اکبر الہ آبادی لطیفہ - اکبر الہ آبادی

لطیفہ

ایک بوڑھا نحیف خستہ و زار
اک ضرورت سے جاتا تھا بازار

ضعف پیری سے خم ہوئی تھی کمر
راہ بیچارہ چلتا تھا جھک کر

چند لڑکوں کو اس سے آئی ہنسی
قد پہ پھبتی کمان کی سوجھی

کہا اک لڑکے نے یہ اس سے کہ بول
تو نے کتنے کو لی کمان یہ مول

پیر مردِ لطیف و دانش مند
ہنس کے کہنے لگا کہ اے فرزند

پہنچو گے میری عمر کو جس آن
مفت مل جائے گی تمہیں یہ کمان

اکبر الہ آبادی​
 

یوسف-2

محفلین
استاد قمر جلالوی سے منسوب ایک شعر کچھ یوں ہے:

بے وجہ خم نہیں میری کمر میں اے قمر
جھک کے ڈھونڈتا ہوں، جوانی کدھر گئی
 
بھائ یوسف
استادوں پر تہمت لگانا اچھی بات نہیں.۔ اس شکل میں یہ شعر استاد قمر جلالوی کا نہیں ہوسکتا :)
دوسرا مصرعہ تو کچھ یوں ہے، پہلا یاد نہیں۔
میں جھک کے ڈھونڈتا ہوں، جوانی کدھر گئی;)
:grin::grin::grin:
 

حماد

محفلین
بھائ یوسف
استادوں پر تہمت لگانا اچھی بات نہیں.۔ اس شکل میں یہ شعر استاد قمر جلالوی کا نہیں ہوسکتا :)
دوسرا مصرعہ تو کچھ یوں ہے، پہلا یاد نہیں۔
میں جھک کے ڈھونڈتا ہوں، جوانی کدھر گئی;)
:grin::grin::grin:

پیری سے خم نہیں ہے مری کمر میں قمر
میں جھک کے ڈھونڈتا ہوں جوانی کدھر گئی

استاد قمر جلالوی
 

یوسف-2

محفلین
پیری سے خم نہیں ہے مری کمر میں قمر
میں جھک کے ڈھونڈتا ہوں جوانی کدھر گئی

استاد قمر جلالوی
آداب عرض ہے ۔
دراصل میرے ساتھ ایک بائی ڈیفالٹ مسئلہ ہے
اول تو مجھے کوئی شعر یاد نہیں رہتا
اور اگر کوئی شعر یاد رہ جائے
تو پھر وہ شعر نہیں رہتا :noxxx:
(رشید احمد صدیقی)
 
Top