خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-------------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
------------------
خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں
دکھ سبھی یہ کیوں لکھے ہیں اُن کی ہی تقدیر میں
------------
کچھ درندے گُھس گئے ہیں آدمی کے روپ میں
دیر ہوتی جا رہی ہے اُن کی کیوں تطہیر میں
----------------
خبثِ باطن جو ہے ظاہر دشمنوں کی آنکھ سے
بے حیائی اس طرح کی ہے فقط خنزیر میں
--------------------
ہو اجاگر ظلم ان کا اب جہاں کے سامنے
بات اس پر سب کریں تقریر میں تحریر میں
--------------
حل نہیں ہے بات کوئی دشمنوں کے ساتھ ہو
مسئلے کا حل فقط ہے اب تری شمشیر میں
---------------
چال دشمن چل چکا ہے اب ہمیں ہے سوچنا
واپسی کا راستہ ہے ان کی اب تحقیر میں
-------------------
بات ارشد کی ہے سچی آپ بھی کچھ سوچئے
حل مسائل کے چُھپے ہیں آپ کی تدبیر میں
--------------------
 

عظیم

محفلین
خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں
دکھ سبھی یہ کیوں لکھے ہیں اُن کی ہی تقدیر میں
------------دوسرے میں 'یہ' بھرتی کا لگ رہا ہے، اس کے علاوہ 'ان کی' سے صاف ظاہر نہیں ہے کہ یہ کشمیر کے لوگوں کا ذکر ہے

کچھ درندے گُھس گئے ہیں آدمی کے روپ میں
دیر ہوتی جا رہی ہے اُن کی کیوں تطہیر میں
----------------کہاں گھس گئے ہیں؟ 'کی کیوں' میں تنافر محسوس ہو رہا ہے

خبثِ باطن جو ہے ظاہر دشمنوں کی آنکھ سے
بے حیائی اس طرح کی ہے فقط خنزیر میں
--------------------
آنکھوں درست معلوم ہو رہا ہے۔ صرف آنکھ دشمنوں جمع کے ساتھ؟

ہو اجاگر ظلم ان کا اب جہاں کے سامنے
بات اس پر سب کریں تقریر میں تحریر میں
-------------- ٹھیک ہے

حل نہیں ہے بات کوئی دشمنوں کے ساتھ ہو
مسئلے کا حل فقط ہے اب تری شمشیر میں
---------------درست

چال دشمن چل چکا ہے اب ہمیں ہے سوچنا
واپسی کا راستہ ہے ان کی اب تحقیر میں
-------------------دو لخت

بات ارشد کی ہے سچی آپ بھی کچھ سوچئے
حل مسائل کے چُھپے ہیں آپ کی تدبیر میں
-------------------- آپ کی تدبیر میں مسائل کے حل چھپے ہیں یا آپ کے تدبیر کرنے میں؟ آپ کی تدبیر سے یوں لگتا ہے کہ کسی خاص شخص کی تدبیر کارآمد ہے بس!
 

الف عین

لائبریرین
حل نہیں ہے بات کوئی دشمنوں کے ساتھ ہو
مسئلے کا حل فقط ہے اب تری شمشیر میں
درست تو ہے لیکن تری شمشیر؟ کس سے تخاطب ہے؟ میرے خیال میں بغیر تخاطب کے بہتر ہو سکتا ہے
مسئلے کا حل بچا ہے اب فقط شمشیر میں
 
الف عین
عظیم
------------
خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں
ظلم کیوں یہ ہو رہا ہے اے خدا کشمیر میں
-----------یا
دکھ ہیں کیوں کشمیر کے ہی لوگوں کی تقدیر میں
---------------
وادیِ کشمیر میں ہیں جو درندے آ گئے
دیر ہم کو ہو رہی ہے اُن کی کیوں تطہیر میں
---------------
خبثِ باطن جو ہے ظاہر دشمنوں کی آنکھوں سے
بے حیائی اس طرح کی ہے فقط خنزیر میں
--------------------
ہو اجاگر ظلم ان کا اب جہاں کے سامنے
بات اس پر سب کریں تقریر میں تحریر میں
-------------- ٹھیک ہے
حل نہیں ہے بات کوئی دشمنوں کے ساتھ ہو
مسئلے کا حل بچا ہے اب فقط شمشیر میں
---------------درست
ہم جوابِ جرم دیں گے دشمنوں کو خوب تر
رہ نہ پائے گا یہ دشمن وادیِ کشمیر میں
------------
چال دشمن چل چکا ہے اب جوابِ چال ہے
رہ نہ جائے کچھ کمی بھی ان کی اب تحقیر میں
-------------------
بات ارشد کہہ رہا ہے آپ بھی کچھ سوچئے
اب جوابِ خوب تر ہو جو کریں تدبیر میں
--------------------
 

عظیم

محفلین
خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں
ظلم کیوں یہ ہو رہا ہے اے خدا کشمیر میں
-----------یا
دکھ ہیں کیوں کشمیر کے ہی لوگوں کی تقدیر میں
---------------دوسرا متبادل بہتر ہے، کشمیر کا دوہرانا اچھا نہیں لگ رہا۔ اس کی جگہ خطہ وغیرہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اور لوگوں کا لوگُ تقطیع ہونا بھی اچھا نہیں
شاید اس طرح بات بن جائے
دکھ ہیں کیوں اس خطے کے لوگوں کی ہی تقدیر میں

وادیِ کشمیر میں ہیں جو درندے آ گئے
دیر ہم کو ہو رہی ہے اُن کی کیوں تطہیر میں
---------------'ہیں جو' برا لگ رہا ہے۔ الفاظ بدل کر دیکھیں۔ دوسرے میں 'کی کیوں' کا تنافر بھی دور نہیں کیا گیا

خبثِ باطن جو ہے ظاہر دشمنوں کی آنکھوں سے
بے حیائی اس طرح کی ہے فقط خنزیر میں
-------------------- آنکھوں بھی صرف آکھُ تقطیع ہو رہا ہے۔ دوبارہ غور کرنے پر صرف 'آنکھ' بھی قابل قبول لگ رہا ہے

ہو اجاگر ظلم ان کا اب جہاں کے سامنے
بات اس پر سب کریں تقریر میں تحریر میں
-------------- ٹھیک ہے
حل نہیں ہے بات کوئی دشمنوں کے ساتھ ہو
مسئلے کا حل بچا ہے اب فقط شمشیر میں
---------------درست

ہم جوابِ جرم دیں گے دشمنوں کو خوب تر
رہ نہ پائے گا یہ دشمن وادیِ کشمیر میں
------------درست لگ رہا ہے

چال دشمن چل چکا ہے اب جوابِ چال ہے
رہ نہ جائے کچھ کمی بھی ان کی اب تحقیر میں
-------------------جواب چال کچھ عجیب لگ رہا ہے۔ دو لخت بھی ہے

بات ارشد کہہ رہا ہے آپ بھی کچھ سوچئے
اب جوابِ خوب تر ہو جو کریں تدبیر میں
--------------------
پہلا مصرع پچھلا ہی بہتر تھا۔ جوابِ کی تکرار آخری تین اشعار میں اچجی نہیں لگ رہی۔
دوسرا بھی پچھلا مصرع ہی لے لیں اور کسی طرح 'آپ ہی کی تدبیر' یا 'آپ کی ہی تدبیر' لے آئیں تو مقطع درست ہو جائے گا
 
الف عین
عظیم
خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں
دکھ ہیں کیوں اس خطے کے لوگوں کی ہی تقدیر میں
------
اب نکالو ان کو باہر جو درندے آ گئے
دیر کیوں یہ ہو رہی ہے ان کی اب تطہیر میں
--------------
خبثِ باطن جو ہے ظاہر دشمنوں کی آنکھ سے
بے حیائی اس طرح کی ہے فقط خنزیر میں
-----------------
ہو اجاگر ظلم ان کا اب جہاں کے سامنے
بات اس پر سب کریں تقریر میں تحریر میں
-------------- ٹھیک ہے
حل نہیں ہے بات کوئی دشمنوں کے ساتھ ہو
مسئلے کا حل بچا ہے اب فقط شمشیر میں
---------------درست
ہم جوابِ جرم دیں گے دشمنوں کو خوب تر
رہ نہ پائے گا یہ دشمن وادیِ کشمیر میں
------------درست لگ رہا ہے
روکنا ہے دشمنوں کو جس طرح بھی ہو سکے
رہ نہ جائے کچھ کمی بھی ان کی اب تحقیر میں
-------------------
بات ارشد کہہ رہا ہے آپ بھی کچھ سوچئے
ظلم کیسے رُک سکے گا کچھ کرو تدبیر میں
--------------------
 

عظیم

محفلین
خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں
دکھ ہیں کیوں اس خطے کے لوگوں کی ہی تقدیر میں
------بہتر ہو گیا ہے

اب نکالو ان کو باہر جو درندے آ گئے
دیر کیوں یہ ہو رہی ہے ان کی اب تطہیر میں
-------------- درندے کہاں آ گئے؟ اس کی بھی وضاحت ہونی چاہیے۔ دوسرے میں 'یہ' بھرتی کا لگتا ہے

خبثِ باطن جو ہے ظاہر دشمنوں کی آنکھ سے
بے حیائی اس طرح کی ہے فقط خنزیر میں
-----------------
درست ہے

ہو اجاگر ظلم ان کا اب جہاں کے سامنے
بات اس پر سب کریں تقریر میں تحریر میں
-------------- ٹھیک ہے
حل نہیں ہے بات کوئی دشمنوں کے ساتھ ہو
مسئلے کا حل بچا ہے اب فقط شمشیر میں
---------------درست
ہم جوابِ جرم دیں گے دشمنوں کو خوب تر
رہ نہ پائے گا یہ دشمن وادیِ کشمیر میں
------------درست لگ رہا ہے

روکنا ہے دشمنوں کو جس طرح بھی ہو سکے
رہ نہ جائے کچھ کمی بھی ان کی اب تحقیر میں
-------------------ٹھیک

بات ارشد کہہ رہا ہے آپ بھی کچھ سوچئے
ظلم کیسے رُک سکے گا کچھ کرو تدبیر میں
-------------------- بات کہنا؟ مقطع میرا خیال ہے کہ مکمل ہی دوبارہ کہہ لیں
 
عظیم
دشمنوں کا داخلہ کشمیر میں ہے روکنا
دیر ہم کو ہو رہی ہے کیوں ابھی تطہیر میں
---------------
دل دکھی ہے دیکھ کر کشمیر میں اس ظلم کو
ہو رہا ہے جو بھی ارشد اُن کی تھا تقدیر میں
------------------
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
'روکنا' آنے کی وجہ سے 'تطہیر' بے معنی ہو رہا ہے۔ دوسرا شعر مجھے تکنیکی اعتبار سے تو درست لگ رہا ہے لیکن معنوی اعتبار سے یہ خامی نظر آئی کہ اگر تقدیر میں تھا مان لیا جائے تو دکھ کیوں ہو؟
 
عظیم بھائی پہلےشعر کو اس طرح کر لیتے ہیں
دشمنوں کے ظلم کو کشمیر میں ہے روکنا
دیر ہم کو ہو رہی ہے کیوں ابھی تطہیر میں
------------------
دوسرے شعر کے متعلق عرض ہے کہ انسان تلخ حقائق کو جب تقدیر کا لکھا مان کر تسلیم کر لیتا ہے ،تب بھی دکھی ہونا فطری بات ہے
 

عظیم

محفلین
عظیم بھائی پہلےشعر کو اس طرح کر لیتے ہیں
دشمنوں کے ظلم کو کشمیر میں ہے روکنا
دیر ہم کو ہو رہی ہے کیوں ابھی تطہیر میں
------------------
دوسرے شعر کے متعلق عرض ہے کہ انسان تلخ حقائق کو جب تقدیر کا لکھا مان کر تسلیم کر لیتا ہے ،تب بھی دکھی ہونا فطری بات ہے
تطہیر سے آپ کی۔مراد کیا ہے یہ مجھ ہر واضح نہیں ہے۔ آن لائن لغت میں 'پاک کرنا' یا 'چھانٹی کرنا' وغیرہ کے ہیں۔ اس لحاظ سے اس لفظ کے ساتھ کسی جگہ کا بھی ذکر ہونا بنتا ہے جو دوسرے مصرع میں نہیں ہے
 

عظیم

محفلین
دوسرے شعر کے متعلق میرا یہ خیال ہے کہ اگر پہلے مصرع میں کہیں 'تو' ہوتا تو معنوی اعتبار سے درست تسلیم کیا جا سکتا ہے۔
مثلاً دل تو دکھی ہے مگر تقدیر کا لکھا ہے کیا کریں وغیرہ
 

عظیم

محفلین
پہلے میں کس چیز کو پاک کرنا ہے اس کا ذکر نہیں ہے
کام اپنا ہے نکالیں اب انہیں مل کر سبھی
گھس گئے ہیں جو درندے وادیِ کشمیر میں
اس طرح بہتر ہو سکتا ہے
 
Top