کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے ڈائریکٹر کو پاکستان میں داخلے سے روک دیا گیا

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے ڈائریکٹر کو پاکستان میں داخلے سے روک دیا گیا
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2019


پاکستان کے امیگریشن حکام نے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے )کے ایشیا پروگرام کے کوآرڈنیٹر اسٹیون بٹلر کو ملک میں داخلے سے روکتے ہوئے انہیں ملک بدر کردیا۔

سی پی جے کے جاری کردہ بیان کے مطابق حکام نے انہیں روکنے کی وجہ یہ بتائی کا ان کا نام ’اسٹاپ لسٹ یا روکنے کی فہرست' میں شامل ہے۔


0

Committee to Protect Journalists






Committee to Protect Journalists

✔@pressfreedom


CPJ's @StevenBButler, who was denied entry to Pakistan on Wednesday night, was traveling to the country to participate in the @Asma_Jahangir Conference-Roadmap for Human Rights. #AJCONF https://cpj.org/2019/10/pakistan-denies-entry-cpj-steven-butler.php …


Pakistan denies entry to CPJ's Steven Butler, forces him to return to US
New York, October 17, 2019 -- Last night, Pakistani immigration authorities denied entry to CPJ Asia Program Coordinator Steven Butler, citing a blacklist managed by the Ministry of Interior....

cpj.org


6

3:12 AM - Oct 18, 2019
Twitter Ads info and privacy

See Committee to Protect Journalists's other Tweets





بیان میں کہا گیا کہ 'گزشتہ (بدھ) کی شب پاکستانی امیگریشن حکام نے وزارت داخلہ کی تیار کردہ بلیک لسٹ کو بنیاد بناتے ہوئے سی پی جے ایشیا پروگرام کوآرڈنیٹر اسٹیون بٹلر کو ملک میں داخل ہونے سے روکا‘۔

مذکورہ بیان میں اسٹیون بٹلر کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ایک سرحدی افسر نے انہیں کہا کہ ان کا صحافتی ویزا درست ہے' لیکن 'اس کے باوجود انہیں اس لیے روکا گیا کہ کیونکہ ان کا نام وزارت داخلہ کی روکنے والی فہرست میں درج ہے'۔

سی پی جے کے مطابق اسٹیون بٹلر کا پاسپورٹ ایئرپورٹ حکام نے ’ضبط‘ کرلیا اور انہیں دوحہ جانے والی پرواز میں جانے پر مجبور کیا گیا اور جب وہ دوحہ پہنچے تو حکام نے انہیں واشنگٹن کی پرواز میں سوار کروادیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آزادی صحافت پر قدغن لگائی جارہی ہے، سی پی جے

اسٹیون بٹلر نے سی پی جے کو مزید بتایا کہ جب وہ پرواز میں تھے تو جہاز کے عملے نے ان سے ان کا پاسپورٹ اور بورڈنگ پاس لے لیا تھا اور وہ ’ایک طرح کی حراست‘ میں تھے۔

مذکورہ صورتحال پر سی پی جے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئیل سائمن نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی حکام کی جانب سے اسٹیون بٹلر کو ملک میں داخل ہونے سے روکنا حیران کن ہونے کے ساتھ ان کے منہ پر طمانچہ بھی ہے جبکہ وہ ملک میں آزادی صحافت کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستانی حکام کو اسٹیون بٹلر کو داخلے کی اجازت نہ دینے کے حوالے سے مکمل وضاحت دینی چاہیے بلکہ اپنی غلطی کو بھی درست کرنا چاہیے‘۔

مزید پڑھیں: صحافتی آزادی کا معاملہ، پاکستان کے درجے میں تنزلی

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اگر حکومت آزادی صحافت کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے تو اسے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کروانی چاہیے'۔

دوسری جانب روڈ میپ فار ہیومن رائٹس ان پاکستان نامی تنظیم کے بیان میں بتایا گیا کہ ’اسٹیون بٹلر عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور آئے تھے'۔

اس سے قبل ستمبر میں سی پی جے نے ملک میں ’میڈیا کورٹس کے قیام‘ کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

گزشتہ برس ادارے نے پاکستان کے مختلف شہروں سے صحافیوں کے بیانات ریکارڈ کر کے خصوصی رپورٹ جاری کی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک میں مجموعی طور پر صحافیوں کے خلاف تشدد اور قتل کے واقعات میں کمی کے باوجود صحافتی آزادی تنزلی کا شکار ہے۔

خطرے کی علامت
انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اسٹیون بٹلر کو ملک بدر کیے جانے پر خطرات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی جانی چاہیے۔


Human Rights Commission of Pakistan

· 5h

HRCP is disappointed by the government's decision to send back Steve Butler of CPJ from Lahore Airport. On one hand, the government claims to be building a softer image of Pakistan. On the other, it refuses entry to a reputed international journalist with a valid visa. @CPJAsia


Human Rights Commission of Pakistan@HRCP87


Such decisions must be reevaluated.


2

10:32 AM - Oct 18, 2019
Twitter Ads info and privacy

See Human Rights Commission of Pakistan's other Tweets





سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’حکومت کا مایوس اقدام تھا جس کو سمجھنا چاہیے‘۔

ایچ آر سی پی کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک طرف حکومت پاکستان کا سافٹ امیج قائم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے دوسری جانب وہ ایک بین الاقوامی شہرت کے حامل صحافی کو ویزا ہونے کے باوجود داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی‘۔


Amnesty International South Asia@amnestysasia


The deportation of Steven Butler is an alarming sign that freedom of expression continues to be under attack in Pakistan. The decision must be reversed immediately. @PressFreedom @StevenBButler. https://cpj.org/2019/10/pakistan-denies-entry-cpj-steven-butler.php …


Pakistan denies entry to CPJ's Steven Butler, forces him to return to US
New York, October 17, 2019 -- Last night, Pakistani immigration authorities denied entry to CPJ Asia Program Coordinator Steven Butler, citing a blacklist managed by the Ministry of Interior....

cpj.org


141

10:06 AM - Oct 18, 2019
Twitter Ads info and privacy

109 people are talking about this





دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس اقدام پر تنقید کی اور کہا کہ سی پی جی عہدیدار کو ملک بدر کرنا ’خطرے کی علامت ہے کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے مسلسل زد پر ہے‘۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ نے مطالبہ کیا کہ ’مذکورہ فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے‘۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیونکہ ان کا نام وزارت داخلہ کی روکنے والی فہرست میں درج ہے'
’اگر حکومت آزادی صحافت کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے تو اسے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کروانی چاہیے'۔
اس میں تحقیقات کی کیا ضرورت آن پڑی ہے ۔
وزارت داخلہ کی بلیک لسٹ میں نام کی شمولیت کی "کوئی" وجہ ہوگی بس اس کا بیان کافی ہونا چاہیئے ۔
اگر نام شامل نہیں تو پھر البتہ تحقیق ہونی چاہیئے ۔
 
دراصل۔ فی الوقت پاکستان میں صحافت کو اس قدر آزادی حاصل ہے جتنی شاید امریکہ و برطانیہ میں بھی نہیں۔ ایسے میں کسی ایرے غیرے نتھو خیرے کا پاکستان آکر کہنا کہ صحافیوں پر قد غن کیوں ہے، "لفافہ جرنلسٹوں" کی نوکریاں ختم کیوں کی جارہی ہیں۔ چینلز اور اخبارات پر سب کچھ لکھنے اور دکھانے کی پابندی کیوں ہے وغیرہ وغیرہ، بالکل برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

ایسا کیوں ہے اور ایسا کب تک ہوتا رہے گا، یہ سب جاننے کے لیے اس ملک ِِ خدادادی کی تاریخ پڑھیے۔

گاندھی گارڈن ایک طنزیہ:از: محمد خلیل الرحمٰن
 
آخری تدوین:
وزارت داخلہ کی بلیک لسٹ میں نام کی شمولیت کی "کوئی" وجہ ہوگی بس اس کا بیان کافی ہونا چاہیئے
ریاستِ مدینہ قسم دوم کے نام نہاد دعوے داروں کو آئینہ بھی تو دکھانا ہے جو آئے دن اپنے ہی اٹھائے گئے اقدامات کے نوٹس لیتے رہتے ہیں!
 
Top