’’زمین کے پھیپھڑے‘‘ جل رہے ہیں... جنہیں خلا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے

جاسم محمد

محفلین
’’زمین کے پھیپھڑے‘‘ جل رہے ہیں... جنہیں خلا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے
ویب ڈیسک اتوار 25 اگست 2019
1787595-amazonwildfirex-1566648771-346-640x480.jpg

ایک ہفتے کے دوران ایمیزون کے جنگلات میں 9500 سے زیادہ مرتبہ آگ بھڑک چکی ہے۔ (فوٹو: ناسا/ جے پی ایل)


واشنگٹن: عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے طفیل جہاں ہر آنے والا سال گرم سے گرم تر ہوتا جارہا ہے، وہیں اس سال ایمیزون کے بارانی جنگلات میں وسیع رقبے پر لگنے والی آگ اتنی شدید ہے کہ اسے خلا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

60 لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ان گھنے جنگلات کا بیشتر حصہ برازیل میں واقع ہے جبکہ انہیں ’’زمین کے پھیپھڑے‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بڑے پیمانے پر فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے اس کے بدلے میں آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ اگر یہ جنگلات ختم ہوگئے تو زمینی کرہ ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میں ہونے والا اضافہ اور بھی تیز رفتار ہوجائے گا؛ جس کے نتیجے میں زمین پر دوسرے جانداروں کے ساتھ ساتھ خود انسان کی اپنی بقاء خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

amazon-wildfire-01-1566648714.jpg


ویسے تو اس سال جنوری سے لے کر جولائی تک کے صرف سات مہینوں میں ایمیزون کے جنگلات میں 74000 سے زیادہ مرتبہ آگ لگ چکی ہے لیکن 15 اگست سے شروع ہونے والی آتشزدگی کا سلسلہ سب سے خطرناک ہے جو اب تک جاری ہے۔ برازیل میں خلائی تحقیق کے قومی ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایمیزون کے جنگلات میں 9500 سے زیادہ مرتبہ آگ بھڑک چکی ہے، یعنی تقریباً ہر ایک منٹ میں ایک بار آتشزدگی!

جنگل کی اس آگ کی وجہ سے برازیل کے متعدد مقامات پر آسمان کی رنگت بدل چکی ہے جو کہیں پیلا، کہیں سرخ تو کہیں گہرا سرمئی ہوگیا ہے۔

ایمیزون کے جنگلات میں لگی ہوئی آگ سے جہاں زمین کے ان پھیپھڑوں کے مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ ہے اور فضا میں بہت زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل ہورہی ہے، وہیں امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ نے بتایا ہے کہ ایمیزون میں جاری آتشزدگی سے فضا میں زہریلی کاربن مونو آکسائیڈ گیس کی بھاری مقدار بھی مسلسل شامل ہورہی ہے

ہوا کے حجم کے لحاظ سے بات کی جائے تو عمومی طور پر فضا میں کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار 100 حصے فی ارب (100 پی پی وی بی) ہوتی ہے جو ایمیزون اور گرد و نواح کے علاقوں میں بڑھ کر 120 پی پی وی بی سے لے کر 160 پی پی وی بی تک پہنچ چکی ہے۔

خبروں کے مطابق، ایمیزون کے جنگلات میں لگنے والی حالیہ آگ انسانی سرگرمی کا نتیجہ ہوسکتی ہے کیونکہ برازیلی صدر جیئر بولسونارو اپنے ملک میں زراعت، صنعت اور تعمیرات کی ترقی کےلیے جنگلات کاٹ کر ختم کرنے کی بھرپور حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایمیزون جنگلات کی آگ سے کاربن مونوآکسائیڈ کا غیرمعمولی اخراج
ویب ڈیسک پير 26 اگست 2019
1788883-nasaimage-1566758398-302-640x480.jpg

برازیل کےجنگلات میں انسانی غفلت سے لگنے والی آگ کے بعد کاربن مونو آکسائیڈ کا غیر معمولی اخراج ہوا ہے۔ فوٹو: ناسا

واشنگٹن: ناسا کےماہرین نے کہا ہے کہ 7 اگست سے شروع ہونے والی ایمیزون کے جنگلات میں آتشزدگی کے بعد کاربن مونو آکسائیڈ گیس کا خوفناک اخراج دیکھا گیا ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ایمیزون جنگلات کی آگ اب ایک چیلنج بن چکی ہے اور ناسا نے ایٹماسفیئرک انفراریڈ ساؤنڈر (اے آئی آر ایس) کے ذریعے یہ ڈیٹا حاصل کیا ہے۔ یہ حساس آلات ناسا نے ایکو سیٹلائٹ پر لگائے ہیں۔ یہ سیٹلائٹ فضائی آلودگی، فضائی درجہ حرارت سمیت دیگر اہم معلومات جمع کرتی ہے۔

ناسا کے مطابق 8 سے 22 اگست کے درمیان 18 ہزار میٹر یا 5500 میٹر بلندی تک کاربن مونو آکسائیڈ کےآثار ملے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگل کی آگ نے فضا میں غیرمعمولی طور پر کاربن مونو آکسائیڈ خارج کی ہے جو تصویر میں سبز، پیلے اور گہرے سرخ رنگ میں نمایاں ہے۔ ہر رنگ فی ارب حصے کاربن مونو آکسائیڈ کو ظاہر کرتا ہے۔

wildfireamazon-1566758456.jpg


پریس ریلیز کے متن میں لکھا ہے کہ ’ سبز رنگ کا مطلب ہے کہ فضا میں ایک ارب میں سے ایک سو حصے کاربن ڈائی آکسائیڈ موجود ہے ۔ پیلا رنگ 120 حصے ارب بالحاظ حجم اور سرخ رنگت 160 حصے فی ارب کو ظاہر کررہا ہے جبکہ دیگر مقامات پر کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔‘

ہم جانتے ہیں کہ کاربن مونو آکسائیڈ عالمی تپش اور کلائمٹ چینج میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور ایمیزون جنگلات کی ہولناک تباہی سے خارج ہونے والی یہ گیسی کئی ماہ تک فضا میں برقرار رہے گی۔ پھر تیز رفتار ہواؤں سے یہ زمین کے قریب پہنچ کر مزید نقصان کی وجہ بن سکتی ہیں۔
 
Top