غزل برائے اصلاح

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم! اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
الف عین

یاسر شاہ
محمد خلیل الرحمٰن
سید عاطف علی

گر دستِ فن میں قبضئہ تیغِ قلم نہ ہو
تعدادِ لشکرانِ غم و درد کم نہ ہو
جس کا لباس خونِ دل و جاں سے نم نہ ہو
وہ شخص اہلِ غم کے یہاں محترم نہ ہو
دل میں مرے شکستِ تمنا کا غم نہ ہو
میں کیسے جی سکوں جو مری آنکھ نم نہ ہو
اے مرگ! تجھ پہ زور بھلا کس کا چل سکے
لیکن عدن کہیں، رہِ جاناں سے کم نہ ہو
اس وہم کی بنا پہ سفر کر رہے ہیں ہم
منزل ہماری اب کہیں اک دو قدم نہ ہو
کس طرح اہلِ وقت سے ہو فرقِ روز و شب
گر اہلِ غم کے دل میں یہ داغِ الم نہ ہو
روکے کوئی تو جا کے براہیمِ شہر کو
سر کس جگہ جھکے گا، جو پائے صنم نہ ہو!

شکریہ!
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل
اے مرگ! تجھ پہ زور بھلا کس کا چل سکے
لیکن عدن کہیں، رہِ جاناں سے کم نہ ہو
.. عدن سے ربط میری ناقص عقل میں نہیں آیا

اس وہم کی بنا پہ سفر کر رہے ہیں ہم
منزل ہماری اب کہیں اک دو قدم نہ ہو
... دوسرے مصرعے میں 'دور' کی کمی محسوس ہو رہی ہے، اسے وہم کہا جائے یا گمان؟
 
Top