وصل تیرا ادھار کر بیٹھا

وصل تیرا ادھار کر بیٹھا
میں عجب کاروبار کر بیٹھا

ایسی غلطی جو کی نہیں جاتی
میں اسے بار بار کر بیٹھا

اک ملی تھی حیات سو اس کو
ہدیہ راہ یار کر بیٹھا

کتنے حیلوں سے دل کو سمجھایا
اور پھر بے قرار کر بیٹھا

وہ نظر کو جھکا کے بیٹھ گئے
میں جگر تار تار کر بیٹھا

ہوش میں کون عشق کرتا ہے
میں بھی زیرِ خمار کر بیٹھا

کر گئے وعدہ پھر سے آنے کا
اور میں اعتبار کر بیٹھا

جتنا ناصح نے دل کو سمجھایا
اتنا سر پہ سوار کر بیٹھا

میری غلطی کہ دوستوں کو میں
دوستوں میں شمار کر بیٹھا

ساعتیں وہ ہی قیمتی تھیں نعیم
جو میں ان پہ نثار کر بیٹھا
 
وصل تیرا ادھار کر بیٹھا
میں عجب کاروبار کر بیٹھا

ایسی غلطی جو کی نہیں جاتی
میں اسے بار بار کر بیٹھا

اک ملی تھی حیات سو اس کو
ہدیہ راہ یار کر بیٹھا

کتنے حیلوں سے دل کو سمجھایا
اور پھر بے قرار کر بیٹھا

وہ نظر کو جھکا کے بیٹھ گئے
میں جگر تار تار کر بیٹھا

ہوش میں کون عشق کرتا ہے
میں بھی زیرِ خمار کر بیٹھا

کر گئے وعدہ پھر سے آنے کا
اور میں اعتبار کر بیٹھا

جتنا ناصح نے دل کو سمجھایا
اتنا سر پہ سوار کر بیٹھا

میری غلطی کہ دوستوں کو میں
دوستوں میں شمار کر بیٹھا

ساعتیں وہ ہی قیمتی تھیں نعیم
جو میں ان پہ نثار کر بیٹھا
واہ واہ ،
نعیم بھائی زبردست شاندار غزل ،
سلامت رہیں ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
اک ملی تھی حیات سو اس کو
ہدیہ راہ یار کر بیٹھا

کتنے حیلوں سے دل کو سمجھایا
اور پھر بے قرار کر بیٹھا


خوب -الله کرے زور قلم اور زیادہ -

ایسی غلطی جو کی نہیں جاتی
میں اسے بار بار کر بیٹھا

وہ نظر کو جھکا کے بیٹھ گئے
میں جگر تار تار کر بیٹھا

جتنا ناصح نے دل کو سمجھایا
اتنا سر پہ سوار کر بیٹھا

میری غلطی کہ دوستوں کو میں
دوستوں میں شمار کر بیٹھا

ساعتیں وہ ہی قیمتی تھیں نعیم
جو میں ان پہ نثار کر بیٹھا

سرخ مقامات کو دیکھ لیجیے گا -
<پہ> کی جگہ <پر> لکھیے تاکہ وزن ٹھیک ہوجائے -

غلطی کا درست تلفّظ ghalatii ہے نہ کہ ghaltii-دیکھیے رئیس امروہوی کا ایک شعر:

کبھی جو اپنی خطائیں شمار کرتے ہیں
شمار میں غلطی بار بار کرتے ہیں

اور تار تار کپڑے کی چیز ہوتی ہے، جگر کے لیے یہ اسلوب مناسب نہیں -
 
اک ملی تھی حیات سو اس کو
ہدیہ راہ یار کر بیٹھا

کتنے حیلوں سے دل کو سمجھایا
اور پھر بے قرار کر بیٹھا


خوب -الله کرے زور قلم اور زیادہ -



سرخ مقامات کو دیکھ لیجیے گا -
<پہ> کی جگہ <پر> لکھیے تاکہ وزن ٹھیک ہوجائے -

غلطی کا درست تلفّظ ghalatii ہے نہ کہ ghaltii-دیکھیے رئیس امروہوی کا ایک شعر:

کبھی جو اپنی خطائیں شمار کرتے ہیں
شمار میں غلطی بار بار کرتے ہیں

اور تار تار کپڑے کی چیز ہوتی ہے، جگر کے لیے یہ اسلوب مناسب نہیں -
ستائش اور اصلاح کا شکریہ شاہ صاحب
 
Top