یہ کس کی بات کرتے ہو صدا آئی ہے جنت سے

انس معین

محفلین
سر غزل برائے اصلاح
الف عین عظیم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

یہ کس کی بات کرتے ہو صدا آئی ہے جنت سے
تجھےجو گل بدن بولوں تو دیکھے حور حسرت سے
-------------
دعا ہے زندگی میں اب کوئی ایسا بھی دن آئے
وہ میرے سامنے بیٹھیں انہیں دیکھوں میں فرصت سے
-------------
نہیں ہمت کے اٹھ پاؤں مرے ہمدم سہارا دو
دلِ مرحوم کی اب تو اٹھا لے جاؤ تربت سے
-------------
میں توبہ توڑ کر اپنی چلا جاتا ہوں مے خانے
کبھی مجبور فطرت سے کبھی مجبور عادت سے
-------------
رکھا ہے ہاتھ سینے پر یہی کب سے کہے جائیں
یہیں ہے دردصدیوں سے ! یہی عالم ہے مدت سے
-------------
زمانے کو تو کہتا ہے ہمیں الفت ہے احمد سے
ہمارے پاس سے لیکن گزرتا کیوں ہے غفلت سے
 
آخری تدوین:
یہ کس کی بات کرتے ہو صدا آئی ہے جنت سے
تجھےجو گل بدن بولوں تو دیکھے حور حسرت سے

شعر میں شتر گربہ ہے۔ دوسرے مصرع میں "تجھے" کو " تمہیں" ککردیجیے، درست ہو جائے گا۔

نہیں ہمت کے اٹھ پاؤ مرے ہمدم سہارا دو
دلِ مرحوم کی اب تو اٹھا لے جاؤ تربت سے

شعر میں غلط املا کے باعث یہ کہنا دشوار ہے کہ کیا لکھا ہے۔ یوں کرسکتے ہیں

نہیں ہمت کہ اُٹھ پاؤں، مرے ہمدم سہارا دو

تھے اپنے شوق سے پالے گلہ کیا اب کے ثا نپوں سے
وہ نہ ڈستے ہمیں لیکن ہوئے مجبور فطرت سے

پہلے مصرع کو یوں کرسکتے ہیں

"جب اپنے شوق سے پالے، گلہ کیا کیجے سانپوں سے"

زمانے کو تو کہتا ہے ہمیں الفت ہے احمد سے
ہمارے پاس سے لیکن گزرتا کیوں ہے غفلت سے

پہلے مصرع کے آخر میں الفاظ کی ترتیب بدل دیجیے

"زمانے سے تو کہتا ہے ہمیں احمد سے الفت ہے"
 

انس معین

محفلین
شعر میں شتر گربہ ہے۔ دوسرے مصرع میں "تجھے" کو " تمہیں" ککردیجیے، درست ہو جائے گا۔



شعر میں غلط املا کے باعث یہ کہنا دشوار ہے کہ کیا لکھا ہے۔ یوں کرسکتے ہیں

نہیں ہمت کہ اُٹھ پاؤں، مرے ہمدم سہارا دو



پہلے مصرع کو یوں کرسکتے ہیں

"جب اپنے شوق سے پالے، گلہ کیا کیجے سانپوں سے"



پہلے مصرع کے آخر میں الفاظ کی ترتیب بدل دیجیے

"زمانے سے تو کہتا ہے ہمیں احمد سے الفت ہے"
بہت شکریہ ۔خلیل بھائی ۔ بہتری کی کوشش کرتا ہوں
 

انس معین

محفلین
خلیل بھائی کی اصلاح کے بعد

یہ کس کی بات کرتے ہو صدا آئی ہے جنت سے
تمہیں جب گل بدن بولوں تو دیکھے حور حسرت سے
-------------
دعا ہے زندگی میں اب کوئی ایسا بھی دن آئے
وہ میرے سامنے بیٹھیں انہیں دیکھوں میں فرصت سے
-------------
نہیں ہمت کہ اُٹھ پاؤں، مرے ہمدم سہارا دو
دلِ مرحوم کی اب تو اٹھا لے جاؤ تربت سے
-------------
میں توبہ توڑ کر اپنی چلا جاتا ہوں مے خانے
کبھی مجبور عادت سے کبھی مجبور فطرت سے
-------------
رکھا ہے ہاتھ سینے پر یہی کب سے کہے جائیں
یہی ہے دردصدیوں سے ! یہی عالم ہے مدت سے
-------------
جب اپنے شوق سے پالے، گلہ کیا کیجے سانپوں سے
وہ نہ ڈستے ہمیں لیکن ہوئے مجبور فطرت سے
-------------
زمانے سے تو کہتا ہے ہمیں احمد سے الفت ہے
ہمارے پاس سے لیکن گزرتا کیوں ہے غفلت سے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ کس کی بات کرتے ہو صدا آئی ہے جنت سے
تمہیں جب گل بدن بولوں تو دیکھے حور حسرت سے
------------- بولوں؟ درست فعل نہیں۔ پکاروں بہتر ہو گا
پکاروں گلبدن تم کو....
کیا جنت میں ایک عدد حور ہی ہے؟

دعا ہے زندگی میں اب کوئی ایسا بھی دن آئے
وہ میرے سامنے بیٹھیں انہیں دیکھوں میں فرصت سے
------------- درست

نہیں ہمت کہ اُٹھ پاؤں، مرے ہمدم سہارا دو
دلِ مرحوم کی اب تو اٹھا لے جاؤ تربت سے
------------- دوسرا مصرع مجھے تو بے معنی لگ رہا ہے

میں توبہ توڑ کر اپنی چلا جاتا ہوں مے خانے
کبھی مجبور عادت سے کبھی مجبور فطرت سے
------------- درست

رکھا ہے ہاتھ سینے پر یہی کب سے کہے جائیں
یہی ہے دردصدیوں سے ! یہی عالم ہے مدت سے
------------- یہی کب سے... کنفیوزنگ ہے۔' یہی ہم کہتے رہتے ہیں' بہتر ہو گا

جب اپنے شوق سے پالے، گلہ کیا کیجے سانپوں سے
وہ نہ ڈستے ہمیں لیکن ہوئے مجبور فطرت سے
------------- نہ بطور نا مجھے قبول نہیں
نہ ڈستے وہ ہمیں..
کر دو

زمانے سے تو کہتا ہے ہمیں احمد سے الفت ہے
ہمارے پاس سے لیکن گزرتا کیوں ہے غفلت سے
ٹھیک
 
دلِ مرحوم کو اب تو---
شائد کی غلطی سے لکھا گیا ہے

نہیں ہمت کہ اُٹھ پاؤں، مرے ہمدم سہارا دو
دلِ مرحوم کی اب تو اٹھا لے جاؤ تربت سے
------------- دوسرا مصرع مجھے تو بے معنی لگ رہا ہے

استادِ محترم شاید اس شعر میں شاعر نے کہنا چاہا ہے کہ اب مجھ میں اتنی ہمت باقی نہیں کہ آٹھ سکوں لہٰذا اے
مرے ہمدم مجھے سہارا دے کر دلِ مرحوم کی قبر سے اٹھا لے جاؤ۔
 

انس معین

محفلین
Top