زندگی تو در حقیقت بندگی کا نام ہے---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
--------------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
------------
زندگی تو در حقیقت بندگی کا نام ہے
اپنے رب کو یاد رکھنا ہی ہمارا کام ہے
--------------
جو بھی ہوتا ہے جہاں میں خود ہی کرتا ہے خدا
اس کی مرضی چل رہی ہے بس ہمارا نام ہے
-------------یا
اُس کی مرضی چل رہی ہے اوروں کا تو نام ہے
-----------
کام اچھے جو کرے گا اس جہاں میں آدمی
وہ نہ ہو گا اس جہاں میں اس کا باقی نام ہے
---------
اس جہاں سے جا چکا ہے پھر بھی باقی نام ہے
-------------
باتیں رب کی مان کر جب ، تم گزارو زندگی
اہلِ دانش کا ہے کہنا بس یہی اسلام ہے
------------
اس جہاں میں ہر جگہ پر دہشتوں کا راج ہے
ہر جگہ پر پھر نہ جانے کیوں ہمارا نام ہے
------یا
پھر بھی آتا ہر جگہ پر بس ہمارا نام ہے
-------------
رب ہے رازق جب یقیں ہو ،فکرِ دنیا پھر کہاں
یہ بھروسہ گر نہیں ہے ، پھر ابھی تُو خام ہے
---------------
حکم رب کا چل رہا ہے تجھ کو ارشد ہے یقیں ؟
دور کر لو دل میں تیرے کچھ اگر ابہام ہے
-------------
 

عظیم

محفلین
زندگی تو در حقیقت بندگی کا نام ہے
اپنے رب کو یاد رکھنا ہی ہمارا کام ہے
-------------- ٹھیک

جو بھی ہوتا ہے جہاں میں خود ہی کرتا ہے خدا
اس کی مرضی چل رہی ہے بس ہمارا نام ہے
-------------یا
اُس کی مرضی چل رہی ہے اوروں کا تو نام ہے
----------- واضح نہیں

کام اچھے جو کرے گا اس جہاں میں آدمی
وہ نہ ہو گا اس جہاں میں اس کا باقی نام ہے
---------
اس جہاں سے جا چکا ہے پھر بھی باقی نام ہے
------------- دوسرے دونوں مصرعے پہلے کے ساتھ درست نہیں رہیں گے۔ ایک میں 'باقی نام ہو گا/رہے گا' ہونا تھا تو دوسرا بے ربط ہے

باتیں رب کی مان کر جب ، تم گزارو زندگی
اہلِ دانش کا ہے کہنا بس یہی اسلام ہے
------------ باتیں میں حروف کا اسقاط اچھا نہیں
رب کی باتیں مان کر.... ہو سکتا ہے

اس جہاں میں ہر جگہ پر دہشتوں کا راج ہے
ہر جگہ پر پھر نہ جانے کیوں ہمارا نام ہے
------یا
پھر بھی آتا ہر جگہ پر بس ہمارا نام ہے
------------- سمجھ میں نہیں آ رہا

رب ہے رازق جب یقیں ہو ،فکرِ دنیا پھر کہاں
یہ بھروسہ گر نہیں ہے ، پھر ابھی تُو خام ہے
--------------- یہ بھروسہ سے کیا مراد ہے؟

حکم رب کا چل رہا ہے تجھ کو ارشد ہے یقیں ؟
دور کر لو دل میں تیرے کچھ اگر ابہام ہے
------------- ابہام کس کے متعلق ہے یہ واضح نہیں۔
 
الف عین
عظیم
(دوبارا اصلاح کے بعد )
زندگی تو در حقیقت بندگی کا نام ہے
اپنے رب کو یاد رکھنا ہی ہمارا کام ہے
--------------
جو بھی ہوتا ہے جہاں میں خود ہی کرتا ہے خدا
اس کی مرضی مان لینے میں بُرا آرام ہے
-------------
جو بھی کرتا ہے جہاں میں کام اچھے آدمی
اس جہاں میں دیکھ لو تم اس کا باقی نام ہے
-------
رب کی باتیں مان کر جب ، تم گزارو زندگی
اہلِ دانش کا ہے کہنا بس یہی اسلام ہے
------------
کس جگہ پر اس جہاں میں لوگ اچھے ہیں سبھی
کیوں خرابی میں جہاں کی بس ہمارا نام ہے
----------------
رب ہے رازق جب یقیں ہو ،فکرِ دنیا پھر کہاں
یہ نہیں ایمان تیرا پھر ابھی تُو خام ہے
---------------
حکم رب کا چل رہا ہے اس پہ ارشد کر یقیں
اس پہ ہے ایمان تیرا یا ابھی ابہام ہے
-------------
 

الف عین

لائبریرین
زندگی تو در حقیقت بندگی کا نام ہے
اپنے رب کو یاد رکھنا ہی ہمارا کام ہے
-------------- ٹھیک

جو بھی ہوتا ہے جہاں میں خود ہی کرتا ہے خدا
اس کی مرضی مان لینے میں بُرا آرام ہے
------------- بُرا یا بڑا؟ کہنا کیا چاہتے ہیں؟

جو بھی کرتا ہے جہاں میں کام اچھے آدمی
اس جہاں میں دیکھ لو تم اس کا باقی نام ہے
------- پہلے مصرع میں ماضی کا صیغہ ہونا تھا۔ یہی کہنا ہے نا کہ جس نے اچھے کام کیے ہوں، اسی کا مرنے کے بعد بھی نام باقی ہے! بیانیہ کی ایک اور خرابی 'اچھےآدمی' سے آدمی کی صفت ظاہر ہوتی ہے کہ اس سے پہلے کام کی؟ آپ کی یہی مشکل ہے کہ الفاظ کے استعمال کے بارے میں سوچتے نہیں، جو ذہن میں ہوتا ہے، فرض کر لیتے ہیں کہ وہ ادا ہو گیا!

رب کی باتیں مان کر جب ، تم گزارو زندگی
اہلِ دانش کا ہے کہنا بس یہی اسلام ہے
------------ درست

کس جگہ پر اس جہاں میں لوگ اچھے ہیں سبھی
کیوں خرابی میں جہاں کی بس ہمارا نام ہے
---------------- زیادہ واضح ہو جب آپ کہیں کہ ہم مسلمانوں کا نام ہے
کیوں خرابی میں فقط اسلام ہی بدنام ہے
بہتر طریقے پر وہی بات کہتا ہے

رب ہے رازق جب یقیں ہو ،فکرِ دنیا پھر کہاں
یہ نہیں ایمان تیرا پھر ابھی تُو خام ہے
--------------- تو خام یا تیرا ایمان خام؟
یہ نہیں ایقان تو ایمان تیرا خام ہے
ہو سکتا ہے

حکم رب کا چل رہا ہے اس پہ ارشد کر یقیں
اس پہ ہے ایمان تیرا یا ابھی ابہام ہے
------------ ابھی ابہام اچھا نہیں، کوئی ابہام کہنا درست ہو گا
 
Top