شبنم جو ملے خواہشِ دریا نہیں کرتے ۔ محسن احسان

فرخ منظور

لائبریرین
غزل بشکریہ ون اردو فورم

شبنم جو ملے خواہشِ دریا نہیں کرتے
ہم حد سے کبھی بڑھ کے تمنا نہیں کرتے

آنکھوں کے جزیروں میں بھی پانی نہیں ملتا
پیاسے ہیں مگر کوئی تقاضا نہیں کرتے

ہم راکھ ہوئے آتشِ خاموش میں جن کی
حیرت ہے کہ وہ لوگ تماشا نہیں کرتے

سیراب کرو دل کو اب اشکوں سے کہ بادل
اس خشک زمیں پر کبھی برسا نہیں کرتے

رنگ ِ گل و لالہ سے دہک اُٹھا ہے گلشن
ہم چاکِ قفس سے بھی نظارا نہیں کرتے

کچھ ایسے یقیں اُٹھ گیا اب اہلِ جہاں سے
غیروں کا تو کیا خود پہ بھروسہ نہیں کرتے

تنہائی میں دل کھول کے رو لیتے ہیں ورنہ
محفل میں تو ہم ذکر بھی تیرا نہیں کرتے

(محسن احسان)
 

الف عین

لائبریرین
تعجب ہے کہ یہ خبر کسی نے بھی کل یہاں نہیں دی۔ میرے پاس تفصیل نہیں تھی، ورنہ میں ہی دے دیتا۔
 
محسن احسان
اردو غزل کا ایک درخشاں ستارہ
پیدائش: ۱۹۳۲ء ڈھکی نعل بندی، پشاور
وفات: جمعرات ۲۳؍ ستمبر ۲۰۱۰ء
پشاور یونیورسٹی سے ماسٹر کیا۔ ۱۳ کتابیں تصنیف کیں۔ تنقیدی مضامین لکھے۔ گندھارا ہندکو بوڑد کے رکن رہے۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر معروف ہیں۔ جون ڈرائیڈن اور جارج برنارڈ شا کے شہ پاروں کا اردو ترجمہ بھی کیا۔
محسن احسان کی ہندکو شاعری ماہنامہ ’’ہندکو زبان‘‘ (ایڈیٹر مختار علی نیر) میں شائع ہوتی رہی۔ ان کی نظموں کا انگریزی، چینی، ہندی اور بھاشا ملائیشیا میں ترجمہ بھی ہوا۔
شعری مجموعے
نا تمام
نا گزیر
نا شنیدہ
نا رسیدہ
 
Top