پاکستان کے ذمے قرضے اور واجبات جی ڈی پی سے تجاوز کرگئے

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کے ذمے قرضے اور واجبات جی ڈی پی سے تجاوز کرگئے
ECvbLKmXoAEV9Gi.png


پاکستان کے ذمے قرضے اور واجبات چالیس ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئے۔ پی ٹی آئی حکومت کو مسلم لیگ ن کے دور میں لیے جانے والے قرضوں کی ادائیگی پر نو سو پانچ ارب روپے اضافی ادا کرنا پڑیں گے۔

اسٹیٹ بینک نے پاکستان کے ذمہ اندرونی اور بیرونی قرضوں اور واجبات میں ایک سال کے دوران ہونے والے اضافے سے متعلق تفصیلات جاری کردیں۔ ایک سال کی مدت میں قرض میں دس ہزار ارب سے زیادہ اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 30 جون 2018 کو مجموعی قرضوں اور واجبات کا حجم 29 ہزار 879 ارب روپے تھا جو 30 جون 2019 تک 10 ہزار ارب روپے سے زائد اضافے کیساتھ 40 ہزارارب روپے سے تجاوز کرگیا۔

گذشتہ مالی سال پی ٹی آئی حکومت نے سابقہ ادوار میں لیے گئے قرضوں اور سود کی ادائیگی پر 3 ہزار 126 ارب خرچ کیے۔ ن لیگ کی حکومت کے آخری سال قرضوں کی ادائیگی پر2221 ارب روپے کے طے کردہ ہدف سے 905 ارب روپے اضافی ادا کرنا پڑے جبکہ روپے کی قدر گرنے سے بھی قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔

ایک سال کے دوران بیرونی قرضے بھی11 ارب ڈالر اضافے سے 106 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ۔ 30 جون 2019 تک حکومت کے ذمہ بیرونی قرضوں کی مالیت 20 ہزار 729 ارب روپے جبکہ اندرونی قرضوں کا حجم 11 ہزار ارب روپے سے زیادہ رہا۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق نجی شعبے کے ذمہ 2 ہزار 459 ارب اور سرکاری اداروں کے ذمہ 2 ہزار 48 ارب کا قرضہ ریکارڈ کیا گیا۔

پی آئی اے کے ذمہ 30 جون تک 149 ارب، اسٹیل مل کے ذمہ 43 ارب جبکہ واپڈا کے ذمہ 86 ارب کا قرض واجب الادا تھا۔ اس کے علاوہ دیگر سرکاری بھی ادارے 11 ہزار 8 ارب روپے کے مقروض ہیں۔
 
Top