غزل برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
تکلف کی کوئی ضرورت نہیں ہے
مجھے اصل میں گھر کی عادت نہیں ہے
ہمارا تعلق سلامت تو ہے نا؟
مجھے تم سے کیوں اب شکایت نہیں ہے؟
فقط خود کلامی رقم کی گئی ہے
مری شاعری میں بناوٹ نہیں ہے
ضرورت نے ہے باندھ رکھا وگرنہ
کسی کو کسی کی ضرورت نہیں ہے
تمھیں دیکھ کر یوں ہی سوچا ہے میں نے
کسی کو یہاں غم سے رخصت نہیں ہے
مجھے ایسے گھر کا بھلا فائدہ کیا ؟
جہاں پیار تک کی سہولت نہیں ہے
 

عظیم

محفلین
'سلامت تو' میں ت کی تکرار اچھی نہیں۔
'نہیں کیا' کیا جا سکتا ہے
پانچھواں شعر سمجھ میں نہیں آ رہا. اگلے میں 'یوں ہی' عجیب لگ رہا ہے 'اب یہ سوچا ہے' بہتر ہو سکتا ہے یا اس طرح کا کچھ اور
باقی درست ہے ماشاء اللہ
 

فیضان قیصر

محفلین
'سلامت تو' میں ت کی تکرار اچھی نہیں۔
'نہیں کیا' کیا جا سکتا ہے
پانچھواں شعر سمجھ میں نہیں آ رہا. اگلے میں 'یوں ہی' عجیب لگ رہا ہے 'اب یہ سوچا ہے' بہتر ہو سکتا ہے یا اس طرح کا کچھ اور
باقی درست ہے ماشاء اللہ
شکریہ عظیم بھائی کیا یہ ٹھیک ہے

مجھے یا تمھیں یا فلاں اور فلاں کو
کسی کو یہاں غم سے رخصت نہیں ہے

کہیں تو غلط تُو بھی فیضان ہوگا
سبھی کچھ خرابیِ قسمت نہیں ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
شکریہ عظیم بھائی کیا یہ ٹھیک ہے

مجھے یا تمھیں یا فلاں اور فلاں کو
کسی کو یہاں غم سے رخصت نہیں ہے

کہیں تو غلط تُو بھی فیضان ہوگا
سبھی کچھ خرابیِ قسمت نہیں ہے
یہ اشعار درست ہیں
بناوٹ قافیہ غلط ہے، ت اور ٹ صوتی طور پر بھی الگ الگ حروف ہیں
 
Top