دکھ تکلیف کے قصے سنائے جا رہے ہیں یہ بات واضح نہیں۔
دوسرے میں کس کی ادا کی باتیں مقصود ہیں یہ بھی سمجھ نہیں آتا

ملے گا تجھ کو سکون کیسا تو چاہے کر لے ہزار سجدے
کہ سر جھکایا نہیں ابھی اور تو کر رہا ہے جزا کی باتیں
۔۔۔۔ 'اور' کا ار تقطیع ہونا ناگوار لگتا ہے۔ اس کی جگہ 'تک' لایا جا سکتا ہے
اسی طرح 'تُو' کا بھی صرف تُ تقطیع ہونا اچھا نہیں لگ رہا۔ 'پہ' بمعنی مگر، لیکن استعنال کیا جا سکتا ہے

ہیں جب سے دلبر ہمارے روٹھے چمن بھی روٹھا نظارے روٹھا
ہے بدلا بدلا صبا کا لہجہ ہیں اکھڑی اکھڑی ہوا کی باتیں
۔۔۔۔ نظارے روٹھا؟
باقی ٹھیک

مہک اٹھے ہیں یہ دشت و صحرا گلوں کے رخ پر جمال دیکھو
سنا رہی ہے بہار یارو سبھی کو اس دل ربا کی باتیں
۔۔۔۔ یارو بھرتی کا لگتا ہے۔ 'آ کر' کیا جا سکتا ہے

تمہاری ہمت پے داد احمد کہ اپنا انجام جانتے بھی
تو بے وفاؤں کی محفلوں میں سنا رہا ہے وفا کی باتیں
۔۔۔۔ 'جانتے بھی' جانتے ہوئے بھی درست تھا شاید۔ عمران سرگانی کے مشورے کے مطابق 'جان کر' کر لیں
دوسرا
سنا رہا ہے یوں بے وفاؤں کی محفلوں میں وفا کی باتیں
ایک ممکنہ صورت
بہت شکریہ عظیم بھائی بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔۔
جزاک اللہ
 
Top