بادل غموں کا ہم پر کیسا یہ چھا گیا ہے----براءے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
جاسمن
یاسر شاہ
--------------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
---------
بادل غموں کا ہم پر کیسا یہ چھا گیا ہے ( بادل غموں کا کیسا ہم پر یہ چھا گیا ہے)
چڑھ کے جہان سارا سر پر ہی آ گیا ہے
-------------------
کوئی نہیں ہمارا ہم بھی نہیں کسی کے
کیسا عجیب ہم پر یہ وقت آ گیا ہے
----------------
آنسو چھلک رہے ہیں آنکھوں سے میری یا رب
رقّت ہے مجھ پہ طاری دل بھی بھڑا گیا ہے
-------------
دنیا ہے ہم سے شاکی جیسے کہ ہم بُرے ہیں
لگتا ہے ان پہ کوئی جادو چلا گیا ہے
----------------
مجرم سمجھ رہی ہے دنیا خفا ہے ہم سے
ذہنوں میں بات ایسی شیطاں بِٹھا گیا ہے
----------
منسوب ہم سے یہ ہے دہشت ہے کام اپنا
دنیا کو کون ایسی باتیں سکھا گیا ہے
----------------
کوئی خطا نہیں ہے پھر بھی ہمیں ہیں مجرم
دنیا کا یہ وطیرہ دل کو دُکھا گیا ہے
-----------------
رب سے ہوئی تھی دوری جس کی سزا ہے ساری
گزرا جو وقت ہم پر وہ یہ بتا گیا ہے
----------------
اک دن خدا سُنے گا ارشد کی یہ دعائیں
یا رب اسے بدل دے جو وقت آ گیا ہے
---------------
 
آخری تدوین:
Top