بختِ خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا

الف نظامی

لائبریرین
بختِ خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا
چشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا

آہ قسمت مجھے دنیا کے غموں نے روکا
ہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا

پاوں تھک جاتے اگر پاوں بناتا سر کو
سر کے بل جاتا مگر ضعف نے جانے نہ دیا

سر تو سر، جان سے جانے کی مجھے حسرت ہے
موت نے ہائے مجھے جان سے جانے سے جانے نہ دیا

شربتِ دید نے اور آگ لگا دی دل میں
تپشِ دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا

اب کہاں جائے گا نقشہ تیرا میرے دل سے
تہ میں رکھا ہے اسے دل نے گُمانے نہ دیا

سجدہ کرتا جو مجھے اس کی اجازت ہوتی
کیا کروں اذن مجھے اس کا خدا نے نہ دیا

میرے اعمال کا بدلہ تو جہنم ہی تھا
میں تو جاتا مجھے سرکار نے جانے نہ دیا

میرے اعمالِ سیاہ نے کیا جینا دوبھر
زہر کھاتا تیرے ارشاد نے کھانے نہ دیا

نفسِ بدکار نے دل پر یہ قیامت توڑی
عمل نیک کیا بھی تو چھپانے نہ دیا

اور چمکتی سی غزل کوئی پڑھو اے نوری
رنگ اپنا ابھی جمنے شعرا نے نہ دیا​
 
سبحان اللہ

حسرتِ سجدہ یونہی کچھ تو نکلتی لیکن
سر بھی سرکار نے قدموں پہ جھکانے نہ دیا

ہائے اس دل کی لگی کو میں بجھاؤں کیونکر
فرطِ غم نے مجھے آنسو بھی بہانے نہ دیا

کبھی بیمارِ محبت بھی ہوئے ہیں اچھے
روز افزوں ہے مرض کام دوا نے نہ دیا

حالِ دل کھول کے دل آہ ادا کر نہ سکا
اتنا موقع ہی مجھے میری قضا نے نہ دیا
 

مہ جبین

محفلین
میرے اعمال کا بدلہ تو جہنم ہی تھا
میں تو جاتا مجھے سرکار نے جانے نہ دیا

میرے اعمالِ سیاہ نے کیا جینا دوبھر
زہر کھاتا تیرے ارشاد نے کھانے نہ دیا
سبحان اللہ الف نظامی بھائی لاجواب اور عمدہ کلام شاملِ محفل کیا
جزاک اللہ خیرا
 
Top