طاہر القادری کا سیاست چھوڑنے کا اعلان

679521_9626747_qadroi_updates.jpg

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے پاکستانی سیاست اور سیاسی سرگرمیوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
علامہ طاہر القادری نے آج ویڈیو لنک کے ذریعے ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں تصنیف و تالیف کے بے پناہ کام ہیں اور صحت کے مسائل درپیش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض کمزوریوں کی وجہ سے ملک میں احتساب کا عمل مکمل نہ ہو سکا، اب نئے لوگوں کا امتحان ہے کہ وہ کس طرح احتساب کے عمل کو آگے بڑھاتے ہیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بدقسمتی سے ہماری سیاست میں غریب اور متوسط طبقے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، زیادہ تر ارکان پارلیمنٹ صرف اور صرف اقتدار کے لیے زندہ رہتے ہیں۔
طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف کی جدوجہد جاری رہے گی، وہ سیاست نہیں ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس وقت سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق 9 مقدمات چل رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا حصہ بن کر سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا، پارلیمنٹ میں سب کچھ ہوتا ہے لیکن عوامی فلاح اور بہبود کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کرپشن کے خلاف عوامی شعور بیدار کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا، 3 ماہ تک عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا۔
طاہر القادری نے حکومت وقت سے اپیل کی کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹوں کو اپنی جگہ نہیں بٹھا رہے بلکہ تمام تر اختیارات پارٹی کی سپریم کونسل کو دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز طاہر القادری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آج ایک اہم پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا تھا۔
لنک
 

فرقان احمد

محفلین
اگر ہم غلطی نہیں کر رہے ہیں تو اس نوعیت کا اعلان ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی جانب سے پہلی مرتبہ نہیں کیا گیا ہے۔ بہرصورت، یہ ایک بہتر فیصلہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بدقسمتی سے ہماری سیاست میں غریب اور متوسط طبقے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، زیادہ تر ارکان پارلیمنٹ صرف اور صرف اقتدار کے لیے زندہ رہتے ہیں۔
چلیں موصوف سیاست چھوڑتے وقت ایک کڑوا سچ تو بول ہی گئے ہیں ۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر ہم غلطی نہیں کر رہے ہیں تو اس نوعیت کا اعلان ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی جانب سے پہلی مرتبہ نہیں کیا گیا ہے۔ بہرصورت، یہ ایک بہتر فیصلہ ہے۔
مولانا کی صحت اب مزید دھرنے دینے کی اجازت نہیں دیتی۔ اب یہ کام مولانا فضل الرحمٰن سے لیا جائے گا۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
مولانا کی صحت اب مزید دھرنے دینے کی اجازت نہیں دیتی۔ اب یہ کام مولانا فضل الرحمٰن سے لیا جائے گا۔ :)
مولانا فضل الرحمٰن صاحب دھرنا دیں گے اور ممکن ہے کہ یہ دھرنا طویل تر ہو جائے البتہ جنرل فیض حمید اُن سے کیا ڈیل کریں گے؛ یہ دیکھنا پڑے گا۔ ویسے، ابھی تک ہمیں مولانا صاحب کے دھرنے کے واضح مقاصد معلوم نہ ہو سکے ہیں۔ ایک مکتبہء فکر کے افراد کو وہ اکھٹا کر لیں گے؛ شاید سو روز بھی گزار جائیں۔ اپوزیشن کی حمایت بھی شاید انہیں نصیب ہو جائے تاہم کیا کوئی بڑا بریک تھرو ہو پائے گا یا نہیں؛ اس کا انحصار اس دوران ہونے والے واقعات اور اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی ممکنہ ڈیل کی کامیابی یا ناکامی پر ہو گا۔ اگر ڈیل کامیاب ہو گئی تو مولانا صاحب بھی ڈیل یا ڈھیل کا حصہ دار بننا چاہیں گے اور اگر ڈیل ناکام ہو گئی تو اسٹیبلشمنٹ مولانا صاحب کو اکاموڈیٹ کرنے کی کوشش کر سکتی ہے اور وہ ایک دو مطالبات منوا کر دھرنا ختم کر سکتے ہیں۔ فی الوقت، وہ غالباََ اپنی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے زیادہ فکرمند معلوم ہوتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
تحفظ ناموس رسالت کیلئے اسلام آباد آرہے ہیں۔ شاید قوم کو یہ ثابت کرنا ہے کہ ملک میں یہودیوں کی حکومت ہے :)
فی الوقت یہ ایشو ایسا نہیں ہے کہ اس حوالے سے ملک میں کوئی خاص فضا بنی ہوئی ہو، تاہم، کسی بھی وقت یہ فضا تشکیل دی جا سکتی ہے۔ اگر اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر آ رہے ہیں (جی ہاں! یہ بھی ہو سکتا ہے) تو ممکن ہے کہ تب تک کوئی نہ کوئی ایشو بوجوہ پیدا کر دیا جائے۔
 

فرقان احمد

محفلین
حکومت تو خود اسٹیبلشمنٹ کی ہے۔ دھرنا کیا اپنے خلاف دلوانے کیلئے بلوایا جا رہا ہے؟ :LOL:
عمران خان صاحب بھی دیگر بظاہر مضبوط وزیراعظموں کی طرح اپنی مرضی چلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں؛ ایک موہوم سا امکان ہے کہ مولانا صاحب کے ذریعے یہ نیک کام کروایا جائے۔ امکان اس کا ویسے کم ہے کہ مولانا صاحب فی الوقت اپنا بچاؤ کرنا چاہتے ہیں اور شو آف پاور کے ذریعے مقتدر حلقوں کے سامنے اپنی اہمیت واضح کرنا چاہتے ہیں۔ یوں وہ گرفتار بھی ہو گئے تو کم از کم آبرو بچ سکتی ہے وگرنہ نیب والے سیدھے سبھاؤ لے گئے تو کیا پایا!
 

جاسم محمد

محفلین
مولانا صاحب فی الوقت اپنا بچاؤ کرنا چاہتے ہیں اور شو آف پاور کے ذریعے مقتدر حلقوں کے سامنے اپنی اہمیت واضح کرنا چاہتے ہیں۔
مجھے بھی یہی لگتا ہے۔ ویسے مولانا کے اوپر کوئی بڑا کرپشن کیس تو نہیں ہے۔ چند لاکھ کی لسی پینے کا الزام ہی ہے۔
 
مولانا فضل الرحمٰن صاحب دھرنا دیں گے اور ممکن ہے کہ یہ دھرنا طویل تر ہو جائے البتہ جنرل فیض حمید اُن سے کیا ڈیل کریں گے؛ یہ دیکھنا پڑے گا
جنرل موصوف تو مولانا خادم حسین رضوی دامت برکاتہم کے کچھ کچھ ’گرائیں‘ تھے، سو چل گئے۔ یہاں کوئی پختون جنرل ڈھونڈنا پڑے گا۔
 
ڈھونڈئے نا۔ فی الحال تو آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف دونوں ہی کٹر یوتھیے ہیں۔ اسی لئے تو اپوزیشن کی دال نہیں گل رہی :)
آپ سمیت بہت سے بچے کھچے نظریاتی یا شاید نفسیاتی یوتھیوں کو دونوں جرنیلوں کے یوتھیے ہونے کی شدید غلط فہمی ہے۔ یہاں حب اور بغض والے محاورے کا سلسلہ ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
آپ سمیت بہت سے بچے کھچے نظریاتی یا شاید نفسیاتی یوتھیوں کو دونوں جرنیلوں کے یوتھیے ہونے کی شدید غلط فہمی ہے۔ یہاں حب اور بغض والے محاورے کا سلسلہ ہے۔
اسٹیبلشمنٹ اپنے تمام پتے کھیل چکی ہے۔ نواز شریف اور زرداری کو 80، 90 کی دہائی میں بھرپور موقع دے کر دیکھ لیا۔ نتیجہ صفر بٹا صفر۔
پھر مشرف نے آکر ملک کو صحیح معاشی ٹریک پر چڑھایا۔ جس کے بعد بیرونی دباؤ کی وجہ سے اقتدار دوبارہ ان دونوں چوروں، لٹیروں کو دینا پڑا ۔
نتیجتاً اب ملک کا قرضہ ایک بار پھر 90 کی دہائی کی طرح جی ڈی پی کا 100 فیصد ہو چکا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کا دماغ اب اتنا بھی خراب نہیں کہ خان کو چھوڑ کر ان دونوں کرپٹ جماعتوں سے ماضی کی طرح کوئی ڈیل کر لے۔ اور یوں ملک جو ان کے لئے محض سونے کی چڑیا ہے کا دیوالیہ نکال دے۔
 
آخری تدوین:
Top