مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں-----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
یاسر شاہ
---------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
----------
مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں
کچھ بھی رہے گا باقی اس کا نہیں ہے امکاں
-----------------
نیکی کرے گا جو بھی جائے گی ساتھ اس کے
دن حشر کے وہی بس ہو گا وہاں پہ شاداں
----------------
ہے زندگی امانت، ہم تو نہیں ہیں مالک
--------یا
ہے زندگی امانت مالک نہیں ہیں اس کے
کیسے اسے گزارا پوچھے گا ہم سے یزداں
------------------
رکھنا یقین پختہ رحمت پہ تم خدا کی
بخشے گا وہ خطائیں کہتا ہے میرا وجداں
---------------
رستے تو سب کھلے ہیں ، ہے فیصلہ تمہارا
نیکی کے واسطے بھی رب نے دیا ہے میداں
-------------------
شیطان کے حواری دنیا میں سب سے خوش ہیں
----------یا
دنیا میں رہ کے خوش ہیں شیطان کے حواری
مومن کے واسطے یہ دنیا بنی ہے زنداں
-------------
نیکی کے راستے پر چلنا ہے تجھ کو ارشد
مومن ہے جو بھی سچا اس کی یہی ہے پہچاں
---------------
 

عظیم

محفلین
مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں
کچھ بھی رہے گا باقی اس کا نہیں ہے امکاں
-----------------'کچھ بھی رہے گا باقی' میں یہ بات واضح نہیں ہے کہ انسان کا کچھ باقی نہیں رہے گا یا اس کائینات کا؟

نیکی کرے گا جو بھی جائے گی ساتھ اس کے
دن حشر کے وہی بس ہو گا وہاں پہ شاداں
----------------اس کے دوسرے مصرع میں بھی پچھلے شعر والا معاملہ ہے۔ بیان کے اعتبار سے نامکمل ہے۔ 'وہی بس' سے مراد اگر نیک شخص ہے تو یہ ظاہر نہیں ہو رہا۔

ہے زندگی امانت، ہم تو نہیں ہیں مالک
--------یا
ہے زندگی امانت مالک نہیں ہیں اس کے
کیسے اسے گزارا پوچھے گا ہم سے یزداں
------------------پہلے کا متبادل بیتر لگ رہا ہے، صرف تھوڑی سی تبدیلی کی ضرورت ہے
مثلاً ہے زندگی امانت ماکل نہیں ہم اس کے
باقی ٹھیک ہے

رکھنا یقین پختہ رحمت پہ تم خدا کی
بخشے گا وہ خطائیں کہتا ہے میرا وجداں
---------------یہ بھی درست ہے

رستے تو سب کھلے ہیں ، ہے فیصلہ تمہارا
نیکی کے واسطے بھی رب نے دیا ہے میداں
-------------------میداں کا یوں استعمال درست معلوم نہیں ہو رہا۔ نیکی کے واسطے میداں دیا ہے، بے معنی ہو رہا ہے

شیطان کے حواری دنیا میں سب سے خوش ہیں
----------یا
دنیا میں رہ کے خوش ہیں شیطان کے حواری
مومن کے واسطے یہ دنیا بنی ہے زنداں
-------------پہلے مصرع کی روانی بہتر کی جا سکتی ہے اور دنیا کے دہرائے جانے سے بھی بچا جا سکتا ہے
مثلاً
خوش ہیں جہاں میں رہ کر شیطان کے حواری
دوسرا مجھے درست لگ رہا ہے

نیکی کے راستے پر چلنا ہے تجھ کو ارشد
مومن ہے جو بھی سچا اس کی یہی ہے پہچاں
---------------باقی سب درست ہے مگر پہچان کا نون غنہ نہیں کیا جا سکتا
 
الف عین
عظیم
-----------
مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں
دنیا رہے گی باقی اس کا نہیں ہے امکاں
----------------یا
دنیا میں کچھ رہے گا اس کا نہیں ہے امکاں
-----------
نیکی کرے گا جو بھی جائے گی ساتھ اس کے
محشر میں نیک بندہ ہو گا وہاں پہ شاداں
----------
ہے زندگی امانت مالک نہیں ہم اس کے
کیسے اسے گزارا پوچھے گا ہم سے یزداں
--------
رکھنا یقین پختہ رحمت پہ تم خدا کی
بخشے گا وہ خطائیں کہتا ہے میرا وجداں
---------------
رستے تو سب کھلے ہیں ، ہے فیصلہ تمہارا
نیکی کے واسطے بھی تیرے ہے پاس میداں
------------------یا
پائے گا اجر اس کا نیکی کرے جو انساں
----------
خوش ہیں جہاں میں رہ کے شیطان کے حواری
مومن کے واسطے یہ دنیا بنی ہے زنداں
-------------
نیکی کے راستے پر چلنا ہے تجھ کو ارشد
تب ہی یہ کر سکو گے پختہ اگر ہے ایماں
---------------
 

عظیم

محفلین
مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں
دنیا رہے گی باقی اس کا نہیں ہے امکاں
----------------یا
دنیا میں کچھ رہے گا اس کا نہیں ہے امکاں
-----------دنیا کا فانی ہونا تو طے ہے اور ایک عام بات ہے۔ اس کے ساتھ امکاں بے معنی ہو رہا ہے
دوسرا مصرع بدل کر دیکھیں شاید کچھ بات بن جائے

نیکی کرے گا جو بھی جائے گی ساتھ اس کے
محشر میں نیک بندہ ہو گا وہاں پہ شاداں
----------'محشر میں' کے ساتھ 'وہاں پہ' کی کیا ضرورت؟

ہے زندگی امانت مالک نہیں ہم اس کے
کیسے اسے گزارا پوچھے گا ہم سے یزداں
--------ٹھیک ہو گیا ہے

رکھنا یقین پختہ رحمت پہ تم خدا کی
بخشے گا وہ خطائیں کہتا ہے میرا وجداں
---------------وجداں کا ایک بار چیک کر لیں کہ اس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے؟ مطلب وجدان کی بجائے وجداں۔ اور اسی طرح شاداں بھی کچھ کھٹک رہا ہے۔

رستے تو سب کھلے ہیں ، ہے فیصلہ تمہارا
نیکی کے واسطے بھی تیرے ہے پاس میداں
------------------یا
پائے گا اجر اس کا نیکی کرے جو انساں
----------دوسرے دونوں مصرعے فٹ بیٹھتے ہوئے محسوس نہیں ہو رہی۔ دو لخت ہو رہا ہے شعر

خوش ہیں جہاں میں رہ کے شیطان کے حواری
مومن کے واسطے یہ دنیا بنی ہے زنداں
-------------ٹھیک ہو گیا

نیکی کے راستے پر چلنا ہے تجھ کو ارشد
تب ہی یہ کر سکو گے پختہ اگر ہے ایماں
---------------درست، پہلے میں 'تجھ' کی جگہ 'تم'
 
عظیم
مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں
بولے گی پھر یہ مٹی محشر کا ہو گا میداں
-------------
نیکی کرے گا جو بھی جائے گی ساتھ اس کے
ہو گا جو نیک بندہ محشر میں ہو گا شاداں
------------
ہے زندگی امانت مالک نہیں ہم اس کے
کیسے اسے گزارا پوچھے گا ہم سے یزداں
-----------
رکھنا یقین پختہ رحمت پہ تم خدا کی
بخشے گا وہ خطائیں کہتا ہے میرا وجداں
------------
رستے تو سب کھلے ہیں ، ہے فیصلہ تمہارا
اپنے لئے ہے کرنا کوئی نہیں ہے نگراں
-------------یا
اپنے لئے کرو گے کوئی نہیں ہے نگراں
--------------
خوش ہیں جہاں میں رہ کے شیطان کے حواری
مومن کے واسطے یہ دنیا بنی ہے زنداں
-----------
نیکی کے راستے پر چلنا ہے تم کو ارشد
تب ہی یہ کر سکو گے پختہ اگر ہے ایماں
-------------
نوٹ--عظیم بھائی میں نے تمام قوافی ( بشمول شاداں اور وجداں کے) آصف اکبر صاحب کی کتاب ( کتابِ قافیہ )سے لئے ہیں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں
بولے گی پھر یہ مٹی محشر کا ہو گا میداں
-------------اب میرا خیال ہے کہ درست ہو گیا ہے

نیکی کرے گا جو بھی جائے گی ساتھ اس کے
ہو گا جو نیک بندہ محشر میں ہو گا شاداں
------------دوسرے کا ربط پہلے سے صحیح نہیں بن پا رہا۔ اگر اس طرح ہوتا کہ ان نیکیوں یا اس نیکی کے سبب ہی وہ بندہ محشر میں شاداں ہو گا۔ لیکن 'شاداں' کو نجانے کیوں دل قبول نہیں کر رہا۔ دوسری بات کے مستند شعرا کے کلام میں سے سند ڈھونڈا کریں کہ انہیں لوگوں کا کہا ہوا تسلیم کر لیا جاتا ہے۔

ہے زندگی امانت مالک نہیں ہم اس کے
کیسے اسے گزارا پوچھے گا ہم سے یزداں
-----------یہ ٹھیک ہو گیا ہے۔ جن اشعار کو درست کہا جا چکا ہو اگر ان میں مزید کوئی تبدیلی نہ کی گئی ہو تو ان کے اگلے مراسلے میں اگر نہ بھی لکھیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ صرف ان اشعار کو تبدیلیوں کے بعد پوسٹ کیا کریں جن میں کسی طرح کی خامی وغیرہ کی نشاندہی کی گئی ہو۔ اس طرح آپ کے لیے بھی آسانی ہو گی اور اصلاح دینے والوں کے لیے بھی۔

رکھنا یقین پختہ رحمت پہ تم خدا کی
بخشے گا وہ خطائیں کہتا ہے میرا وجداں
------------یہ بھی ٹھیک ہے۔ سوائے 'وجداں' کے جس کے بارے میں آپ نے آصف اکبر صاحب کی کتاب کا ذکر کیا ہے

رستے تو سب کھلے ہیں ، ہے فیصلہ تمہارا
اپنے لئے ہے کرنا کوئی نہیں ہے نگراں
-------------یا
اپنے لئے کرو گے کوئی نہیں ہے نگراں
--------------دو لخت ہے۔ دوسرے دونوں مصرعے بے معنی لگ رہے ہیں۔ کیا کرو گے یہ ظاہر نہیں ہے

خوش ہیں جہاں میں رہ کے شیطان کے حواری
مومن کے واسطے یہ دنیا بنی ہے زنداں
-----------اس کے بارے میں بھی بات ہو چکی ہے کہ درست ہے ماشاء اللہ۔ صرف پہلے 'کے' کی جگہ ہم نے 'کر' فائنل کیا تھا۔

نیکی کے راستے پر چلنا ہے تم کو ارشد
تب ہی یہ کر سکو گے پختہ اگر ہے ایماں
-------------اوکے
 
Top