غزل کی اصلاح درکار ہے

کرب چہرے سے یوں عیاں کیوں ہے
کیا ہوا، ضبط رائیگاں کیوں ہے
جب تبسم سجا لیا لب پر
درد آنکھوں سے پھر رواں کیوں ہے
پا چکے محنتوں کا پھل سب لوگ
میرے حصے میں امتحاں کیوں ہے
میرا دل تو نہیں ہے شہر ہے یہ
ایک سناٹا سا یہاں کیوں ہے
چھت تو میں نے بھی گھر پہ ڈالی تھی
میرے سر پر پھر آسماں کیوں ہے
دل تو اک میرا جل کے راکھ ہوا
شہر میں ہر طرف دھواں کیوں ہے
وہ بچھڑ کر بھی ساتھ ہے تو شکیل
گریہ و آہ کیوں فغاں کیوں ہے

محترم الف عین
محترم عظیم
محترم محمد خلیل الرحمٰن

و دیگر اساتذہ اور احباب کی توجہ کا طالب
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست لگ رہے ہیں اشعار

دل تو اک میرا جل کے راکھ ہوا
شہر میں ہر طرف دھواں کیوں ہے
.. دل تو بس میرا..... بہتر ہو گا شاید

وہ بچھڑ کر بھی ساتھ ہے تو شکیل
گریہ و آہ کیوں فغاں کیوں ہے
.. دوسرے مصرعے کی روانی بہتر ہو سکتی ہے، جیسے
آہ و زاری ہے کیوں، فغاں...
 
باقی تو درست لگ رہے ہیں اشعار

دل تو اک میرا جل کے راکھ ہوا
شہر میں ہر طرف دھواں کیوں ہے
.. دل تو بس میرا..... بہتر ہو گا شاید

وہ بچھڑ کر بھی ساتھ ہے تو شکیل
گریہ و آہ کیوں فغاں کیوں ہے
.. دوسرے مصرعے کی روانی بہتر ہو سکتی ہے، جیسے
آہ و زاری ہے کیوں، فغاں...
بہت شکریہ استادِ محترم، دونوں اصلاحات بر محل ہیں
پہلے "دل تو بس میرا" ہی لکھا تھا، پھر بدل کر اک کر دیا، آپ کی اصلاح نے میری اولین ترجیح کی توثیق کر دی
آپ کی رہنمائی ہمیشہ میری کاوشوں کو جلا بخشتی ہے
جزاک اللہ خیرا
 
Top