سی ویو (sea view ) -----ایک نظم

یاسر شاہ

محفلین
سی ویو (sea view ) -----ایک نظم


کتنے گہرے پانی سے اٹھ کر موج اک ساحل پر آئی ہے
کتنی امنگیں، کتنی ترنگیں، کیا کیا خواب سجا لائی ہے

قسمت اس کی پھوٹ گئی ،جا اک پتھر سے ٹکرائی ہے
ہل نہ سکا گو پتھر لیکن موج کی قسمت پسپائی ہے

ہارے ہوئے قدموں سے چل کر پھر ساگر کو لوٹ آئی ہے
جی ہی جی میں شرمندہ ہے، اپنے کیے پر پچھتائی ہے

جس جس نے دیکھا یہ تماشہ آنکھ اس کی بھر بھر آئی ہے
پتھر ظالم ٹھہرا ہے اور موج بچاری کہلائی ہے

ایک حقیقت مخفی لیکن دیدۂ بینا نے پائی ہے
لہر تو پھر پتھر ڈھونڈے گی لہر تو آخر ہرجائی ہے

بیچارہ تو سنگ ہے جس نے بیکار اک ٹھوکر کھائی ہے
یکجائی ہے لیکن اس پر اب پھسلن ہے چکنائی ہے

 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب ، یاسر بھائی! کیا شاعرانہ نظر ہے!
نظم میں عموماً یہ التزام کیا جاتا ہے کہ آخری شعر یا بند یعنی کلائمکس زوردار ہو لیکن یہاں آخری مصرع میں پھسلن اور چکنائی کا ذکر کچھ مزیدار نہیں لگ رہا ۔ بلکہ اس سے مصرع کچھ کمزور سا ہوگیا ہے ۔ مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے ۔
ویسے لوگ تو سی ویو پر سیر میں مشغول ہوتے ہیں اور آپ شعر میں مشغول رہے ۔ :):):)
 

یاسر شاہ

محفلین
واہ! بہت خوب ، یاسر بھائی! کیا شاعرانہ نظر ہے!
نظم میں عموماً یہ التزام کیا جاتا ہے کہ آخری شعر یا بند یعنی کلائمکس زوردار ہو لیکن یہاں آخری مصرع میں پھسلن اور چکنائی کا ذکر کچھ مزیدار نہیں لگ رہا ۔ بلکہ اس سے مصرع کچھ کمزور سا ہوگیا ہے ۔ مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے ۔
ویسے لوگ تو سی ویو پر سیر میں مشغول ہوتے ہیں اور آپ شعر میں مشغول رہے ۔ :):):)

ظہیر بھائی السلام علیکم!
آپ کی رائے میرے لیے ہی نہیں بلکہ پوری محفل کے لیے بیش قیمت ہے -سوچا تھا اتوار کو آپ سے عرض کروں گا کہ اس نظم پہ تبصرہ کریں -کہتے ہیں دل سے دل کو راہ ہوتی ہے سو آپ نے خود ہی تبصرہ کر دیا -میں آپ سے متفق ہوں -جزاک الله خیر -

صبح سویرے دھوپ نکلنے سے پہلے سمندر کا نظّارہ بڑا پرکیف ہوتا ہے -یہ ولولہ انگیز منظر یاس کو امید سے بدلنے کی عجب تاثیر رکھتا ہے-لہٰذا شاعرانہ حس بھی جاگ اٹھتی ہے -ایک جگہ لکھا ہے :

دلِ مایوس سمندر کو دیکھ
موج در موج چلی آتی ہے
 
Top